
Junaid islamic studio
February 5, 2025 at 03:47 PM
سوال
اگر کوئی شخص بہن کا حق (یعنی میراث میں حصہ) مانتا بھی ہے، لیکن دینے سے انکار کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ یا بہن اپنا حصہ بھائی کے لیے چھوڑدے لیکن بھائی نے اس بہن کے حصے کو الگ نہ کیا ہو اور نہ بہن کے سامنے اس کا اقرار کیا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب
واضح رہے کہ والدین کے ترکہ میں جس طرح ان کی نرینہ اولاد کا حق وحصہ ہوتا ہے اسی طرح بیٹیوں کا بھی اس میں شرعی حق وحصہ ہوتا ہے، والدین کے انتقال کے بعد ان کے ترکہ پر بیٹوں کا خود تنِ تنہا قبضہ کرلینا اور بہنوں کو ان کے شرعی حصے سے محروم کرنا ناجائز اور سخت گناہ ہے، بھائیوں پر لازم ہے کہ بہنوں کو ان کا حق وحصہ اس دنیا میں دے دیں ورنہ آخرت میں دینا پڑے گا اور آخرت میں دینا آسان نہیں ہوگا ، حدیثِ مبارک میں اس پر بڑی وعیدیں آئی ہیں ، حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ جو شخص( کسی کی ) بالشت بھر زمین بھی از راہِ ظلم لے گا،قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پرڈالی جائے گی، ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا،(یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔
نیز تقسیمِ جائے داد سے پہلے کسی وارث کا اپنے شرعی حصہ سے بلا عوض دست بردار ہوجانا شرعاً معتبر نہیں ہے، البتہ ترکہ تقسیم ہوجائے ، ہر ایک وارث اپنے حصے پر قبضہ کرنے کے بعد اپنا حصہ خوشی سے جس کو دینا چاہے دے سکے گا۔ لیکن اگر بھائیوں کے یا خاندانی یا معاشرتی دباؤ کی وجہ سے بہنوں سے ان کا حصہ معاف کرالیا جائے تو بھائیوں کے لیے وہ حلال نہیں ہوگا۔
واللہ تعالی اعلم
👍
1