
Off
February 20, 2025 at 09:34 AM
" *بارشوں نے شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کے عارضی کیمپوں کو تباہ کر دیا، کھلے آسمان تلے موسمِ سرما کی تیاریاں"*
شمالی غزہ کے کئی علاقوں میں شدید بارشوں نے ان فلسطینیوں کی صورتِ حال مزید ابتر بنا دی ہے جو اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے بعد اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق، بارشوں نے عارضی طور پر بنائے گئے خیموں اور کچی پناہ گاہوں کو بہا دیا، جس کے بعد سینکڑوں خاندان مکمل طور سے کھلے آسمان تلے رہ گئے ہیں۔
موسمِ سرما کے آغاز کے ساتھ ہی درجہ حرارت میں تیزی سے کمی نے ان مسافروں کے لیے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ بچوں اور بزرگوں میں سردی سے ہونے والی بیماریاں بڑھ رہی ہیں، جبکہ ایندھن اور گرم کپڑوں کی شدید قلت ہے۔ ایک مقامی رہائشی نے کہا، "ہم نے اپنے گھر کھو دیے، اب بارش ہمارے ساتھ بیٹھنے کی جگہ بھی چھین رہی ہے۔ سردی میں سوچنا پڑتا ہے کہ بچوں کو کس کپڑے میں لپیٹیں۔"
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ فوری طور پر غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی راہنمائی کی جائے۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق، اس جنگ کے بعد 1.8 ملین سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں، جن میں سے ہزاروں شمالی علاقوں میں کھنڈرات یا خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جنگ سے پہلے ہی غزہ کی انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا تھا، جس کے بعد بارشوں نے صحت اور صفائی کے نظام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جبکہ دوائیوں اور طبی سہولیات تک رسائی نہ ہونے کے برابر ہے۔
فلسطینی خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ "موسمِ سرما کی وحشت" کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے پاس کوئی راستہ نہیں بچا۔ ایک ماں نے بتایا، "ہم نے اپنے بستر کے نیچے پانی بھر جانے کی وجہ سے رات بھر جاگ کر گزار دی۔ اب تو ہم سونے سے بھی ڈرتے ہیں۔"
بین الاقوامی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ اگر فوری امدادی کارروائی نہ ہوئی تو غزہ میں انسانی المیہ مزید گہرا سکتا ہے۔