
The Knowledge Hub 📚
June 4, 2025 at 06:29 AM
*کم عمری میں شادی فتنہ یا رحمت ؟*
اسلام دین فطرت ہے ۔ اسلام ہمارے ملک کے آئین کا مرکز و محور ہے لیکن افسوس حکمران مغربی دباؤ میں شریعت سے متصادم غلط قوانین پر عمل کرتے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال سود اور شراب فروشی ہے ۔ اسی مانند ایک قانون غیر قانونی طور پر پاس کروایا جارہا ہے جس کے تحت 18 سال سے کم عمر افراد کی شادی کو جرم تصور کیا جائے گا ۔ بنیادی طور پر شادی کا مقصد انسانی نسل کی ترویج ہے جس کیلئے بلوغت شرط ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق بلوغت (puberty) کے کچھ خاص علامات ہوتے ہیں جن سے انسان شرعی طور پر بالغ شمار کیا جاتا ہے۔ ان علامات میں درج ذیل شامل ہیں:
لڑکوں کے لیے:
احتلام (منی کا خروج چاہے نیند میں یا بیداری میں)
زیر ناف سخت بال آنا
چہرے پر اور ہونٹ کے نیچے سخت بال نکلنا
15 سال کی عمر مکمل ہونا
لڑکیوں کے لیے:
حیض (ماہواری) کا آنا
زیر ناف سخت بال آنا
9 سال کی عمر مکمل ہونا
اسلامی فقہ کے مطابق جیسے ہی ان میں سے کوئی ایک علامت ظاہر ہو جائے، بچہ یا بچی بالغ شمار ہوتے ہیں اور ان پر عبادات (نماز، روزہ وغیرہ) اور شرعی تکلیف ذمہ داریاں لازم واجب ہو جاتی ہیں۔
ہم دیکھتے ہیں فاسٹ فوڈ اور انجکشن زدہ فارمی مرغی کو خوراک میں شامل کرنے کے سبب لڑکیاں 6 سے 7 سال میں ماہواری کو دیکھتی ہیں اور لڑکے 11 سے 12 سال عمر میں احتلام کے قابل ہورہے ہیں یہ کم سے کم عمر کی حد کا ذکر ان جگہوں کیلئے کیا گیا جہاں خوش خوراکی ، کھانے میں گرم اشیا کا زیادہ استعمال اور گرم ماحول کے سبب جسم جلد بلوغت کی حد تک کو پہنچ رہا ہے ۔ البتہ چند مقامات بالخصوص سرد مقامات پر لڑکیاں 13 سے 14 سال میں ماہواری اور لڑکے 14 سے 15 سال عمر میں جاکر احتلام کے لائق ہوریے ہیں۔
اب مغرب خود امریکہ میں 12 سال سے کم عمر جوڑوں کی شادی مختلف مقامات پر ہونے کو غلط تصور نہیں کیا جا رہا ۔ دنیا میں مختلف مقامات پر 12 سالہ جوڑے والدین بن چکے ہیں. دنیا کی کم عمر ترین والدہ فقط 5 سال 7 ماہ 21 دن کی ہے اور دنیا کا کم عمر ترین والد فقط 12 سال کا ہے۔
قرآن میں نکاح کیلئے بالغ کے ساتھ عاقل ( رشد / سمجھدار ) ہونے کا شرط رکھا گیا ہے ۔ ایک لڑکی جو شرعی 9 سال کی عمر میں جسمانی بالغ ہوتی ہے وہ عموماً 12 سال عمر تک ذہنی عاقل رشد ہونے کا درجہ اختیار کرلیتی ہے ۔ ایک لڑکا جو 15 سال میں بالغ ہوتا ہے وہ 16 سال کی عمر میں رشد کے درجے پر فائز ہوجاتا ہے۔
والدین معاشرہ خاندان بڑوں کو چاہیئے اپنے آل و اولاد کو بالغ ( ماہواری و احتلام ) ہوتے ہی انہیں نکاح کے بندھن میں منسلک کر دیں تاکہ وہ ذہنی پر تیار و مطمئن ہو جائیں کہ اسی شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنی ہے یہی منزل ہے ۔
نکاح کیلئے دو شرائط عاقل و ہم کفو یعنی مرد کا پاکدامن اور عورت کا خرچہ اٹھانے کی سکت ہونے کے قابل ہونے پر شوہر کے گھر رخصتی کردیا جانا بہتر ہے ۔
نکاح کرنے سے دور حاضر کے شیطانی ماحول میں فعل حرام و غلط خیالات میں مبتلا ہونے کے امکانات انتہائی کم و ہوجاتے ہیں ۔ بہتر یہی ہے پہلی پسند عشق محبت اپنے شریک حیات سے ہو ایک غیر مستند قول معصوم ع ہے جس کا مفہوم ہے " لڑکی کیلئے فضیلت ہے وہ اپنی پہلی ماہواری شوہر کے گھر دیکھے " اس قول کا مطلب خاندانی نظام کو مضبوط کرنا شوہر کے گھر میں ساس سسر اپنی بہو کو بیٹی کے مانند پرورش و تربیت کریں لیکن اس قول کا مستند حوالہ نہیں مل رہا ۔ لیکن یہ قول بہو کو بیٹی کے مانند حقوق دینے کی فضیلت پر زور دیتا ہے اسی مانند داماد کو بھی بیٹے کی مانند محبت و احترام دیا جانا چاہیے ۔ رشتوں میں خلوص ہو اسراف و دکھاوے اور جہیز کی لعنت کے بجائے دونوں خاندان بہو کو بیٹی و داماد کو ابھینندن کے بجائے بیٹا سمجھیں تو بہت سی مشکلات و گناہوں سے بچا جاسکتا ہے ۔ جسم کے بہار جوانی میں شادی کے سبب میاں بیوی میں طلاق کے امکانات انتہائی کم ہوجاتے ہیں
فطری طور پر انسانی جسم کی اولین دو ضروریات بھوک و جنسی حوائج ہیں جس طلب کے پورا نہ ہونے پر لڑکیاں ہسٹریا کی مریض اور لڑکے خصی بن کر معاشرے میں گناہوں کا ارتکاب کرتے پھرتے ہیں ۔ لہذا بالغ و عاقل ہوتے ہی نکاح اور ہم کفو کی شرط پوری ہوتے ہی رخصتی کردینا بہتر ہے ۔
حکومتی غلط غیر شرعی قوانین کو پس پشت ڈالیں حکومت کو چاہیے کم عمر بچی سے جبری شادی ، زنا بالجبر ، لواطت کے قوانین پر سزاوں کو مزید سخت اور ان پر عملدرآمد کریں ۔ جائز کام کو جرم قرار مت دیں ۔ قیامت کے دن آپ نے خدا کو جواب دینا ہے ان پانچ سالہ حکومت کے وزیر اعظم یا وزیر اعلی کو حساب کتاب نہیں دینا۔😢
*The Knowledge Hub 📚*
(Whatsapp Channel)
*دین و دنیا کی انوکھی اور دلچسپ معلومات کا ڈھیروں خزانہ*
*حاصل کریں ہمارے اس چینل میں ۔۔۔۔۔*
https://whatsapp.com/channel/0029VaCeCkmAInPrUE7tqg0u
*Follow & Share with Friends*
👍
❤️
7