
🌴ألعلم📖(Al-Elim)🌴
May 30, 2025 at 02:56 PM
. *`یومِ تاسیس دارالعلوم دیوبند`*
. *یہ اہلِجنوں بتلائیںگے کیا ہمنےدیاہےعالمکو*
*جن قوموں کے دلوں میں اپنی تاریخ کے سچے شعور کی چنگاری سلگ رہی ہو،*
*تو اُن کے افق پر ہمیشہ فخر و ناز کے چراغ روشن رہتے ہیں۔*
اور *جنہیں اپنے ماضی کی تابناک لوح پر ثبت قربانیوں اور جہدِ مسلسل کا عرفان نہ ہو،*
*تو وہ حال میں بھٹک جاتے ہیں اور مستقبل اُن کے لیے ایک مہیب اندھیرا بن کر رہ جاتا ہے۔*
*`آج-` _جب ہم `دارالعلوم دیوبند` کے 159 سال مکمل ہونے پر یومِ تاسیس کی تقریبِ یاد مناتے ہیں،_*
`تو یہ` *فقط ایک ادارے کی سالگرہ نہیں،*
* *بلکہ ایک انقلاب کی تجدیدِ عہد ہے؛*
* *ایک تحریک کی یادگار ہے؛*
* *ایک روشن مینارے کی ضیاء ہے*
*جو صدیوں کی ظلمت میں مشعلِ راہ بنا۔*
*15 محرم 1283ھ مطابق 30 مئی 1866ء، `تاریخِہند و اسلام` کا وہ زرّیں دن ہے،*
* *جب علم و عرفان،*
* *غیرت و حمیت،*
* *ایثار و قربانی،*
* اور *دینی حمیت کی مٹی سے ایک ایسا چراغ روشن کیا گیا،*
*جس کی لو آج بھی،*
* *شرق تا غرب،*
* *شمال تا جنوب،*
*امتِ مسلمہ کے دلوں کو گرما رہی ہے۔*
*`غدرِ 1857` کے بعد جب `ملتِاسلامیۂِہند` اپنے تابوت میں آخری کیلیں گنتی دکھائی دے رہی تھی،*
*جب ہندو پاک کی فضائیں _اذان کی صدا_ سے بیگانہ اور _خانقاہیں، مدارس اور مساجد_ کی اجڑی ہوئی تصویر دکھائی دیتی تھیں،*
*`تب:-`*
*_★ مولانا محمد قاسم نانوتویؒ،_*
*_★ مولانا رشید احمد گنگوہیؒ،_*
*_★ حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ_*
*_★ اور ان کے رفقاء_ نے*
*تاریخ کے صفحات پر ایک بےمثال نقش ثبت کیا۔*
* *یہ `مدرسہ` نہ سنگ و خشت سے اٹھا،*
* *نہ کسی بادشاہ کی سرپرستی سے،*
* *نہ کسی حکومت کے سرمائے سے،*
*`بلکہ` یہ اٹھا*
* *ایک سچے درد،*
* *ایک ایمانی غیرت،*
* اور *ایک ملت کے زخموں پر مرہم رکھنے والے سجدوں اور آہوں سے۔*
*`دارالعلوم دیوبند` کوئی _سیاسی مصلحت کا نتیجہ_ نہیں،*
*یہ `عقیدہ،` `فقہ،` `روحانیت` اور `عمل` کی ایک ایسی متحدہ تصویر ہے جو نہایت سادگی سے حقیقتِ اسلام کو پیش کرتی ہے۔*
*`یہاں`*
* *نہ خانقاہی رسم و رواج کا غلبہ،*
* *نہ فلسفیانہ موشگافیوں کا بھنور،*
* *نہ ہی تعیش پرور تہذیب کا غلبہ،*
*بلکہ: `سادگی،` `زہد،` `للہیت،` `تقویٰ` اور `اتباعِ سنت` کا بول بالا ہے۔*
*`اس` ادارہ نے اپنی ابتدائی درسگاہ کو مسجد چھتہ کی ایک کھپریل کے نیچے شروع کیا۔*
*`وہیں` _چند بوریاں، ایک استاد، اور چند شاگردوں_ کی شکل میں وہ چشمہ جاری ہوا جس نے آگے چل کر پورے برصغیر میں علم و عرفان کی لہریں دوڑا دیں۔*
*`وہ دیوبند` جسے برطانوی استعمار نے پامال کرنے کی کوشش کی،*
*آج پوری دنیا میں:*
* *ایک مکتبِ فکر،*
* *ایک زندہ تحریک،*
* *ایک روحانی و علمی سلسلہ،*
* اور *ایک نظریہ بن چکا ہے۔*
*_اس ادارہ کے فیض یافتگان نے ہند و پاک_ ہی نہیں بلکہ:*
