Tribal News Urdu
Tribal News Urdu
February 5, 2025 at 09:33 AM
تحریک طالبان پاکستان کا متنازعہ اعلامیہ، سربکف مہمند کی سخت تنقید پشاور: (ٹرائبل نیوز) تحریک طالبان پاکستان (TTP) کیجانب سے جاری کردہ حالیہ اعلامیہ نے تنظیم کے اندر گہرے اختلافات کو بے نقاب کر دیا ہے، خاص طور پر سربکف مہمند کی جانب سے اس اعلامیہ پر سخت تنقید سامنے آئی ہے ۔ یہ معاملہ اس وقت پیدا ہوا جب جماعت الاحرار کے بانی کمانڈر قاری اسماعیل کے قتل میں ملوث جاسوس شیر محمد خان کو جماعت الاحرار کے جنگجوؤں نے ہلاک کیا، لیکن TTP نے اس قتل پر ایک متنازعہ اعلامیہ جاری کر دیا سربکف مہمند اور دیگر اہم حلقوں نے سوال اٹھایا کہ تحریک نے پہلے کبھی ایسا نہیں کیا کہ میدان جنگ میں کسی جاسوس کو ہلاک کرنے کے بعد اس پر دار الافتاء سے فتویٰ جاری کیا جائے، یہ طرزِ عمل خود TTP کے ماضی کے اصولوں سے متصادم ہے اور اسی وجہ سے اس اعلامیہ کو غیر ضروری اور گمراہ کن قرار دیا جا رہا ہے ۔ سربکف مہمند نے اس اعلامیہ پر نہ صرف اعتراض کیا بلکہ اسے ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کے درمیان انتشار پھیلانے کی سازش قرار دیا انہوں نے تحریک کے تمام جنگجوؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے جہاد پر از سرِ نو جائزہ لیں اور دیکھیں کہ آیا وہ واقعی اپنے بنیادی اصولوں پر قائم ہیں یا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ایسے اعلامیے مجاہدین کے درمیان شکوک و شبہات پیدا کرنے اور دشمن کے ہاتھ مضبوط کرنے کی کوشش ہیں ۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ تحریک طالبان پاکستان ایک جاسوس کے قتل کی تحقیقات کا اعلان کر رہی ہے لیکن عمر خالد خراسانی کے قتل پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی، اسیطرح گزشتہ مہینے حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے پانچ جنگجوؤں کے قتل کے بارے میں نہ کوئی تحقیقات کی بات ہو رہی ہے اور نہ ہی کوئی وضاحتی بیان جاری کیا جا رہا ہے، یہ دوہرا معیار اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ تنظیم کے اندرونی معاملات میں غیر واضح پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں، جو ساتھیوں کے اعتماد کو مجروح کر سکتی ہیں ۔ یہ معاملہ محض ایک جاسوس کے قتل سے زیادہ تحریک کے داخلی بحران اور اس کے نظریاتی انحراف کو ظاہر کرتا ہے، TTP کی قیادت پر کچھ حلقے پہلے ہی تنقید کر رہے تھے کہ تنظیم اپنے بنیادی مقاصد سے ہٹ رہی ہے اور اختلافات کو دبانے کے بجائے انہیں مزید بڑھا رہی ہے اس اعلامیہ نے ان خدشات کو مزید تقویت دی ہے ۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ تحریک کے اندر اس قسم کے اختلافات ابھر کر سامنے آئے ہیں، لیکن اس بار سربکف مہمند جیسے سینئر افراد کی کھلی مخالفت نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا ہے جو مستقبل میں زیادہ گہرے بحران کو جنم دے سکتا ہے ۔ اب تحریک کے لیے یہ ایک نازک موڑ ہے سربکف مہمند اور دیگر ناقدین کی باتوں کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں، کیونکہ یہ تحریک کی داخلی یکجہتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اگر قیادت نچلے درجے کے جنگجوؤں کے خدشات کو دور نہ کر سکی اور ایسے غیر ضروری اعلامیوں سے گریز نہ کیا گیا تو اس کے نتیجے میں تحریک مزید تقسیم کا شکار ہو سکتی ہے ۔ سربکف مہمند نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ یہ وقت ہے کہ (TTP) کے تمام ساتھی اپنے جہاد پر دوبارہ غور کریں اور فیصلہ کریں کہ کیا واقعی وہ اپنے شرعی اصولوں پر قائم ہیں یا پھر کسی اور سمت میں جا رہے ہیں، مجاہدین کی حقیقی قوت ان کے نظریات کی پختگی میں ہے نہ کہ غیر ضروری بیانیوں میں ۔ https://t.me/TribalNewsUrdu_1

Comments