
سبق آموز تحریریں ♥️
May 15, 2025 at 02:00 PM
*سات خوش قسمت ترین بہادر مسلمانوں کا واقعہ جو پہلے ڈاکو تھے*
*آخری حصہ*
جرنیلوں نے اُسے کمر تک تیل میں ڈال دیا، اس کا یہ آدھا حصہ جل گیا۔ اوپر بیٹھی ہوئی ساتوں لڑکیوں میں سے ایک اُڑتی ہوئی آئی اور دیگ میں داخل ہو گئی، اس نے سبز رومال میں کچھ ڈالا اور آسمان کی طرف اُڑ گئی۔ امیر نے جب یہ دیکھا تو دل میں کہنے لگا کہ یہ لڑکیاں تو حور عین ہیں، بادشاہ کی بیٹیاں نہیں۔ عیسائیوں نے اُس جلے ہوئے شخص کو دیگ سے نکال کر اُن باقی چھ کے سامنے ڈال دیا۔ بادشاہ نے کہا: اگر تم نے اپنا دین چھوڑ کر عیسائیت قبول نہ کی تو تم سب کو بھی اسی طرح قتل کر دوں گا اور اگر تم نے میری بات مان لی تو پھر تمہارے لیے ہر طرح کا اعزاز و اکرام ہوگا۔ وہ کہنے لگے: تو ہمیں جلا کر مار، یا تلواروں سے کاٹ، ہم اپنے دین کو نہیں چھوڑیں گے۔
بادشاہ نے ایک ایک کر کے باقی چھ میں سے پانچ کو اسی دیگ میں جلا کر شہید کیا اور ہر ایک کے ساتھ ایک ایک لڑکی دیگ میں داخل ہو کر سبز رومال میں کچھ ڈال کر آسمان پر جاتی رہی۔ اب صرف ایک لڑکی باقی تھی۔ اچانک وزیر اعظم آگے بڑھا اور بادشاہ سے کہنے لگا کہ یہ شخص مجھے دے دیجئے۔ بادشاہ نے پوچھا: تم اس کے ساتھ کیا کرو گے؟ وزیر نے کہا: میں اسے اپنے گھر لے جاؤں گا اور اپنی اس لڑکی کو اس کی خادمہ بنا دوں گا جس سے آپ نکاح کرنا چاہتے تھے، مگر میں نے آپ کی زیادہ بیویوں کی وجہ سے انکار کر دیا تھا۔ ممکن ہے وہ اس کے دل کو موہ لے اور یہ اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو جائے، تب میں اپنی لڑکی سے اس کی شادی کر دوں گا اور اپنے مال میں اسے حق دار بنا دوں گا۔ بادشاہ نے کہا: لے جاؤ، میں نے یہ شخص تمہیں دے دیا۔ جب یہ واقعہ ہوا تو چھت پر بیٹھی ہوئی حور اُٹھ کر کھڑی ہوئی اور خالی ہاتھ آسمان کی طرف پرواز کر گئی۔ یہ دیکھ کر امیر کہنے لگا: یہ میری بدقسمتی کی وجہ سے ہوا۔
بادشاہ نے اُسے کہا: تم میرے اس وزیر کے ساتھ چلے جاؤ۔ امیر نے کہا: میں صرف اس شرط پر اس کے ساتھ جاؤں گا کہ میں اس کے گھر میں مسجد بناؤں گا، جہاں بلند آواز سے پانچ وقت اذان دوں گا، شراب نہیں پیوں گا اور خنزیر نہیں کھاؤں گا۔ بادشاہ نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ اب کیا خیال ہے؟ وزیر نے کہا: اس کی ساری شرطیں منظور ہیں۔
اب وہ مسلمان قیدی وزیر کے گھر آ گیا اور داخل ہوتے ہی مسجد بنانے میں لگ گیا۔
