Learn & Fun Hub
May 19, 2025 at 11:31 PM
*مرد دھوکا کیوں دیتا ہے؟*
(قاسم علی شاہ)
گیری نیومان ایک تجربہ کار سائیکوتھراپسٹ، مصنف، لیکچرار اور مبلغ ہیں۔ وہ ازدواجی مسائل کے حل پر دسترس رکھتے ہیں اور اس حوالے سے لوگوں کو بہترین مشورے دیتے ہیں۔ ان کی وجہ شہرت The Truth about Cheating نامی کتاب ہے جو انھوں 2008 میں لکھی۔ا س کتاب میں انھوں نے ’’مردوں کی بے وفائی‘‘ کو موضوع بنایا ہے اور اپنے 20سالہ پیشہ ورانہ زندگی کے ازدواجی مسائل کو نمایاں کیا ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں مصنف نے 200 ایسے مردوں کا انٹرویو کیا ہے جنھوں نے اپنی شریک حیات کو دھوکا دیا تھا۔ گیری نیومان نے یہ بات جاننے کی کوشش کی کہ وہ کون سی بنیادی وجہ ہے جس کی وجہ سے مرد اپنی بیوی کو دھوکا دیتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج بڑے دلچسپ تھے۔ 200 میں 24 مرد ایسے تھے جنھوں نے جنسی تعلق کو وجہ قرار دیا جب کہ باقی تمام افراد نے کہا کہ جذباتی محرومی، توجہ کی کمی اور انا وہ اسباب ہیں جو مرد کو بے وفا بننے پر مجبور کرتے ہیں۔
میرے پاس کاونسلنگ کے لیے اکثراوقات ایسی بچیاں آتی ہیں جو بتاتی ہیں کہ یونی ورسٹی میں پڑھائی کے دوران کسی لڑکے سے آنکھیں چار ہوئیں اور یوں لگا جیسے برسوں کے بچھڑے ہوئے ہم آج مل رہے ہیں۔ موسم خوش گوار محسوس ہو رہا تھا اور کینٹین کی ٹھنڈی چائے بھی اچھی لگ رہی تھی۔ یوں ہم ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوگئے۔ پہلا سمسٹر گزرا، دوسرا بھی گزرا، اس دوران ہم ساتھ جینے کے خواب دیکھتے رہے۔ لڑکے نے تسلی دی تھی کہ باجی امریکا سے آجائے تو ہماری منگی ہوجائے گی۔ ہم چوتھے سمسٹر میں پہنچے تو ایک دن لڑکے نے کہا کہ میں نے ماں سے بات کی لیکن وہ نہیں مانی، وہ میری شادی اپنی بھانجی سے کرانا چاہتی ہے اور کہہ رہی ہے کہ اگر تم نے میری بات نہ مانی تومیں تم سے ناراض ہوجاؤں گی اور پھر تم میرا مرا ہوا منہ بھی نہ دیکھو گے۔ یہ بتا کر لڑکے کے چہرے پر شدید پریشانی ظاہر ہوئی، وہ کہنے لگا کہ میں ذہنی کرب سے گزر رہا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ میں ڈیپریشن میں مبتلا ہوچکا ہوں۔ اس لیے مجھے بھول جاؤ اور اپنی زندگی بنانے کی کوشش کرو۔
اس طرح کے ڈھیروں واقعات میرے سامنے آچکے ہیں۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ دھوکا صرف مرد دیتے ہیں، ایسی بات نہیں۔ یہ اخلاقی کمزوری مرد و عورت دونوں میں پائی جاسکتی ہے۔ اس موضوع پر بات کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ مرد اور عورت کے فطری رجحان کو سمجھا جائے۔ مرد و عورت دو مختلف بنیادوں پر محبت کرتے ہیں اور اسی وجہ سے نتائج بھی مختلف ملتے ہیں۔
