
🌹 سپاہ مختار 313🌹
February 27, 2025 at 03:25 AM
92-92-92-92
*{{ مطہر الارض ؐ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف و صلوات اللہ علیہ }}*
قسط اوّل
*اے حاملانِ قلوبِ مطھر ........!*
ایک سلسلہِ گفتگو ہے جو چل رہا ہے کبھی اس میں انقطاع بھی پیدا ہو جاتا ہے کیونکہ دوسرے موضوعات کو بالکل ترک نہیں کیا جا سکتا اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ میں اپنی گفتگو کو ایک پوائنٹ پر مرتکز رکھتا ہوں یہ تو مجھ سے ہو نہیں سکتا کہ فضائل بھی پڑھوں اور مصائب کیلئے مقتل کا کوئی واقعہ سرسری طور پر بیان کروں کیونکہ میں جب بائیوگرافی(Biography) کرتا ہوں تو اسی پر سلسلے پڑھتا چلا جاتا ہوں اور جب تاریخ کے کسی موضوع کو چھیڑتا ہوں تو پھر وہ بھی کئی سلسلوں پر محیط ہوتا ہے الغرض میں کیا کیا بتاؤں آپ تو مجھے چوبیس برس سے مسلسل سن رہے ہیں اور یہ بھی آپ جانتے ہیں کہ میں آپ کی فرمائش پر بھی کسی موضوع کا اعادہ نہیں کرتا تاکہ جگالی کا الزام نہ لگ جائے اور میرے منعم حقیقی عجل اللہ فرجہ الشریف کے خزائن علمی و عرفانی کی طرف کوئی انگشتِ تنقید نہ اٹھ جائے
آج کا جو اسم مبارک ہمارے پیشِ بیان ہے وہ بھی شہنشاہِ معظم عجل اللہ فرجہ الشریف کے ان اسمائے مبارکہ میں سے ہے جو اسمائے مرکّبہ ہیں یعنی ایک سے زیادہ الفاظ سے کمپاؤنڈ (Compound) کی شکل میں ہیں اور یہ اسم مبارک ہے
*" مطھرالارض عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف "*
اس اسم مبارک میں پہلا لفظ ہے " مطھر " یہ اسم فاعل ہے یعنی پاک کرنے والا دوسرا لفظ ہے" ارض " یعنی زمین اور اس کا سطحی ترجمہ ہوا زمین کو پاک فرمانے والا ( ہمیشہ سلامت ہوں)
ہم اس اسم مبارک کے الفاظ کی ترتیب کو سامنے رکھتے ہوئےاسی ترتیب سے بات کو شروع کرتے ہیں کیونکہ سب سے پہلے جو لفظ آتا یے وہ ہے " مطھر" اس لئے ہم پہلے اسی کے بارے میں عرض کریں گے
جیساکہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ " مطہر" اسم فاعل ہے اور اس کا اصل مادّہ ہے " طَھَرَ " اس طرح " مطھر" کے معنی ہیں پاک کرنے والا یا طاہر کرنے والا
اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ " طاہر" (پاک) کے کیا معنی ہیں
یہاں ہم پھر وہی کلّیہ استعمال کریں گے کہ جو ماہرینِ لسانیات استعمال کرتے ہیں کہ " کل شی یعرف بضد ھا " ہر چیز اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہے
اب یہاں یہ سوال ہوگا کہ پاک کی ضد کیا ہے؟
دوستو طہارت کی ضد ہے نجاست
حقیقت یہ ہے کہ نجاست یا نجس ہر اس نا پسندیدہ چیز کو کہا جاتا ہے جو کسی طرح سے آکر چمٹ جائے اس صفت کو دیکھتے ہوئے تعویذات کے برے اثرات پر بھی نجس کا لفظ بولا جاتا ہے اسی طرح جو لا علاج بیماری چمٹ جائے اسے بھی نجس کہا جاتا ہے یعنی ہر نا پسندیدہ چیز چاہے وہ عقلاً ناپسندیدہ ہو یا شرعًا نا پسندیدہ ہو یا طبعاً نا پسندیدہ ہو چاہے وہ کوئی عادت ہی کیوں نہ ہو اسے نجس و نجاست کہا جاتا ہے
کافر و مشرک کو اس لئے ناپاک کہا جاتا ہے کیونکہ کفر شرک اس کے ساتھ چمٹا ہوا ہوتا ہے کیونکہ حدیث صحیح میں ہے کہ " کل مولود یولد علیٰ فطرت الا سلام " یعنی بنیادی طور پر ہر انسان مسلم ہوتا ہے مگر کفر و شرک باہر سے آکر چمٹ جاتا ہے اس لئے اسے بھی نجاست میں لکھا جاتا ہے
اب یہ تو آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ طہارت کی ضد نجاست ہے اب یہ بھی عرض کر دوں کہ نجاست دو قسم کی ہوتی ہے
(1) ........ نجاست ظاہری و مادّی
(2) ........ نجاست باطنی و غیر مادّی
اس بات کو ایک اور طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان کے بنیادی ارکان تین ہیں یعنی بدن و نفس و روح
حقیقت یہ ہے کہ یہ تینوں ارکان نجس بھی ہو سکتے ہیں اور طاہر بھی ہو سکتے ہیں اس لئے ان کی نجاسات علیحدہ علیحدہ ہیں یعنی جو جو چیزیں جسم کو نجس کرتی ہیں وہ نجاساتِ ظاہری و مادّی ہوتی ہیں اور جو جو نفس اور روح کو نجس کرتی ہیں وہ چیزیں نجاساتِ باطنی کا درجہ رکھتی ہیں
نجاسات ظاہری و حسی کئی طرح کے ہیں یعنی انسان کے اور جملہ حرام جانوروں کے فضلات ہیں کتا, اور خنزیر بھی نجس ہیں چاہے چار ٹانگوں والے ہوں یا دو ٹانگوں والے ہوں اسی طرح کے دیگر بہت سے نجاسات ہیں
یہ بھی یاد رہے کہ نجس اور حرام میں بھی فرق ہوتا ہے اور ان کی تین قسمیں ہوتی ہیں
(۱) ......... کئی چیزیں حرام بھی ہوتی ہیں اور نجس بھی جیسے کتا اور خنزیر و مردار و خون حرام بھی ہیں اور نجس بھی ہیں
(۲) .......... کچھ چیزیں حرام تو ہوتی ہیں مگر وہ نجس نہیں ہوتیں جیسا کہ حلال جانوروں کا گوبر وغیرہ اسی طرح کئی فقیہا کے نزدیک شراب حرام ہے مگر نجس نہیں ہے
(۳) ............ کئی چیزیں حرام بھی نہیں ہوتیں اور نجس بھی نہیں ہوتیں یہ ایک کلّیہ ہے کہ ہر نجس چیز حرام ضرور ہوتی ہے مگر ہر حرام چیز نجس نہیں ہوتی
جاری ہے ......... ...........
🤲دعاء پاک سدا پکار 🤲
العجل العجل یا ولی العالمین عجل اللہ فرجك الشریف صلواة الله عليك
بحوالہ.....
کتاب اسما الحجت جلد دوئم مصنف
مرشد کریم سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری سرکار دام ظلہ تعالیٰ
عباس ہمدانی 59