
BoltaKarachi
30 subscribers
About BoltaKarachi
"علم کا خزانہ! یہاں آپ کو سائنس، میڈیکل سائنس، صحت، تعلیم، انسانی نفسیات، اور تاریخ کے دلچسپ حقائق، تحقیقاتی مواد، اور معلوماتی پوسٹس ملیں گی۔ ہمارے ساتھ جُڑیں اور علم کی دنیا کو دریافت کریں!"
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

پاکستان میں امیر طبقے میں استعمال ہونے والی منشیات اور ان کے نقصانات پاکستان میں امیر طبقہ اکثر مہنگی اور جدید منشیات کا استعمال کرتا ہے، جو کہ زیادہ تر بین الاقوامی سطح پر دستیاب ہوتی ہیں۔ ان منشیات کا استعمال تفریح، سوشل اسٹیٹس، ذہنی سکون، یا بعض اوقات دباؤ سے نجات کے لیے کیا جاتا ہے۔ لیکن ان کے اثرات انتہائی خطرناک اور تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ 1. کوکین (Cocaine) استعمال: کوکین ایک طاقتور نشہ آور مادہ ہے جو عام طور پر سفوف کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے اور اسے ناک کے ذریعے سونگھا جاتا ہے۔ یہ فوری طور پر توانائی، خوشی اور خود اعتمادی میں اضافہ کرتا ہے۔ نقصانات: دل کی دھڑکن کا بے قابو ہونا، ہائی بلڈ پریشر، اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ مسلسل استعمال سے دماغی مسائل جیسے کہ ڈپریشن اور پریشانی بڑھ جاتی ہے۔ یہ ایک انتہائی مہنگی اور لت پیدا کرنے والی منشیات ہے۔ 2. ہیروئن (Heroin) استعمال: ہیروئن ایک انتہائی طاقتور اور خطرناک نشہ آور دوا ہے جو عام طور پر انجیکشن، سونگھنے، یا دھواں بنا کر لی جاتی ہے۔ یہ ذہنی سکون اور بے حد خوشی کا احساس پیدا کرتی ہے۔ نقصانات: جسمانی اور ذہنی طور پر مکمل انحصار پیدا کر دیتی ہے۔ جسم کے اندرونی اعضاء کو شدید نقصان پہنچاتی ہے، خاص طور پر جگر، گردے اور پھیپھڑے۔ زیادہ مقدار لینے سے موت واقع ہو سکتی ہے۔ 3. کرسٹل میتھ (Crystal Meth) استعمال: یہ ایک مصنوعی منشیات ہے جسے دھواں بنا کر، کھا کر یا انجیکشن کے ذریعے لیا جاتا ہے۔ یہ ذہنی توانائی اور جسمانی چستی کو وقتی طور پر بڑھاتا ہے۔ نقصانات: نیند کی کمی، وزن میں کمی، اور شدید نفسیاتی مسائل پیدا کرتا ہے۔ دانتوں کی خرابی، جلد کے مسائل اور اندرونی اعضاء کی تباہی کا باعث بنتا ہے۔ اس کی لت بہت تیزی سے لگ جاتی ہے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ 4. ایکسٹسی (Ecstasy) استعمال: ایکسٹسی ایک مصنوعی نشہ آور گولی ہوتی ہے جو زیادہ تر پارٹیز اور کلبز میں استعمال کی جاتی ہے۔ یہ خوشی، جوش اور زیادہ سماجی ہونے کا احساس پیدا کرتی ہے۔ نقصانات: پانی کی شدید کمی، دل کی دھڑکن میں اضافہ اور جسمانی درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافہ۔ طویل استعمال سے دماغی یادداشت اور فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ جسمانی اور ذہنی انحصار پیدا کر سکتی ہے۔ 5. ایل ایس ڈی (LSD) استعمال: یہ ایک ہیلوسینوجینک (Hallucinogenic) منشیات ہے جو انسان کی سوچ اور حقیقت کو بدل دیتی ہے۔ زیادہ تر گولی یا کاغذ کے ٹکڑوں میں جذب شدہ مائع کی شکل میں استعمال ہوتی ہے۔ نقصانات: حقیقت اور فریب میں فرق ختم ہو جاتا ہے، جس سے ذہنی دباؤ اور خوف میں اضافہ ہوتا ہے۔ وقت کے ساتھ مستقل ذہنی مسائل پیدا کر سکتی ہے جیسے کہ سائیکوسس (Psychosis)۔ اس کے اثرات غیر متوقع ہو سکتے ہیں، جو بعض اوقات انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ 6. کینابیس (Cannabis - چرس، گانجا) استعمال: یہ ایک عام مگر نشہ آور پودا ہے جسے سگریٹ کی شکل میں یا کھانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ وقتی طور پر خوشی اور سکون کا احساس پیدا کرتا ہے۔ نقصانات: یادداشت کی کمزوری، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور سستی کا باعث بنتا ہے۔ مسلسل استعمال ذہنی امراض جیسے کہ ڈپریشن اور اینگزائٹی میں اضافہ کر سکتا ہے۔ نوجوانوں میں سیکھنے کی صلاحیت کم کر دیتا ہے اور طویل مدتی نفسیاتی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ 7. اسٹرائڈز (Steroids) استعمال: یہ عام طور پر ایتھلیٹس اور جسم بنانے والے افراد استعمال کرتے ہیں تاکہ جسمانی طاقت اور مسلز میں اضافہ ہو۔ انجیکشن یا گولی کی شکل میں لیا جاتا ہے۔ نقصانات: جگر اور گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ موڈ میں شدید تبدیلیاں، غصہ اور جارحانہ رویہ پیدا کر سکتا ہے۔ دل کے مسائل اور ہارمونی عدم توازن کا باعث بنتا ہے۔ نتیجہ پاکستان میں امیر طبقے میں منشیات کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، جو کہ ایک خطرناک رحجان ہے۔ اگرچہ یہ منشیات وقتی خوشی دیتی ہیں، لیکن ان کے طویل مدتی اثرات انتہائی تباہ کن ہوتے ہیں۔ منشیات کی لعنت سے بچنے کے لیے آگاہی، ذہنی سکون کے صحت مند طریقے اپنانا، اور منشیات کے خلاف سخت قوانین کا نفاذ ضروری ہے۔

شعبِ ابی طالب کی سخت آزمائش اسلام کی ابتدائی تاریخ میں شعبِ ابی طالب کا واقعہ ایک نہایت سخت آزمائش تھی، جہاں حضور اکرم ﷺ، آپ کے اہل خانہ اور صحابہ کرامؓ کو تین سال تک شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بائیکاٹ قریش کی طرف سے مسلمانوں کو کمزور کرنے اور اسلام کی دعوت کو روکنے کے لیے کیا گیا تھا، مگر اللہ کے رسول ﷺ اور آپ کے ساتھیوں نے صبر اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔ --- 1. بائیکاٹ کی وجوہات جب اسلام کی روشنی مکہ میں پھیلنے لگی اور قریش کے کئی نامور افراد اسلام قبول کرنے لگے تو مشرکینِ مکہ کو خدشہ ہوا کہ ان کی طاقت کمزور ہو جائے گی۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ اور ان کے ساتھیوں پر ظلم و ستم بڑھا دیا۔ جب یہ ہتھکنڈے ناکام ہوئے تو قریش کے سرداروں نے بنی ہاشم اور مسلمانوں کا مکمل سوشل بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ --- 2. شعبِ ابی طالب میں محصور ہونا قریش نے ایک معاہدہ تحریر کیا کہ: کوئی شخص بنی ہاشم سے شادی نہیں کرے گا۔ کوئی ان سے خرید و فروخت نہیں کرے گا۔ ان سے میل جول اور مدد بند کر دی جائے گی۔ یہ معاہدہ خانہ کعبہ میں لٹکا دیا گیا اور اس پر سختی سے عمل کیا جانے لگا۔ نتیجتاً، نبی کریم ﷺ، حضرت ابوطالب، حضرت خدیجہؓ اور دیگر مسلمان وادیٔ شعبِ ابی طالب میں قید ہو کر رہ گئے۔ --- 3. مشکلات اور بھوک و پیاس تین سال تک مسلمان انتہائی تکالیف میں مبتلا رہے: کھانے پینے کی اشیا ختم ہو گئیں، جس کی وجہ سے درختوں کے پتے، گھاس اور جھاڑیاں کھا کر گزارا کرنا پڑا۔ بچے بھوک سے بلکتے رہے، مگر کوئی مدد کے لیے نہ آ سکا۔ صرف حج کے موقع پر کچھ نرم دل لوگ چھپ کر کھانے کا سامان پہنچانے کی کوشش کرتے۔ حضرت خدیجہؓ اور حضرت ابوطالب نے ان تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے مسلمانوں کا بھرپور ساتھ دیا۔ --- 4. بائیکاٹ کا خاتمہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے وہ معاہدہ جس پر یہ ظلم قائم تھا، دیمک کھا گئی، اور صرف "باسمک اللهم" (اللہ کے نام سے) باقی بچا۔ جب قریش کے کچھ سرداروں نے رحم کھایا اور اس ظالمانہ بائیکاٹ کے خلاف آواز اٹھائی تو معاہدہ ختم کر دیا گیا، اور مسلمان اس قید سے آزاد ہو گئے۔ --- 5. صبر اور استقامت کی مثال شعبِ ابی طالب کی آزمائش اس بات کی گواہ ہے کہ اسلام کی راہ میں آنے والی مشکلات کو نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرامؓ نے صبر و استقامت سے برداشت کیا۔ یہی وہ جذبہ تھا جس نے بعد میں اسلام کو پوری دنیا میں پھیلایا۔ --- نتیجہ شعبِ ابی طالب کے تین سال اسلام کی تاریخ میں ایک سخت دور تھا، مگر یہ ثابت کر گیا کہ اللہ کے دین کے لیے قربانی دینے والے کبھی ناکام نہیں ہوتے۔ آج بھی مسلمانوں کے لیے یہ واقعہ صبر، ہمت اور قربانی کی لازوال مثال ہے۔

