
🕋مہدویت (ع) امید بشریت🕋
February 2, 2025 at 01:10 PM
۳/ شعبان
۱ - #ولادت_امام_حسین_علیہ_السلام
اس دن سنہ ۴ ہجری میں سید الشہداء، عاشقان عصمت و طہارت، شیعیان اہل بیت علیہم السلام کے سید و سالار، اشک مؤمن، امام زاہد عابد، شہید غریب، عطشان نینوا حضرت ابا عبداللَّه الحسین الشہید علیہ السّلام نے عالم کو اپنے نور سے منوّر فرمایا۔
[اعلام الوریٰ، ج۱، ص۴۲۰؛ مسار الشیعہ، ص۳۷؛ مصباح المتہجد، ص۷۵۸؛ تقویم المحسنین، ص۱۸؛ مصباح کفعمی، ج۲، ص۵۹۸؛ کشف الغمہ، ج۲، ص۳؛ بحار الانوار، ج۴۴، ص۲۰۲۔۲۰۰؛ ج۹۴، ص۷۹، ج۹۸، ص۳۴۷؛ تاریخ قم، ص۱۹۵؛ فیض العلام، ص۳۳۷؛ ۔۔۔]
آپ علیہ السلام کی ولادت کے سلسلہ میں مزید اقوال اس طرح سے ہیں: ۵/ شعبان، [ارشاد، ج۲، ص۲۷؛ کشف الغمہ، ج۲، ص۳؛۔۔۔] آخر ربیع الاول ۳ھ، [تہذیب الاحکام، ج۶، ص۴۱؛ توضیح المقاصد، ص۱۰، فیض العلام، ص۲۲۶] ۵/ جمادی الاولیٰ، [دلائل الامامہ، ص۲۳۵] ۱۲/ رجب۔ [اربعین ماحوزی، ص۳۶۸]
← القاب امام حسین علیہ السّلام:
توریت میں آپ علیہ السلام کا اسم مبارک شبّیر ہے اور انجیل میں طاب ہے۔
آپ علیہ السلام کے والد گرامی مولانا و مقتدانا أمیر المؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السّلام ہیں اور مادر گرامی حضرت ولیۃ اللَّه و حبیبته، خاتون دو جہاں، صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللَّہ علیہا ہیں۔
آپ علیہ السلام کی کنیت ابو عبداللَّہ اور کنیتِ خاص ابوعلی ہے۔
آپ علیہ السلام کے القاب: الشہید، السعید، السبط الثانی، الامام الثالث، الرشید، الطیب، الوفی، السید، الزکی، المبارک، تابع لمرضات اللَّه ہیں۔
[بحار الانوار، ج۴۳، ص۲۳۸۔۲۳۷؛ مناقب آل ابی طالب علیہم السلام، ج۴، ص۸۶۔۸۵؛ دلائل الامامہ، ص۱۸۱؛ شجرہ طوبیٰ، ج۲، ص۲۵۹]
← پیغمبر اکرم صلّی اللَّہ علیہ و آلہ ولادت امام حسین علیہ السلام کے وقت:
جس وقت آپ علیہ السلام کی ولادت کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کو ملی، حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے گھر تشریف لائے اور اسماء سے فرمایا کہ مولود کو لے کر آئیں۔ جناب اسماء آپ علیہ السلام کو سفید کپڑے میں لپیٹ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں لائیں۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے آپ علیہ السلام کے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی۔
آپ علیہ السلام کی ولادت کے پہلے یا ساتویں دن امین وحی الہی حضرت جبرئیل نازل ہوئے اور عرض کیا: " خدا آپ پر درود و سلام کے بعد فرماتا ہے: اس نو مولود کا نام ہارون کے چھوٹے بیٹے شبیر کے نام پر رکھیں، کہ جو عربی زبان میں حسین ہے۔ کیونکہ علی علیہ السلام آپ سے وہی نسبت رکھتے ہیں جو ہارون کی نسبت موسیٰ سے ہے، سوائے یہ کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا"۔
[امالی شیخ طوسی، ج۱، ص۳۶۷؛ معانی الاخبار، ص۵۷؛ تاج الموالید، ص۲۹؛ بحار الانوار، ج۴۳، ص۲۳۸، ۲۳۹؛ ج۳۳، ص۲۵۰؛ جواہر السنیہ، ص۲۳۹]
اس طرح سے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دوسرے فرزند کے لئے خدا کی جانب سے "حسین" جیسا با عظمت نام انتخاب کیا گیا۔ اس دن آسمانوں کے ملائک رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں پہونچے تاکہ ولادت کی مناسب سے تبریک پیش کریں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کے لئے آپ علیہ السلام کی قبر مطہر کی خاک لے کر لائے اور آنحضرت کی خدمت میں تعزیت بھی پیش کی۔
