انجمن رضائے مصطفے ﷺ 💐💐🌹 ANJUMAN RAZA-E-MUSTAFA ﷺ 🌹💐💐
انجمن رضائے مصطفے ﷺ 💐💐🌹 ANJUMAN RAZA-E-MUSTAFA ﷺ 🌹💐💐
February 5, 2025 at 07:58 AM
https://whatsapp.com/channel/0029Va5TI0KAjPXKMIT0qQ1V 🌹 تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا​ 🌹 🌹 تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا​ 🌹 عالم اسلام کو *جشنِ ولادت باسعادت نواسہ رسول ﷺ جگر گوشۂ حضرت مولا علی و سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم سید الشہداء امام عالی مقام حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ خوب خوب مبارک ہو* امامِ حسین رضی اللّٰه عنہ کا مختصر تعارف اور بے شمار خصوصیات میں سے 5 درج ذیل ہیں: حضرت امام حسین رضی اللّٰه عنہ کی ولادت 5 شعبانُ المعظم 4 ہجری کو حضرت علی رضی اللّٰه عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللّٰه عنہا کے گھر مدینۂ منورہ میں ہوئی۔ آپ کا اسمِ مبارک حسین رکھا گیا۔ آپ کی کُنْیت ابو عبدُ اللّٰه اور آپ کے ا لقاب سِبۡطُ رَسُوۡلِ اللّٰه (یعنی رسولِ خدا کے نواسے) اور رَیْحَانَۃُ الرَّسُوْل (یعنی رسولِ خدا کے پھول) ہیں۔ آپ نے دس محرمُ الحرام 60 ہجری کو میدانِ کربلا میں باطل کو خاک میں ملا کر جامِ شہادت نوش فرمایا۔ امام عالی مقام کئی خصوصیات و فضائل کے حامل ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں: (1) بچپن ہی میں شہادت کی شہرت :* حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللّٰه عنہ کے بچپن ہی میں آپ کی شہادت کی خبر پھیل گئی تھی، چنانچہ ایک مرتبہ حضرت سیّدنا جبریل امین علیه السّلام رسولِ کریم صلَّی اللّٰهُ علیه واٰلهٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر تھے کہ امام حسین رضی اللّٰه عنہ بھی حاضر بارگاہ ہوگئے اور آپ صلَّی اللّٰهُ علیه واٰلهٖ وسلَّم کی مبارک گود میں بیٹھ گئے۔ جبریل امین علیه السّلام نے عرض کی : آپ کی اُمّت آپ کے اس بیٹے کو شہید کردے گی۔ جبریل امین علیه السّلام نے بارگاہ رسالت میں مقامِ شہادت کا نام بتاکر مٹی بھی پیش کی۔ (معجم کبیر ، 3 / 108 ، حدیث : 2817 ماخوذاً) (2) پیدائش کے بعد نبی پاک کی کرم نوازیاں :* امام حسین رضی اللّٰه عنه کی ایک خاص فضیلت یہ بھی ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللّٰهُ علیه واٰلهٖ وسلَّم نے اپنے لختِ جگر حضرت ابراہیم رضی اللّٰه عنه کو ان پر قربان فرمایا، چنانچہ مروی ہے کہ ایک روز حضور پرنُور صلَّی اللّٰهُ علیه واٰلهٖ وسلَّم کے دائیں زانو مبارک پر امام حسین اور بائیں پر حضورِ اکرم صلَّی اللّٰهُ علیه واٰلهٖ وسلَّم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللّٰه عنه بیٹھے تھے، حضرت جبریل علیه السّلام نے حاضر ہوکر عرض کی : ان دونوں کو اللّٰه پاک حضور کے پاس (اکٹھا) نہ رکھے گا ایک کو اختیار فرمالیجئے۔ حضورِ اکرم صلَّی اللّٰهُ علیه واٰلهٖ وسلَّم نے امام حسین رضی اللّٰه عنه کی جدائی گوارا نہ فرمائی، تین دن کے بعد حضرت ابراہیم رضی اللّٰه عنه کا وصال ہو گیا۔ اس واقعہ کے بعد حضور نبی رحمت صلَّی اللّٰهُ علیه واٰلهٖ وسلَّم جب آپ كو آتا دیکھتے تو بوسہ دیتے، سینے سے لگالیتے اور فرماتے : فَدَيْتُ مَنْ فَدَيْتُهُ بِابْنِي اِبْرَاهِيمَ یعنی میں اس پر قربان کہ جس پر میں نے اپنا بیٹا ابراہیم قربان کیا۔ (تاریخِ بغدا

Comments