🌹 سپاہ مختار 313🌹 WhatsApp Channel

🌹 سپاہ مختار 313🌹

0 subscribers

About 🌹 سپاہ مختار 313🌹

*313* *110* *786* ۔ *5* *12* *14* 🌹هل من ذاب یذب عن حرم رسول الله🌹 کوئی ہے جو حرمت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و آلِ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی مقدس مقامات کی دفاع کریں۔ ہے کوئی جو حرمت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و اہلبیت علیہم صلوٰۃ وسلام کی مقدس مقامات کی دفاع کریں۔ ذینبیون 👈 سپاہ مختار 313 👈 *میرے اس حقیر انسان بندہ خدا کی طرف سے سب مومنین و مومنات اور سب گروپ والوں کو* 🤲🙏🤝👍⭐ 👈 *السلام وعلیکم ورحمة اللّٰه وبرکاتهُ* 💐 *اشھدُ اَن علیاً علیه السّلام ولی اللّٰه* 💐 🌹 *قُل نَفسٍ ذائقةُ الموت* 🌹 🌹 *حَيِ عَلیٰ خَیر٘ العَمل*🌹 (ذندگی میں قسم ، قدم اور قلم بہت سوچھ سمجھ کر اُٹھانا ۔ *حضرت امام علی علیه السّلام* 👈 *جس قدر ممکن ہوسکے دوسروں کے کام آوُں*۔ *اگر تین چیزیں نہ ہوتیں تو انسان کیسی چیز کو بھی نہ مانتا* 1_ فقر 2_ بیماری 3_ موت *حضرت امام حسین علیه السّلام* 👈 جب بھی بُرے کام کی طرف مائل ہونے لگوں تو تین باتیں یاد رکھنا۔ 1- *خدا رب العالمین دیکھ رہا ہے* 2- *فرشتے لیکھ رہیں ہیں* 3- *موت ہر خال میں آنی ہے* 👈 ہر کیسی کا اپنا نظریہ ہے ہر کوئی ہر انسان اپنے قبر میں سوتا ہے اور ہر کیسی کو رب العالمین کے بارگاہ میں حاضر ہوکر اپنے سوالوں (اعمال) کا جواب خود دینا ہوگا۔ دنیا میں سب سے پہلے انسانیت ہے انسانیت کی خدمت اور قدر کریں ۔ حقوق العباد کا واجب العمل احتیاط رکھیں کامیاب ہوجاؤ گے ' 👈گروپ میں سیاسی گفتگو ، غیر اخلاقی ، غیر شرعی اور نفرت انگیز مواد اور بےتہذیبی پوسٹ شئیر نہ کریں' 👈 گروپ میں سیاسی گفتگو سخت منع ہے 👈گروپ کے خلاف ورزی کرنے والوں کو ریمو اور ڈیلیٹ کیا جائیگا ' 🛬🔭👉🌹🤲🙏🤝✌️👍🌹👈🛫 "🌍🩷" 👈 *رب کو راضی کرو دنیا کسی سے راضی نہیں ہوتی* 🌹🚨🚨🚨🚨🚨🚨🚨🚨🚨🚨🌹

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

🌹 سپاہ مختار 313🌹
🌹 سپاہ مختار 313🌹
2/7/2025, 12:43:35 PM

🍇 اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا} "بے شک ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کی دنیا کی زندگی میں مدد کریں گے۔" 🍇 روایت ہے کہ امیر المؤمنین {منہ النور} نے فرمایا: "میں نے تمام انبیاء کی پوشیدہ طور پر مدد کی، اور محمد (ﷺ) کی علانیہ مدد کی۔" 🍇 📚 مخطوطہ در اسرار ذبح عظیم 🍇 روایت ہے کہ امیر المؤمنین {جل جلاله} نے فرمایا: "میں نے تمام انبیاء کی مدد کی، لیکن ان میں سے کسی نے میری مدد نہ کی۔" 🍇 📚 رسالہ حملیہ للرشتی 🍇🛐 اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {كَتَبَ ٱللَّهُ لَأَغْلِبَنَّ أَنَا۠ وَرُسُلِىٓ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ قَوِىٌّ عَزِيزٌ} "اللہ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول ضرور غالب آئیں گے، بے شک اللہ طاقتور اور زبردست ہے۔" 🍇 اور اس مقدس شخصیت ایلیا (علیا) کے بارے میں ذکر آیا ہے کہ اللہ نے اسے ازل سے پیدا فرمایا تاکہ وہ انبیاء اور دیگر لوگوں کا سختی کے وقت مددگار ہو۔ 📚 سفر یسوع بن سیراخ