مرد کو اللہ تعالیٰ نے بصری بنایا ہے۔ یہ آنکھ سے دیکھ کر متاثر ہوتا ہے۔ یہ خوب صورت چہروں، رنگت، بڑی بڑی آنکھوں اور تیکھے نین نقش سے مرعوب ہوتا ہے اور اس بنیاد پر جنس مخالف سے محبت کرتا ہے۔ اس بصری کشش کی کئی بنیادی وجوہات ہیں۔
مرد کی ساخت اور فطرت ایسی ہے کہ وہ ظاہری چیزوں سے فوراً متاثر ہوتا ہے۔ جب وہ خوب صورت شکل اور ناز و انداز دیکھتا ہے تو اس کے دماغ کے Visual Processing Center زیادہ تیزی سے ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ مرد جب حسین عورت دیکھتا ہے تو دیکھتے ہی دیکھتے ذہن میں اسے شریکِ حیات کے طور پر پرکھنا شروع کر دیتا ہے۔ نیورو سائنس کی تحقیق بھی بتاتی ہے کہ مرد کے دماغ کا Limbic System (جذباتی مرکز) خواتین کے چہرے یا جسمانی خدوخال کو دیکھ کر زیادہ فعال ہو جاتا ہے، جب کہ عورتوں میں یہ ردعمل زیادہ تر الفاظ، لمس یا جذبات سے وابستہ ہوتا ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ مرد کی جبلت میں غلبے کا عنصر پایا جاتا ہے۔ جب خوب صورتی اسے متحرک کرتی ہے تو وہ لاشعوری طور پر اسے متاثر کرنے اور حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ قرآن کریم کی سورہ نور آیت 30 میں مرد وں کو نگاہوں کی حفاظت کا حکم اسی لیے دیا گیا ہے۔
تیسری وجہ یہ ہے کہ خوب صورتی مردوں کے اندر اعتماد، فخر اور تکمیل کا احساس پیدا کرتی ہے۔ خوب صورت عورت کی توجہ مرد کو مقبول اور بااثر محسوس کرواتی ہے اور مرد کے دماغ میں ڈوپامین (خوشی کا ہارمون) خارج ہونا شروع ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ کیفیت عارضی ہوتی ہے لیکن یہ مردوں کو خوشی فراہم کرتی ہے۔
اس کے برعکس عورت سمعی ہے، یعنی وہ کانوں سے سن کر متاثر ہوتی ہے۔ وہ خوب صورتی سے زیادہ احساس سے مرعوب ہوتی ہے۔ اسے اگر کوئی فرد جذباتی سہارا دے، اعتماد دے اور محفوظ رہنے کا احساس دے تو وہ اس سے بے حد متاثر ہوتی ہے، اسی بنیاد پر عورت کا دل جلدی جیتا جاسکتا ہے۔
مرد و عورت کے محبت کا فطری رجحان سمجھنے کے بعد یہ جاننابھی ضروری ہے کہ دونوں کے اس فطری تقاضے کو مکمل کرنا ضروری ہے۔
مرد اپنی بیوی کو خوب صورت اور دلکش دیکھنا چاہتا ہے تاکہ اسے جذباتی تکمیل ملے۔ جذباتی تکمیل سے مراد وہ اعتماد، احساس اور سکون ہے جو اُسے شریک حیات سے ملتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ سمجھا جاتاہے کہ’’ مرد روتے نہیں، مرد کمزور نہیں ہوتے، مرد کو جذبات کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔ ‘‘یہ سوچ مرد کو جذباتی کمی کا شکار بناتی ہے، جس کا اثر نہ صرف اس کی شخصیت پر بلکہ رشتوں، بچوں اور کام پر بھی پڑتا ہے۔ مرد چاہے جتنا بھی سخت یا سنجیدہ نظر آئے اسے محبت اور توجہ کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔
بیوی اپنے شوہر کی جذباتی تکمیل کیسے کرے، اس کے لیے ذیل میں چند تجاویز دی جارہی ہیں:
