
꧁✰٘عُلَمـٰـاءٕهِــنْـد✰꧂
June 2, 2025 at 03:28 AM
*مواعظ احسان*
*شیخ طریقت عارف بالله حضرت مولانا شاه محمد قمر الزمان صاحب الہ آبادی دامت برکاتہم*
*قسط ۱*
*وعظ:مقصد علم خشیت خداوندی*
الحمد لله نحمده و نستعينه ونستغفره و نؤمن به ونتوكل عليه ، و نعود بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا ، من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له ، ونشهد أن لااله الا الله وحده لاشريك له ، ونشهد أن سيدنا ونبينا و مولانا محمدا عبده و رسوله ، صلى الله تعالى عليه وعلى آله و اصحابه و أزواجه و ذرياته و سلم تسليما كثيرا كثيرا ،
أما بعد ! أعود بالله من الشيطان الرجيم ،
بسم الله الرحمن الرحيم
و العصر إن الإنسان لفي خسر إلا الذين آمنوا و عملوا الصلحت و تواصوا بالحق و تواصوا بالصبر صدق الله العظيم
میرے دوستو بزرگو ! ابھی میں نے جس سورت کی تلاوت کی ہے قرآن پاک کی مختصر سورتوں میں سے ایک سورت ہے ، چند سورتیں جو بہت مختصر ہیں ان سورتوں میں اس کا بھی شمار ہے لیکن اپنے معانی اور مطالب کے اعتبار سے
مختصر نہیں ہے ، بلکہ پورے دین کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ، چنانچہ حضرت امام شافعی رحمة اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اگر قرآن کی صرف یہی ایک سورت نازل ہوتی تو عمل کے لئے کافی ہوتی ، ان کا یہ کلمہ بہت مہتم بالشان سمجھا گیا ہے ، رواتیوں میں بھی آیا ہے کہ جب صحابہ کرام رض ایک دوسرے سے ملتے تھے تو اس سورت کی تلاوت کرتے تھے ، اس سے بھی اس کے اہتمام کا اندازہ ہوتا ہے ، اس کے اندر ایسے مضامین ہیں کہ ہر صحابی ایک دوسرے صحابی کو اس کے مضامین سے مطلع کرنا چاہتا تھا خبردار کرنا چاہتاتھا کہ دیکھو اس میں ایسے مضامین ہیں جو پیش نظر رکھنے کے لائق ہیں ۔
ظاہر بات ہے کہ جب اس سورت کو اللہ نے نازل فرمایا ، اللہ تعالی کے بندوں نے اس کی طرف توجہ کی ، اس کے متعلق کیسے کیسے اقوال ، ارشادات فرمائے گئے تو ہمارے ذمہ بھی ضروری ہے کہ ہم اس کے مضامین کو پیش نظر رکھیں ، اصلاح کے لئے یہ سورت بہت اہم ہے صرف ایک سورت کے معانی و مطالب کو پیش نظر رکھیں گے تو انشاء اللہ اصلاح کے لئے بہت مفید و کارآمد ثابت ہوگا ، الله تعالی ہم سب کو اس کی توفیق مرحمت فرمائے ۔
*زمانہ بھی بہت مہتم بالشان ہے*
سب سے پہلی بات اللہ تعالی نے اس سورت میں فرمائی کہ تمام انسان گھاٹے میں ہیں ، یہ ایک کلیہ کے طور پر بیان فرمایا اور اس کو مؤ کد کرنے کے لئے قسم بھی کھائی ، ظاہر ہے کہ قسم جو کھائی جاتی ہے وہ کلام میں تا کید پیدا کرنے کے لئے کھائی جاتی ہے ، اللہ رب العزت جب اپنے کلام کے بارے میں قسم کھارہے ہیں تو ظاہر ہے کہ اس کلام کی کتنی اہمیت ہوگی ، اور قسم بھی کھائی تو اپنی نہیں بلکہ زمانہ کی ، اس سے معلوم ہوا کہ زمانہ بھی بہت ہی مہتم بالشان ہے ، اللہ تعالی کا زمانہ کی قسم کھانے نے اس کی قدر و منزلت کو لاکھوں کروڑوں گنا بڑھادیا ، ہم اور آپ زمانہ ہی میں تو ہیں ، اس کی طرف توجہ بھی نہیں ہوتی کہ ہم زمانہ میں ہیں ، حالانکہ جس طرح کسی عمل کیلئے مکان کی ضرورت ہے ای طرح زمان کی بھی تو ضرورت ہے ، اگر یہ مسجد نہ ہوتی تو کیسے آپ نماز پڑھتے ؟ کہاں پڑھتے ؟ ہرعمل کیلئے مکان کی بھی ضرورت ہے اور زمان کی بھی ضرورت ہے ، زمانہ ملے گا جب ہی تو اس میں نماز ادا کرو گے یا اور کوئی عمل نیک کروگے ، بہت سے ہمارے دوست ایسے ہیں جو رمضان میں اعتکاف کرتے تھے ، معلوم ہوا کہ ان کا انتقال ہوگیا ، ان کو رمضان کا زمانہ ہی نہیں ملا کہ روزہ رکھیں ، اعتکاف کریں ، اس بنا پر زمانہ کی بھی ضرورت ہے، جو کی کتاب میں آپ لوگوں نے پڑھا ہوگا کہ ظرف کی دوقسمیں ہیں : ایک ظرف زمان اور دوسرے ظرف مکان ، تو ہرعمل کا زمان و مکان دونوں ہی سے تعلق ہوتا ہے ۔
~ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ~
📚 *🕌﴿☆٘عُلَمـٰـاءٕهِــنْـد☆﴾🕌* 🌙
*•┅┄┈•※ ✤✤※┅┄┈•*۔
*┊ ┊ ┊ ┊*۔
*┊ ┊ ┊ ☽*۔
*┊ ┊ ☆*۔
*☆ ☆*۔