🌹 سپاہ مختار 313🌹
🌹 سپاہ مختار 313🌹
2/27/2025, 3:25:58 AM

92-92-92-92 *{{ مطہر الارض ؐ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف و صلوات اللہ علیہ }}* قسط اوّل *اے حاملانِ قلوبِ مطھر ........!* ایک سلسلہِ گفتگو ہے جو چل رہا ہے کبھی اس میں انقطاع بھی پیدا ہو جاتا ہے کیونکہ دوسرے موضوعات کو بالکل ترک نہیں کیا جا سکتا اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ میں اپنی گفتگو کو ایک پوائنٹ پر مرتکز رکھتا ہوں یہ تو مجھ سے ہو نہیں سکتا کہ فضائل بھی پڑھوں اور مصائب کیلئے مقتل کا کوئی واقعہ سرسری طور پر بیان کروں کیونکہ میں جب بائیوگرافی(Biography) کرتا ہوں تو اسی پر سلسلے پڑھتا چلا جاتا ہوں اور جب تاریخ کے کسی موضوع کو چھیڑتا ہوں تو پھر وہ بھی کئی سلسلوں پر محیط ہوتا ہے الغرض میں کیا کیا بتاؤں آپ تو مجھے چوبیس برس سے مسلسل سن رہے ہیں اور یہ بھی آپ جانتے ہیں کہ میں آپ کی فرمائش پر بھی کسی موضوع کا اعادہ نہیں کرتا تاکہ جگالی کا الزام نہ لگ جائے اور میرے منعم حقیقی عجل اللہ فرجہ الشریف کے خزائن علمی و عرفانی کی طرف کوئی انگشتِ تنقید نہ اٹھ جائے آج کا جو اسم مبارک ہمارے پیشِ بیان ہے وہ بھی شہنشاہِ معظم عجل اللہ فرجہ الشریف کے ان اسمائے مبارکہ میں سے ہے جو اسمائے مرکّبہ ہیں یعنی ایک سے زیادہ الفاظ سے کمپاؤنڈ (Compound) کی شکل میں ہیں اور یہ اسم مبارک ہے *" مطھرالارض عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف "* اس اسم مبارک میں پہلا لفظ ہے " مطھر " یہ اسم فاعل ہے یعنی پاک کرنے والا دوسرا لفظ ہے" ارض " یعنی زمین اور اس کا سطحی ترجمہ ہوا زمین کو پاک فرمانے والا ( ہمیشہ سلامت ہوں) ہم اس اسم مبارک کے الفاظ کی ترتیب کو سامنے رکھتے ہوئےاسی ترتیب سے بات کو شروع کرتے ہیں کیونکہ سب سے پہلے جو لفظ آتا یے وہ ہے " مطھر" اس لئے ہم پہلے اسی کے بارے میں عرض کریں گے جیساکہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ " مطہر" اسم فاعل ہے اور اس کا اصل مادّہ ہے " طَھَرَ " اس طرح " مطھر" کے معنی ہیں پاک کرنے والا یا طاہر کرنے والا اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ " طاہر" (پاک) کے کیا معنی ہیں یہاں ہم پھر وہی کلّیہ استعمال کریں گے کہ جو ماہرینِ لسانیات استعمال کرتے ہیں کہ " کل شی یعرف بضد ھا " ہر چیز اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہے اب یہاں یہ سوال ہوگا کہ پاک کی ضد کیا ہے؟ دوستو طہارت کی ضد ہے نجاست حقیقت یہ ہے کہ نجاست یا نجس ہر اس نا پسندیدہ چیز کو کہا جاتا ہے جو کسی طرح سے آکر چمٹ جائے اس صفت کو دیکھتے ہوئے تعویذات کے برے اثرات پر بھی نجس کا لفظ بولا جاتا ہے اسی طرح جو لا علاج بیماری چمٹ جائے اسے بھی نجس کہا جاتا ہے یعنی ہر نا پسندیدہ چیز چاہے وہ عقلاً ناپسندیدہ ہو یا شرعًا نا پسندیدہ ہو یا طبعاً نا پسندیدہ ہو چاہے وہ کوئی عادت ہی کیوں نہ ہو اسے نجس و نجاست کہا جاتا ہے کافر و مشرک کو اس لئے ناپاک کہا جاتا ہے کیونکہ کفر شرک اس کے ساتھ چمٹا ہوا ہوتا ہے کیونکہ حدیث صحیح میں ہے کہ " کل مولود یولد علیٰ فطرت الا سلام " یعنی بنیادی طور پر ہر انسان مسلم ہوتا ہے مگر کفر و شرک باہر سے آکر چمٹ جاتا ہے اس لئے اسے بھی نجاست میں لکھا جاتا ہے اب یہ تو آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ طہارت کی ضد نجاست ہے اب یہ بھی عرض کر دوں کہ نجاست دو قسم کی ہوتی ہے (1) ........ نجاست ظاہری و مادّی (2) ........ نجاست باطنی و غیر مادّی اس بات کو ایک اور طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان کے بنیادی ارکان تین ہیں یعنی بدن و نفس و روح حقیقت یہ ہے کہ یہ تینوں ارکان نجس بھی ہو سکتے ہیں اور طاہر بھی ہو سکتے ہیں اس لئے ان کی نجاسات علیحدہ علیحدہ ہیں یعنی جو جو چیزیں جسم کو نجس کرتی ہیں وہ نجاساتِ ظاہری و مادّی ہوتی ہیں اور جو جو نفس اور روح کو نجس کرتی ہیں وہ چیزیں نجاساتِ باطنی کا درجہ رکھتی ہیں نجاسات ظاہری و حسی کئی طرح کے ہیں یعنی انسان کے اور جملہ حرام جانوروں کے فضلات ہیں کتا, اور خنزیر بھی نجس ہیں چاہے چار ٹانگوں والے ہوں یا دو ٹانگوں والے ہوں اسی طرح کے دیگر بہت سے نجاسات ہیں یہ بھی یاد رہے کہ نجس اور حرام میں بھی فرق ہوتا ہے اور ان کی تین قسمیں ہوتی ہیں (۱) ......... کئی چیزیں حرام بھی ہوتی ہیں اور نجس بھی جیسے کتا اور خنزیر و مردار و خون حرام بھی ہیں اور نجس بھی ہیں (۲) .......... کچھ چیزیں حرام تو ہوتی ہیں مگر وہ نجس نہیں ہوتیں جیسا کہ حلال جانوروں کا گوبر وغیرہ اسی طرح کئی فقیہا کے نزدیک شراب حرام ہے مگر نجس نہیں ہے (۳) ............ کئی چیزیں حرام بھی نہیں ہوتیں اور نجس بھی نہیں ہوتیں یہ ایک کلّیہ ہے کہ ہر نجس چیز حرام ضرور ہوتی ہے مگر ہر حرام چیز نجس نہیں ہوتی جاری ہے ......... ........... 🤲دعاء پاک سدا پکار 🤲 العجل العجل یا ولی العالمین عجل اللہ فرجك الشریف صلواة الله عليك بحوالہ..... کتاب اسما الحجت جلد دوئم مصنف مرشد کریم سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری سرکار دام ظلہ تعالیٰ عباس ہمدانی 59

