
سبق آموز تحریریں ♥️
May 15, 2025 at 08:57 AM
*سات خوش قسمت ترین بہادر مسلمانوں کا واقعہ جو پہلے ڈاکو تھے*
*(حصہ دوم)*
مسلمان حسبِ سابق مقابلے کے لیے نکلے۔ وہ سات جانباز بھی اپنی پچھلی حکمت عملی کے تحت لشکر سے الگ ہو کر دشمن کے عقب میں جا پہنچے۔ جب لڑائی شروع ہوئی تو انہوں نے پیچھے سے حملہ کر دیا اور دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا۔ مگر اس بار اچانک ان ساتوں کے پیچھے سے رومیوں کا وہ دس ہزار کا چھپا ہوا لشکر نکل آیا، جسے پہلے سے پہاڑوں میں چھپایا گیا تھا۔ یوں یہ ساتوں بہادر گھیرے میں آگئے اور بالآخر گرفتار کر لیے گئے۔
جب رومی لشکر واپس پہنچا، تو ان کا جرنیل بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا، سجدہ کیا اور کہا: "میں ان ساتوں کو گرفتار کر کے لے آیا ہوں۔" بادشاہ نے درباریوں سے مشورہ کیا کہ ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ کسی نے مشورہ دیا کہ ان کے جسم کو درمیان سے کاٹ کر درختوں پر لٹکا دیا جائے، کسی نے کہا کہ ان کی گردنیں اڑا دی جائیں۔ لیکن کچھ دانا جرنیلوں نے کہا: "انہیں قتل نہ کیا جائے، بلکہ انہیں مال و دولت دے کر اپنا ہم مذہب بنا لیا جائے۔ جس طرح انہوں نے اپنی بہادری سے ہمیں ذلیل کیا، ویسے ہی اگر یہ عیسائی ہو جائیں تو اپنی بہادری سے ہمیں عزت بخشیں گے۔"
بادشاہ کو یہ مشورہ پسند آیا۔ اس نے ان کے امیر (سردار) کو بلایا اور پوچھا: "کیا یہ چھ افراد تیرے ساتھی ہیں؟" سردار نے جواب دیا: "ہاں، یہ میرے بھائی ہیں۔" بادشاہ نے کہا: "میری کئی بیٹیاں ہیں۔ اگر تو ہمارا دین قبول کر لے تو میں تجھے اپنی ایک بیٹی کا شوہر بنا دوں گا، تجھے مال و دولت سے بھرے ہوئے سو اونٹ دوں گا، اور سو باغات بھی عطا کروں گا۔"
یہ سن کر وہ سردار رونے لگا اور کہا: "مجھے نہ تیری بیٹی کی ضرورت ہے اور نہ تیرے مال کی۔ میں ان چیزوں کی خاطر اپنے رب کے دین کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا۔"
بادشاہ نے سردار کو ایک طرف کر دیا اور باقی چھ ساتھیوں کو الگ الگ بلا کر وہی پیشکش کی، مگر ہر ایک نے یہی جواب دیا: "ہم اسلام کو چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔"
بادشاہ نے جرنیلوں سے کہا: "ہماری چال ناکام ہو چکی ہے۔ اب کیا تدبیر کی جائے؟" ایک جرنیل نے مشورہ دیا: "ایک دیگ میں تیل بھر کر نیچے آگ جلائی جائے، جب تیل جوش کھانے لگے تو ان میں سے ایک کو اُلٹا کر کے اس میں ڈال دیا جائے۔ ممکن ہے کہ ایک دو کے مرنے کے بعد باقیوں کے دلوں میں خوف بیٹھ جائے اور وہ اپنا دین چھوڑ دیں۔"
چنانچہ ایک بڑی دیگ میں تیل بھرا گیا اور نیچے آگ روشن کی گئی۔ ساتوں قیدیوں کو صف میں بٹھایا گیا۔ ان کے سردار نے جیسے ہی اوپر نظر اٹھائی تو دیکھا کہ محل کی چھت پر سات حسین لڑکیاں بیٹھی ہیں، جنہوں نے زرد رنگ کا خوبصورت لباس پہن رکھا ہے، اور ہر ایک کے ہاتھ میں سبز رومال ہے۔
سردار نے دل میں سوچا: "یہ ملعون بادشاہ ہمیں دین سے ہٹانے کے لیے جال بچھا چکا ہے۔ اوپر لڑکیوں کو بٹھایا ہے تاکہ ہم ان کے حسن میں مبتلا ہو جائیں، اور نیچے دیگ کا عذاب دکھا کر ہمیں اسلام سے پھیرنے کی کوشش کر رہا ہے۔" اس نے دل ہی دل میں دعا کی: "اے اللہ! میرے ساتھیوں کی نظریں ان لڑکیوں پر نہ پڑیں تاکہ وہ گمراہ نہ ہو جائیں۔"
ادھر تیل جوش کھانے لگا۔ بادشاہ کے حکم پر دو جرنیل آگے بڑھے اور ان ساتوں میں سے ایک کو اُٹھا کر دیگ میں الٹا ڈال دیا۔ وہ جوان تیل میں گرتے ہی پکار اٹھا:
"میرے دوستو! تم پر سلامتی ہو، گھبرانا مت۔ یہ تو تھوڑی دیر کی تکلیف ہے، جب کہ جہنم کا عذاب دائمی ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔"
*جاری ہے ۔۔۔۔۔*
❤️
👍
😢
😭
❤
🌹
🫀
🇵🇰
😂
🥹
190