دنیا میں نایاب زمین کے معدنیات کی تقسیم (Global Distribution of Rare Earth Minerals) نایاب زمین کے معدنیات (Rare Earth Minerals) وہ قیمتی عناصر ہیں جو جدید ٹیکنالوجی میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ معدنیات اسمارٹ فونز، الیکٹرک گاڑیوں، قابل تجدید توانائی کے ذرائع اور دفاعی سازوسامان میں استعمال ہوتے ہیں۔ حالیہ جغرافیائی مطالعوں نے ان قیمتی معدنیات کی عالمی تقسیم کو نمایاں کیا ہے، جو مختلف ممالک کی معیشت اور جغرافیائی سیاست پر گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔ --- نایاب زمین کے معدنیات کے نام (Names of Rare Earth Minerals) یہ 17 نایاب زمین کے عناصر (Rare Earth Elements - REEs) ہیں، جو عام طور پر نایاب معدنیات (Rare Earth Minerals) میں پائے جاتے ہیں: 1. سکینڈیئم (Scandium - Sc) 2. ایتریم (Yttrium - Y) 3. لانٹھینم (Lanthanum - La) 4. سیریم (Cerium - Ce) 5. پراسیوڈیمیم (Praseodymium - Pr) 6. نیوڈیمیم (Neodymium - Nd) 7. پرامیڈیمیم (Promethium - Pm) 8. سامیریم (Samarium - Sm) 9. یورپیئم (Europium - Eu) 10. گڈولینیم (Gadolinium - Gd) 11. ٹربیئم (Terbium - Tb) 12. ڈیسپروسیئم (Dysprosium - Dy) 13. ہولمیئم (Holmium - Ho) 14. ایربیئم (Erbium - Er) 15. تھولیئم (Thulium - Tm) 16. یٹربیئم (Ytterbium - Yb) 17. لوتیشیئم (Lutetium - Lu) --- چین کی بالادستی (China's Dominance) چین نایاب زمین کے معدنیات کی پیداوار میں سب سے آگے ہے اور عالمی پیداوار کا تقریباً 61% فراہم کرتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی کان "بایان اوبو مائننگ ڈسٹرکٹ" (Bayan Obo Mining District) اندرونی منگولیا میں واقع ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے نایاب زمین کے ذخائر میں شمار ہوتی ہے۔ --- دیگر اہم ذخائر (Other Major Deposits) 1. آسٹریلیا: یہاں "ماؤنٹ ویلڈ مائن" (Mount Weld Mine) میں بڑے ذخائر موجود ہیں۔ 2. افریقہ: مراکش اور جنوبی افریقہ میں لیتھیم (Lithium - Li)، کوبالٹ (Cobalt - Co) اور زنک (Zinc - Zn) کے اہم ذخائر پائے جاتے ہیں۔ 3. جنوبی امریکہ: چلی اور برازیل میں لیتھیم کے وافر ذخائر موجود ہیں، جو الیکٹرک گاڑیوں کے بیٹریوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ --- امریکہ اور یورپ کی کوششیں (US and Europe's Efforts) امریکہ اور یورپی ممالک چین پر نایاب معدنیات کی فراہمی کے انحصار کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ اپنی 72% نایاب معدنیات چین سے درآمد کرتا ہے۔ یورپی یونین کا 40.3% انحصار چین پر ہے۔ --- نئے ذخائر کی دریافتیں (Recent Discoveries) چین نے حال ہی میں 470,000 ٹن نایاب زمین کے معدنیات پر مشتمل ایک بڑا ذخیرہ یونان صوبے (Yunnan Province) میں دریافت کیا ہے، جو اس کی عالمی برتری کو مزید مضبوط کرتا ہے۔ --- نتیجہ (Conclusion) نایاب زمین کے معدنیات کی عالمی تقسیم اور ان پر کنٹرول عالمی معیشت اور سیاست میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مختلف ممالک ان معدنیات کے حصول کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، کیونکہ یہ مستقبل کی ٹیکنالوجی اور توانائی کے ذرائع کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔

پاکستان کی غریب آبادی میں منشیات کا استعمال اور اس کے نقصانات Introduction پاکستان میں منشیات کا مسئلہ روز بروز سنگین ہوتا جا رہا ہے، خاص طور پر غریب اور نچلے طبقے کے افراد اس لعنت میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ غربت، بے روزگاری، ذہنی دباؤ اور سماجی ناانصافی کے باعث یہ افراد نشے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم جائزہ لیں گے کہ پاکستان کی غریب آبادی کون سی منشیات استعمال کرتی ہے اور اس کے کیا نقصانات ہیں۔ عام طور پر استعمال ہونے والی منشیات (Commonly Used Drugs) پاکستان میں غریب طبقہ عام طور پر سستی اور آسانی سے دستیاب منشیات استعمال کرتا ہے، جن میں درج ذیل شامل ہیں: 1. چرس (Cannabis/Hashish) – یہ سب سے عام اور سستی منشیات میں سے ایک ہے، جو غریب اور مزدور طبقے میں بہت زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ 2. ہیروئن (Heroin) – انتہائی خطرناک اور جان لیوا نشہ، جو اکثر نشے کے عادی افراد سڑکوں پر کھلے عام استعمال کرتے ہیں۔ 3. شراب (Alcohol) – اگرچہ پاکستان میں شراب پر پابندی ہے، لیکن غیر قانونی طور پر بنائی جانے والی دیسی شراب اکثر غریب طبقے کے لوگ استعمال کرتے ہیں، جو انتہائی زہریلی اور مہلک ہو سکتی ہے۔ 