🌹 سپاہ مختار 313🌹
🌹 سپاہ مختار 313🌹
2/27/2025, 3:26:15 AM

92-92-92-92 *{{ مطہر الارض ؐ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف و صلوات اللہ علیہ }}* قسط دوئم دوستو ............! یہاں تک تو بات آپ کی سمجھ میں آ گئی اب ہم آگے بڑھتے ہیں جو لوگ عریبک ٹرمنالوجی Arabic Terminology کو جانتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ جو چیزیں ظاہری و مادی و حسی طہارت کی ضد ہوتی ہیں انہیں " نجس" کہا جاتا ہے اور جو چیزیں باطنی یعنی روح و نفس کا نا پاک کرتی ہیں انہیں" رجس " کہا جاتا ہے اب ذرا "رجس" کے بارے میں بھی عرض کر دوں دوستو ............! رجس و نجس یعنی نجاست باطنی و ظاہری کی بنیادی طور پر چار قسمیں ہیں مثلاً (۱) ......... امامن حیث الطبع یعنی وہ نجاسات جن سے انسان طبعاً کراہت کرتا ہوں (۲) ......... امامن جھۃ العقل یعنی وہ نجاسات جن سے عقلاً انسان کو نفرت ہو (۳) ......... امامن جھۃ الشرع یعنی وہ نجاسات جنہیں شریعت نے نجس قرار دیا ہے (۴) ......... امامن کل ذالک یعنی وہ نجاسات جنہیں انسانی مزاج بھی نا پسند کرتا ہو اور عقل بھی انہیں قبول نہ کرے اور شریعت بھی اسے نجس یا رجس قرار دیا ہو جیساکہ مردار ہے تو یہ طبعاً عقلاً شرعاً یعنی ہر طرح سے رجس و نجس ہے نجاسات باطنی میں کفر ہے, شرک ہے, نفاق ہے, پاک خاندان علیھم الصلوات والسلام کا بغض ہے, دیوثیت ( بے غیرتی) ہے نجاساتِ ظاہری و حسی جملہ مذاہب و مسالک کی فقہ کے موٹے موٹے نجاسات ہیں جو ہر مذہب و مسلک و فقہ والوں کو معلوم ہیں اسی طرح اسلامی شریعت کے نجاسات بھی ہر مسلمان کو معلوم ہیں *{{ مطہرات ........ }}* اب یہ تو پتہ چل گیا کہ نجاسات دو طرح کے ہوتے ہیں اب یہ بھی عرض کر دوں کہ جو چیزیں نجاسات کو دور کرتی ہیں یعنی کسی بھی قسم کے نجس و رجس سے کسی چیز کو پاک کرتی ہیں انہیں مطہرات کہا جاتا ہے کیونکہ نجاسات کی بنیادی دو قسمیں ہیں اسی لئے نجاسات کی طرح مطہرات کی بھی بنیادی دو قسمیں ہیں بہ الفاظ دیگر دونوں طرح کے نجاسات کے مطہرات بھی مادّی و حسی ہوتے ہیں جیسا کہ پانی خاک آگ وغیرہ ہیں تو یہ ظاہری مادّی و حسی نجاسات سے پاک کرنے کے ذرئع ہیں باطنی وغیرہ حسی نجاسات کو دور کرنے کیلئے کلمہ طیبہ اور پاک خاندان کی ولا اور محبت کو مطہرات میں سے قرار دیا گیا ہے یا یوں سمجھ لیں کہ تولاّ اور تبراّ ہی ان کے مطہرات ہیں- صاحبان تفسیر نے لکھا ہے کہ *" النجاست ولقذارۃ و ذالک ضربان ضرب یدرک بالحاسۃ و ضرب یدرک بالبصیرۃ "* نجاست اور گندگی کی دو طرحیں ہوتی ہیں ایک وہ نجاست ہوتی ہے جو حسیّ و ظاہری ہوتی یے اور دوسری وہ ہوتی ہے جسے دریافت کرنے کیلئے عقل و بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے بارے میں یہ بھی بتا دینا لازم ہے کہ مادّی و حسی نجاسات ہوں یا غیر مادّی و غیر حسّی نجاسات ان دونوں طرح کے نجاسات کے مطہرات ایک دوسرے کے متبادلات نہیں ہیں یعنی کافر کے کفر کی نجاست کو پانی پاک نہیں کر سکتا بلکہ وہ کلمہ پڑھے گا تو پاک ہوگا ورنہ پانی سے جتنا زیادہ نہلائیں گے وہ اور زیادہ نجس ہوتا چلا جاتا ہے کیونکہ وہ نجس العین ہوتا ہے جیسے کتا ہے نجس العین ہے اسے جتنا دھویا جائے اتنا زیادہ نجس ہوتا ہے اسی طرح اگر جسم پر ظاہری نجاست لگی ہوئی ہوتو اس پر لاکھ کلمہ پڑھو لاکھ درود پڑھو ہرگز پاک نہ ہوگا جب تک کہ اس کےمطہرات سے پاک نہ کیا جائے گا اگر ہم ایک سیدھے سادے طریقے سے بیان کریں تو اس کی وضاحت اس طرح کی جا سکتی ہے کہ نجاسات حسی و ظاہری کو پاک افراد علیھم الصلوات والسلام کا حکم پاک کرتا ہے اور نجاسات باطنی کو ان کی محبت اور نام پاک کرتا ہے جاری ہے ..... ................ 🤲دعاء پاک سدا پکار 🤲 العجل العجل یا ولی العالمین عجل اللہ فرجك الشریف صلواة الله عليك بحوالہ..... کتاب اسما الحجت جلد دوئم مصنف مرشد کریم سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری سرکار دام ظلہ تعالیٰ عباس ہمدانی 59