وزیر نے اپنی بیٹی سے کہا: میں نے عربوں میں اس سے زیادہ بہادر اور خوبصورت کوئی اور شخص نہیں دیکھا ہے، میں اسے بادشاہ کی سزائے موت سے چھڑا کر لایا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ اگر یہ عیسائی ہو جائے تو میں تیری شادی اس کے ساتھ کر دوں اور اسے اپنا آدھا مال دے دوں۔ اب یہ ہمارے گھر میں رہے گا اور رات دن اس کا تمہارے علاوہ کوئی خادم نہیں ہوگا۔ لڑکی نے یہ ذمہ داری قبول کی اور وہ ہر دن زرق برق لباس اور طرح طرح کے زیور پہن کر آتی اور اس شخص کے سامنے اپنے جسم کی نمائش کرتی، مگر اس اللہ تعالیٰ کے بندے نے کوئی توجہ نہ کی اور نہ کبھی اس لڑکی کو کوئی کام بتایا، وہ جو کچھ لے آتی وہ لے لیتا تھا۔
ایک دن عصر کی نماز پڑھ کر وہ مسجد میں بیٹھا تھا کہ وہ لڑکی کہنے لگی: کیا تم انسان نہیں ہو؟ کیا تم میں مردانگی نہیں ہے؟ تم اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو جاؤ، میرا باپ ہم دونوں کی شادی کر دے گا اور تجھے مالا مال کر دے گا۔ امیر نے کہا: ہلاک ہو جا، تو نے تو میری نماز خراب کر دی، مجھے نہ تیری ضرورت ہے اور نہ تیرے مال کی۔ وزیر نے تو لڑکی کو اس مرد مومن کے پیچھے اس لیے لگایا تھا تاکہ وہ اس کے دل کو موہ لے اور اس کے دل میں اپنی محبت ڈال دے۔ لڑکی تو یہ نہ کر سکی، البتہ اس مرد مومن کی شانِ استغناء نے لڑکی کے دل کو موہ لیا اور وہ خود اس کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور کہنے لگی: کیا تم مجھ سے شادی نہیں کرو گے؟ امیر نے کہا: نہیں۔ لڑکی نے کہا: کیوں؟ امیر نے برجستہ جواب دیا: تم ناپاک کافرہ ہو۔ لڑکی کہنے لگی: اگر آپ اپنا دین نہیں چھوڑتے تو پھر میں اپنا دین چھوڑ دیتی ہوں، آپ مجھے مسلمان کیجئے، تاکہ میں آپ سے شادی کر سکوں۔ امیر نے کہا: اے لڑکی! یہ کافروں کا ملک ہے، یہاں میں تجھ سے شادی نہیں کر سکتا، ہاں! اگر اللہ تعالیٰ نے توفیق دی اور ہم یہاں سے بھاگ کر مسلمانوں کے ملک پہنچ گئے تو میں ضرور تجھ سے شادی کروں گا اور تیرے ہوتے ہوئے دوسری شادی نہیں کروں گا اور نہ باندی رکھوں گا۔
لڑکی نے کہا: اگر ایسا ہے تو پھر دس دن بعد عیسائیوں کا تہوار ہے، اس میں بادشاہ سمیت سب لوگ باہر نکلتے ہیں، البتہ بیمار لوگ گھروں میں رہ جاتے ہیں۔ جب تہوار میں دو دن رہ جائیں گے تو میں بیمار بن جاؤں گی، چنانچہ میرا باپ مجھے تیرے پاس چھوڑ جائے گا، تب ہم دونوں بھاگ نکلیں گے۔ تہوار سے دو دن پہلے وہ لڑکی بیمار بن گئی، تہوار کے دن وزیر نے پوچھا کہ بیٹی! تم ہمارے ساتھ نہیں جاؤ گی؟ اس نے کہا: نہیں، میں بیمار ہوں۔ وزیر نے کہا: کوئی بات نہیں، اب تم دونوں اس گھر میں بالکل تنہا رہ جاؤ گے، اگر یہ تمہارے ساتھ حرام فعل کرنا چاہے تو تم مت روکنا، ممکن ہے اس طرح سے یہ اپنا دین چھوڑ کر عیسائی ہو جائے، تب تم دونوں کی شادی کر دی جائے گی۔ لڑکی نے کہا: ابا حضور! میں اس کے لیے حاضر ہوں، البتہ آپ دو گھوڑے چھوڑ جائیں، ممکن ہے کہ اگر میں اُسے بدلنے میں کامیاب ہو گئی تو میں اُسے لے کر آپ کے پاس تہوار کے سات دنوں میں کسی نہ کسی دن پہنچ جاؤں گی۔
