
🕋مہدویت (ع) امید بشریت🕋
February 3, 2025 at 03:32 PM
*❤️🏴 علمدار حسین ،سلطان وفا ،سقائے سکینہ ، دعا بتول س حضرت عباس ابن علی علیہ السلام کا مختصر تعارف*
*▪️نام▪️*
👈عباس بن علی بن ابی طالبؑ علیہ السلام
*▪️وجہ شہرت ▪️*
👈امام زادہ، شہید کربلا، واقعۂ کربلا میں علمدار امام حسینؑ علیہ السلام
*▪️کنیت ▪️*
👈ابو الفضل، ابو القاسم
*▪️لقب ▪️*
👈قمر بنی ہاشم، باب الحوائج، علمدار، سقا، طیار، شہید، عبد صالح
*▪️تاریخ ولادت▪️*
👈4 شعبان سنہ 26 ہجری
*▪️جائے ولادت▪️*
👈 مدینہ
*▪️شہادت ▪️*
👈سنہ 10 محرم 61 ہجری
*▪️مدفن▪️*
👈کربلا
*▪️سکونت ▪️*
👈مدینہ اور کوفہ
*▪️والد ماجد▪️*
👈حضرت علیؑ علیہ السلام
*▪️والدہ ماجدہ▪️*
👈حضرت بیبی ام البنین س
*▪️شریک حیات▪️*
👈 لبابہ بنت عبید اللہ بن عباس
*▪️اولاد ▪️*
👈فضل، عبید اللہ
*▪️عمر ▪️*
👈34 سال
❤️ عباس بن علی ابن ابی طالب (61۔26 ھ) ابو الفضل اور علمدار کربلا کے نام سے مشہور، امام علیؑ کے پانچویں اور ام البنین کے بڑے صاحب زادے ہیں۔ آپ کی زندگی کا سب سے اہم حصہ واقعہ کربلا اور روز عاشورا کربلا میں شہید ہونا ہے۔ سنہ 61 ہجری سے پہلے کی زندگی کے بارے میں جنگ صفین کی بعض گزارشات کے علاوہ کوئی خاص اطلاعات میسر نہیں ہیں۔
❤️ آپ کربلا میں امام حسین کی فوج کے سپہ سالار اور علمدار تھے۔ آپ نے واقعہ کربلا میں امام حسینؑ کے ساتھیوں کے لئے فرات سے پانی لائے۔ آپ اور آپ کے بھائیوں نے عبیداللہ بن زیاد کے امان نامہ کو ٹھکرایا اور امام حسینؑ کی فوج میں رہ کر جنگ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ بعض مقاتل کی کتابوں نے لکھا ہے کہ آپ کے دونوں بازو جدا ہوئے تھے اور سر پر گرز لگا تھا اور ایسی حالت میں شہید ہوئے۔ بعض نے آپ کی لاش پر امام حسینؑ کا گریہ کرنا بھی نقل کیا ہے۔
❤️ بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ آپ کا قد لمبا اور صورت کے اعتبار سے حسین تھے شیعہ ائمہ نے بہشت میں آپ کا عظیم مقام بیان کیا ہے اور بہت ساری کرامات بھی بیان کی ہیں جن میں سے ایک حاجت روائی ہے۔ یہاں تک کہ غیر شیعہ اور غیر مسلمان کی بھی جاجت روائی کرتے ہیں۔
❤️ شیعوں کے نزدیک ائمہؑ کی اولاد میں حضرت عباس بن علی کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے اور انھیں باب الحوائج سے جانتے ہیں اور ان سے متوسل ہوتے ہیں۔ امام حسینؑ کے حرم کے قریب حضرت عباس کا حرم شیعہ زیارتگاہوں میں سے ایک اہم زیارتگاہ ہے۔ شیعہ آپ کو سقائے کربلا کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔ ان کی عظمت کی بنا پر شیعہ حضرات بعض جگہوں پر نو (9) محرم اور بعض جگہوں پر آٹھ (8) محرم کو ان کی یاد میں عزاداری کرتے ہیں جبکہ ایران میں محرم کا نواں دن (تاسوعا) آپ سے مخصوص قرار دیا گیا ہے اور اس روز حضرت عباسؑ کی عزاداری کرتے ہیں۔
*❤️👈 آپ (ع) کا نام و نسب*
❤️ عباس بن علی بن ابیطالب کی سب سے مشہور کنیت ابوالفضل ہے۔ آپ امام علیؑ کے پانچویں بیٹے اور ام البنین (فاطمہ بنت حزام) کے ساتھ شادی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔
*📗امین، اعیان الشیعہ، 1406ق، ج۷، ص429*
*📘قمی، نفس المہموم، 1376 ش، ص۲۸۵*
*❤️👈 آپ کی والدہ*
❤️ والدہ حضرت عباس ع کی تفصیل پوسٹ 8 میں بیان ہوگی
❤️ امام علیؑ نے اپنے بھائی عقیل سے درخواست کی تھی کہ انھیں ایسی ہمسر تلاش کریں جس سے بہادر اور دلیر بیٹے پیدا ہوجائیں تو عقیل جو کہ نسب شناس تھے، نے عباس کی ماں فاطمہ بنت حزام کو آپ کے لئے معرفی کیا تھا۔ منقول ہے کہ شب عاشورا جب زہیر بن قین کو پتہ چلا کہ شمر نے عباسؑ کو امان نامہ بھیجا ہے تو کہا: اے فرزند امیرالمومنینؑ، جب تمہارے والد نے شادی کرنا چاہا تو تمہارے چچا عقیل سے کہا کہ ان کے لئے ایسی خاتون تلاش کریں جس کے حسب و نسب میں شجاعت و بہادری ہو تاکہ ان سے دلیر اور بہادر بیٹا پیدا ہوں، ایسا بیٹا جو کربلا میں حسینؑ کا مددگار بنے۔ اردوبادی کہتا ہے کہ زہیر اور عباس کی گفتگو کو اسرار الشہادۃ نامی کتاب کے علاوہ کسی اور کتاب میں نہیں پایا۔
*📕ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، 1381ق، ص357*
*📔 المظفر، موسوعۃ بطل العلقمی، 1429ق، ج1 ص105*
*📓 الموسوي المُقرّم، العبّاس (عليہ السلام)، 1427ق، ص177*
*📗الاردوبادی، موسوعۃ العلامہ الاردوبادی، 1436ق، ص52-53*
*📘خراسانی قاینی بیرجندی، کبریت الاحمر، 1386ق، ص386*
*📙 الاردوبادی، موسوعۃ العلامہ الاردوبادی، 1436ق، ص53-52*
*❤️👈 آپ علیہ السلام کی کنیت*
❤️ «ابوالفضل» حضرت عباسؑ کی مشہور ترین کنیت ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ بنی ہاشم کی خاندان میں جس کا بھی نام عباس ہوتا تھا اسے ابو الفضل کہا جاتا تھا اسی لیے عباسؑ کو بچپن میں بھی ابو الفضل سے پکارا جاتا تھا۔ جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ حضرت عباسؑ کے فضائل کی کثرت کی وجہ سے انھیں اس کنیت سے جانا جاتا تھا۔ اسی کنیت ہی کے ناطے آپ کو ابو فاضل اور ابو فضائل بھی کہا جاتا ہے۔
❤️ «ابوالقاسم»: آپ کے ایک بیٹے کا نام قاسم تھا اور اسی وجہ سے آپ کو ابو القاسم کہا گیا آپ کی یہ کنیت زیارت اربعین میں بھی ذکر ہوئی ہے۔ جہاں جابر انصاری آپ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں:
*اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا أبَا الْقاسِمِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا عَبّاس بنَ عَلِيٍ*
*▪️ترجمہ▪️*
👈 سلام ہو آپ پر اے قاسم کے باپ سلام ہو آپ پر اے عباس فرزند علیؑ۔
❤️ ابوالقِربَة قربہ کا معنا پانی کی مشک ہے۔ بعض معتقد ہیں کہ واقعہ کربلا میں چند مرتبہ پانی لانے کی وجہ سے آپکو اس کنیت سے پکارا جاتا ہے۔
❤️ ابوالفَرجَة فرجہ، غم دور کرنے اور راہ حل دینے کے معنی میں ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ یہ لفظ کنیت کی شکل میں ایک لقب ہے کیونکہ آپکا «فرجہ» نامی کوئی بیٹا نہیں تھا اور اس کنیت کی وجہ یہ ہے کہ عباسؑ ہر اس شخص کے کام کو حل کرتے ہیں جو ان سے متوسل ہوتے ہیں۔
*❤️👈 آپ علیہ السلام کے القاب*