🌹 سپاہ مختار 313🌹
🌹 سپاہ مختار 313🌹
2/27/2025, 3:26:38 AM

92-92-92-92 *{{ مطہر الارض ؐ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف و صلوات اللہ علیہ }}* قسط سوئم نجاساتِ حّسی و ظاہری کو پاک افراد علیھم الصلوات والسلام کا حکم پاک کرتا ہے اور نجاسات باطنی کو ان کی محبت اور نام پاک کرتا ہے آؤ اس بات کو سمجھنے کیلئے ہم ماضی کے پسِ دیوار جھانکتے ہیں سرِ زمینِ مکہّ ہے ایک نبی معمار بنا ہوا ہے اور ایک نبی مزدرو بنا ہوا ہے جنابِ جبرائیل پتھر کی انٹیں پکڑوا رہے ہیں ایک گھر بن رہا ہے یہ کسی انسان کا نہیں اللہ کا گھر بن رہا ہے جب یہ گھر بن چکا تو جناب ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے مالک مطلق میں نے یہ گھر بنا تو دیا ہے میں تو کہتا ہوں یہ تیرا گھر ہے مگر اب تو بھی تو فرما کہ یہ تیرا گھر ہے تاکہ مجھے اطمینان ہو جائے کہ باپ بیٹے کی محنت رائیگاں نہیں گئی , ارشاد قدرت ہوتا ہے *" طھر بیتی لطائفین والعاکفین" ...()* اے میرے خلیل تم نے خوب محنت کی ہے مگر اس میرے گھر کو تو پاک تو کر اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے دو نبیوں نے بنایا ہے جناب جبرائیل علیہ السلام نے ان کا ہاتھ بٹایا ہے کیا ابھی بھی اس میں کسی نجاست کا امکان ہے جو فرمایا جا رہا ہے کہ اسے پاک کریں؟ اس کے بارے میں عام مفسرین نے لکھا ہے کہ اس میں کافروں کے اوثان و بتان موجود تھے ان سے پاک کرنے کا حکم ہوا تھا یہ بات من کو لگتی نہیں ہے کیونکہ جب یہ حکم دیا جا رہا تھا تو کعبہ تو اسی وقت بنا تھا یعنی یہ حکم تو تعمیر کعبہ کی تکمیل کے وقت کا ہے تو اس وقت بت کہاں سے آگئے؟ یہ تو وہی مثال ہے کہ ابھی شہر بسا نہیں اُجکّے پہلے آگئے اس وقت دو نبیوں کی نگرانی تھی اور بنی جرہم تو بعد میں آئے تھے اور وہ بھی آ کر مسلمان ہو گئے تھے پھر بت کس نے آکر ڈال دیئے تھے؟ بات یہ تھی کہ جب جناب ابراہیم علیہ السلام نے گھر بنا لیا تو دعاکی کہ اسے قبول فرما جواب ملا کہ اسے پہلے پاک کرو یعنی اس میں اللہ کے انوارِ ازلیہ علیھم الصلوات والسلام کا ذکر کرو تاکہ یہ اس قابل ہو جائے کہ اللہ سے اس کی حقیقی نسبت قائم ہو سکے اس حکم کے بعد جب جناب ابراہیم علیہ السلام نے ایک ایک اینٹ پر محمد وآلِ محمد علیھم الصلوات والسلام پر صلوات پڑھی تو یہ گھر پاک ہو گیا یعنی نجاسات باطنیہ سے پاک کرنے کا ذریعہ صلوات بھی ہے دوستو ...........! یہ تو آپ جانتے ہیں کہ ارشادِ قدرت ہے " انما المشرکوں نجس " فرمایا گیا ہے کہ مشرک نجس ہے کیونکہ اس کے اندر رجس موجود ہے یہ جو مرض رجس ہے اس کی چھ حالتیں ہوتی ہیں یعنی تین حالتیں کفر کی ہوتی ہیں اور تین حالتیں شرک کی ہوتی ہیں (1) ...... کفر باللہ (2) ...... کفر بالنبوۃ (3) ....... کفر بالامامت کفر بالنبوۃ بنوّت کی یہ حالتیں ہیں (۱) ......کسی حقیقی نبی کو نبی نہ ماننا (۲) ...... کسی غیر نبی کو نبی ماننا (۳) ...... کسی غیر نبی کو زمانہ موجود کے نبی کے تحت صاحبِ شریعت نبی ماننا یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ماضی میں ایک وقت میں کئی کئی نبی رہے ہیں مگر وہ ایک ایک قوم کیلئے معبوث ہوتےتھے یا ایک علاقے کیلئے معبوث ہوتے تھے اس لئے ان کی قوم یاامت کیلئے کسی دوسرے نبی کو ان کے اپنے نبی کے برابر سمجھنا بھی ایک طرح کا کفر خفی تھا کیونکہ اوجب الاطاعت ایک ہی ہوتاہے یعنی ناطق ایک ہی ہوتا ہے باقی صامت ہی ہوتے ہیں جیسا کہ جباب عیسیٰ علیہ السلام اور جناب یحییٰ علیہ السلام ایک ہی زمانے میں تھے مگر شارع صرف جناب عیسیٰ علیہ السلام ہی تھے حکم ان کا ہی تھا اسی طرح جناب لوط علیہ السلام جناب ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ رہے صامت رہے جب انہیں پانچ یا سات بستیوں پر معبوث فرمایا گیا تو وہ وہاں جا کر ناطق ہوئے مگر پھر بھی جناب ابراہیم علیہ السلام کی ملّت میں رہے شرک کی دوسری قسم " شرک بالامت " ہے اس کی بھی یہی تین حالتیں ہوتی ہیں یعنی (۱) ........ کسی غیر امام کوامام ماننا (۲) ...... کسی امام کو امام نہ ماننا (۳) ........ کسی امام سابق کو اپنے زمانے کے امام پر حاکم ماننا اور اطاعت میں سبقت دینا یعنی ہر زمانے کا امام ہی (All in All) ہوتا ہے اور ماضی کے کسی امام کو ان کا شریکِ اقتدار سمجھنا مناسب نہیں ہوتا - جاری ہے ....... .............. 🤲دعاء پاک سدا پکار 🤲 العجل العجل یا ولی العالمین عجل اللہ فرجك الشریف صلواة الله عليك بحوالہ..... کتاب اسما الحجت جلد دوئم مصنف مرشد کریم سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری سرکار دام ظلہ تعالیٰ عباس ہمدانی 59

