DARUL ULOOM
SHAIKH ALI MUTTAQUI
BURHANPUR M-P INDIA
June 6, 2025 at 04:01 AM
.
*حضرت ابراہیم خلیلﷲؑ کے اوصاف و کمالات*
از۔🖊️ شیخ ابوذر متقی ندوی
خادم التدریس دارالعلوم شیخ علی متقی برہانپور ایم پی
اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے "كَذَٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ''انبیاء کے واقعات سنا کر ہم آپ کے دل کو مضبوط کرتے ہیں' جب رسول ونبی کے واقعات آپﷺ کے ثبوتِ قلب کا باعث ہیں تو یہ بات یقینی ہے کہ یہ واقعات امت مسلمہ کی ثابت قلبی کا بھی اہم ذریعہ وسبب ہونگے خصوصاََ پیغمبر اسلام حضرت ابراہیم ؑ کے واقعات جن کی زندگی کے گوشے اس امت کے لیے عمدہ نمونہ ہےقَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِىٓ إِبْرَٰهِيمَ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥٓ
چنانچہ مسلمانوں کے لیئے ضروری ہےکہ وہ انبیاء کرام علیہم السلام کے واقعات پڑھیں،سنیں اور اپنی اولاد کو ان سے واقف کروائیں لہذا اسی امر کے پیشِ نظر ابوالانبیاء وشیخ الانبیاء خلیل الرحمٰن سیّدنا ابراہیمؑ کے مختصر اوصاف و کمالات قارئینِ کرام کی نظر کیے جارہے ہیں۔
*حضرت ابراہیم کا نام مبارک*
"ابراہیم" سریانی زبان کا لفظ ہےجس کے معنی عربی میں "ابٌ رحیمٌ" مہربان والد کے ہوتے ہیں یہ لفظ قرآن پاک میں ٦٩مرتبہ استعمال کیا گیا ہے۔ ابوالاول حضرت آدمؑ ابوالثانی حضرت نُوحؑ ابوالثالث حضرت ابراھیمؑ ہیں "مِلةَ اَبَيكُم اِبرَاهِيم''۔
آپ کا *لقب*"خلیل" ہے وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا، حضرت جندب ؓ سے مروی ہے آپﷺ نے فرمایا "إِنَّ اللَّهَ اتَّخَذَنِي خَلِيلًا كَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا''اللہ نے مجھے بھی اپنا خلیل بنایا جیسے حضرت ابراہیمؑ کو اپنا خلیل بنایا۔
*آپ کی کنیت* "ابوالضیفان" ہے کیوںکہ آپ بڑے مہمان نواز تھے، متعدد مرتبہ آپ کی ضیافت کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے کلامِ مجید میں فرمایا "هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ"۔
آپؑ کی تمام آزمائش و امتحانات میں کامیابی کا سرٹیفکیٹ خود اللہ تعالیٰ نےعطا کیا وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَهُنَّ،
آپ شیخ الانبیاء وابو الانبیاء بھی کہلائے کیونکہ آپ ہی کی نسل سے اسماعیلؑ کی اولاد میں حضرت محمدﷺ اور حضرت اسحاقؑ کی اولاد میں حضرت یعقوبؑ اور پھر بنی اسرائیل کے تمام پیغمبرؑ پیدا ہوئے وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ.
*آپ کی پیدائش* کہا جاتا ہے عراق کے 'بابل' میں ہوئی یا 'دمشق کے 'غوطہ' میں ہوئی یا مقامِ'حران' میں ہوئی۔
*آپؑ کی اھم صفات و خصوصیات*
• اسلام
آپ سچے پکے مسلمان تھے نہ یہودی نہ عیسائی نہ مشرک جیسا کہ ان مذاھب کے نام لیواؤں کا دعوا ہے مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَٰكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا ۚ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِين
آپ کا مذہب اسلام تھا اور آپ ہی نے اسلام کے ماننے والوں کا نام مسلمان رکھا ھُو سَمّاکمْ المُسْلمین یہی نہیں بلکہ آپ دینِ حنیف کے پیروکار تھے "ولكن كان حنيفًا مسلمًا"۔
•حلیم
بردباری آپ کا امتیازی وصف تھا ایک جگہ اللہ نے فرمایاإِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ دوسری جگہ فرمایا إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّاهٌ مُنِيبٌ
حلم،بردباری،نرمی ایسا وصف ہے جو اللہ کو بڑا محبوب ہے عبدالقیس سے آپﷺ نے فرمایا تھا إنّ فِيْكَ خَصْلتَين يُحِبُّهما اللهُ تعالى الحلم والأناة
•اَوّاہْ
آپ اللہ سے دعاء میں آہ وزاری کرنے اور تضرع اختیار کرنے والے تھے
• انابۃ الی اللہ
ہر کام میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والے إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّاهٌ مُنِيبٌ