4. سلوشن اور گوند (Glue and Solution) – یہ نشہ عام طور پر سڑکوں پر رہنے والے بچے اور مزدور کرتے ہیں، جو پلاسٹک گوند یا صنعتی کیمیکل سونگھ کر وقتی سکون حاصل کرتے ہیں۔ 5. آئس (Methamphetamine/Ice) – یہ ایک نئی اور مہنگی نشہ آور چیز ہے، لیکن حالیہ برسوں میں اس کی دستیابی بڑھ گئی ہے، اور اب یہ غریب نوجوانوں میں بھی مقبول ہو رہی ہے۔ 6. ٹرامادول اور دیگر ادویات (Tramadol and Other Medications) – سستی اور باآسانی دستیاب نشہ آور گولیاں جو پین کلر کے طور پر استعمال ہوتی ہیں، لیکن زیادہ مقدار میں لینے سے خطرناک نشہ بن جاتی ہیں۔ منشیات کے نقصانات (Harms of Drug Use) منشیات کا استعمال جسمانی، ذہنی اور سماجی سطح پر شدید نقصانات کا باعث بنتا ہے: 1. صحت کے مسائل (Health Issues) پھیپھڑوں، جگر اور دل کی بیماریاں دماغی کمزوری اور یادداشت کی خرابی ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی بیماریاں (ہیروئن کے انجکشن کے ذریعے) اچانک موت یا خودکشی کا خطرہ 2. ذہنی مسائل (Mental Health Issues) ڈپریشن اور ذہنی دباؤ پاگل پن اور وہم چڑچڑاپن اور غصہ نیند کے مسائل اور بے چینی 3. سماجی اور خاندانی نقصان (Social and Family Damage) گھریلو جھگڑے اور خاندان کی تباہی نوکری اور روزگار کا خاتمہ جرائم میں اضافہ (چوری، ڈکیتی اور قتل) سڑکوں پر زندگی گزارنے پر مجبور ہونا نتیجہ (Conclusion) پاکستان میں منشیات کی لعنت غریب طبقے کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ حکومت، سماجی تنظیموں اور عوام کو مل کر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ منشیات کے خلاف آگاہی مہم، علاج کے مراکز اور روزگار کے مواقع فراہم کر کے اس لعنت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو اس تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے، ورنہ یہ مسئلہ مزید سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔

قبر کی حالت کے بارے میں قرآن و حدیث میں کچھ واضح اشارے ملتے ہیں، لیکن یہ دنیاوی نیند کی طرح ہوگی یا نہیں، اس بارے میں مکمل تفصیل نہیں دی گئی۔ تاہم، چند نکات درج ذیل ہیں: 1. قبر میں نیند جیسی حالت (برزخ کی نیند)؟ قرآن مجید میں سورۃ یٰسین (36:52) میں قیامت کے دن کفار حیران ہو کر کہیں گے: "ہائے افسوس! ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے اٹھا دیا؟" اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قبر میں ایک نیند جیسی کیفیت ہو سکتی ہے، اور قیامت کے دن مردے یوں محسوس کریں گے جیسے وہ سوئے ہوئے تھے۔ سورۃ الروم (30:55-56) میں بھی ذکر ہے کہ جب لوگ قیامت کے دن اٹھیں گے، تو انہیں لگے گا کہ وہ بس کچھ لمحے یا ایک دن سوئے تھے۔ 2. خواب دیکھنے جیسی کیفیت؟ بعض علماء کے مطابق، برزخ میں انسان کا حال خواب میں دیکھنے والے مناظر کی طرح ہو سکتا ہے۔ جیسے خواب میں خوشی، غم، اور مختلف حالات محسوس ہوتے ہیں، ویسے ہی نیک لوگوں کے لیے قبر میں راحت ہوگی اور برے لوگوں کے لیے عذاب۔ حدیث: نبی کریمﷺ نے فرمایا: "قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہوگی، یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا۔" (ترمذی، مشکوٰۃ) یعنی ہر انسان کو قبر میں اپنے اعمال کے مطابق سکون یا تکلیف محسوس ہوگی، جیسے خواب میں ہوتا ہے لیکن حقیقت میں یہ ایک برزخی کیفیت ہوگی۔ 3. قبر میں سوال و جواب اور برزخی زندگی حدیث کے مطابق، مرنے کے بعد منکر نکیر فرشتے سوال کریں گے: "تمہارا رب کون ہے؟ تمہارا دین کیا ہے؟ تمہارا نبی کون ہے؟" نیک لوگ جواب دے سکیں گے، جبکہ برے لوگ جواب نہیں دے پائیں گے اور انہیں عذاب ہوگا۔ (مسلم، بخاری) شہداء کی روحیں جنت میں پرندوں کے جسم میں رہتی ہیں (مسلم) اور انہیں جنت کی سیر کرائی جاتی ہے، جبکہ بدکاروں کو برزخی عذاب دیا جاتا ہے۔ نتیجہ: قبر میں انسان دنیا کی نیند کی طرح نہیں ہوگا، لیکن ایک برزخی نیند جیسی کیفیت ہو سکتی ہے، جہاں نیک لوگ سکون میں ہوں گے اور برے لوگ عذاب میں۔ یہ نیند خواب کی طرح ہوگی لیکن حقیقت میں وہ ایک برزخی زندگی ہوگی۔ قیامت کے دن جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے، تو انہیں ایسا لگے گا جیسے وہ سوئے ہوئے تھے۔ یہ ایک غیبی معاملہ ہے، جس کی پوری کیفیت کا علم صرف اللہ کو ہے۔

