
🌹 سپاہ مختار 313🌹
February 27, 2025 at 03:27 AM
92-92-92-92
*{{ مطہر الارض ؐ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف و صلوات اللہ علیہ }}*
قسط پنجم
دوستو ..........!!
حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے نورِ ازلیہ و اولیہ علیھم الصلوات والسلام دراصل ایک ہی ہیں یعنی " من حیث الذات " نور واحد ہیں جیسے اللہ ایک ہے اسی طرح یہ نور بھی ایک ہی ہیں اور عالمِ خلق و عالمِ امر کو سنبھالنے کیلئے انہوں نے جو روپ اختیار فرمائے ہیں ان کی مثال ایسے ہی جیسا کہ اللہ کی صفات ہیں اور وہ صفات ایک دوسرے سے متضاد و متناقض بھی ہیں اور وہ سب ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت بھی نہیں کرتیں جیسا کہ اللہ کی ایک صفت ہے " محی" یعنی زندہ کرنے والا دوسری صفت ہے " ممیت" یعنی موت دینے والا اب صورت یہ ہوتی ہے کہ جب اسم " محی" (Active) ہوتا ہے تو " ممیت" پس پردہ چلا جاتا ہے اور جب اسم " ممیت" (Active) ہوتا ہے تو " محی" پس پردہ چلا جاتا ہے اور اسم محی اسم ممیت کو حیات کی سفارش تک نہیں کرتا اللہ کا یہ قانون ہے کہ عدل کے وقت رحم نہیں فرماتا اور رحم کے وقت عدل نہیں فرماتا
اسم " رحمنٰ " اسم " منتقم" کے پاس سفارش کیلئے بھی نہیں جاتا اسی طرح اللہ کے نور اول کے روپ دراصل اس کی (Active) صفات ہیں اور یہ ایک دوسرے کے معاملے میں مداخلت بھی نہیں فرماتے جیساکہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب امام حسن علیہ الصلوات والسلام نے فرعون شام سے صلح فرمائی تھی تو اس وقت کئی لوگ امام مظلوم علیہ الصلوات والسلام کے پاس آئےاور عرض کیا کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟
انہوں نے ظالم سے صلح کر لی ہے مومنین کی ناک کٹوا دی ہے وغیرہ وغیرہ اب آپ مہربانی فرمائیں اور وہاں تشریف لے جائیں اور اس نظام کو اپنے ہاتھوں میں لے لیں یہ سن کر آپ نے فرمایا
اے احمق تم یہ کیا کہہ رہے ہو؟
یہ زمانہ ہمارا نہیں ہے یہ ہمارے بھائی کا زمانہ ہے اور ہم ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے وہ اپنے دور میں جو بھی فیصلہ کریں وہی اللہ کی عین منشا ہے اور تمہارے لئے اور ہمارے لئے بھی وہی واجب التعمیل ہے اور تم پر بھی اور مجھ پر بھی ان کی اطاعت واجب ہے اب جو کچھ وہ فرماتے ہیں وہی حق ہے اور اس پر عمل کرنا ہی دین ہے اور جو ان کے حکم پر عمل نہ کرے یا ان کے حکم اور فیصلے کے حق ہونے پر شک کرے خود کو مومن نہ سمجھے
دوستو ..............!!
ہمارا تعلقِ ایمانی سارے معصومین علیھم الصلوات والسلام سے ہے اور ہمارا تعلق اطاعتی صرف اپنے زمانے کے امام علیہ الصلوات والسلام سے ہے اور جو اس تعلق میں کسی کو شریک سمجھتا ہےوہ شرک خفی میں مبتلا ہے اور یہ شرک رجسی ہے
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نجس اور رجس کی نجاست میں کیا فرق ہے؟
دوستو .............!!
رجس اور نجس کی نجاست میں یہ فرق ہے کہ نجس ظاہری کی نجاست ظاہر تک محدود رہتی ہے مگر نجاست باطنی یعنی رجس کی نجاست باطن تک محدود نہیں رہتی بلکہ ظاہر کو بھی نجس کر دیتی ہے اس لئے تو مشرک کو نجس کہا گیا ہے کہ اس کا ظاہر بھی نجس ہو جاتا ہے .. اللہ فرماتا ہے
*" ویجعل الرجس علیٰ الذین لا یعقلون "*
یعنی اللہ نے ان لوگوں پر رجس کو قرار دیا ہے کہ جو عقل استعمال نہیں کرتے
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ کس معاملے میں عقل کو استعمال کرنے کا حکم دے رہا ہے؟
فرمان ہے یہ تمہیں جو عقل دی گئی ہے " لا قامۃ رسم العبودیت " یعنی غلامی و عبودیت کو کس طرح قائم رکھناہے اس لئے عقل دی گئی ہے " لا لا دراک الربوبیت" یہ تمہیں ادراک ربوبیت کیلئے نہیں دی گئی اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ ہم ان کے غلام ہیں اور آدابِ غلامی کیا ہیں اس کیلئے عقل کو استعمال کرنا ہے اور جو ان کی عبدیت کی رسم ادا کرنے کیلئے عقل سے کام نہیں لیتا وہ بھی نجس ہو جاتا ہے ہمارے لئے سوال یہ ہے کہ کیا ہم آزاد ہیں یا غلام ہیں؟
اگر غلام ہیں تو آقا اور غلام کا جو رشتہ ہوتا ہے اسے کس طرح استوار رکھ سکتے ہیں؟ اگر ہم اس کے بارے میں نہیں سوچتے تو پھر ہمارے دلوں میں کوئی نہ کوئی مرض موجود ہے اور مریض قلب رجس میں مبتلا ہوتا ہے
یہ نہیں سوچنا کہ ہم اللہ اور آل اللہ علیھم الصلوات والسلام کو زنجیر عقل میں اسیر کر سکتے ہیں یہ تو کفر ہے ہاں جو آدابِ غلامی و عبدیت کو سمجھنے کیلئے عقل کو استعمال نہیں کرتا وہ مریضِ شرک و عداوت ہے ...... اسی کیلئے اللہ فرماتا ہے
*" و اما الذین فی قلوبھم مرض فزادتھم رجساً الی رجسھم "*
یعنی جن نے دلوں میں مرض ہے یعنی محمد و آلِ محمد علیھم الصلوات والسلام کی عداوت کا مرض ہے اللہ ان کے اس رجس کو دیکھتے ہوئے ان کے رجس ( نجاست) میں اضافہ کرتا چلا جاتا ہے-
جاری ہے ....... .........
🤲دعاء پاک سدا پکار 🤲
العجل العجل یا ولی العالمین عجل اللہ فرجك الشریف صلواة الله عليك
بحوالہ.....
کتاب اسما الحجت جلد دوئم مصنف
مرشد کریم سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری سرکار دام ظلہ تعالیٰ
عباس ہمدانی 59