تہوار کے دن دوپہر کے وقت لڑکی نے کہا: وہ لوگ تہوار کی جگہ پہنچ چکے ہوں گے، اب شہر میں کوئی نہیں ہوگا۔ کیا تم مسلمانوں کے ملک کا راستہ جانتے ہو؟ امیر نے کہا: ہاں، مجھے راستہ معلوم ہے۔ لڑکی نے اسلحہ نکالا اور کافی سارے ہیرے جواہرات بھی لے لیے اور خود مردوں کا لباس اور اسلحہ پہن لیا، امیر نے بھی اسلحہ زیب تن کیا اور وہ دونوں طرمنوش کی طرف بڑھے۔ یہاں سے کلرسوس کا فاصلہ تقریباً نو منزلوں کا تھا۔
سفر میں انہیں دوسرا دن تھا اور انہوں نے ابھی صرف تین منزلیں طے کی تھیں تو انہوں نے دور سے غبار اُٹھتا ہوا دیکھا۔ امیر نے لڑکی سے کہا: تمہاری نظر زیادہ تیز ہے، دیکھو! یہ غبار کیسا ہے؟ وہ کہنے لگی: مجھے چھ گھڑسوار نظر آ رہے ہیں، ان کے نیچے اعلیٰ قسم کے گھوڑے ہیں۔ تھوڑی دیر میں وہ چھ گھڑسوار ان دونوں کے پاس پہنچ گئے۔ جب امیر نے انہیں دیکھا، تو حیران رہ گیا، یہ اس کے وہ چھ شہید ساتھی تھے جنہیں بادشاہ نے جلا کر شہید کیا تھا۔ اس نے انہیں اور انہوں نے اسے پہچانا۔ امیر نے انہیں کہا: تمہیں تو بادشاہ نے شہید کر دیا تھا؟ وہ کہنے لگے: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا کہ ہر شہید زندہ ہوتا ہے اور صبح و شام اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی روزی سے کھاتا پیتا ہے؟ امیر نے کہا: آپ لوگ کہاں جا رہے ہیں؟ کیا اپنے گھروں کی طرف؟ وہ کہنے لگے: ہمیں گھروں سے کیا؟ یہاں ان پہاڑوں میں اللہ تعالیٰ کے ایک ولی کا انتقال ہوا ہے، ہمیں اس کے دفن کی سعادت کے لیے منتخب فرمایا ہے، ہم اپنے ساتھ کفن اور جنت کی خوشبو لائے ہیں، اب ہم جا کر اسے غسل دیں گے، پھر کفنا کر قبر میں دفن کر کے واپس چلے جائیں گے۔
امیر نے انہیں کہا: تم لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے شہادت مانگی تھی جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا فرما دی، جب کہ میں محروم رہا، حالانکہ میں تمہارا امیر تھا۔ یہ میرے ساتھ وزیر کی بیٹی ہے، اسلام اس کے دل میں گھر کر چکا ہے، یہ بھی میرے ساتھ بھاگ آئی ہے، تم لوگ دعاؤں کے ذریعے میری مدد کرو، تاکہ اللہ تعالیٰ مجھے کلرسوس پہنچا دے۔
انہوں نے امیر کو یہ دعاء کہلوائی اور غائب ہو گئے:
يَا صَمَدُّ الَا يَظْلِمُ، يَا قَيُّوْمًا لَا يَنَامُ، يَا مَلِكًا لَا يُرَامُ، يَا عَزِيزًا لَا يُضَامُ، يَا جَبَّارُ الَا يَظْلِمُ، يَا مُحْتَجِبًا لَا يُرَى، يَا سَمِيعًا لَا يَشْكُو، يَا عَادِلاً لَا يَجُورُ، يَا دَاِمًا لَا يَزُولُ، يَا حَلِيمًا لَا يَلْهُو، يَا قَيُّوْمًا لَا يَفْتُرُ، يَا غَنِيًّا لَا يَفْتَقِرُ، يَا مَنِیْعًا لَا يُغْلَبُ، يَا شَدِيدًا لَا يَضْعُفُ، يَا صَادِقًا لَا يَخْلِفُ، يَا بَاسِطَ الْيَدَيْنِ بِالْجُودِ، يَا مَنْ هُوَ فِي مُلْكِهِ مَحْمُودٌ، يَا عَلِيُّ الْمَكَانِ، يَا رَفِيعَ الشَّانِ، يَا لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، يَا لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ
*اردو ترجمہ:*
اے وہ بے نیاز، جو ظلم نہیں کرتا!
اے وہ زندہ و قائم، جو نہیں سوتا!
اے وہ بادشاہ، جس کی سلطنت پر کوئی قابو نہیں پا سکتا!
اے وہ زبردست، جس پر کوئی ظلم نہیں کر سکتا!
اے وہ جبار، جو کبھی ظلم نہیں کرتا!
اے وہ پوشیدہ، جو نظر نہیں آتا!
اے وہ سننے والا، جو کبھی بھٹکتا نہیں!
اے وہ انصاف کرنے والا، جو ناانصافی نہیں کرتا!
اے وہ ہمیشہ رہنے والا، جو زائل نہیں ہوتا!
اے وہ بردبار، جو کھیل نہیں کرتا!
اے وہ قائم، جو تھکتا نہیں!
اے وہ غنی، جو محتاج نہیں ہوتا!
اے وہ زبردست، جسے مغلوب نہیں کیا جا سکتا!
اے وہ مضبوط، جو کمزور نہیں ہوتا!
اے وہ سچا، جو وعدہ خلافی نہیں کرتا!
اے وہ سخی، جو اپنے ہاتھوں سے سب پر عطا کرتا ہے!
اے وہ جو اپنی بادشاہی میں محمود ہے!
اے بلند مقام والا، اے بلند شان والا!
تیرے سوا کوئی معبود نہیں! تیرے سوا کوئی معبود نہیں!
امیر نے ابھی یہ دعاء پڑھی ہی تھی کہ اس کی نظر ایک چرواہے پر پڑی جو چشمے سے پانی پی کر نماز کے لیے کھڑا ہو گیا۔ امیر نے اُسے کہا: اے چرواہے! یہ کافروں کا ملک ہے، کیا تو ان کے درمیان کھلم کھلا نماز پڑھنے سے نہیں ڈرتا؟ چرواہے نے کہا: کیا تو پاگل ہو گیا ہے؟ اس علاقے میں کافروں کا کیا کام؟
امیر نے کہا: کیا تو ملک روم میں نہیں ہے؟ چرواہے نے کہا: سامنے دیکھو! کیا تمہیں کلرسوس کی دیوار نظر نہیں آ رہی؟ امیر نے دیکھا، تو واقعی اس نے خود کو کلرسوس کے قریب پایا۔ وہاں پہنچتے ہی اس لڑکی کو اسلام کی تلقین کی۔ لڑکی نے اس چشمے پر غسل کیا اور وہ دونوں شہر میں داخل ہو گئے جہاں مسلمانوں نے ان کا استقبال کیا۔ وہاں ان دونوں کی شادی ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں سات بیٹے عطا فرمائے۔
(جامع الفنون)
❤️
👍
❤
🌹
😢
🙏
🫀
🇵🇰
🤲
🤍
273