
🌹 سپاہ مختار 313🌹
February 27, 2025 at 03:26 AM
92-92-92-92
*{{ مطہر الارض ؐ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف و صلوات اللہ علیہ }}*
قسط سوئم
نجاساتِ حّسی و ظاہری کو پاک افراد علیھم الصلوات والسلام کا حکم پاک کرتا ہے اور نجاسات باطنی کو ان کی محبت اور نام پاک کرتا ہے
آؤ اس بات کو سمجھنے کیلئے ہم ماضی کے پسِ دیوار جھانکتے ہیں سرِ زمینِ مکہّ ہے ایک نبی معمار بنا ہوا ہے اور ایک نبی مزدرو بنا ہوا ہے جنابِ جبرائیل پتھر کی انٹیں پکڑوا رہے ہیں ایک گھر بن رہا ہے یہ کسی انسان کا نہیں اللہ کا گھر بن رہا ہے جب یہ گھر بن چکا تو جناب ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے مالک مطلق میں نے یہ گھر بنا تو دیا ہے میں تو کہتا ہوں یہ تیرا گھر ہے مگر اب تو بھی تو فرما کہ یہ تیرا گھر ہے تاکہ مجھے اطمینان ہو جائے کہ باپ بیٹے کی محنت رائیگاں نہیں گئی , ارشاد قدرت ہوتا ہے
*" طھر بیتی لطائفین والعاکفین" ...()*
اے میرے خلیل تم نے خوب محنت کی ہے مگر اس میرے گھر کو تو پاک تو کر
اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے دو نبیوں نے بنایا ہے جناب جبرائیل علیہ السلام نے ان کا ہاتھ بٹایا ہے کیا ابھی بھی اس میں کسی نجاست کا امکان ہے جو فرمایا جا رہا ہے کہ اسے پاک کریں؟
اس کے بارے میں عام مفسرین نے لکھا ہے کہ اس میں کافروں کے اوثان و بتان موجود تھے ان سے پاک کرنے کا حکم ہوا تھا
یہ بات من کو لگتی نہیں ہے کیونکہ جب یہ حکم دیا جا رہا تھا تو کعبہ تو اسی وقت بنا تھا یعنی یہ حکم تو تعمیر کعبہ کی تکمیل کے وقت کا ہے تو اس وقت بت کہاں سے آگئے؟
یہ تو وہی مثال ہے کہ ابھی شہر بسا نہیں اُجکّے پہلے آگئے
اس وقت دو نبیوں کی نگرانی تھی اور بنی جرہم تو بعد میں آئے تھے اور وہ بھی آ کر مسلمان ہو گئے تھے پھر بت کس نے آکر ڈال دیئے تھے؟
بات یہ تھی کہ جب جناب ابراہیم علیہ السلام نے گھر بنا لیا تو دعاکی کہ اسے قبول فرما جواب ملا کہ اسے پہلے پاک کرو یعنی اس میں اللہ کے انوارِ ازلیہ علیھم الصلوات والسلام کا ذکر کرو تاکہ یہ اس قابل ہو جائے کہ اللہ سے اس کی حقیقی نسبت قائم ہو سکے اس حکم کے بعد جب جناب ابراہیم علیہ السلام نے ایک ایک اینٹ پر محمد وآلِ محمد علیھم الصلوات والسلام پر صلوات پڑھی تو یہ گھر پاک ہو گیا یعنی نجاسات باطنیہ سے پاک کرنے کا ذریعہ صلوات بھی ہے
دوستو ...........!
یہ تو آپ جانتے ہیں کہ ارشادِ قدرت ہے " انما المشرکوں نجس " فرمایا گیا ہے کہ مشرک نجس ہے کیونکہ اس کے اندر رجس موجود ہے یہ جو مرض رجس ہے اس کی چھ حالتیں ہوتی ہیں یعنی تین حالتیں کفر کی ہوتی ہیں اور تین حالتیں شرک کی ہوتی ہیں
(1) ...... کفر باللہ
(2) ...... کفر بالنبوۃ
(3) ....... کفر بالامامت
کفر بالنبوۃ بنوّت کی یہ حالتیں ہیں
(۱) ......کسی حقیقی نبی کو نبی نہ ماننا
(۲) ...... کسی غیر نبی کو نبی ماننا
(۳) ...... کسی غیر نبی کو زمانہ موجود کے نبی کے تحت صاحبِ شریعت نبی ماننا
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ماضی میں ایک وقت میں کئی کئی نبی رہے ہیں مگر وہ ایک ایک قوم کیلئے معبوث ہوتےتھے یا ایک علاقے کیلئے معبوث ہوتے تھے اس لئے ان کی قوم یاامت کیلئے کسی دوسرے نبی کو ان کے اپنے نبی کے برابر سمجھنا بھی ایک طرح کا کفر خفی تھا کیونکہ اوجب الاطاعت ایک ہی ہوتاہے یعنی ناطق ایک ہی ہوتا ہے باقی صامت ہی ہوتے ہیں
جیسا کہ جباب عیسیٰ علیہ السلام اور جناب یحییٰ علیہ السلام ایک ہی زمانے میں تھے مگر شارع صرف جناب عیسیٰ علیہ السلام ہی تھے حکم ان کا ہی تھا اسی طرح جناب لوط علیہ السلام جناب ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ رہے صامت رہے جب انہیں پانچ یا سات بستیوں پر معبوث فرمایا گیا تو وہ وہاں جا کر ناطق ہوئے مگر پھر بھی جناب ابراہیم علیہ السلام کی ملّت میں رہے
شرک کی دوسری قسم " شرک بالامت " ہے اس کی بھی یہی تین حالتیں ہوتی ہیں یعنی
(۱) ........ کسی غیر امام کوامام ماننا
(۲) ...... کسی امام کو امام نہ ماننا
(۳) ........ کسی امام سابق کو اپنے زمانے کے امام پر حاکم ماننا اور اطاعت میں سبقت دینا
یعنی ہر زمانے کا امام ہی (All in All) ہوتا ہے اور ماضی کے کسی امام کو ان کا شریکِ اقتدار سمجھنا مناسب نہیں ہوتا -
جاری ہے ....... ..............
🤲دعاء پاک سدا پکار 🤲
العجل العجل یا ولی العالمین عجل اللہ فرجك الشریف صلواة الله عليك
بحوالہ.....
کتاب اسما الحجت جلد دوئم مصنف
مرشد کریم سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری سرکار دام ظلہ تعالیٰ
عباس ہمدانی 59