
The Knowledge Hub 📚
June 6, 2025 at 07:43 AM
سولر پینل کا تعارف
میرا نام سولر پینل ہے تاہم مجھے دیگر ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے جیسے فوٹووولٹیک پینل اور سولر موڈیول۔میرا کام سورج سے آنے والی روشنی کو استعمال کر کے بجلی پیدا کرنا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ میری مانگ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔گو کہ میں بجلی پیدا کرنے کا صاف ستھرا اور موٸثر طریقہ ہوں مگر میں اتنی سستی بھی نہیں ہوں کہ ہر بندہ مجھے خرید سکے۔میں شروع شروع میں جب مارکیٹ میں آٸ تھی تو میری کوالٹی اتنی اچھی نہیں تھی مگر وقت گزرنے کے ساتھ نہ صرف میری کوالٹی میں بہتری آٸ بلکہ میری قیمت میں بھی کمی آٸ۔امید کرتی ہوں کہ مستقبل میں میری قیمت میں مزید کمی آۓ تاکہ ہر بندہ مجھے خرید سکے۔
جس طرح میں سورج سے آنے والی روشنی کو استعمال کر کے بجلی پیدا کرتی ہوں اسی طرح میری ایک کزن ہے جس کا نام سولر تھرمل پینل ہے،وہ سورج سے آنے والی ہیٹ(دھوپ) کو استعمال کر کے بہت زیادہ ہیٹ پیدا کرتی ہے۔اس ہیٹ کو حضرت انسان مختلف مقاصد جیسے پانی کو گرم کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔سردیوں میں ہمیں چونکہ گرم پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے مثلاً نہانے اور برتن وغیرہ دھونے کے لیے تو اس مقصد کے لیے سولر تھرمل پینل کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔
میری تاریخ پرانی ہے۔یہ 1839 کی بات ہے کہ جب ایک ساٸنسداں جس کا نام ایڈمنڈ بیکرل تھا،وہ کچھ تجربات کررہا تھا۔اس نے نوٹ کیا کہ کچھ میٹریلز ایسے ہوتے ہیں کہ جب ان پر سورج کی روشنی پڑتی ہے تو وہ بہت کم مقدار میں بجلی پیدا کرتے ہیں۔اس کے بعد سے سولر ٹیکنالوجی کے کام میں پیش رفت آٸ اور 1954 میں پہلا سلیکان سولر پینل ایجاد کیا گیا۔(حوالہ نمبر 3)
مجھے 1960 کی دہاٸ میں خلاٸ ٹیکنالوجی میں استعمال کیا گیا اور یہ میرا پہلا بڑا استعمال تھا۔سیٹلاٸٹس جو کہ زمین کے گرد کٸ ہزار کلومیٹر کی بلندی پر زمین کے گرد گھوم رہے ہیں۔ایک سیٹلاٸٹ کی زندگی کا دورانیہ(Lifespan) عمموماً 15 سال ہوتا ہے۔اب ظاہر سی بات ہے کہ سیٹلاٸٹ کو چلانے کے لیے اس میں صرف بیٹری تو نصب کی نہیں جاسکتی کیونکہ اگر اسکی چارجنگ ختم ہوگٸ تو اسکو دوبارہ چارج کیسے کیا جاۓ گا؟اس مسٸلے کے حل کے لیے سیٹلاٸٹس میں سولر پینلز استعمال کیے جاتے ہیں۔یہ براہ راست سیٹلاٸٹ کو بجلی بھی دیتے ہیں اور ساتھ ساتھ بیٹری کو بھی چارج کرتے ہیں۔
اگر 30 ایکڑ کے رقبے پر محیط مجھے لگادیا جاۓ جس کے لیے 22 ہزار سولر پینلز کی ضرورت ہوگی۔یہ 22 ہزار سولر پینلز 4.2 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جس سے 1200 گھروں کو بجلی فراہم کی جاسکتی ہے(حوالہ نمبر 1)۔زمین پر روزانہ حضرت انسان جتنی انرجی پیدا کررہا ہے۔جیسے وہ وہ فوسل فیولز اور دوسرے ذراٸع سے انرجی حاصل کررہا ہے،سورج زمین پر روزانہ اس سے بھی 10 ہزار گنا زیادہ انرجی بھیجتا ہے(حوالہ نمبر 7)۔
