
Mining apps & Bots Updates
June 3, 2025 at 07:10 PM
پہلے کہا کہ حکومت بٹ کوائن مائننگ شروع کرے گی جس کیلئے دوہزار میگاواٹ بجلی مختص ہوگی۔ پھر پتہ چلا کہ اس سکیل کا سیٹ اپ کھڑا کرنے کیلئے تین سے چار ارب ڈالرز درکار ہوں گے اور چلانے کیلئے ماہانہ 40 سے 50 ملین ڈالرز کا خرچ آئے گا۔ ہمارے پاس تو تیل امپورٹ کرنے کے پیسے نہیں ہوتے، تو پھر یہ اتنے ڈالرز کہاں سے آنے تھے، چنانچہ یہ پلان منسوخ کردیا گیا۔
اگلی شُدنی یہ چھوڑی کہ ہم بٹ کوائن کے سٹریٹیجک ریزرو بنائیں گے۔ پھر سوال پیدا ہوا کہ ان ریزروز میں بٹ کوائن کہاں سے آئے گا؟ کیا حکومت ایک لاکھ دس ہزار ڈالر فی بٹ کوائن مارکیٹ ریٹ پر خریدے گی؟ موجودہ حالات میں شاید دو، چار بٹ کوائن ہی خریدے جاسکیں کیونکہ اس سے زیادہ ملکی خزانے کی اوقات نہیں۔ ویسے بھی اگر یہ مارکیٹ سائکل ٹاپ ہے تو اگلے دو سال میں بٹ کوائن کی قیمت آدھی سے زائد گرسکتی ہے، اس صورت میں نقصان کا ذمے دار کون ہوگا؟ چنانچہ یہ پلان بھی منسوخ کردیا گیا۔
اگلا چُوت پٹاخہ یہ چھوڑا کہ اس سٹریٹیجک ریزرو میں وہ بٹ کوائنز ڈالے جائیں گے جو ایجنسیوں نے ضبط کئے ہوں گے، یعنی امریکہ کی کاپی۔ کھوتی کے بچو، امریکہ کے پاس اربوں ڈالرز کے ضبط شدہ بٹ کوائنز ہیں کیونکہ ان کی ایجنسیاں چوروں کو پکڑ کر برامدگی کروا لیتی ہیں، تمہاری ایجنسیاں خود چوروں کی مدد کرتی ہیں، ان سے بٹ کوائن تو دور، چوری کا ایک روپیہ تک ریکور نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ یہ پلان بھی منسوخ ہونے جارہا ہے۔
آگے چل کر کہیں گے کہ ہر پاکستانی فی سبیل اللہ اس سٹریٹجک والٹ میں اپنے بٹ کوائن جمع کروائے، اسے ٹیکس میں رعایت ملا کرے گی ۔ ۔ ۔
قصہ مختصر، عاصم منیر کا یہ پلان بھی وہیں وڑ گیا جہاں سرمایہ کاری کونسل، دوست ممالک کی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری اور معدنیاتی بل وڑا ۔ ۔ ۔