🌹 سپاہ مختار 313🌹
🌹 سپاہ مختار 313🌹
2/27/2025, 3:27:37 AM

92-92-92-92 *{{ مطہر الارض ؐ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف و صلوات اللہ علیہ }}* قسط چہارم اس بات سے شاید کئی لوگ باقی آئمہ ہدیٰ علیھم الصلوات والسلام سے انکار مراد لیں گے تو انہیں اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ جیسے سابقہ نبیوں کو حق ماننا واجب ہے یہاں بھی یہی صورت ہے کہ انہیں حق تو ماننا ہے مگر شریکِ اقتدار ماننا مناسب نہیں ہے اس بات کو ایک اور طرح سے سمجھیں دیکھئے " کفر بالنبوت " کیا ہے؟ " کفر بالنبوت " یہ ہے کہ کسی زمانہ موجود کے حقیقی نبی کو نبی نہ ماننا - یہ کفر بالنبوت ہے چاہے باقی سوا لاکھ انبیاء علیھم السلام کو نبی کیوں نہ مان لیا جائے یہ کفر ہی ہے یعنی سارے انبیاء علیھم السلام کو ماننے والا اگر حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں مانتا تو کافر ہی رہے گا کیونکہ یہ زمانہ موجود کے نبی اور رسول ہیں " شرک بالنبوۃ " یہ نہیں ہے کہ کسی سابق نبی کو نبی مان لیا جائے بلکہ ہمیں تو کلام الہٰی میں سوا لاکھ انبیاء علیھم السلام کی نبّوت پر ایمان لانے کا حکم ہے فرمایا گیا ہے کہ *" آمنت باللہ وکتبہ و رسلہ " ......() الخ* یعنی کسی نبی کو نبی ماننا " شرک بالنبوۃ " نہیں ہے بلکہ ایک متوازن عقیدہ یہ ہے کہ ان سب کو اپنے اپنے زمانے کا برحق نبی و رسول مانو حقیقت یہ ہے کہ " شرک بالنبوۃ " دو طرح کا ہوتا ہے ایک تو کسی غیر نبی کو نبی ماننا یا کسی ماضی کے حقیقی نبی کو زمانہ حاضر کے نبی کے حکم و شریعت میں سہیم و شریک ماننا یا اپنے نبی کے برابر واجب اطاعت سمجھنا یہ بھی شرک ہے دیکھئے آج اگر جناب ابراہیم علیہ السلام تشریف لائیں اور ان کے ساتھ شہنشاہِ انبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تشریف لائیں اب اگر شہنشاہ انبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں ایک حکم دیں اور جناب ابراہیم علیہ السلام ہمیں ان کے حکم کے خلاف کوئی حکم دیں تو خود سوچیں کہ ہمیں کس کا حکم ماننا واجب ہے ..؟ ایک درست عقیدہ ہے کہ ہمیں اپنے شہنشاہ معّظم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ماننا واجب ہے اگر ہم ان کے حکم کے برابر جناب ابراہیم علیہ السلام کے حکم کو سمجھیں گے تو یہ بھی ایک شرک ہی ہے کیونکہ وہ اپنے زمانے کے نبی تھے ہمارے زمانےسے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ہم انہیں حق مانتے ہیں مگر اپنے شہنشاہ انبیاءصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برابر نہیں اسی طرح " شرک بالامامت " یہ نہیں کہ اپنے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے علاوہ کسی کو امام مانا جائے بلکہ ہر زمانے کے پاک امام حق کو امام ماننا واجب ہے جو ان میں سے ایک کا بھی منکر ہے وہ کافر ہے اور زمانے کے امام کی امامت سے منکرین کو سارے عرفا کافر مانتے ہیں بات صرف اتنی ہے کہ انہیں زمانے کے امام عجل اللہ فرجہ الشریف کے حکم میں شریک نہیں ماناجا سکتا جیسا کہ دعائے فرج کی سند میں ہے کہ جب علامہ مرحوم نے یہ سوال کیا کہ آپ نے کئی نام پاک لئے ہیں اور آخر میں فرمایا ہے " ادرکنی " جبکہ عربی گرائمر کے لحاظ سے " ادرکونی" یعنی جمع کا صیغہ ہونا چاہیے تھا اس پر آپ نے فرمایا تھا ان کا ہمارے ملک میں کیا عمل دخل ؟ جو کچھ کرنا ہے ہم نے کرنا ہے ان کا ذکر خیر تو تبرک و تیمن کیلئے ہوا ہے ہمارے لئے ہمارے اجداد طاہرین علیھم الصلوات والسلام کو وسیلہ بناؤ کام ہم نے کرنا ہے یعنی کسی زمانے کے امام کے معاملات اور اختیار میں کسی ماضی یا مستقبل کے امام کو مداخلت کرنے والا یا شریک اقتدار سجھنا بھی شرک خفی ہے جیسے اللہ ہمہشہ ایک ہوتا ہے اسی طرح امام زمانہ علیہ الصلوات والسلام بھی ایک ہوتا ہے اور اگر اللہ دو ہوتے تو کائنات میں فساد ہوتا اسی طرح ناظم کائنات امام ناطق علیہ الصلوات والسلام بھی ایک ہی ہوتا ہے اگر یہ بھی دو ہوتے تو پھر بھی اس کائنات میں فساد ہی ہوتا یعنی ایک وقت میں دو امام ناطق سمجھنا بھی شرکِ خفی ہے اب اس آیت کو دیکھیں کہ " انما المشرکون نجس " یعنی ہر قسمی شرک کرنے والے نجس ہوتے ہیں - جاری ہے ....... .......... 🤲دعاء پاک سدا پکار 🤲 العجل العجل یا ولی العالمین عجل اللہ فرجك الشریف صلواة الله عليك بحوالہ..... کتاب اسما الحجت جلد دوئم مصنف مرشد کریم سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری سرکار دام ظلہ تعالیٰ عباس ہمدانی 59