میری اتنی صلاحیت ہے کہ پورے پاکستان کو بجلی فراہم کرسکتی ہوں۔مگر میری راہ میں کٸ ایسی رکاوٹیں ہیں جس کی وجہ سے ابھی میں ایسا کرنے میں ناکام ہوں۔یہ معاشی،سیاسی اور سولر ٹیکنالوجی وغیرہ جیسی رکاوٹیں ہیں۔سیاسی نقطہ نظر سے دیکھا جاۓ تو ایک رکاوٹ تو تیل کی کمپنیاں(Oil Companies) یعنی تیل مافیا ہے کیونکہ یہ بہت طاقتور ہے اور اس کا بڑا سیاسی اثر و رسوخ ہے۔تیل کی کمپنیوں نے آٸل انفراسٹرکچر میں بہت سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
آپ جیسا کہ جانتے ہی ہوں گے کہ پاکستان میں جتنی بھی بجلی پیدا ہورہی ہے اسکا تقریباً 44.6 فیصد تیل(12.3 فیصد) اور قدرتی گیس(32.3 فیصد) کو جلا کر حاصل کیا جاتا ہے(حوالہ نمبر 4)۔۔آٸل کمپنیوں کے پاس بہت پیسہ ہے اور یہ بہت طاقتور ہیں۔یہ کبھی نہیں چاہیں گی کہ فوسل فیولز کی جگہ سولر پینل ٹیکنالوجی کو لایا جاۓ۔کٸ ممالک میں سولر پینل کو بڑے پیمانے پر اس لیے بھی استعمال نہیں کیا جاتا کیونکہ اگر معاشی نقطہ نظر سے دیکھا جاۓ تو زیادہ تر ممالک میں، سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی اب بھی فوسل فیول کو جلانے والی بجلی سے زیادہ مہنگی ہے۔
پاکستان میں زیادہ تر بجلی فوسل فیولز جیسے تیل،کوٸلہ اور گیس کو جلا کر بناٸ جاتی ہے۔پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے زیادہ تر ممالک میں زیادہ تر فوسل فیولز کو جلا کر بجلی بناٸ جاتی ہے۔جب ان فیولز کو جلایا جاتا ہے تو اس سے پیدا ہونے والی ہیٹ سے پانی کو گرم کیا جاتا ہے۔بہت زیادہ گرم پانی(steam) کو استعمال کر کے ٹرباٸن گھماۓ جاتے ہیں۔جب ٹرباٸن گھومتے ہیں تو یہ جنریٹر کی کرویچر کو گھمامتے ہیں جس سے بجلی(اے سی کرنٹ) پیدا ہوتی ہے۔ان فیولز کو جلانے سے ایک نقصان تو یہ ہوتا ہے کہ ان کے جلنے(Burning)سے نقصاندہ گیسیں خارج ہوتی ہیں جن میں کاربن ڈاٸ آکساٸیڈ،سلفر ڈاٸ آکساٸیڈ اور ناٸٹروجن آکساٸیڈ وغیرہ شامل ہیں۔کاربن ڈاٸ آکساٸیڈ کی مقدار میں اضافہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک گرین ہاٶس گیس ہے۔جسکا مطلب یہ ہے کہ یہ سورج سے آنے والی زیادہ تر ہیٹ کو جذب کرلتی ہے اور بہت کم ہیٹ فضا میں ریفلیکٹ کرتی ہے۔اس فینامنے کو گرین ہاٶس ایفیکٹ کہتے ہیں۔اس سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔گرمی کی شدت میں اضافہ سے موسمیاتی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جیسے گلیشیرز زیادہ پگھلتے ہیں جس کی وجہ سے دریاٶں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلاب آتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
اسی طرح دوسری گیسیں جیسے سلفر ڈاٸ آکساٸیڈ اور ناٸٹروجن آکساٸیڈ فوسل فیولز(بالخصوص کوٸلہ) کے جلنے سے خارج ہوتی ہیں۔یہ گیسیں فضا میں جاکر تیزاب بناتی ہیں اور یوں تیزابی بارش کا باعث بنتی ہیں۔۔اس کے برعکس سولر پینل ماحول دوست ہے یعنی جب یہ بجلی پیدا کرتی ہیں تو اس کے نتیجہ میں کسی قسم کی آلودگی پیدا نہیں ہوتی۔