*٭بنگلہ ٭دیش، ٭نیپال، ٭افریقہ، ٭یورپ، ٭امریکہ،*
اور *٭خلیج کی سرزمینوں پر بھی اپنے `علم،` `حلم،` `تقویٰ` اور `کردار` سے امتِ مسلمہ کو سنوارا ہے۔*
*★ مولانا انور شاہ کشمیریؒ،*
*★ مولانا حسین احمد مدنیؒ،*
*★ مولانا شبیر احمد عثمانیؒ،*
*★ مولانا سید محمد مناظر احسن گیلانیؒ،*
*★ مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ،*
*★ مولانا محمد تقی عثمانی مدظلہ،*
*`یہ سب` `دیوبند` کے وہ روشن چراغ ہیں جن کی روشنی آج بھی جہل کی ظلمتوں کو چیر رہی ہے۔*
*`یہ ادارہ` _محض علومِ دینیہ_ کی _تعلیم گاہ نہیں،_*
*`بلکہ` یہ ایک مکمل اسلامی تحریک ہے۔*
* *یہاں علم پڑھایا جاتا ہے،*
*٭ مگر عمل سکھایا جاتا ہے؛*
* *یہاں فتاویٰ لکھے جاتے ہیں،*
*٭ مگر ساتھ ہی میدانِ عمل میں اُترنے کا حوصلہ بھی عطا کیا جاتا ہے۔*
* *یہاں تقویٰ سکھایا جاتا ہے،*
*٭۔ مگر سچ کے لیے آواز بلند کرنا بھی سکھایا جاتا ہے۔*
. *`اسی دارالعلوم نے فتویٰ دیا کہ:`*
*• انگریز کا ساتھ دینا حرام ہے اور اس کے خلاف جہاد فرض ہے۔*
*• یہی دارالعلوم تھا جس کے علماء نے*
*٭تحریکِ خلافت،*
*٭ترکِ موالات، اور*
*٭آزادی کی لڑائی میں ایوانِ باطل کے تخت ہلا دیے۔*
. *`آج کا دن — تجدیدِ عہد کا دن`*
. *`یومِ تاسیس` ہمیں ہر سال یاد دلاتا ہے کہ جن حالات میں ہمارے اکابر نے یہ ادارہ قائم کیا، وہ ہم سے بھی کسی تجدیدِ عہد کا تقاضا کرتا ہے۔*
*`آج` جب دنیا*
* *نئی تہذیبوں کے فتنے،*
* *ٹیکنالوجی کے فریب،*
* *اور دین سے بیزاری کے طوفان میں الجھی ہوئی ہے،*
*ہمیں پھر سے دیوبند کے اس سبق کو یاد کرنا ہے:*
*★ سچکہو، سچپر چلو، سچ کیلیےمرو۔*
*`یہ مدرسہ` ہم سے `تقویٰ،` `علم،` `ادب،` `عمل،` `اخلاص` اور `ایثار` کا تقاضا کرتا ہے۔*
*٭ ہم وارث ہیں اُن چراغوں کے جنہیں خونِ جگر سے روشن رکھا گیا تھا،*
*٭ ہم وارث ہیں اُس تحریک کے جس نے کفر کے ایوانوں کو لرزا دیا تھا۔*
*`دارالعلوم دیوبند` کا _یومِ تاسیس_ صرف ایک تاریخی یادگار نہیں،*
*بلکہ یہ ایک فکری تجدید کا موقع ہے،*
*یہ دن ہمیں بتاتا ہے کہ:-*
*_"یہ اہلِ جنوں بتلائیں گے کیا ہم نے دیا ہے عالم کو؟"_*
*ہم نے دنیا کو:*
* *علم کا نور،*
* *فقر کا وقار،*
* *کردار کی صداقت،*
* *اور امت کے لیے راہِ عمل دی ہے۔*
*ہمیں چاہیے کہ ہم آج پھر*
*٭ اس چراغ کی لو کو تیز کریں،*
*٭ اس مشن کو آگے بڑھائیں،*
*٭ اور دنیا کو بتا دیں کہ _دیوبند آج بھی زندہ ہے، بیدار ہے، اور بیدار کرتا رہے گا۔_*
*أللّٰھم إحفظ لنا دارالعلوم دیوبند و إجعله منارۃالھدیٰ و نوراًلأھل السنة إلیٰ یوم الدین۔ آمین*
> *_💎✍️ألعلم📖💎_*
. _________________________
*اسطرح کی دینی معلومات کیلیے ہمارےچینل `﴿ ألعلم ﴾` کو فولو کریں، `نیز` صدقۂِ جاریہ کے طور پر شئر بھی کرتے رہیے،👇👇👇*
https://whatsapp.com/channel/0029Vaxg15MHAdNUL14Ibh22

❤️
😮
4