1۔مرد کو اعترافِ محبت اور تعریف کی ضرورت ہوتی ہے۔ عورت کو چاہیے کہ اپنے خاوند کے کام کی تعریف کریں۔ کیوں کہ مرد کو خواہش ہوتی ہے کہ مجھے کامیاب اور قابل سمجھا جائے۔ بیوی کی تعریف اُسے جذباتی تحفظ دیتی ہے۔
2۔ مرد اکثر اپنے جذبات کا اظہار الفاظ میں نہیں کرتا، بلکہ خاموش رہتا ہے یا اس کی طرف اشارہ کر دیتا ہے۔ ایسی صورت میں بیوی کو چاہیے کہ وہ اس پر طنز نہ کرے بلکہ اس سے پوچھے کہ اگر تم کچھ کہنا چاہتے ہو تو میں سننے کے لیے حاضر ہوں۔ اس سے مرد کو حوصلہ ملے گا اور وہ بات کرسکے گا۔
3۔ مرد کے لیے اپنی عزت نفس عورت کی محبت سے بھی زیادہ اہم ہوتی ہے۔ لہٰذا اس کی رائے کو کھلے دل سے سنیں۔ اگر اختلاف ہو، تو عزت سے بات کریں، بے عزتی سے نہیں۔’’تمھیں تو کچھ پتا ہی نہیں‘‘کے بجائے کہے، ’’میں تمھاری بات سمجھ رہی ہوں، لیکن میرا زاویہ نظر تھوڑا مختلف ہے۔‘‘
4۔ اپنے گھر کو جذباتی پناہ گاہ بنائیں، میدان جنگ نہیں۔ شوہر کے گھر آنے کے ساتھ ہی گلہ شکوہ شروع نہ کریں، پہلے اسے آرام کا موقع دیں اس کے بعد نرمی سے بات کریں۔
5۔ مرد کو محبت کے اظہار کی ضرورت ہوتی ہے، مگر وہ ’’محبت‘‘ کا لفظ سننے سے نہیں بلکہ عمل سے متاثر ہوتا ہے۔ اس لیے، اس کا خیال رکھیں، وقت پر کھانا دیں، اس کی من پسند چیز لا کر دیں۔ یہ سب خاموش انداز میں اظہارِ محبت ہے۔
6۔ مرد اکثر خو د سے یہ سوال کرتا ہے۔’’کیا میری بیوی ہر قسم کے حالات میں میرا ساتھ دے گی؟ ‘‘اس سوال کا جواب ہاں میں دینے کے لیے ضروری ہے کہ بیوی مشکل وقت میں اس کا حوصلہ بڑھائے، اسے اپنے ساتھ اور تعاون کا یقین دلائے۔ بیوی کے یہ الفاظ اس کی دنیا بدل دیتے ہیں۔
7۔ بیوی کو چاہیے کہ خود کو جسمانی طور پر صاف ستھرا رکھے، اچھا لباس پہنے، عمدہ خوشبو لگائے۔ اگربیوی کا ظاہری حلیہ بے ہنگم ہوگا تو شوہر اس سے بیزار ہوجائے گا۔
8۔ بیوی کو بہترین اخلاق اپنانے چاہییں، اسے بدتمیزی یا زبان درازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ اسی طرح شوہر کو بھی نرم مزاج ہونا چاہیے تاکہ دونوں کاساتھ اچھا رہے۔
9۔ بیوی کو چاہیے کہ وہ خود کو فکری اور علمی طور پر بہتر بناتی رہے۔ اچھی کتابوں کا مطالعہ کرے، اچھے لوگوں کو سنے تاکہ شوہر کے ساتھ مثبت اور مفیدبات چیت کرسکے۔
جب مرد کی جذباتی تکمیل نہیں ہوتی تو اس سے کئی مسائل جنم لیتے ہیں، ذیل میں چند کا ذکر کیا جارہا ہے۔
1۔ ذہنی تناؤمیں اضافہ
اگر مرد کو گھر میں وہ جذباتی تحفظ، احترام اور اعتماد نہ ملے جس کا وہ فطری طور پر طلب گار ہوتا ہے تو وہ خاموشی، بے چینی اور اضطراب کا شکار ہو جاتا ہے۔ مرد عام طور پر جذبات کو دبانے میں ماہر ہوتے ہیں لیکن اندر ہی اندر وہ جذباتی بوجھ کا شکار رہتے ہیں۔ مشہور ماہر نفسیات کارل یون کہتا ہے کہ’’ جس احساس کو آپ دباتے ہیں، وہ مزید بڑھتا ہے۔‘‘امریکن سائیکالوجیکل ایسوسی ایشن کی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ وہ مرد جو اپنی بیویوں یا قریبی رشتوں سے جذباتی طور پر دوری محسوس کرتے ہیں، اُن میں ڈپریشن کے آثار تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