آپ علیہ السلام کے یوم ولادت کا ایک معجزہ یہ تھا کہ فطرس [بصائر الدرجات، ص۸۸؛ کامل الزیارات، ص۱۴۰؛ امالی صدوق، ص۲۰۱۔۔۔] یا دردائیل [کمال الدین، ص۲۸۳؛ مدینۃ المعاجز، ج۳، ص۴۳۳؛ بحار الانوار، ج۴۳، ص۲۴۸۔۔] امام مظلوم کی پناہ میں آیا اور خدا نے اسے بخش دیا اور اس کے سابقہ مقام پر پلٹا دیا۔
← امام حسین علیہ السلام کا دوران حیات:
آپ علیہ السلام چھ سال اور کچھ ماہ اپنے جد حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کے دور میں رہے، اور تیس سال کی مدت تک اپنے والد گرامی امام المتقین حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے ساتھ رہے۔ اور جنگ جمل، صفین، اور نہروان میں شرکت فرمائی۔
[الاصابہ، ج۱، ص۶۹]
حضرت عمر کی حکومت کے زمانے میں، حضرت امام حسین علیہ السلام اپنے دس سال کے سن مبارک میں ایک دن وارد مسجد ہوئے، اور خلیفہ دوم کو حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، تو آپ علیہ السلام منبر پر تشریف لے گئے اور آواز دی: میرے بابا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کے منبر سے نیچے آجاؤ یہ تمہارے بابا کا منبر نہیں۔
[کلمات الامام الحسین علیہ السلام، ص۱۲۰۔۱۱۶؛ بحار الانوار، ج۲۸، ص۲۳۲؛ شرح احقاق الحق، ج۱۱، ص۳۲۵؛ الغدیر، ج۷، ص۱۲۶؛ تذکرہ الخواص، ص۲۳۴۔۔]
حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی شہادت کے بعد، آپ علیہ السلام حضرت امام حسن علیہ السلام کے ساتھ اور انکے رنج و غم میں شریک رہے، آپ علیہ السلام نے وہ دور دیکھا کہ معاویہ اور دیگر کفار و منافقین کس طرح اپنی زبان نجس سے والد ماجد امیر المومنین علیہ السلام اور برادر امام حسن علیہ السلام کے خلاف سبّ و شتم کرتے تھے اور جسارتیں انجام دیتے تھے۔
۔
جب حضرت امام حسن علیہ السلام کو زہر دغا سے شہید کر دیا گیا، آپ علیہ السلام منصب امامت پر فائز ہوئے، اور مختلف اور متعدد مصائب و آلام، گستاخیوں اور جسارتوں کے بعد عاشور کے دن آپ علیہ السلام کو شہید کر دیا گیا۔
اس روز ولادت امام حسین علیہ السلام کے متعلق ایک توقیع حضرت امام عصر عج کی جانب سے قاسم بن علاء ہمدانی کے لئے صادر ہوئی۔
[مصباح المتہجد، ص۷۵۸؛ مستدرک الوسائل، ج۷، ص۵۳۸؛ بحار الانوار، ج۴۴، ص۲۰۱]
۲۔ #امام_حسین_علیہ_السلام_کا_مکہ_میں_ورود:
شب جمعہ، تیسری شعبان، سنہ ۶۰ھ میں حضرت امام حسین علیہ السلام وارد مکّہ ہوئے، اور ماہ ذی الحجہ تک اسی جگہ مقیم رہے۔
[ارشاد، ج۲، ص۳۵؛ بحار الانوار، ج۴۴، ص۳۳۲؛ تاریخ طبری، ج۴، ص۲۸۶]
📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۳/شعبان، ص۲۳۳
*_••❃🕋مہدویت (ع) امید بشریت 🕋❃••_*
*Give Your Support... Like ,Comment ,Share and Subscribe Our YouTube Channel...*
🥏Whatsapp Channel:
https://whatsapp.com/channel/0029VaFJ6ZL6buMAYTDKsy3i
🥏Whatsapp Group:
https://chat.whatsapp.com/GWrFACcZb7K8CykEEW5OcM
🪀https://wa.me/989029666458
🪀https://wa.me/923351870350
🎥YouTube Channel:
https://youtube.com/@LabaikYaHussainas110?si=meN6skKtJ5GsmUHy
📸InstaGram
https://instagram.com/mahdaviat_a.s_umeed_bashariat?utm_medium=copy_link
👤FaceBook Page:
https://www.facebook.com/labaik_ya_hussain_as110-109340260876578/
👤FaceBook Group:
https://www.facebook.com/groups/676280262509910/?ref=share
🖥️http://mahdaviatumeedybashariat.blogfa.com