❤️ عباسؑ کے لیے متعدد القاب ذکر ہوئے ہیں ان میں سے بعض پرانے ہیں اور بعض جدید ہیں جنہیں لوگوں نے آپ کی صفات اور فضیلتوں کی بنیاد پر آپ سے منسوب کیا ہے۔ آپ کے بعض القاب مندرجہ ذیل ہیں:
*❤️▪️قمر بنی ہاشم :* حضرت عباسؑ نہایت نورانی چہرہ کے مالک تھے جو آپ کے کمال و جمال کی نشانیوں میں شمار ہوتا تھا اسی بنا پر آپ کو قمر بن ہاشم کا لقب دیا گیا تھا۔
*❤️▪️باب الحوائج:* حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کے مشہور القاب میں سے ایک باب الحوائج ہے اور آپ کا یہ لقب آشناترین اور مشہورترین القاب میں سے ہے۔ بہت سارے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ کہ اگر حضرت عباس سے متوسل ہوجائیں تو ان کی حاجت پوری ہوتی ہے۔
*❤️▪️سقّا :* یہ لقب مورخین اور نسب شناسوں کے درمیان مشہور ہے آپ نے کربلا میں تین مرتبہ اہل حرم اور امام حسینؑ کے خیموں تک پانی پہنچایا۔
*❤️▪️الشہید :* شہادت ابوالفضلؑ کی نمایاں خصوصیات میں سے ہے جو آپ کی حیات مبارکہ کے افق پر چمک رہا ہے اور آپ کے اس لقب کی بنیاد آپ کی شہادت ہی ہے۔
*❤️▪️پرچمدار اور علمدار :* حضرت عباس کے مشہور القاب میں علمدار (حامل اللواء) شامل ہے؛ حضرت عباسؑ روز عاشور اہم ترین اور قابل قدر ترین پرچم کے حامل تھے جو سیدالشہداء امام حسینؑ کا پرچم تھا۔
*❤️▪️طیار :* یہ لقب عالم قدس اور بہشت جاویدان کی فضاؤں میں حضرت ابوالفضل العباسؑ کی شان و مرتبت کو نمایاں کرتا ہے۔ امیرالمؤمنینؑ نے فرمایا: "عباس کے ہاتھ حسینؑ کی حمایت میں قلم ہونگے اور پروردگار متعال اس کو دو شہ پر عطا فرمائے گا اور وہ اپنے چچا جعفر طیار کی مانند جنت میں پرواز کرے گا۔
*❤️▪️عبد صالح :* یہ وہ لقب ہے جس کی طرف امام صادقؑ نے بھی آپ کے زیارتنامے میں اشارہ فرمایا ہے۔ :
*اَلسَّلامُ عَلَيْكَ اَيُّهَا الْعَبْدُ الصّالِحُ الْمُطيعُ للهِ وَلِرَسُولِهِ وَلاَِميرِالْمُؤْمِنينَ وَالْحَسَنِ والْحُسَيْنِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِمْ وَسَلَّمَ*
*▪️ترجمہ▪️*
👈 سلام ہو آپ پر اے خدا کے نیک بندے اے اللہ، اس کے رسول، امیرالمؤمنین اور حسن و حسین علیہم السلام کے اطاعت گزار و فرمانبردار..."۔
*❤️▪️کبش الکتیبہ:* وہ لقب ہے جو سپہ سالاری کے زمرے میں اعلی ترین رتبے کے حامل سپہ سالار کو دیا جاتا ہے جس کی بنیاد حُسنِ تدبیر اور شجاعت و دلاوری نیز ماتحت افواج کو محفوظ رکھنے جیسے اوصاف ہوتے ہیں۔
*❤️▪️سپہ سالار:* آپ روز عاشور بھائی کی لشکر کے اعلی ترین سپہ سالار تھے اور سپاہ حسینؑ کے عسکری قائد تھے؛ چنانچہ آپ کو یہ لقب عطا ہوا ہے۔
*📚حوالاجات 📚*
*📓المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، 1429ق، ج2، ص12*
*📗 ابو الفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبین، 1408ق، ص89*
*📙 المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، 1429ق، ج2 ص12*
*📓 عمدۃ الطالب، ص280*
*📕 بہشتی، قہرمان علقمہ، 1374ش، ص43*
*📔المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، 1429ق، ج2 ص12*