ہجرت کے دکھ تحریر: ڈاکٹر عمر زبیر اعوان سن 1947 کا سال برصغیر کی تاریخ کا سب سے ہنگامہ خیز اور المناک دور تھا۔ تقسیمِ ہند کے نتیجے میں لاکھوں خاندان اجڑ گئے، ہزاروں زندگیاں تباہ ہو گئیں، اور بے شمار لوگ اپنوں سے بچھڑ گئے۔ یہی کہانی بیگم کے نانا کے خاندان کی بھی تھی، جو جلندھر سے ہجرت کر کے پاکستان کی جانب روانہ ہوا۔ بیگم کے نانا، جو علی گڑھ کے تعلیم یافتہ فرد تھے، اپنے اہلِ خانہ کے 12 افراد کے ساتھ اس سفر پر روانہ ہوئے۔ یہ سفر امید اور خوف کا امتزاج تھا—امید ایک آزاد وطن کی، اور خوف اس راستے میں چھپے خطرات کا۔ بدقسمتی سے، ان کا قافلہ اس درندگی کا شکار ہو گیا جو اس وقت عام ہو چکی تھی۔ راستے میں بلوائیوں نے حملہ کر دیا، اور نانا نانی شہید کر دیے گئے۔ اس کے علاوہ، ایک خالہ اور ماموں بھی غائب ہو گئے، جن کا پھر کبھی کچھ پتہ نہ چل سکا۔ جو آٹھ لوگ کسی نہ کسی طرح پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوئے، وہ بھی سکون کی سانس نہ لے سکے۔ وہ مہاجر کیمپ، والٹن، لاہور پہنچے، جہاں کا ماحول مزید اذیت ناک تھا۔ یہاں نہ مناسب کھانے پینے کا بندوبست تھا، نہ رہنے کا کوئی ٹھکانا۔ بیماریوں اور بدحالی نے قافلے کے مزید دو افراد کو ہم سے چھین لیا۔ یہ کہانی محض ایک خاندان کی نہیں، بلکہ ہزاروں مہاجرین کی کہانی ہے جنہوں نے آزادی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ پاکستان ان ہی قربانیوں کی بنیاد پر وجود میں آیا، لیکن ہجرت کے یہ زخم آج بھی زندہ ہیں۔ اس خونچکاں تاریخ کو یاد رکھنا اور ان قربانیوں کی قدر کرنا ہماری ذمہ داری ہے، تاکہ آنے والی نسلیں اس درد کو محسوس کر سکیں اور اس آزادی کی قدر کر سکیں جو بے شمار جانوں کے نذرانے کے بعد حاصل ہوئی۔

شہد کی مکھی: قدرت کی خاص نشانی (The Honeybee: A Special Sign of Nature) اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کی بے شمار نشانیاں ہمیں اس دنیا میں دکھائی ہیں، جن میں سے ایک شہد کی مکھی ہے۔ یہ چھوٹا سا جاندار اپنی محنت، نظم و ضبط، اور حیرت انگیز صلاحیتوں کی وجہ سے انسانوں کے لیے نہ صرف ایک نعمت ہے بلکہ اللہ کی تخلیق کی عظمت کا ثبوت بھی ہے۔ شہد کی مکھی کی زندگی، اس کا طرزِ عمل، اور اس کے بنائے ہوئے شہد کے فوائد پر غور کیا جائے تو یہ یقین اور بڑھ جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق بے مثال ہے۔ --- شہد کی مکھی کا تذکرہ قرآن پاک میں (Mention of the Honeybee in the Holy Quran) اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں شہد کی مکھی کا ذکر خاص طور پر کیا ہے، جو اس کی اہمیت اور افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔ سورۃ النحل میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَأَوْحَىٰ رَبُّكَ إِلَى ٱلنَّحْلِ أَنِ ٱتَّخِذِى مِنَ ٱلْجِبَالِ بُيُوتًۭا وَمِنَ ٱلشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ ٦٨ ثُمَّ كُلِى مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ فَٱسْلُكِى سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًۭا ۚ يَخْرُجُ مِنۢ بُطُونِهَا شَرَابٌۭ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَٰنُهُۥ فِيهِ شِفَآءٌۭ لِلنَّاسِ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِقَوْمٍۢ يَتَفَكَّرُونَ ٦٩ (سورۃ النحل: 68-69) ترجمہ: "اور تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر وحی نازل فرمائی کہ پہاڑوں میں، درختوں میں، اور جو چھتیں لوگ بناتے ہیں، ان میں اپنے گھر بنا۔ پھر ہر طرح کے پھلوں سے کھا اور اپنے رب کے ہموار کیے ہوئے راستوں پر چل۔ اس کے پیٹ سے ایک مشروب نکلتا ہے، جس کے مختلف رنگ ہوتے ہیں، اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔ بے شک، اس میں غور و فکر کرنے والوں کے لیے نشانی ہے۔" یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ شہد کی مکھی اللہ کی طرف سے الہام شدہ جاندار ہے، جو اپنے نظام کے مطابق کام کرتی ہے اور انسانوں کے لیے شفا بخش شہد پیدا کرتی ہے۔ --- شہد کی مکھی کی حیرت انگیز زندگی (The Amazing Life of the Honeybee) شہد کی مکھی ایک نہایت منظم جاندار ہے، جو اپنی کالونی میں ایک سسٹم کے تحت زندگی گزارتی ہے۔ اس کے تین اہم افراد ہوتے ہیں: 1. ملکہ مکھی (Queen Bee): پوری کالونی کی سربراہ، جو انڈے دیتی ہے اور کالونی کے تسلسل کو برقرار رکھتی ہے۔ 2. مزدور مکھیاں (Worker Bees): یہ سب سے زیادہ کام کرنے والی مکھیاں ہوتی ہیں، جو شہد بناتی ہیں، پھولوں سے رس جمع کرتی ہیں، چھتے کی صفائی کرتی ہیں اور ملکہ کی خدمت کرتی ہیں۔ 3. نر مکھیاں (Drone Bees): ان کا کام صرف ملکہ مکھی سے افزائش نسل کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ ان کا کوئی خاص کردار نہیں ہوتا۔ شہد کی مکھی ہر لمحہ محنت اور ایثار کی مثال پیش کرتی ہے۔ یہ چھوٹی سی مخلوق اپنی پوری زندگی صرف دوسروں کے فائدے کے لیے کام کرتی ہے۔ --- شہد کے فوائد اور احادیث مبارکہ (The Benefits of Honey and Hadith References) شہد اللہ کی طرف سے عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہے، جو نہ صرف غذا بلکہ دوا بھی ہے۔ احادیث میں بھی شہد کی افادیت کا تذکرہ ملتا ہے: 1. شفا اور علاج حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تمہارے لیے دو چیزوں میں شفا ہے، ایک شہد اور دوسرا قرآن۔" (ابن ماجہ: 3452) 2. معدے کے امراض کا علاج حضرت ابو سعید خدریؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میرے بھائی کے پیٹ میں تکلیف ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: "اسے شہد پلاؤ۔" وہ شخص دوبارہ آیا تو پھر یہی فرمایا۔ جب تیسری بار آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: "اللہ سچا ہے اور تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اسے شہد پلاؤ۔" (صحیح بخاری: 5684، صحیح مسلم: 2217) 3. عمومی صحت کے لیے بہترین غذا حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو میٹھا اور شہد بہت پسند تھا۔ (صحیح بخاری: 5431) --- شہد کے سائنسی فوائد (Scientific Benefits of Honey) جدید سائنسی تحقیق نے بھی اس بات کو ثابت کیا ہے کہ شہد انسانی صحت کے لیے بے حد مفید ہے: 1. قدرتی اینٹی بائیوٹک: شہد میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو انفیکشن سے بچاتی ہیں۔ 2. مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے: شہد جسم کے قدرتی مدافعتی نظام کو بہتر بناتا ہے، جس سے بیماریاں کم ہوتی ہیں۔ 3. دل کی صحت کے لیے مفید: شہد بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے اور دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ 4. نظام ہاضمہ کے لیے بہترین: شہد ہاضمے کو بہتر بناتا ہے اور قبض سے نجات دیتا ہے۔ 5. جلد اور زخموں کے لیے مفید: شہد کو زخموں پر لگانے سے جلد تیزی سے ٹھیک ہوتی ہے۔ --- نتیجہ (Conclusion) شہد کی مکھی اللہ کی قدرت کا ایک جیتا جاگتا معجزہ ہے، جو ایک مکمل نظام کے تحت زندگی بسر کرتی ہے۔ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے ہمیں شہد جیسی انمول نعمت عطا فرمائی ہے، جو نہ صرف ذائقے میں بہترین ہے بلکہ صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتی ہے۔ قرآن اور حدیث میں شہد کے فضائل کا ذکر ہمیں اس کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے۔ جدید سائنس بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ شہد ہر انسان کے لیے ایک مکمل غذا اور دوا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم شہد کو اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنائیں اور اس عظیم نعمت کی قدر کریں۔ اللہ ہمیں اپنی نعمتوں کی پہچان اور ان سے صحیح فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

