🇵🇸  𓂆 مسلم فورم 𓂆  🇵🇸
🇵🇸 𓂆 مسلم فورم 𓂆 🇵🇸
February 18, 2025 at 08:51 AM
*دین اسلام کی اصل اور مسلمہ متفقہ اصول* https://whatsapp.com/channel/0029VadYVUE23n3hs4MgIh2H مختلف لوگ اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ ہم کس دین پر عمل کریں؟ دیوبندی کچھ کہتے ہیں، بریلوی کچھ اور، اہلِ حدیث کچھ اور، اور دیگر مسالک والے بھی اپنے اپنے خیالات رکھتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں انسان کے دل میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کون سی بات حق ہے؟ اور کس مسلک کو اختیار کیا جائے؟ لیکن یہ سوال بذاتِ خود غلط فہمی کی عکاسی کرتا ہے، کیونکہ حقیقت میں دینِ اسلام کی اصل میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ جو باتیں تمام مسلمانوں میں متفق علیہ ہیں، ان پر عمل کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اور جہاں اختلاف ہو، وہاں ہمیں اپنے عقلی و فکری معیار پر فیصلہ کرنے کی آزادی ہے۔ آپ اس بات پر غور کریں کہ فجر کی نماز کتنی رکعتوں پر مشتمل ہے؟ دو یا چار؟ یہ سوال اگرچہ بہت عام ہے، لیکن اس میں کسی بھی اہل علم کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔ تمام اسلامی مسالک اور مکاتبِ فکر اس بات پر متفق ہیں کہ فجر کی نماز دو فرض رکعتوں پر مشتمل ہے۔ یہی اصول باقی تمام نمازوں کے بارے میں بھی ہے۔ ظہر، عصر، مغرب، اور عشاء کی نمازیں کس قدر فرض رکعتوں پر مشتمل ہیں؟ اس پر بھی امت کا اتفاق ہے۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ، جیسے کہ ہاتھ باندھنا، قیام کرنا، رکوع اور سجدہ کرنا، یہ تمام امور بھی ہر مکتبِ فکر میں متفق علیہ ہیں۔ سجدہ کا دو بار ہونا، رکوع کا ایک بار ہونا، اور قیام کا فرض ہونا، یہ سب ایک مسلمہ حقیقت ہیں۔ اسی طرح زکوة کا حکم بھی واضح اور متفق علیہ ہے کہ اس کی شرح ڈھائی فیصد ہے، اور اس پر کسی بھی فرقہ کا کوئی اختلاف نہیں۔ رمضان کے روزوں کی فرضیت پر تمام مسلمان متفق ہیں۔ روزے رمضان میں ہی رکھنے ہیں اور ان کی تعداد انتیس یا تیس ہوتی ہے۔ اور اسی طرح حج کے تمام ارکان، جیسے کہ مناسکِ حج، مکہ مکرمہ میں ہونا، منی اور مزدلفہ میں عبادات کا ادا کرنا، یہ تمام امور بھی تمام مسلمانوں میں متفق ہیں۔ یقیناً، دین کی اصل میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ دین اسلام کی بنیادیں وہی ہیں جن پر تمام اہل ایمان کا اتفاق ہے۔ زنا، شراب، سود، اور خنزیر کا کھانا حرام ہے، اور اسی طرح والدین، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا واجب ہے، اور ان میں بھی کسی مسلک میں اختلاف نہیں ہے۔ اگر ہم اس حقیقت کو سمجھ لیں کہ دین کی جو بنیادی باتیں ہیں، ان میں کوئی اختلاف نہیں، تو ہم یہ جان لیں گے کہ مسلکی اختلافات دراصل جزوی اور ظاہری ہیں۔ اس پر ہم کسی بھی قسم کی گمراہی میں مبتلا ہونے کی بجائے اصل دین کی سچائی کو پہچان سکیں گے۔ اس لیے ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ دین میں جو اختلافات ہیں، وہ عموماً فروعی ہیں، اور اصل حقیقت وہ ہے جس پر تمام مسلمان متفق ہیں۔ جب تک ہم اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے، ہم اپنی فکری سطح پر تفرقے اور تقسیم کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لیکن اگر ہم دین کی اصل بنیادوں پر اتفاق کریں، تو یہ تفرقہ ہماری دلوں سے ختم ہو جائے گا، اور ہم اپنے دین پر مکمل اعتماد کے ساتھ عمل کر سکیں گے۔ خلاصہ یہ کہ دین اسلام کی اصل، اس کے بنیادی احکام اور اس کی عبادات میں ساری امت مسلمہ کا اتفاق ہے، اور اسی پر ہمیں عمل کرنا چاہیے۔ جس کے اندر اختلافات ہیں، وہاں ہمیں تنقید کی بجائے حسنِ سلوک اور برداشت کی روش اپنانی چاہیے، تاکہ ہم تمام مسالک کے درمیان اتفاق و اتحاد کی فضا قائم کر سکیں۔ > مسلم فورم
❤️ 1

Comments