❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
June 9, 2025 at 03:44 PM
*غزہ کا خونی دن: صہیونی ریاست کی نسل کشی مہم 612 روز جاری، مزید47 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی* اسرائیلی فوج کا غزہ کی پٹی میں جبالیا کے بعض علاقوں میں لوگوں کو ایک بار پھر انتباہ۔۔۔ حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک تمام یرغمالیوں کو بازیاب نہیں کر لیا جاتا اور حماس کی حکومتی و عسکری صلاحیتوں کو ختم نہیں کر دیا جاتا (اسرائیل)۔ وزارت نے اپنی ٹیلی گرام چینل پر بتایا کہ غزہ کے اسپتالوں میں 47 شہداء اور 388 زخمی لائے گئے۔ روسی خبررساں ایجنسی "ٹاس" کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں شہداء کی مجموعی تعداد 54,927 ہو گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 126,615 تک پہنچ چکی ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق، پیر کی صبح سے اب تک کم از کم 25 شہری اسرائیلی فضائی حملوں میں شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخای ادرعی نے "ایکس" پر کہا کہ جبالیا، جبالیا کیمپ، قدیمی علاقہ، اور النهضہ، الروضہ، السلام، النور، التفاح، الدرج اور تل الزعتر کے رہائشی علاقے خطرے میں ہیں، کیوں کہ اسرائیلی فوج وہاں شدید کارروائی کر رہی ہے، لہٰذا ان علاقوں کو فوری طور پر خالی کر دیا جائے۔ اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں اپنی کارروائیاں مزید وسیع کر دی ہیں اور شہر کے وسطی و مغربی علاقوں میں نئی پیش قدمی کی ہے، جہاں اب تقریباً تمام شہری نقل مکانی کر کے "المواصی" کے علاقے میں جا چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق، چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے مزید علاقوں میں زمینی حملوں کا دائرہ بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک تمام یرغمالیوں کو بازیاب نہیں کر لیا جاتا اور حماس کی حکومتی و عسکری صلاحیتوں کو ختم نہیں کر دیا جاتا۔ دوسری طرف دھر، امدادی کشتی "میڈلین" کے منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے پیر کی صبح کشتی کو روک لیا، جس پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بارہ سرگرم کارکن سوار تھے۔ ان میں مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن بھی شامل ہیں۔ اسرائیل پہلے ہی اس کشتی کو غزہ پہنچنے سے روکنے کا عندیہ دے چکا تھا۔ اسرائیلی افواج نے کشتی کو اسدود بندرگاہ منتقل کر دیا ہے، اور سوار افراد کو اُن کے ممالک واپس بھیجنے کی تیاری جاری ہے۔ یہ کشتی اتوار کو اٹلی کے جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی تاکہ غزہ کے لیے امداد پہنچا سکے اور اسرائیلی ناکہ بندی کو چیلنج کر سکے، جو کئی سالوں سے جاری ہے۔ آزادی بیڑے کے منتظم اتحاد نے "ٹیلی گرام" پر بتایا کہ کشتی سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور اسرائیلی فوج نے اس پر چڑھائی کر دی ہے۔ ان کے بقول، فوج نے عملے کو "اغوا" کر لیا ہے۔

Comments