
🇵🇸 𓂆 مسلم فورم 𓂆 🇵🇸
1.1K subscribers
About 🇵🇸 𓂆 مسلم فورم 𓂆 🇵🇸
📢 مسلم فورم – آپ کا اسلامی و تعلیمی WhatsApp چینل السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته 🔹 روزانہ قرآن و حدیث سے رہنمائی 🔹 دینی و اخلاقی تعلیمات 🔹 طلبہ و طالبات کے لیے تعلیمی مواد 🔹 مختصر اسلامی کلپس، دعائیں اور سوال و جواب 🔹 ہر عمر کے مسلمانوں کے لیے فائدہ مند معلومات 🤲 دین سیکھیں، دوسروں تک پہنچائیں، اور اپنی آخرت سنواریں۔ 🌐 ابھی جوائن کریں: 👉 𓂆 مسلم فورم 𓂆 https://whatsapp.com/channel/0029VadYVUE23n3hs4MgIh2H 📲 مسلم فورم - جہاں دین اور علم ساتھ چلتے ہیں!
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

*☑️فرعون کسی بھی زمانے کا ہو، اس کا آخری حشر یہی ہوا کرتا ہے* *🔴 اسرا_ئیلی وزیراعظم نیتن یاہو رمات گان کے دورے پر تباہی دیکھ کر پریشان* *🔵جو آگ اس نے غز_ہ میں جلائی وہ بالآخر اس کے گھر تک بھی پہنچ گئی، بے شک اللہ الحق ہے*

*☑️فرعون کسی بھی زمانے کا ہو، اس کا آخری حشر یہی ہوا کرتا ہے* *🔴 اسرا_ئیلی وزیراعظم نیتن یاہو رمات گان کے دورے پر تباہی دیکھ کر پریشان* *🔵جو آگ اس نے غز_ہ میں جلائی وہ بالآخر اس کے گھر تک بھی پہنچ گئی، بے شک اللہ الحق ہے*

"چل میرا ہم نشیں، کہیں اور چل…" وہ گیت جو کبھی خوابوں کی سرزمین کے لیے گایا گیا تھا، آج آہ بن کر فضاؤں میں بکھر گیا۔ جیسے ہی ایران کے میزائلوں نے تل ابیب کی خاموش فضا کو چیر ڈالا، مٹی جس پر غاصبانہ راج تھا، اب میدانِ جنگ بن چکی۔ خوابوں کا اسرائیل، حقیقت کا کھنڈر۔ اور دجالی شہری، جو کل تک خود کو ناقابلِ شکست سمجھتے تھے، آج خوف میں ڈوبے، قبرص کی بندرگاہوں پر پناہ کی تلاش میں بھاگتے نظر آئے۔ ہزاروں صہیونی، ہاتھوں میں ٹکٹ، چہروں پر تھکن، دل میں بےیقینی، قطاروں میں کھڑے، صرف ایک ہی دُھن لبوں پر — "چل میرا ہم نشیں، کہیں اور چل…" قبرص ایئرپورٹ پر ایک نوجوان کی سسکیوں میں چھپی سچائی سب کچھ کہہ گئی: "ہمیں پناہ چاہیے، نہ کہ دفاعی نظام کی طفل تسلیاں!" جب زمین سے ناحق چھینا گیا وطن خود دہکتا ہوا محاذ بن جائے — تو پھر محبت وطن سے نہیں، ویزے سے ہوتی ہے! اب ان کی زبان پر نعرے نہیں، التجائیں ہیں: "جان بچالو… ہمیں کہیں لے چلو!"