🌹 سپاہ مختار 313🌹
🌹 سپاہ مختار 313🌹
2/27/2025, 3:27:59 AM

92-92-92-92 *{{ مطہر الارض ؐ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف و صلوات اللہ علیہ }}* قسط پنجم دوستو ..........!! حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے نورِ ازلیہ و اولیہ علیھم الصلوات والسلام دراصل ایک ہی ہیں یعنی " من حیث الذات " نور واحد ہیں جیسے اللہ ایک ہے اسی طرح یہ نور بھی ایک ہی ہیں اور عالمِ خلق و عالمِ امر کو سنبھالنے کیلئے انہوں نے جو روپ اختیار فرمائے ہیں ان کی مثال ایسے ہی جیسا کہ اللہ کی صفات ہیں اور وہ صفات ایک دوسرے سے متضاد و متناقض بھی ہیں اور وہ سب ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت بھی نہیں کرتیں جیسا کہ اللہ کی ایک صفت ہے " محی" یعنی زندہ کرنے والا دوسری صفت ہے " ممیت" یعنی موت دینے والا اب صورت یہ ہوتی ہے کہ جب اسم " محی" (Active) ہوتا ہے تو " ممیت" پس پردہ چلا جاتا ہے اور جب اسم " ممیت" (Active) ہوتا ہے تو " محی" پس پردہ چلا جاتا ہے اور اسم محی اسم ممیت کو حیات کی سفارش تک نہیں کرتا اللہ کا یہ قانون ہے کہ عدل کے وقت رحم نہیں فرماتا اور رحم کے وقت عدل نہیں فرماتا اسم " رحمنٰ " اسم " منتقم" کے پاس سفارش کیلئے بھی نہیں جاتا اسی طرح اللہ کے نور اول کے روپ دراصل اس کی (Active) صفات ہیں اور یہ ایک دوسرے کے معاملے میں مداخلت بھی نہیں فرماتے جیساکہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب امام حسن علیہ الصلوات والسلام نے فرعون شام سے صلح فرمائی تھی تو اس وقت کئی لوگ امام مظلوم علیہ الصلوات والسلام کے پاس آئےاور عرض کیا کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟ انہوں نے ظالم سے صلح کر لی ہے مومنین کی ناک کٹوا دی ہے وغیرہ وغیرہ اب آپ مہربانی فرمائیں اور وہاں تشریف لے جائیں اور اس نظام کو اپنے ہاتھوں میں لے لیں یہ سن کر آپ نے فرمایا اے احمق تم یہ کیا کہہ رہے ہو؟ یہ زمانہ ہمارا نہیں ہے یہ ہمارے بھائی کا زمانہ ہے اور ہم ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے وہ اپنے دور میں جو بھی فیصلہ کریں وہی اللہ کی عین منشا ہے اور تمہارے لئے اور ہمارے لئے بھی وہی واجب التعمیل ہے اور تم پر بھی اور مجھ پر بھی ان کی اطاعت واجب ہے اب جو کچھ وہ فرماتے ہیں وہی حق ہے اور اس پر عمل کرنا ہی دین ہے اور جو ان کے حکم پر عمل نہ کرے یا ان کے حکم اور فیصلے کے حق ہونے پر شک کرے خود کو مومن نہ سمجھے دوستو ..............!! ہمارا تعلقِ ایمانی سارے معصومین علیھم الصلوات والسلام سے ہے اور ہمارا تعلق اطاعتی صرف اپنے زمانے کے امام علیہ الصلوات والسلام سے ہے اور جو اس تعلق میں کسی کو شریک سمجھتا ہےوہ شرک خفی میں مبتلا ہے اور یہ شرک رجسی ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نجس اور رجس کی نجاست میں کیا فرق ہے؟ دوستو .............!! رجس اور نجس کی نجاست میں یہ فرق ہے کہ نجس ظاہری کی نجاست ظاہر تک محدود رہتی ہے مگر نجاست باطنی یعنی رجس کی نجاست باطن تک محدود نہیں رہتی بلکہ ظاہر کو بھی نجس کر دیتی ہے اس لئے تو مشرک کو نجس کہا گیا ہے کہ اس کا ظاہر بھی نجس ہو جاتا ہے .. اللہ فرماتا ہے *" ویجعل الرجس علیٰ الذین لا یعقلون "* یعنی اللہ نے ان لوگوں پر رجس کو قرار دیا ہے کہ جو عقل استعمال نہیں کرتے اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ کس معاملے میں عقل کو استعمال کرنے کا حکم دے رہا ہے؟ فرمان ہے یہ تمہیں جو عقل دی گئی ہے " لا قامۃ رسم العبودیت " یعنی غلامی و عبودیت کو کس طرح قائم رکھناہے اس لئے عقل دی گئی ہے " لا لا دراک الربوبیت" یہ تمہیں ادراک ربوبیت کیلئے نہیں دی گئی اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ ہم ان کے غلام ہیں اور آدابِ غلامی کیا ہیں اس کیلئے عقل کو استعمال کرنا ہے اور جو ان کی عبدیت کی رسم ادا کرنے کیلئے عقل سے کام نہیں لیتا وہ بھی نجس ہو جاتا ہے ہمارے لئے سوال یہ ہے کہ کیا ہم آزاد ہیں یا غلام ہیں؟ اگر غلام ہیں تو آقا اور غلام کا جو رشتہ ہوتا ہے اسے کس طرح استوار رکھ سکتے ہیں؟ اگر ہم اس کے بارے میں نہیں سوچتے تو پھر ہمارے دلوں میں کوئی نہ کوئی مرض موجود ہے اور مریض قلب رجس میں مبتلا ہوتا ہے یہ نہیں سوچنا کہ ہم اللہ اور آل اللہ علیھم الصلوات والسلام کو زنجیر عقل میں اسیر کر سکتے ہیں یہ تو کفر ہے ہاں جو آدابِ غلامی و عبدیت کو سمجھنے کیلئے عقل کو استعمال نہیں کرتا وہ مریضِ شرک و عداوت ہے ...... اسی کیلئے اللہ فرماتا ہے *" و اما الذین فی قلوبھم مرض فزادتھم رجساً الی رجسھم "* یعنی جن نے دلوں میں مرض ہے یعنی محمد و آلِ محمد علیھم الصلوات والسلام کی عداوت کا مرض ہے اللہ ان کے اس رجس کو دیکھتے ہوئے ان کے رجس ( نجاست) میں اضافہ کرتا چلا جاتا ہے- جاری ہے ....... ......... 🤲دعاء پاک سدا پکار 🤲 العجل العجل یا ولی العالمین عجل اللہ فرجك الشریف صلواة الله عليك بحوالہ..... کتاب اسما الحجت جلد دوئم مصنف مرشد کریم سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری سرکار دام ظلہ تعالیٰ عباس ہمدانی 59