2۔ غصہ اور چڑچڑاپن
جذباتی محرومی مرد کو اندر سے خالی کر دیتی ہے اور یہ خالی پن غصے یا سخت رویے کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں کہ جس دل کو محبت سے تسکین نہ ملے، وہ اکثر نفرت سے بھر جاتا ہے۔
3۔ غیروں کی طرف رجحان
جب مرد کو شریک حیات سے جذباتی توجہ، عزت اور سکون نہ ملے تو وہ اندرونی طور پر ٹوٹنے لگتا ہے یا کسی دوسرے تعلق میں پناہ لیتا ہے۔ 2018 میں ہارورڈ میڈیکل اسکول نے ایک تحقیق میں لکھا کہ 70 فی صد مرد جسمانی تعلق کی وجہ سے نہیں بلکہ جذباتی تکمیل نہ ملنے کی وجہ سے بے وفائی کرتے ہیں۔
4۔ بچوں سے تعلق کمزور ہو جانا
جذباتی طور پر غیر مطمئن باپ اپنی توانائی اپنی ذات، دفتر کے کاموں میں یا موبائل میں لگا دیتا ہے۔ اس کا اپنے بچوں سے فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے بچے باپ کی شخصیت کو غیر محفوظ سمجھنے لگتے ہیں۔ بیوی پر بچوں کی ذمہ داری کا بوجھ مزید بڑھ جاتا ہے اور خاندانی نظام عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے۔
5۔ خود اعتمادی میں کمی
بیوی کا طنزیہ اور شکایتوں بھرا رویہ، مرد کو یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ کوشش کے باوجود گھر کا خرچاپورا نہیں کر پا رہا، گھر میں اس کی قدر نہیں اور وہ ناکام انسان ہے۔ یہ احساسات مرد کی خود توقیری کو مجروح کرتے ہیں جس سے وہ خود کو بے کار سمجھتا ہے۔
6۔ تنہائی پسندی
جذباتی تکمیل سے محروم مرد محفلوں سے کتراتے ہیں، زیادہ تر وقت تنہا گزارتے ہیں اور اپنی ذات میں قید ہو جاتے ہیں۔ ایسے مرد اکثر دوستوں سے رابطے ختم کر دیتے ہیں۔ دفتر میں یا تو غیر ضروری طور پر مصروف رہتے ہیں یا غیر حاضر۔ ایسے مرد گفتگو میں بھی دلچسپی نہیں لیتے۔
7۔ ازدواجی زندگی کی خرابی
جذباتی خلا طویل ہو جائے تو بیوی شوہر کو لاپروا سمجھتی ہے اور شوہر بیوی کے رویے کو تنقید کرنے والی عورت۔ اس کشمکش سے دونوں ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے علیحدگی یا طلاق کی نوبت آسکتی ہے۔ فیملی کورٹس کے مطابق طلاق کی وجوہات میں 35 فی صد وجہ عدم توجہ اور جذباتی محرومی ہے۔
یہ سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ مرد صرف کمانے والا فرد نہیں بلکہ ایک حساس دل، جذبات رکھنے والا انسان بھی ہے۔ اگر گھر سے اس کی جذباتی تکمیل ہو، اسے عزت، اہمیت، محبت اور اعتماد ملے تو وہ نہ صرف بہترین انسان بنتا ہے بلکہ اپنی بیوی، بچوں اور معاشرے کے لیے ایک مضبوط ستون بھی ثابت ہوتا ہے۔ جذباتی تکمیل مرد کی کمزوری نہیں بلکہ اس کی فطری ضرورت ہے اور جب یہ تقاضا پورا ہو، تو وہ بہترین رفیق حیات ثابت ہوتا ہے اور کبھی بے وفائی نہیں کرتا۔
#copied
❤
😮
3