قرآن میں ذکر کی گئی جاندار مخلوقات قرآن پاک میں مختلف جانوروں، پرندوں، کیڑے مکوڑوں، درختوں اور دیگر جانداروں کا ذکر آیا ہے۔ ان میں سے بعض کو نشانی، بعض کو آزمائش اور بعض کو مثال کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ --- جانور (Animals in the Quran) قرآن میں کئی جانوروں کا ذکر آیا ہے، جو مختلف مواقع پر بیان کیے گئے ہیں۔ 1. گائے (Cow) – سورۃ البقرہ (2:67) میں بنی اسرائیل کی آزمائش کے طور پر ذکر ہوا۔ 2. اونٹ (Camel) – سورۃ الغاشیہ (88:17) میں اونٹ کی تخلیق پر غور کرنے کا حکم دیا گیا۔ 3. گھوڑا (Horse) – سورۃ آل عمران (3:14) میں طاقت اور زینت کے طور پر ذکر ہوا۔ 4. گدھا (Donkey) – سورۃ الجمعہ (62:5) میں مثال کے طور پر آیا۔ 5. ہاتھی (Elephant) – سورۃ الفیل (105:1) میں اصحاب الفیل کے واقعے میں بیان کیا گیا۔ 6. بکری (Goat) – سورۃ الانعام (6:143) میں حلال جانوروں کے ضمن میں ذکر ہوا۔ 7. بھیڑ (Sheep) – سورۃ الانعام (6:143) میں دیگر حلال جانوروں کے ساتھ بیان ہوئی۔ 8. کتا (Dog) – سورۃ الکہف (18:18) میں اصحاب کہف کے ساتھ ایک کتے کا ذکر آیا۔ 9. بھیڑیا (Wolf) – سورۃ یوسف (12:17) میں یوسفؑ کے بھائیوں نے بہانہ بنایا کہ بھیڑیا انہیں کھا گیا۔ --- پرندے (Birds in the Quran) قرآن میں پرندوں کا ذکر بعض مقامات پر بطور نشانی اور بعض جگہ واقعات کے طور پر آیا ہے۔ 1. ہدہد (Hoopoe) – سورۃ النمل (27:20) میں حضرت سلیمانؑ کے دربار میں ہدہد کا ذکر آیا۔ 2. کوّا (Crow) – سورۃ المائدہ (5:31) میں قابیل کو دفن کرنے کا طریقہ سکھانے کے لیے آیا۔ 3. بٹیر (Quail) – سورۃ البقرہ (2:57) میں بنی اسرائیل کو ملنے والی نعمتوں میں شامل تھا۔ 4. ابابیل (Swallow) – سورۃ الفیل (105:3) میں اصحاب الفیل پر سنگ باری کرنے والے پرندے۔ --- کیڑے مکوڑے (Insects in the Quran) قرآن میں بعض حشرات الارض بھی ذکر کیے گئے ہیں جو اللہ کی قدرت اور نشانیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ 1. مکھی (Fly) – سورۃ الحج (22:73) میں انسان کی کمزوری کی مثال کے طور پر بیان ہوا۔ 2. مچھر (Mosquito) – سورۃ البقرہ (2:26) میں اللہ کی نشانیوں کے ضمن میں ذکر آیا۔ 3. دیمک (Termite) – سورۃ سبأ (34:14) میں حضرت سلیمانؑ کی موت کے واقعے میں دیمک کا ذکر ہے۔ 4. چیونٹی (Ant) – سورۃ النمل (27:18) میں چیونٹیوں کا حضرت سلیمانؑ سے گفتگو کرنا بیان کیا گیا۔ --- درخت اور پودے (Trees & Plants in the Quran) قرآن میں کئی درختوں اور پودوں کا ذکر آیا ہے جو مختلف مواقع پر بیان ہوئے ہیں۔ 1. زیتون (Olive) – سورۃ التین (95:1) میں اس کی برکت کا ذکر کیا گیا ہے۔ 2. انگور (Grapes) – سورۃ النحل (16:67) میں انگور اور ان کے فوائد بیان ہوئے۔ 3. کھجور (Date Palm) – سورۃ مریم (19:25) میں حضرت مریمؑ کو کھجور کھانے کا حکم دیا گیا۔ 4. انجیر (Fig) – سورۃ التین (95:1) میں قسم کھائی گئی ہے۔ 5. بیل بوٹے (Vine) – سورۃ یٰسین (36:34) میں باغات میں اگنے والے بیلوں کا ذکر آیا ہے۔ 6. قدو (کدو) (Gourd) – سورۃ الصافات (37:146) میں حضرت یونسؑ کے لیے اگنے والا درخت۔ --- دیگر جاندار مخلوقات (Other Creatures in the Quran) کچھ اور مخلوقات بھی قرآن میں بیان کی گئی ہیں جو اللہ کی نشانیاں ہیں۔ 1. مچھلی (Fish) – سورۃ الصافات (37:142) میں حضرت یونسؑ کو مچھلی نے نگل لیا۔ 2. مینڈک (Frog) – سورۃ الاعراف (7:133) میں فرعون کی قوم پر عذاب کے طور پر بھیجے گئے۔ 3. ناپاک جانور (Swine - Pig) – سورۃ البقرہ (2:173) میں حرام جانوروں میں شامل ہے۔ 4. جِن (Jinn) – سورۃ الحجر (15:27) میں جنات کے متعلق بیان آیا۔ --- نتیجہ قرآن میں ان تمام جانداروں کا ذکر مختلف سیاق و سباق میں آیا ہے، بعض کو بطور نشانی، بعض کو آزمائش، اور بعض کو مثال کے طور پر بیان کیا گیا۔ یہ تمام مخلوقات اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں اور انسان کے غور و فکر کے لیے ایک ذریعہ ہیں۔

