BoltaKarachi
February 25, 2025 at 02:57 AM
قبر کی حالت کے بارے میں قرآن و حدیث میں کچھ واضح اشارے ملتے ہیں، لیکن یہ دنیاوی نیند کی طرح ہوگی یا نہیں، اس بارے میں مکمل تفصیل نہیں دی گئی۔ تاہم، چند نکات درج ذیل ہیں:
1. قبر میں نیند جیسی حالت (برزخ کی نیند)؟
قرآن مجید میں سورۃ یٰسین (36:52) میں قیامت کے دن کفار حیران ہو کر کہیں گے:
"ہائے افسوس! ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے اٹھا دیا؟"
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قبر میں ایک نیند جیسی کیفیت ہو سکتی ہے، اور قیامت کے دن مردے یوں محسوس کریں گے جیسے وہ سوئے ہوئے تھے۔
سورۃ الروم (30:55-56) میں بھی ذکر ہے کہ جب لوگ قیامت کے دن اٹھیں گے، تو انہیں لگے گا کہ وہ بس کچھ لمحے یا ایک دن سوئے تھے۔
2. خواب دیکھنے جیسی کیفیت؟
بعض علماء کے مطابق، برزخ میں انسان کا حال خواب میں دیکھنے والے مناظر کی طرح ہو سکتا ہے۔ جیسے خواب میں خوشی، غم، اور مختلف حالات محسوس ہوتے ہیں، ویسے ہی نیک لوگوں کے لیے قبر میں راحت ہوگی اور برے لوگوں کے لیے عذاب۔
حدیث: نبی کریمﷺ نے فرمایا:
"قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہوگی، یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا۔"
(ترمذی، مشکوٰۃ)
یعنی ہر انسان کو قبر میں اپنے اعمال کے مطابق سکون یا تکلیف محسوس ہوگی، جیسے خواب میں ہوتا ہے لیکن حقیقت میں یہ ایک برزخی کیفیت ہوگی۔
3. قبر میں سوال و جواب اور برزخی زندگی
حدیث کے مطابق، مرنے کے بعد منکر نکیر فرشتے سوال کریں گے:
"تمہارا رب کون ہے؟ تمہارا دین کیا ہے؟ تمہارا نبی کون ہے؟"
نیک لوگ جواب دے سکیں گے، جبکہ برے لوگ جواب نہیں دے پائیں گے اور انہیں عذاب ہوگا۔
(مسلم، بخاری)
شہداء کی روحیں جنت میں پرندوں کے جسم میں رہتی ہیں (مسلم) اور انہیں جنت کی سیر کرائی جاتی ہے، جبکہ بدکاروں کو برزخی عذاب دیا جاتا ہے۔
نتیجہ:
قبر میں انسان دنیا کی نیند کی طرح نہیں ہوگا، لیکن ایک برزخی نیند جیسی کیفیت ہو سکتی ہے، جہاں نیک لوگ سکون میں ہوں گے اور برے لوگ عذاب میں۔ یہ نیند خواب کی طرح ہوگی لیکن حقیقت میں وہ ایک برزخی زندگی ہوگی۔ قیامت کے دن جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے، تو انہیں ایسا لگے گا جیسے وہ سوئے ہوئے تھے۔
یہ ایک غیبی معاملہ ہے، جس کی پوری کیفیت کا علم صرف اللہ کو ہے۔