حرمِ علم کے چراغ کو بجھانے والوں کی شناخت ہوگئی اکوڑہ خٹک کی پُراسرار فضا میں ابھی تک وہ لمحے گونج رہے ہیں، جب 28 فروری 2025 کو دارالعلوم حقانیہ کی جامع مسجد میں، نمازِ جمعہ کے بعد، ایک لرزہ خیز خودکش دھماکے نے علم و حکمت کے ایک درخشندہ چراغ، مولانا حامد الحق حقانیؒ کو شہادت کے درجے پر فائز کر دیا۔ اس سانحے میں مولانا سمیت آٹھ نفوسِ قدسیہ نے جامِ شہادت نوش کیا۔ اب، کچھ مہینوں کی خاموش لیکن پُرجوش تفتیش کے بعد، تحقیقاتی ادارے اس المناک حملے کے پسِ پردہ چہروں کو بے نقاب کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ معتبر سرکاری ذرائع کے مطابق، اس عظیم سانحے کی جامع رپورٹ وزیرِاعظم شہباز شریف کو ارسال کر دی گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک عالمی دہشت گرد تنظیم، دو دشمن ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کی معاونت سے، اس ناپاک حملے کی منصوبہ ساز نکلی۔ رپورٹ میں یہ ہوش ربا انکشاف بھی شامل ہے کہ خودکش حملہ آور ایک غیر ملکی تھا، جو خارجی دروازے سے مدرسے میں داخل ہوا، اور یوں علم و عرفان کے مرکز کو لہو میں نہلا گیا۔ انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا، ذوالفقار حمید کے مطابق، تفتیش اپنے حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور وہ خفیہ ہاتھ، جنہوں نے اس ناپاک منصوبے کو ترتیب دیا، اب اداروں کی گرفت میں ہیں۔ یہ سانحہ صرف ایک فرد پر حملہ نہ تھا، یہ علم، امن، دین اور تہذیب پر حملہ تھا۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ شہداء کے لہو سے چراغ بجھتے نہیں، مزید روشن ہو جاتے ہیں۔ مولانا حامد الحقؒ کی شہادت نے حقانیہ کی گلیوں میں اک نیا عزم جگا دیا ہے— علم کا قافلہ رکے گا نہیں، بلکہ اور بلند ہوگا۔ 𓂆 مسلم فورم 𓂆 https://whatsapp.com/channel/0029VadYVUE23n3hs4MgIh2H


ایرانی میزائلوں سے زیادہ، اسرائیلی بدحواسی کے زخم یروشلم کی گلیوں میں اب میزائلوں کی گھن گرج سے زیادہ، سائرن کی چیخیں اور بدحواسی کی صدائیں سنائی دیتی ہیں۔ جونہی خطرے کی گھنٹی بجتی ہے، شہری پناہ گاہوں کی طرف یوں دوڑتے ہیں جیسے زندگی مٹھی سے پھسل رہی ہو۔ اسی دوڑ میں، ایک دوسرے سے ٹکرا کر گرنے والے، سیڑھیوں سے پھسل کر چوٹیں کھانے والے، اور خوف کے مارے زخمی ہونے والے افراد کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ بوڑھے، معذور، حاملہ خواتین اور ننھے بچے اب زیرِ زمین پناہ گاہوں میں مستقل قیام پر مجبور ہیں۔ وہ پناہ گاہیں جو کبھی ہنگامی ضرورت کی جگہ تھیں، اب کچھ خاندانوں کا "نیا گھر" بن رہی ہیں — اندھیرے، تنگی، اور بے سکونی کے ساتھ۔ صفائی کی صورت حال مزید تشویشناک ہو چکی ہے۔ بیت الخلا ضرورت سے زیادہ استعمال ہونے کے باعث ابلنے لگے ہیں، اور گہرائی میں بنے ہونے کی وجہ سے تعفن کی شدت حدِ برداشت سے باہر ہے۔ زیرِ زمین یہ زندگی اب خود ایک اذیت ناک محاصرہ بن چکی ہے۔ فوجی حکام مسلسل تلقین کر رہے ہیں کہ لوگ سکون اور نظم کے ساتھ پناہ گاہوں میں جائیں، مگر جب فضا میں موت کی گونج ہو، تو کون دل کو سمجھائے؟ جب زندگی چند لمحوں کی مہمان ہو، تو سکون کہاں سے لائیں؟ یہ ایک عجیب جنگ ہے — جہاں گولوں سے زیادہ خوف، اور دشمن سے بڑھ کر انتشار نے دلوں کو گھیر رکھا ہے۔ حوالہ: یروشلم پوسٹ