منشیات سے بچاؤ: اپنے بچوں اور پیاروں کو محفوظ رکھنے کے مؤثر طریقے پاکستان میں منشیات کی بڑھتی ہوئی دستیابی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ والدین اور سرپرستوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں اور پیاروں کو اس لعنت سے محفوظ رکھنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائیں۔ درج ذیل اقدامات آپ کی مدد کر سکتے ہیں: 1. گھریلو تربیت اور نگرانی اپنے بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھیں تاکہ وہ اپنے مسائل بلا جھجک آپ سے شیئر کریں۔ ان کی روزمرہ سرگرمیوں، دوستوں اور معمولات پر نظر رکھیں، لیکن زبردستی سے گریز کریں۔ دینی و اخلاقی تعلیم دیں اور حلال و حرام کی تمیز سکھائیں۔ 2. تعلیمی اداروں کا کردار ایسے اسکول اور کالجز کا انتخاب کریں جہاں سخت ڈسپلن اور مثبت تعلیمی ماحول ہو۔ اساتذہ اور والدین مل کر منشیات کے خلاف آگاہی مہم چلائیں۔ 3. مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کریں بچوں کو کھیل، آرٹ، میوزک، شاعری اور دیگر تعمیری سرگرمیوں میں مشغول رکھیں۔ فارغ وقت کو کارآمد بنانے کے لیے ان کی دلچسپی کے مطابق ہنر سیکھنے کے مواقع فراہم کریں۔ 4. غلط صحبت سے بچائیں اپنے بچوں کو سکھائیں کہ وہ برے دوستوں سے کیسے دور رہیں۔ اگر کسی دوست کا رویہ مشکوک لگے تو فوری طور پر اس پر نظر رکھیں اور سمجھداری سے قدم اٹھائیں۔ 5. سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر نگرانی بچوں کے آن لائن مشاغل پر نظر رکھیں اور انہیں محفوظ انٹرنیٹ کے استعمال کی تربیت دیں۔ ان کے سوشل میڈیا دوستوں اور سرگرمیوں پر مناسب حد تک نگرانی رکھیں۔ 6. آگاہی پیدا کریں گھروں، تعلیمی اداروں، مساجد اور کمیونٹی سینٹرز میں منشیات کے نقصانات پر سیمینار اور لیکچرز منعقد کریں۔ پولیس اور انسدادِ منشیات کے اداروں کے ساتھ مل کر اپنی کمیونٹی میں مہم چلائیں۔ 7. اگر نشے کی لت لگ جائے تو فوراً مدد لیں اگر کسی فرد کو نشے کی عادت ہو جائے تو شرمندگی کے بجائے فوری طور پر بحالی مراکز (Rehabilitation Centers) سے مدد لیں۔ ماہر نفسیات اور ڈاکٹرز سے رجوع کریں تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔ 8. حکومت سے سخت اقدامات کا مطالبہ کریں متعلقہ حکام کو اطلاع دیں کہ کن مقامات پر منشیات فروخت ہو رہی ہیں۔ پولیس اور اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) کو متحرک کریں کہ وہ سخت کارروائی کریں۔ نتیجہ یہ مسئلہ صرف ایک فرد یا خاندان تک محدود نہیں بلکہ پوری قوم کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔ اگر ہم سب مل کر اجتماعی کوششیں کریں تو ہم اپنے بچوں اور معاشرے کو منشیات کے خطرے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

قرآن مجید میں نیند کو "عارضی موت" (Short-term Death) کے طور پر بیان کرنے والی آیت 👇 سورۃ الانعام، آیت 60: 1. اردو ترجمہ (فتح محمد جالندھری): "اور وہی (اللہ) ہے جو تمہیں رات کو (نیند میں) وفات دیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس کو جانتا ہے، پھر تم کو دن میں اٹھا دیتا ہے تاکہ (زندگی کی) میعاد پوری ہو، پھر تمہیں اسی کی طرف جانا ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ تم کرتے تھے۔" 2. انگریزی ترجمہ (Sahih International): "And it is He who takes your souls by night and knows what you have committed by day. Then He revives you therein that a specified term may be fulfilled. Then to Him will be your return; then He will inform you about what you used to do." وضاحت: اس آیت میں نیند کو ایک قسم کی موت قرار دیا گیا ہے کیونکہ نیند میں روح عارضی طور پر اللہ کے سپرد ہو جاتی ہے، اور جب انسان جاگتا ہے تو گویا وہ دوبارہ زندگی کی طرف لوٹتا ہے۔ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونا بھی اللہ کے لیے آسان ہے، جیسے وہ ہر روز ہمیں نیند سے جگاتا ہے۔ یہی بات سورۃ الزمر، آیت 42 میں بھی بیان کی گئی ہے، جہاں اللہ تعالیٰ نے واضح کیا کہ نیند کے دوران روح قبض کی جاتی ہے، اور جس کی موت کا فیصلہ ہو چکا ہوتا ہے، اس کی روح واپس نہیں کی جاتی۔ یہ آیات ہمیں اللہ کی قدرت، قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہونے اور اپنی زندگی کے اعمال پر غور کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