
MOHD YAHYA KHAN NADVI
February 13, 2025 at 04:08 PM
*کیا عورت مطلق فتنہ ہے؟*
✍️: سمیع اللہ خان
ہماری کچھ بہنوں کو یہ اشکال ہے کہ اسلام میں عورت کو "فتنہ" سمجھا جاتا ہے اور بسااوقات بعض مردوں کا رویہ کچھ ایسا ہوتا ہے کہ وہ عورت کو بغیر سیاق و سباق کے فتنے کے طور پر پیش کر دیتے ہیں جس سے غلط فہمی بڑھتی ہے اور مغربیت کو اسلام میں داخل کرنے کی کوشش کرنے والے بدخواہوں کو موقع بھی مل جاتا ہے.
یقیناً حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے عورت کو بھی "فتنہ" کہا ہے لیکن اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ نفسِ عورت "فتّین" ہے، عورت اپنی ذات میں فتنہ نہیں ہے بالکل اسی طرح جیسے مال اور اولاد فی نفسہ فتنہ نہیں ہے مگر یہ ایسی چیزیں ہیں جن سے آدمی کے فتنہ میں یا امتحان میں پڑنے کے اندیشے زیادہ ہیں، فتنے میں پڑنے سے مراد ان کی خاطر غلط راستے منتخب کرنے کا امکان زیادہ ہے، قرآن نے تو سورہء انفال میں: *واعلموا أنما أموالكم وأولادكم فتنة* کے ذریعے صراحت سے مال و اولاد کو بھی فتنہ کہا ہے تو کیا اس سے کوئی یہ مطلب اخذ کرسکتا ہے کہ فی نفسہ اولاد *فتین* ہوتی ہے؟ فی نفسہ مال *فتین* ہوگا؟ نہیں، بلکہ ان کی محبت میں انسان غلطیاں کرسکتا ہے یہ مراد ہے، اس لیے قرآن و حدیث میں جہاں کہیں ان کو فتنہ کہا گیا ہے وہاں ان سے خبردار کیا گیا ہے تاکہ ان میں انہماک اتنا زیادہ نہ ہو جاۓ کہ بندہ خدا سے غافل ہو کر اپنی آخرت، اور خوف خدا کو ہی بھلا بیٹھے.
اس لیے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ترمذی کی جس حدیث میں عورت کو فتنہ کہا گیا ہے وہاں بمعنی فی نفسہ فتین مراد نہیں ہے ۔ بلکہ اس کے ذریعے فتنے میں یعنی کہ آزمائش میں پڑنے کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے.
اس حدیث کو مغرب کے فیمنسٹوں یا لبرلوں کے بیانیے کے زیر اثر پڑھیں گے تو شکوک وشبہات میں مبتلا ہوں گے جس کا انجام ایمانی لحاظ سے اچھا نہیں ہوگا.
احادیث کو سمجھنا اور ان کے معانی و مدلول کی اسلامی شریعت و فطرت کے مطابق تطبیق کوئی انٹرنیٹ سے استخراج جیسا سہل کام نہیں ہے.
آج کل مسلم خواتین میں اس طرح کے شبہات کو انگیز کیا جاتا ہے اور وہ فتنہ کے روایتی معنی کے غلبے میں جب حدیث کے حوالے سے عورتوں کو *فتنہ* کے طور پر پڑھتے ہیں تو لبرلزم کے جھانسے میں آجاتے ہیں، بعض اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اپنی ایمانیات بھی کمزور کرلیتے ہیں، جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ صحیح مطالعہ پر مبنی اسلامی روایات کو فروغ دینا چاہیے جس کے سامنے فیمنزم کی عورت سے ہمدردی جھوٹی اور استحصالی معلوم ہوتی ہے.
اسلام نے دنیا کی تمام مشقتوں اور اعمال صالحہ کے بدلے آخرت میں جنت و جہنم کا وعدہ کیا ہے یعنی کہ ہر مسلمان کا مقصد جنت حاصل کرنا اور جہنم سے بچنا ہے.
اسلام نے عورت کے اعزاز میں یہ کہہ دیا ہے کہ اس کے قدموں کے نیچے جنت ہے، اس سے بڑھ کر خواتین کا اعزاز و اکرام ہو نہیں سکتا اور دنیا بھر کے مادی مکاتب فکر اور مادر پدر آزادی کے علمبردار استحصالی نظریات عورت کی ایسی تکریم پیش کرنے سے قاصر ہیں.