ایران چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، تلسی گبارڈ کا انکشاف امریکہ کی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس، تلسی گبارڈ نے ایک نیا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی خفیہ اداروں کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن کے مطابق اگر ایران ارادہ کرے تو وہ صرف چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی نے اس حوالے سے گہری نگرانی اور تجزیہ کیا ہے، جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔ تاہم، تلسی گبارڈ نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے حالیہ بیان کو بعض ذرائع ابلاغ نے غلط انداز میں پیش کیا۔ مارچ میں سینیٹ کی ایک کمیٹی کے سامنے پیشی کے دوران انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ ایران اس وقت جوہری ہتھیار بنانے میں مصروف نہیں ہے، لیکن اس کے پاس تکنیکی استعداد موجود ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ تلسی گبارڈ ایران کے ارادوں کو درست طور پر نہیں سمجھ رہیں۔ ان کے مطابق ایران کی جوہری سرگرمیاں مشکوک ہیں اور دنیا کو ان پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔ دوسری طرف، ایران نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔ ایرانی حکام کا مؤقف ہے کہ انہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت یورینیم کی افزودگی کا حق حاصل ہے، اور وہ جوہری توانائی کو صرف توانائی کی پیداوار اور طبی تحقیق جیسے شعبوں میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ یہ صورتحال ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر جوہری پالیسی اور مشرقِ وسطیٰ میں توازنِ طاقت سے متعلق بحث کو نئی جہت دے رہی ہے۔

🌐 بریکنگ نیوز | اسرائیلی فضائی دفاع کی دیوار میں دراڑ؟ ایرانی کامی کاز ڈرونز پہلی بار اسرائیلی حدود میں داخل، بیت شیان میں ہدف کو نشانہ بنا دیا بین الاقوامی کشیدگی کے تناظر میں ایک غیر معمولی اور چونکا دینے والی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اسرائیلی دفاعی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دو ایرانی ساختہ "کامی کاز" ڈرونز نے اسرائیل کے شمالی شہر بیت شیان میں دفاعی نظام کو چکمہ دیتے ہوئے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان میں سے ایک ڈرون ایک رہائشی عمارت سے ٹکرا گیا، جس سے شدید مادی نقصان ہوا، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ یہ واقعہ اس حوالے سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب ایرانی ڈرونز نے اسرائیل کے جدید فضائی دفاعی نظام کو کامیابی سے عبور کیا۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے ڈرونز کو شناخت اور تباہ کرنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسلسل ایسی خطرات کے انسداد کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، لیکن یہ واقعہ ایک واضح سیکیورٹی خلا کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ صورتحال خطے میں بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجیکل جنگ کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے، جہاں فضائی دفاعی نظام اور ڈرون ٹیکنالوجی کے درمیان رسّہ کشی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ 📎 ذرائع: وال اسٹریٹ جرنل، JNS، سنہوا


ایرانی میڈیا کے مطابق، معروف جوہری سائنسدان ڈاکٹر ایثار طباطبائی قمشہ گزشتہ ہفتے ایرانی شہر قم میں ایک فضائی حملے کے دوران اپنی اہلیہ کے ہمراہ نشانہ بنے۔ اطلاعات کے مطابق، یہ حملہ ان کی رہائش گاہ پر کیا گیا، جس میں دونوں موقع پر ہی شہید ہو گئے۔ ایرانی حکام نے ابتدائی طور پر واقعے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی تھیں، تاہم اب سرکاری میڈیا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ایک "مخصوص اور ٹارگٹڈ حملہ" قرار دیا ہے۔


ایران کے میزائیل حملے جاری۔ سبت (ہفتے) کی صبح تل ابیب سے 30 کلومیٹر شمال میں نیتنیا (Netanya) شہر کی ایک رہائشی عمارت شعلوں میں


*🔴اسرائیلی چینل 14 کا بغیر ثبوت اور شواہد کے دعویٰ:* *🔵پاکستان ایران کو ملٹری مدد فراہم کر رہا ہے، ایران کے میزائل حملوں کے پیچھے پاکستان ہے*