*📘 مجلسی، بحارالانوار، ج 101، ص 330*
*📗 دہخدا، لغتنامہ دہخدا، 1377ش، ج 11، ص17497*
*📙بلاذری، انساب الاشراف، 1394ق، ج2، ص191*
*📓 طبرسی، اعلام الوری باعلام الہدی، 1390ق، ص203*
*📕ابو الفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبین، 1358ق، ص55*
*📔بہشتی، قہرمان علقمہ، 1374ش، ص43*
*📘 دہخدا، لغتنامہ دہخدا، 1377ش، ج 11، ص17037*
*📗 المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، 1429ق، ج2، ص12*
*📙 المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، 1429ق، ج2، ص14-20*
*📓 بہشتی، قہرمان علقمہ، 1374ش، ص45-50*
*📕 ہادی منش، «کنیہہا و لقبہای حضرت عباس(ع)»، ص106*
*📓ابوالفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص90 باقرشریف قرشى، زندگانى حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام، فارسی ترجمہ از سید حسن اسلامی۔*
*📔 العباس بن علیؑ، ص 30*
*📘 بہشتی، قہرمان علقمہ، 1374ش، ص48*
*📗شریف قرشی، زندگانی حضرت عباس، 1386ش، ص36-37*
*📙المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، 1429ق، ج2 ص14*
*📓 امین، اعیان الشیعہ، 1406ق، ج7 ص429*
*📕طبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، 1967م، ج5 ص412-413*
*📔 ابوالفرج الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، 1408ق، ص118*117*
*📘 طعمہ، تاريخ مرقد الحسين و العباس، 1416ق، ص238*
*📗 المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، 1429ق، ج۲، ص108-109*
*📙 ابن شہر آشوب، مناقب آل ابیطالب، مطبعہ العلمیہ، ج4 ص108*
*📔 علامہ مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج45 ص40*
*📕عمدۃ الطالب، ص280۔باقرشریف قرشى، زندگانى حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام، فارسی ترجمہ از سید حسن اسلامی۔*
*📘 بطل العلقمی، ج 2، ص 108 -109*
*📗 قمر بنی ہاشم، ص19*
*📙 مولد العباس بن علیؑ، ص 60*
*📓 ابوالفرج الاصفہانی، وہی ماخذ، ص 124۔*
*📔 شیخ عباس قمی، مفاتيح الجنان، الْمَطْلَبُ الثّاني في زِيارَۃ الْعَبّاسِ بْن عَلىّ بْن اَبي طالِب(عليہم السلام)۔ باقرشریف قرشى، وہی ماخذ۔*
*_••❃🕋مہدویت (ع) امید بشریت 🕋❃••_*
*Give Your Support... Like ,Comment ,Share and Subscribe Our YouTube Channel...*
🥏Whatsapp Channel:
https://whatsapp.com/channel/0029VaFJ6ZL6buMAYTDKsy3i
🥏Whatsapp Group:
https://chat.whatsapp.com/GWrFACcZb7K8CykEEW5OcM
🪀https://wa.me/989029666458
🪀https://wa.me/923351870350
🎥YouTube Channel:
https://youtube.com/@LabaikYaHussainas110?si=meN6skKtJ5GsmUHy
📸InstaGram
https://instagram.com/mahdaviat_a.s_umeed_bashariat?utm_medium=copy_link
👤FaceBook Page:
https://www.facebook.com/labaik_ya_hussain_as110-109340260876578/
👤FaceBook Group:
https://www.facebook.com/groups/676280262509910/?ref=share
🖥️http://mahdaviatumeedybashariat.blogfa.com