MOHD YAHYA KHAN NADVI WhatsApp Channel

MOHD YAHYA KHAN NADVI

280 subscribers

About MOHD YAHYA KHAN NADVI

یہ محمد یحییٰ خان ندوی کا آفیشیل واٹس ایپ چینل ہے. اسلامی عقائد، بنیادی ضروری مسائل، نبوی اخلاق اور موجودہ فتنے وغیرہ جیسے اہم موضوعات سے متعلق معلومات حاصل کرنے اور اپ ڈیٹ رہنے کے لئے اس چینل سے خود بھی جڑیں اور دوست و احباب کو جوڑنے کی فکر کریں.

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/19/2025, 4:24:25 AM

بسم الله الرحمن الرحيم *تو ہى دليل ہے*! از: ڈاكٹر محمد اكرم ندوى، آكسفورڈ تيرا شكر ہے كه تجهے ہم نے جانا، تيرا ہى انعام ہے كه تجهے ہم نے پہچانا، ہم نے تجهے كيسے جانا؟ ہم نے تجهے كيسے پہچانا؟ تيرى مشيئت ہوئى تو ہم نے تجهے جانا، اور تيرا اراده ہوا تو ہم نے تجهے پہچانا، اگر تو نه چاہتا تو ہم ہرگز تجهے نه جانتے اور نه پہچانتے، كيا تيرى معرفت كى ہمارے پاس كوئى دليل ہے؟ نہيں، تو ہى ہمارى دليل ہے، اور بس، سارے دلائل اسى ايكـ دليل كا بيان ہيں، اور اسى ايكـ متن كى تشريح. يه سچ ہے كه آفتاب جہانتاب تيرى دليل ہے، چاند اور ستارے تيرى خبر ديتے ہيں، رات اور دن كے تقلبات، بہار وخزاں، سرما وگرما تيرے راز داں ہيں، زمين وآسمان اور ان كے درميان پائى جانے والى تمام مخلوقات تيرى نشانياں ہيں، پرندے تيرى صفات كے گيت گاتے ہيں، سمندر تيرى عظمت كے نغمے گنگناتے ہيں، پہاڑ تيرى بلندى كى شہادت ديتے ہيں، صحرا وبياباں، اور گلہائے رنگا رنگ كے پس پرده تو ہى ہے، جانوروں كى تخليق تيرى قدرت كا پته ديتى ہے، جناتوں، فرشتوں اور انسانوں كا وجود تيرے علم كے اسرار كى گواہى ديتا ہے. يقينًا يه سب سچ ہے، اسى طرح يه بهى سچ ہے كه تو نے ہى ان نشانيوں كو نشانى، آيات كو آيات، اور قدرت وعلم كے مظاہر كو اپنى شہادت بنايا، بس تو ہى دليل ہے، اور تو ہى دليلوں كى دليل ہے. كس قدر اندهے ہيں وه جنہيں سورج نظر آيا، اور سورج بنانے والا نظر نه آيا، كس قدر بے عقل ہيں وه جنہوں نے زمين وآسمان، سمندر وكوہستان، جمادات ونباتات، وحوش وطيور، اور بنى آدم كا اقرار كيا، اور ان كے خالق ومالكـ كا انكار كيا، يقينًا وه بے خرد ہيں جنہيں نعمتيں دكهائى ديں اور منعم دكهائى نه ديا، تف ہو ناپاكـ روحوں پر، دريغ ہے نجس عقلوں پر اور افسوس ہے شيطانى نفوس اور زيغ وضلال فريب قلوب پر. كس قدر محروم قسمت تها وه سائنسدان ناداں جس نے ايكـ درخت كے نيچے مراقبه كيا، اور جب درخت سے سيب گرتے ديكها تو كيا دريافت كيا؟ اس نے نظريہ كشش كا انكشاف كيا، پر اس نے نه ديكها كه جس درخت كا پهل زمين پر گرتا ہے، اسى درخت كى شاخيں آسمانوں پر جاتى ہيں، جس كى جڑيں زمين ميں پيوست ہيں، اس كا سر مائل به رفعت ہے، ہائے اس نے ايكـ سوال كا جواب معلوم كيا، مگر بے شمار سوالوں سے منه موڑا، كاش وه استفسار كرتا كه سيب كس نے بنايا اور كيوں بنايا؟ درخت كس نے اگايا اور كيوں اگايا؟ زميں ميں كشش كس نے ركهى اور كيوں ركهى؟ حيف كيمبرج كے اس نيم دانا پر، كاش اس نے خليل سے درس عقل ليا ہوتا، پسر آزر نے ستاروں، چاند اور سورج كو گرتے ديكها تو كسى زمينى نظريه كى تحقيق نہيں كى، بلكه سب سے بلند حقيقت دريافت كى، اس مرد يگانه نے رب العالمين تكـ رسائى كى، اس نے نعره لگايا: "لا أحب الآفلين"، اس نے فروتنى اختيار كى اور على رؤوس الاشہاد ببانگ دہل كہا "إني وجهت وجهي للذي فطر السماوات والأرض حنيفا"، رحمتيں ہو ابراہيم پر اور آل ابراہيم پر، صلاة ہو اس با كمال فرزند آدم پر، اور سلام ہو ملت حنيفيه كے بانى پر. كس قدر كور فہم تها معلم ثالث! وه فريب خورده تها اور زيغ كا پرورده، كتنى تاريكيوں كے پرده ميں پنہاں تهى صاحب "القانون" اور "الشفا" كى دانش! اس نے واجب الوجود كى ايجاد كى اور اس اسم بے مسمى كى تہمت اے قدوس سبوح! نادانوں نے تجهـ پر دهرى، اے فرزند بخارا! اے مشرق ومغرب كے ساحر! اے صاحب فسون وعقل مفتون! تو نے اسے وجود وموجود كہا جو خالق وجود وموجود ہے، تو نے احديت وصمديت كے مالكـ كو نہيں پہچانا، اور ايكـ ايسى اصطلاح گڑهى جو گمراہيوں كى جڑ اور زيغ وضلال كى اصل ہے، تف ہے تجهـ پر اور تيرى خود ساخته اصطلاحات پر! اے صاحب فصوص وفتوحات! تيرى ہر تحرير حديث بے خبراں ہے، اے وه جس سے كوئى گتهى نه سلجهى، تو نے بينات كى تشريح كى اور انہيں چيستاں بناديا! تو كہتا ہے كه خالق ومخلوق دونوں ايكـ ہيں، معبود وعبد ميں كوئى فرق نہيں، تجهے معلوم بهى ہے كه خالق كسے كہتے ہيں؟ تو نے نہيں جانا اور ہرگز نہيں جانا راز كن فيكون، تو نے سمجها بهى ہے كه كچهـ نہيں تها اور صرف خدا تها، وہى اول، وہى آخر، اس نے ہر چيز كو عدم سے محض اپنے اراده سے پيدا كيا، مخلوق اس سے جدا ہے، مخلوق نشان فنا ہے، اس پروردگار عرش بريں كى نه كوئى مثال ہے اور نه اس كى كوئى شبيہ. فلسفه وتصوف كيا ہيں؟ الفاظ كا كهيل اور اصطلاحات كى بازيگرى، احوال ومقامات شعبدے ہيں، مدعيان معرفت وه ہيں جنہوں نے ناقہ ليلى كو ليلى تصور كرليا، انہوں نے محمل ليلى پر نظر ڈالى اور دعوى كيا ادراكـ وعرفان كا، ہائے رے سر عبديت سے محرومى! اب ان كے وارث ہيں مجاور وگور كن، اے رب العالمين! تيرے عارفين تيرے منتخب پيغمبر ہيں اور ان كے ماننے والے، اور وہى ہيں زمرہ لا خوف عليہم ولا ہم يحزنوں، ان برگزيده انسانوں نے خود كو تيرا بنده كہا، اور بندگى ہى ان كے لئے زيبا تهى، جس نے تيرے سامنے كسى حال كا دعوى كيا وه بے حال ہے، اور جس نے كسى مقام كا افترا كيا وه بے مقام ہے. اے اله العالمين! تو ہمارا رب ہے، تيرے سوا ہم كسى كو رب نہيں مانتے، اور تو ہى ہمارا معبود ہے، اور تيرى عبادت ہى ہمارى تخليق كا مقصود، نہ تيرا كوئى ہمسر ہے اور نہ كوئى شريكـ، لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين.