• *ان ابراھیم امۃ قانتا للہ حنیفا*
آپ اپنے اندر ایک انجمن تھے، ایسا شخص جسمیں صالحیت کی تمام خوبیاں موجود ہوں الرجل الامۃ کہلاتا ہے اللہ تعالیٰ نے آپکو اُمَّةً کے لقب سے ملقب فرمایا،
• *آپ کی صفت قانت* بھی تھی یعنی تواضع کے ساتھ اطاعت کرنے والے یا اطاعت کو لازم پکڑنے والے۔
• *آپ صِدّیق* (بہت سچے)تھے آپ کی یہ صفت اللہ نے متعدد جگہ بیان فرمائی وَاذْكُرْ في الكتاب إبراهيم، إنه كان صديقًا نبيًّا" اس وصف سے حضرت مریمؑ کو بھی متصف فرمایا و اُمُّهٗ صِدّيقَة، وہیں وہ لوگ جو صدیقیت کے مقام پر فائز ہوتے ہیں ان کو اللہ تبارک و تعالی نے مُنْعَم٘ عَلَی٘ہ بتایا "أَنْعَمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ وَٱلصِّدِّيقِينَ وَٱلشُّهَدَآءِ وَٱلصَّـٰلِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُوْلَـٰٓئِكَ رَفِيقًۭا"
•شاکر
آپ اللہ تبارک و تعالی کے بڑے شکر گزار بندے تھےشاكراً ِلاَنعمه جبکہ یہ وصف بہت کم بندوں میں پایاجاتاہے "وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ"
•دَعَّاءً
بہت کثرت سے دعا مانگنے والے تھےرَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ، رَبِّ هبْ لي مِنَ الصَّالِحِينَ،
رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ، اس کے علاوہ کئی ایک دعائیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کی زبانی متعدد جگہ بیان فرمایا۔
• سلامۃ القلب (سلامتِ قلب)
اللہ تعالی نے آپ کو قلبِ سلیم عطا فرمایا تھا یعنی ایسا دل جو تمام آلائش وگندگی سے پاک ہو ظاہری وباطنی تمام نقائص وعیوب سے پاک ہو،إِذْ جَاءَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٌ۔
• الخُلّۃ
اللہ تعالی نے اپنی دوستی کا پروانہ سنایا اور اپنا خلیل بنایا وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا،
• ضیافت
مہمان نوازی کی اعلی صفت آپ کو عطا فرمائی هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ"۔
•معمار کعبہ
سچے پکے مومن کی آرزؤں کی انتہا، مسلمانوں کا قلب و قبلہ، خانۂِ خدا ،مھبط وحی الہی، خدا کے جلال و جمال کا مسکن، ابراہیم کی تمناؤں کی جلوہ گاہ اسماعیل کی کاریگری کا نمونہ "مثابةً لِلنّاسِ وأمْناً" کی جیتی جاگتی تصویر یعنی کعبۃ اللہ کی تعمیر آپ ہی کے دست اقدس سے وجود پائی۔ وإذ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسمَاعِيْل رَبَّنَا تَقِبَّلْ مِنَّا إِنَّك أَنْتَ السَّمِيعُ الْعلِيمُ.
•دنیا وآخرت میں آپ کو مقبول و مختار بنایا وَلَقَدِ ٱصْطَفَيْنَـٰهُ فِي ٱلدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُۥ فِي ٱلْـَٔاخِرَةِ لَمِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
• *پیشوائی کے تمغہ* سے آپ کو سرفراز فرمایا إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا
•آپ کی قیام گاہ کو *مقامِ ابراہیم* سے مشہور فرمایا اور قیامِ قیامت تک اس جگہ نماز پڑھنے کو اجر وثواب کا ذریعہ قرار دیا"وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلّٰی۔
• *رُشدوہدایت* سے بہرہ مندی
صِغرِسِنّی ہی میں اللہ تعالٰی نے علوم ومعارف کے خزانے آپ پر کھول دیے وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَاهِيمَ رُشْدَهُ مِنْ قَبْلُ وَكُنَّا بِهِ عَالِمِينَ
• اللین والرحمۃ
اللہ تبارک و تعالی نے آپ کو نرمی و مہربانی کا ایک وافر حصہ عطا فرمایا
حضرت خلیل اللہ علیہ السلام کی مہربانی اور نرمی کو حضورﷺ نے اس مثال سے واضح فرمایا جس وقت آپ کی خدمت میں بدر کےقیدی لاۓ گۓ تو آپنے فرمایا اے ابو بکر تمہاری مثال حضرت ابراہیم کی طرح ہے آپ نے نافرمانوں کے متعلق اللہ سے فرمایا تھا فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي وَمَنْ عصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ جو میرے پیروی کرے وہ مجھ سے ہے اور جو مجھے نہ مانے تو اے اللہ تو بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے
اور اے عمر تمہاری مثال حضرت نوحؑ کی طرح ہیں جنہوں نے اپنی قوم کے بارے میں فرمایا تھا "رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا" اے اللہ روۓ زمین پر کافروں میں سے کسی کو بھی نہ چھوڑ۔(مسنداحمد)
• آپ میں *اخلاص،وفاداری،ذہانت،حکمت ،دعوت الی اللہ* کا جذبہ اتم درجہ میں موجزن تھا۔
• دلائل و براہین سے مخالف ومعاند کو مات دینا یہ آپ کا نمایہ وصف تھا۔
آپکی آپ کے والد سے گفتگو،
رب کی ربوبیت کے متعلق اپنی قوم سے گفتگو،
اپنی قوم سے گفتگو بتوں کو پاش پاش کرنے کے بعد
بادشاہ وقت نمرود سے گفتگو
ان تمام واقعات میں آپؑ کے دلائل قاطعہ و براہین ساطعہ آپکی ذہانت،حکمت پر واضح دلیل ہے۔
• ان تمام صفات میں سب سے نمایاں صفت آپ کا *"جذبۂ قربانی" و "فنا فی اللہ"* ہے یہی وہ وصف ہے جو ہرانسان کی فوز وفلاح، کامیابی و کامرانی کی شاہِ کلید ہے۔
آتشِ نمرود میں چھلانگ لگا دینا
بقول شاعرِ مشرق علامہ اقبال
*بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق*
*عقل ہے محو تماشائے لبِ بام مگر*
رضاءِ الہٰی کے خاطر اپنی بیوی کو بے آب و گیاہ جنگل میں چھوڑ آنا دنیا کی کمیاب ونایاب مثالوں میں سے ایک ہے جبکہ بیٹے کی نعمت بڑھاپے کی 87 سال کی عمر میں ملی ہو پِدری شفقت بامِ عُروج پر ہو اور اطاعت گزار و وفاشعار بیوی داغِ وِصال دے رہی ہو اس دشوار گذار معاملہ کو ہر ذی شعور وصاحبِ دل شخص سمجھ سکتا ہے، لیکن مکہ کے اس لَقْ و دَق صحرا میں ابراہیمؑ کو مخاطب کرتے ہوحضرت ہاجرہ کی زبان سے ایک سوال ہوتا ہے آمَرَكَ اللَّهُ بِهٰذَا؟ کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے حضرت ابراہیم نے اثبات میں سر ہلایا فوراً حضرت ہاجرہ پکار اٹھیں *لَنْ يُضِيعَنَا ٱللَّهُ أَبَدًا* تب تو اللہ ہمیں ہرگز ضائع نہیں ہونے دیگا۔
اور پھر دنیا نے اپنی سَر کی آنکھوں سے دیکھا کہ رب العزت نے نہ ابراہیم کو نہ ان کے بچے اسماعیل کو نہ حضرت ہاجرہ کو ضائع کیا بلکہ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ کا ان تمام کو مصداق بنایا۔
اور صفا ومروہ پر ہاجرہ کی دوڑ و اضطراب اللہ کو ایسا پسند آیا کہ زم زم کا چشمہ جاری کردیا
*جب بچہ تڑپتا ہے تو ماں کا دم نکلتا ہے*
*اور جب ماں تڑپتی ہے تو پھر زمزم نکلتا ہے*
قربانی و فنافی اللہ کی دوسری سب سے بڑی مثال لخت جگر حضرت اسماعیلؑ کا راہِ خدا میں پیش کرنا اور خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنا ہے جس کا تذکرہ خداۓ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں فرمایا فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ
اے میرے بیٹے میں تم کو خواب میں ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں تمہاری کیا رائے ہے؟ ہونہار ووفا شِعار بیٹا فوراََ بول اٹھا يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِين ابا جان جو حُکم ملا ہے فوراً کر گزریے آپ اِن شاءاللہ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے۔پھر زمین وآسمان نے وہ منظر دیکھا جس کی تاب کروبیاں( فرشتے) بھی نہ لاسکے پھر اللہ تعالیٰ نے وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ کا مژدہ سنایا.جس پر آج تک امت مسلمہ کار بند ہے
*توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہدے*
*یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لیے ہے*
حضرت ابراہیم کی ان تمام اعلی صفات و خصوصیات ہی کی بنیاد پر اللہ تعالی نے امت مسلمہ کے ہر ہر فرد سے ارشاد فرمایا "فَاتَّبِعُوا مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا" طریقۂ ابراہیمی کو اپنا شِعار بناؤ، اور اُنکے نقشِ پا پر چلو۔
اللہ تبارک و تعالی ان کے اوصاف امت کے ہر ہر فرد میں داخل فرمائے اور آپ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عنایت فرمائے۔
❤️
1