Politics Plus
                                
                            
                            
                    
                                
                                
                                February 19, 2025 at 05:11 AM
                               
                            
                        
                            میں آئینہ دکھاؤں اس سے پہلے بول پڑتے ہیں 
خود اپنی ہی صفائی میں یہ چہرے بول پڑتے ہیں 
خدا جانے یہ کیسی مصلحت کی قید ہے یارو 
کہ جھوٹوں کی حمایت میں بھی سچے بول پڑتے ہیں 
چھپا لیتا ہوں منزل سے میں سب دشواریاں لیکن 
سفر کا حال ان پیروں کے چھالے بول پڑتے ہیں 
انہیں معلوم ہے انجام اپنی لب کشائی کا 
مگر فطرت سے ہیں مجبور شیشے بول پڑتے ہیں 
تعلق کون رکھتا ہے کسی ناکام سے لیکن 
ملے جو کامیابی سارے رشتے بول پڑتے ہیں 
مری خوبی پہ رہتے ہیں یہاں اہل زباں خاموش 
مرے عیبوں پہ ہو چرچا تو گونگے بول پڑتے ہیں 
عبدالحمید بشر 
https://x.com/Polplusorg
https://t.me/spluspk
https://whatsapp.com/channel/0029Vaz6Q56GZNChAjuFNy2U
                        
                    
                    
                    
                    
                    
                                    
                                        
                                            ❤️
                                        
                                    
                                    
                                        1