BoltaKarachi
BoltaKarachi
February 10, 2025 at 04:04 PM
قطبی علاقوں میں سرکاڈین ردم کیسے متاثر ہوتا ہے؟ وہ علاقے جہاں مہینوں تک سورج غروب یا طلوع نہیں ہوتا (جیسے ناروے، فن لینڈ، الاسکا، اور انٹارکٹیکا)، وہاں سرکاڈین سسٹم کو روشنی اور اندھیرے کے روایتی اشارے نہیں ملتے، جس کی وجہ سے نیند کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، جیسے: نیند کے دورانیے میں بے ترتیبی بے خوابی یا بہت زیادہ نیند آنا تھکن، چڑچڑاپن اور ذہنی دباؤ لوگ اپنی سرکاڈین ردم کو کیسے برقرار رکھتے ہیں؟ ان علاقوں میں رہنے والے افراد عام طور پر اپنی نیند اور جاگنے کے چکر کو منظم رکھنے کے لیے درج ذیل اقدامات کرتے ہیں: 1. مصنوعی روشنی کا استعمال: دن کے وقت برائٹ لائٹ تھراپی (Bright Light Therapy) یا روشنی کے خصوصی بلب استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ جسم کو دن اور رات کا احساس ہو۔ 2. اندھیرے کا انتظام: "بلیک آؤٹ پردے" اور "سلیپ ماسک" کا استعمال رات کے وقت مصنوعی اندھیرا پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ 3. سونے اور جاگنے کا مستقل شیڈول: روزانہ ایک مقررہ وقت پر سونے اور جاگنے سے جسم کی گھڑی متوازن رہتی ہے۔ 4. میلٹونن سپلیمنٹ: کچھ لوگ میلٹونن (نیند کے ہارمون) کی گولیاں لیتے ہیں تاکہ نیند کے چکر کو برقرار رکھا جا سکے۔ 5. قدرتی روشنی میں وقت گزارنا: جب بھی موقع ملے، باہر جا کر سورج کی روشنی لینا جسم کی قدرتی گھڑی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ کیا جسم اس ماحول کے مطابق ڈھل سکتا ہے؟ جی ہاں، کچھ عرصہ بعد جسم نئے حالات کے مطابق ڈھلنے لگتا ہے، خاص طور پر جو لوگ وہاں پیدا ہوتے ہیں، ان کے سرکاڈین ردم میں زیادہ لچک ہوتی ہے۔ تاہم، نئے آنے والوں کو کافی عرصہ لگ سکتا ہے اور انہیں مصنوعی روشنی اور نیند کے خاص معمولات کو اپنانا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قطبی علاقوں میں رہنے والے اکثر لوگوں کی نیند کی عادات مختلف ہوتی ہیں، اور وہ خاص تکنیکوں سے اپنی نیند کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

Comments