❤️ 1
MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/17/2025, 3:08:23 PM
Video
MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/20/2025, 5:27:50 PM

مولانا علی میاں ندوی ( رحمہ اللّٰہ) نے یونانی تہذیب کے زوال کے کئے اسباب اجاگر کئے ہیں، جن میں ایک سبب *حب وطن میں غلو* بھی شامل کیا ہے __ آج مسلمان ملکوں بالخصوص عرب ممالک میں امت واحدہ کا جذبہ مفقود ہوتا جا رہا ہے، اس کے پیچھے اسی منحوس وطنیت و قومیت کے جذبے کی برسوں کی تخریب کاری کار فرما ہے ۔۔۔ نظرؔ

Post image
Image
MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/20/2025, 5:13:50 PM

*مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی شاہ فیصل مرحوم کے ساتھ ایک تاریخی ملاقات کا واقعہ تاریخ کے روشن صفحات پر موجود ہے*! `مولانا سید ابوالحسن ندویؒ جب شاہ فیصل مرحوم کی دعوت پر شاہی محل کے کمرۂ ملاقات میں داخل ہوئے تو بہت دیر تک اس کی چھت اوردرودیوار کی طرف حیرت اوراستعجاب کے ساتھ دیکھتے رہے شاہ فیصل نے جب اس کا سبب پوچھا تو مولانا یوں گویا ہوئے میں نے بادشاہوں کے دربار کبھی نہیں دیکھے آج پہلا تجربہ ہے، اس لیے محو حیرت ہوں`. > میں جس سرزمین سے تعلق رکھتا ہوں، وہاں اب بادشاہ نہیں ہوتے لیکن تاریخ کا ایک ایسا دور بھی تھا جب وہاں بھی بادشاہ حکومت کرتے تھے. میں نے تاریخ میں ایسے بہت سے لوگوں کا بارہا تذکرہ پڑھا ہے. آج اس دربار میں آیا ہوں تو ایک تقابل میں کھوگیا ہوں. میں سوچ رہا ہوں ہمارے ہاں بھی ایک بادشاہ گزرا ہے. آج کا بھارت، پا-کستا-ن، سری لنکا، برما اور نیپال اس کی حکومت کا حصہ تھے. اس نے 52 سالہ عہد اقتدار میں بیس برس گھوڑے کی پیٹھ پر گزارے. اس کے دور میں مسلمان آزاد تھے. خوش حال تھے. ان کے لیے آسانیاں تھیں لیکن بادشاہ کا حال یہ تھا وہ پیوند لگے کپڑے پہنتا. وہ قرآن مجید کی کتابت کر کے اور ٹوپیاں بنا کر گزر بسر کرتا. رات بھر اپنے پروردگار کے حضور میں کھڑا رہتا. اس کے دربار میں اپنے آنسوؤں کا نذرانہ پیش کرتا. اس وقت مسلمان حکمران غریب اور سادہ تھے اورعوام خوشحال اور آسودہ. آج آپ کا یہ محل دیکھ کر خیال آیا سب کچھ کتنا بدل گیا ہے؟ آج ہمارے بادشاہ خوش حال ہیں اور بڑے بڑے محلات میں رہتے ہیں اور دوسری طرف مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ وہ فلسطین میں بے گھر ہیں. کشمیر میں ان کا لہو ارزاں ہے. وسطی ایشیا میں وہ اپنی شناخت سے محروم ہیں۔آج میں نے آ پ کے محل میں قدم رکھا تو اس تقابل میں کھوگیا. `جب مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ خاموش ہوئے تو شاہ فیصل کا چہرہ آنسوؤں سے ترہوچکا تھا. ا ب ان کی باری تھی۔ پہلے ان کے آنسو نکلے، وہ آپ دیدہ ہوئے اور پھر ہچکی بندھ گئی۔ اس کے بعد وہ زار و قطار رونے لگے۔ وہ اتنی بلند آواز سے روئے کہ ان کے محافظوں کو تشویش ہوئی اور وہ بھاگتے ہوئے اندر آگئے۔ شاہ فیصل نے انہیں ہاتھ کے اشارے سے باہر جانے کو کہا۔ پھر مولانا سے مخاطب ہوکر بولے:’’وہ بادشاہ اس لیے ایسے تھے کہ انہیں آپ جیسے ناصح میسر تھے۔ آپ تشریف لاتے رہیں اور ہم جیسے کمزور انسانوں کو نصیحت کرتے رہیں`. *لیکن اب نہ شاہ فیصل مرحوم رہے! اور نہ ہی حضرت ندوی رحمہ اللّٰہ جیسی بلند پایہ، بےباک، صاحبِ درد و فکر شخصیات کی بادشاہوں تک ایسی رسائی! نتیجتاً تباہی و بدبختی عربوں کا مقدر بن کر سامنے کھڑی نظر آ رہی ہے. 😢*

MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/16/2025, 8:50:29 AM
Video
MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/20/2025, 5:24:18 PM

*اگر غ-ز-ہ میں امداد نہ پہنچی تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار بچے جان کی بازی ہار سکتے ہیں: اقوامِ متحدہ* 👆👆

Post image
🙏 1
Image
MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/23/2025, 11:36:59 PM
Video
MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/20/2025, 5:44:42 PM
Post image
Image
MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/16/2025, 10:28:14 AM

*ہٹلر کی ناکامی* یقینا ہٹلر ظالم تھا، ہم ظلم کو ظلم کہنے کے پابند ہیں، یہ ہمارے قرآن کی تعلیم وتربیت ہے؛ حتی کہ یہودیوں کے موجودہ مظالم بھی ہٹلر کی نسل کشی کو جواز فراہم نہیں کرتے؛ مگر یہ بھی سوچنے کا نکتہ ہے کہ ہٹلر کتنے بڑے ظلم کی پیش بندی کرنے چلا تھا، ہم نے ہٹلر کی زیادتیاں نہیں دیکھیں، ان کے بارے میں صرف پڑھا ہے؛ لیکن جس خوں ریزی، فساد، قتل عام اور نسل کشی سے وہ دنیا کو محفوظ کرنا چاہتا تھا وہ بہ چشمِ سر دیکھ رہے ہیں، ہٹلر کی آنکھیں غزہ کے معصوم بچوں کا قتل، گھروں کی تباہی، خواتین کی لاشیں، اسپتالوں، مسجدوں، اسکولوں اور پناہ گزین خیموں پر بمباری اور مکمل نسل کشی دیکھ رہی تھیں، ہائے ہٹلر کی ناکامی! ہٹلر کے ہولوکاسٹ اور اسر-ا-ئیل کے ہولوکاسٹ میں ایک بنیادی فرق اور ہے کہ اول الذکر نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑا اور طاقت ور ممالک نے ہٹلر کے پر کتر دیے؛ جب کہ آج کے غ-ز-ہ ہولوکاسٹ پر دنیا بے ضمیر بن کر خاموش ہے اور سپر پاور ملک نئے ہٹلر نی-تن یا-ہو کا دست وبازو بنا ہوا ہے، سو غ-ز-ہ ہولوکاسٹ میں مظلوم نگاہیں عرش پر منحصر ہو گئی ہیں، دیکھتے ہیں عرش کب انتقام لیتا ہے! تحریر: مفتی محمد فہیم الدین صاحب

Post image
👍 1
Image
MOHD YAHYA KHAN NADVI
MOHD YAHYA KHAN NADVI
5/16/2025, 5:27:25 AM

کیا زبردست حقیقت بیانی کی ہے! 👆

Post image
👍 1
Image
Link copied to clipboard!