DARUL ULOOM SHAIKH ALI MUTTAQUI BURHANPUR M-P INDIA
2.7K subscribers
Similar Channels
Swipe to see more
Posts
*شادی کے لئے جمع شدہ رقم پر قربانی کا حکم* *سوال* ایک مزدور شخص نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے 90 ہزار روپے جمع کر رکھے ہیں۔ کیا اس پر قربانی واجب ہے؟ *مولانا عبد الکریم متقی سلم پورہ برہانپور ایم پی* *جواب* اگر اس شخص کے پاس عید الاضحی یعنی دس ذی الحجہ کی صبح صادق سے لے کر بارہ ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک 87 گرام 480 ملی گرام سونا یا 612 گرام 360 ملی گرام چاندی یا چاندی کے برابر نقدی رقم یا مال تجارت موجود ہو جو اس کی بنیادی ضروریات سے زائد ہو اور وہ قرض دار بھی نہ ہو تو اس شخص پر قربانی واجب ہوگی۔ لہذا اگر مذکورہ شخص کے پاس 90 ہزار اس کی بنیادی ضروریات سے زائد ہوں اور وہ چاندی کے نصاب کو پہنچ جائے تو اس شخص پر قربانی واجب ہے چاہے وہ رقم بیٹی کی شادی کے لئے جمع کی گئی ہو کیونکہ شادی کے لئے جمع شدہ رقم کا شمار بنیادی ضروریات میں نہیں ہوتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب *محمد اظہر متقی قاسمی* برہانپور ایم پی انڈیا 20/ذی قعدہ 1446 19/مئی 2025
*شادی فوٹوگرافر اور ویڈیو گرافی کا حکم* *مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی* *صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ* اسی طرح شادی کی فوٹو گرافی یا ویڈیو گرافی بھی جائز نہیں ، اس سے کوئی دینی ضرورت متعلق نہیں ہے ؛ بلکہ اس میں بڑے اخلاقی مفاسد ہیں ؛ کیوں کہ آج کل شادیوں کی ویڈیو گرافی میں عورتوں کے ہال کی بھی ویڈیوگرافی کی جاتی ہے اور پھر وہ غیر محرم اور غیر متعلق لوگوں کے سامنے دیکھی جاتی ہے ؛ اس لئے جن شادیوں میں یہ عمل کیا جائے ان میں شرکت کرنا جائز نہیں۔
*قربانی نہ کرنے والا* *قربانی کے متعلق روزآنہ مسائل معلوم کرنے کے لئے اس چینل کو فالو کریں۔* *कुर्बानी न करने वाला* *कुर्बानी के मुतअल्लिक रोज़ाना मसाइल मालूम करने के लिए इस चैनल को फॉलो करें।* https://whatsapp.com/channel/0029VaAVrUNFXUucMoMM2c0y

*قربانی کس پر واجب ہے؟* *Qurbani kis par wajib hai?*

*کنز العمال کی تالیف کا پس منظر* علامہ جلال الدین سیوطیؒ نے یہ ارادہ فرمایا کہ تمام احادیث نبویہ کو جمع کیا جائے۔ اس عظیم مقصد کے لیے آپ نے سب سے پہلے تمام قولی احادیث کو حروفِ تہجی کے اعتبار سے مرتب کیا، اور پھر تمام فعلی احادیث کو مسانیدِ صحابہ کے انداز پر جمع کیا۔ ان دونوں مجموعوں پر مشتمل کتاب کا نام *"جمع الجوامع"* رکھا، جسے بعد میں *"الجامع الکبیر"* اور *"الجامع المسانید"* کے ناموں سے بھی پکارا گیا۔ اس کے بعد علامہ سیوطیؒ نے صرف قولی احادیث کا اختصار کیا اور ایک مختصر مجموعہ تیار کیا، جس کا نام رکھا *"الجامع الصغیر"*۔ بعد ازاں اس کتاب میں مزید احادیث کا اضافہ فرمایا اور اس کا نام رکھا *"زوائد الجامع الصغیر"*۔ آگے چل کر مشہور محدث *علامہ شیخ علی متقیؒ* نے الجامع الصغیر اور زوائد الجامع الصغیر کو یکجا کر کے ایک نئی کتاب مرتب کی، جسے فقہی ابواب پر منظم کیا، اور اس کا نام رکھا *"منہج العمال فی سنن الاقوال"*۔ بعد ازاں، علامہ سیوطیؒ کی ان قولی احادیث کو جو الجامع الصغیر اور اس کے زوائد میں ذکر سے رہ گئی تھیں، فقہی ترتیب سے جمع کیا گیا اور ایک مستقل کتاب کی صورت میں پیش کیا گیا، جس کا نام رکھا گیا *"الاکمال لمنہج العمال فی سنن الاقوال"*۔ بعد ازاں ان دونوں کتابوں یعنی منہج العمال اور الاکمال کو یکجا کر کے ایک جامع مجموعہ ترتیب دیا گیا، جس میں پہلے منہج العمال کی احادیث اور پھر الاکمال کی احادیث ذکر کی گئیں، اور اس نئے مجموعے کا نام رکھا گیا *"غایۃ العمال فی سنن الاقوال"*۔ آخر میں، غایۃ العمال میں شامل قولی احادیث کے ساتھ ساتھ الجامع الکبیر میں موجود فعلی احادیث کو بھی فقہی ترتیب کے مطابق شامل کیا گیا۔ ترتیب کچھ یوں رکھی گئی: 1. منہج العمال کی قولی احادیث 2. الاکمال کی قولی احادیث 3. جامع کبیر کی فعلی احادیث اس مکمل اور جامع مجموعے کا نام رکھا گیا *"کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال"* جو حدیثی ذخیرے میں ایک عظیم اور گراں قدر خدمت ہے۔ علامہ عبدالحق محدث دہلوی نے " اخبار الاخیار" میں لکھا ہے کہ شیخ ابوالحسن بکری شافعیؒ فرمایا کرتے تھے کہ علامہ سیوطیؒ کا سارے جہاں پر احسان ہے اور علامہ شیخ علی متقی برہانپوریؒ کا علامہ سیوطیؒ پر احسان ہے۔ (نزهة الخواطر) *محمد اظہر متقی قاسمی* استاذ دارالعلوم شیخ علی متقی برہانپور ایم پی انڈیا
اسپرے سے وضو کا حکم مفتی جعفر ملی صاحب https://youtu.be/YHzhnZYB9MY?si=M6ZG4OEhXh79JSNu
https://youtu.be/W784_9LJwQc?si=3pQteDtqar35jSJ0
*حرمین میں نماز جنازہ میں ایک سلام پھیرے یا دو سلام؟* *سوال* حرمین شریفین (مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ) میں نمازِ جنازہ ایک سلام سے پڑھی جاتی ہے، تو کیا ہمارے لیے بھی ایک سلام کافی ہے یا ہمیں دونوں طرف سلام پھیرنا چاہیے؟ *حافظ زکریا (مقیم مدینہ منورہ)* *جواب* جس طرح دیگر نمازوں میں دو سلام پھیرنا واجب ہے، اسی طرح فقہ حنفی کے مطابق نمازِ جنازہ میں بھی دونوں طرف سلام پھیرنا واجب ہے۔ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک جنازے پر نماز پڑھی، تو آپ ﷺ نے دائیں طرف اور بائیں طرف سلام پھیرا۔" (المعجم الأوسط للطبرانی:4337) بعض فقہاء ایک سلام کے قائل ہیں، اور یہی رائے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی بھی ہے۔ حنبلی فقہ کے مطابق ایک سلام رکن (لازمی) ہے اور دوسرا سلام جائز ہے۔ چونکہ حرمین شریفین میں اکثر امام حضرات حنبلی مسلک پر عمل پیرا ہوتے ہیں، اس لیے وہ ایک سلام پر اکتفا کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ حرمین شریفین میں بھی نمازِ جنازہ ادا کریں تو دونوں طرف سلام پھیریں۔ واللہ اعلم بالصواب *محمد اظہر متقی قاسمی* برہانپور ایم پی انڈیا 19/ذی قعدہ 1446 18/مئی 2025