🌹 سپاہ مختار 313🌹
🌹 سپاہ مختار 313🌹
2/27/2025, 3:28:18 AM

92-92-92-92 *{{ مطہر الارض ؐ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف و صلوات اللہ علیہ }}* قسط ششم دوستو ..............!! ان کی ذات کے بارے میں جو میں بار بار شرک کا ذکر کر رہا ہوں اس میں یہ بھی عرض کرنا ضروری ہے کہ اس شرک کی کتنی اقسام ہوتی ہیں؟ بات یہ ہے کہ شرک کی بنیادی دو قسمیں ہیں (۱) ........ شرکِ جلی (۲) ........... شرکِ خفی (1) ........ {{ شرکِ جلی }} شرکِ جلی یہ ہے کہ ان پاک ذوات علیھم الصلوات والسلام کے مقابلے میں کسی کو لانا, برابر میں لانا,مرتبے میں لانا, حکم میں لانا, اطاعت میں لانا, امر میں لانا, محبت میں لانا, عقیدت میں لانا, غرض کسی بھی طرح سے لانا شرک ہے کیونکہ ہمارا مرکزی نقطہ پرکار اللہ جل جلالہ کے یہی انوارِ ازلیہ و قدسیہ علیھم الصلوات والسلام ہیں بس یہی سوچنا ہے کہ اگر کوئی محترم ہے یا کسی بھی ادب کے قابل ہے تو صرف ان کی وجہ سے ہے چاہے وہ ماضی کی شخصیت ہے یا حال کی یعنی اصحاب کرام ہیں یا اس دنیا میں ملنے والے ماں باپ ہیں یہ سب اس صورت میں محترم ہیں کہ ان کا رشتہ محبت و وِلا اس پاک گھر سے استوار ہے تو پھر ان کا احترام کا رشتہ ہم سے قائم ہے اگر نہیں ہے تو ہمارے لئے ان کا کوئی احترام واجب نہیں ہے اور جس کا بھی یہ رشتہ وفا وِلا بحال ہے اس سے ہمہیں پیار کرنا لازم ہے چاہے وہ ماں باپ کا قاتل ہی کیوں نہ ہو اور جس کا اس پاک خاندان علیھم الصلوات والسلام سے محبت کا رشتہ استوار نہیں ہے یا ان کا کوئی دشمن ہے تو ہمہیں اس سے نفرت کرنا ہے چاہے وہ ماں باپ ہی کیوں نہ ہوں یہی دینِ آلِ محمد علیھم الصلوات والسلام ہے اگر یہ رویہ نا ہوگا تو یہ بھی ایک شرک ہی ہے اور یہ شرکِ جلی ہے (2) ..........{{ شرکِ خفی }} شرکِ خفی یہ ہے کہ ہماری خواہشاتِ نفس ہم پر ایسی غالب آجائیں کہ ہمیں ان پاک انوار الہیہٰ علیھم الصلوات والسلام کی نافرمانی پر آمادہ کر لیں عرفا کا فرمان ہے کہ قرآن کریم میں ظاہراً توحید و نبوت کی دعوت ہے اور در پردہ حقیقتاً ولایت کی دعوت ہے اب اسے اس طرح دیکھیں کہ ارشادِ قدرت ہے *" افرایت من التخذ الھہ ھواہ "* یعنی اس دنیا میں جتنے بھی معبودان باطلہ کی پرستش کی گئی ہے ان میں سے سب سے زیادہ جس بت کی پوجا ہوئی ہے وہ خواہشِ نفس ہے یعنی سب سے برا اور خطرناک معبودِ باطل خود ہمارے اندر موجود ہے یعنی وہ ہمارا نفسِ امارہ ہے کہ جس کی اطاعت میں ہمارے شب و روز گزر رہے ہیں اور ہم اس کے حکم پر اللہ جلاجلالہ کے احکام اور پاک خاندان علیھم الصلوات والسلام کے احکام کو توڑنا ایک کھیل سمجھتے ہیں حالانکہ یہ بھی شرک ہے اور اسے شرکِ خفی کہا جاتا ہے کیونکہ اس شرک میں مبتلا ہونے والا مشرک ہو جانے کے باوجود خود کو مسلمان و مومن اور عارف سمجھتا رہتا ہے اور اسے پتا بھی نہیں چلتا کہ اس کے اندر شرک چونٹی کی چال میں چل رہا ہے اور اس کی گرفت شیر کی طرح ہے اس شرک کے قدموں کی آہٹ چونٹی سے بھی کم سنائی دیتی ہے اور اس کے جبڑوں کی بھینچ مگر مچھ سے بھی زیادہ آہنی ہوتی ہے وہ اس طرح انسان ہلاک کرتا ہے کہ انسان کو اس ہلاکت میں بھی مزا آتا ہے اور اس طرح میں جہنم میں جھونک دیتا ہے کہ انسان اس جہنم میں کودتے ہوئے لطف اندوز ہوتا ہے وہ اس طرح انسان کو قتل کرتا ہے کہ انسان اس کی ایک ایک ضرب کی بلائیں لیتا ہے اور اس کے ایک ایک زخم پر قربان ہو جاتاہے یہ شرک وہ خطرناک شرک ہے کہ جس کا عام حالات میں ادراک بھی نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس شرک کو کوئی شرک سمجھتا ہی نہیں ہے حالانکہ ھوائے نفس کی اتباع میں انسان ایسامشرک ہوتا ہے کہ اس کی نجاست کی بدبو عالم بالا کے لوگوں کو ڈسڑب (Disturb) کر دیتی ہے انسان اس شرک سے نجاست و رجاست دونوں میں آلودہ ہو جاتا ہے اس پر مکمل بحث میں نے اپنی کتاب " اسرار العبدیات یعنی عملی روحانیات " میں کی ہے تفصیل کیلئے اس کی طرف رجوع کریں جاری ہے ....... ........... 🤲دعاء پاک سدا پکار 🤲 العجل العجل یا ولی العالمین عجل اللہ فرجك الشریف صلواة الله عليك بحوالہ..... کتاب اسما الحجت جلد دوئم مصنف مرشد کریم سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری سرکار دام ظلہ تعالیٰ عباس ہمدانی 59

Link copied to clipboard!