اس کے علاوہ فوسل فیولز چونکہ زمین میں محدود مقدار میں پاۓ جاتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک دن ختم ہوجاٸیں گے۔کیونکہ انسان انکو نہیں بناسکتا۔انکو بننے میں لاکھوں سال لگتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک مرتبہ یہ ختم ہوگۓ تو انکو دوبارہ نہیں بنایا جاسکتا۔اس کے برعکس سولر انرجی یعنی دھوپ اور روشنی ہمیں مفت میں مل رہی ہے اور ہم اسے اپنے فاٸدے کے لیے جتنی مقدار میں چاہیں اور جتنا عرصہ چاہییں،استعمال کرسکتے ہیں۔انسان اگلے پچاس لاکھ سال تک بھی سولر انرجی کو مختلف مقاصد جیسے بجلی پیدا کرنے اور پانی گرم کرنے کے لیے اسے استعمال کرسکتا ہے۔مطلب یہ کہ سولر انرجی،انرجی کا ایک قابل تجدید ذریعہ ہے یعنی اسکو بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔اس کے برعکس فوسل فیولز جیسے تیل،کوٸلہ،گیس انرجی کے ناقابل تجدید ذراٸع ہیں یعنی ایک مرتبہ یہ استعمال ہوگۓ تو انکو دوبارہ پیدا نہیں کیا جاسکتا ہے۔
میری(سولر پینل) کوالٹی کا دارومدار میری efficiency پر ہے۔میں آپ کو اپنی efficiency کے بارے میں بتانا چاہتی ہوں۔دراصل میری efficiency کا مطلب ہے کہ میں سورج کی روشنی کو استعمال کر کے کتنی بجلی پیدا کرسکتی ہوں۔میری اس صلاحیت کو میری efficiency کہا جاتا ہے۔میری efficiency سو فیصد نہیں ہے کیونکہ میں ساری روشنی کو استعمال کر کے بجلی پیدا نہیں کرسکتی ہوں۔آدھ سے بھی زیادہ روشنی ضاٸع ہوجاتی ہے کیونکہ میں اس کو بجلی میں تبدیل کرنے کے قابل نہیں ہوں۔ایسا ناممکن ہے کہ میری efficiency سو فیصد ہو۔اگر کوٸ بندہ دعوی کرتا ہے کہ میرے پاس ایسی سولر پینلز ہیں جن کی efficiency سو فیصد ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے۔
مارکیٹ میں جو اعلی قسم کی سولر پینلز ہیں جیسے مونوکرسٹلاٸن سولر پینل انکی efficiency محض 15 سے 20 فیصد ہی ہوتی ہے یعنی وہ 15 سے 20 فیصد روشنی کو ہی بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوتی ہیں جبکہ باقی روشنی ضاٸع ہوجاتی ہے۔اچھا میں آپ کو ایک بہت اہم بات بتاتی ہوں کہ میری efficiency کو کیسے معلوم کیا جاۓ۔اچھا تو اسکا بہت ہی آسان طریقہ ہے تاکہ آپ میری کوٸ قسم خریدیں تو آپ کو پتا تو ہو کہ میری efficiency کتنی ہے۔ایسا نہ ہو کہ دکاندار آپ کو ایسی سولر پینل دے کہ جس کی اصل میں effiency دس فیصد ہو اور وہ کہے کہ اسکی efficiency بیس فیصد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سولر پینل کی ایفیشنی کیسے معلوم کریں؟
چلیں میں آپ کو بتاتی ہوں میری افیشینسی کیسے معلوم کرتے ہیں۔آپ نے جو بھی سولر پینل خریدنی ہے اسکی پاور یعنی آٶٹ پٹ پاور معلوم کرنی ہے۔اس کے لیے آپ نے سولر پینل کو ایک ملٹی میٹر سے جوڑ دینا ہے اور سولر پینل کو دھوپ میں رکھ دینا ہے۔ ملٹی میٹر ایک ایسا الیکٹرونک ڈیواٸس ہے جو وولٹیج اور کرنٹ کی پیماٸش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جب آپ کرنٹ اور وولٹیج کی قیمت معلوم کرلیں تو اس کے بعد یہ فارمولا لگانا ہے
Pout=I×V
اس فارمولا میں Pout سے مراد آٶٹ پٹ پاور،I کرنٹ کو ظاہر کرتا ہے اورV وولٹیج کو ظاہر کرتا ہے
اس فارمولا میں کرنٹ(I) اور وولٹیج(V) کی قیمتیں جو کہ ملٹی میٹر میں ظاہر ہوتی ہیں،وہ اس میں درج کردیں۔بس یاد رکھنا ہے کہ کرنٹ کی ویلیو ایمپیر میں ہو نہ کہ ملی ایمپیر میں۔فرض کریں کہ کرنٹ اور وولٹیج کی قیمتیں درج کرنے سے آٶٹ پٹ پاور کی قیمت 200 واٹ آٸ ہے۔یہاں واٹ(Watt) دراصل پاور کا یونٹ ہے۔
اچھا اس کے بعد آپ نے ان پٹ(Input)پاور معلوم کرنی ہے۔اچھا ان پٹ پاور جو کہ سورج کی پاورہے جو سولر پینل پر پڑتی ہے۔یہ معلوم کرنے کے لیے آپ نے سولر پینل کا ایریا(رقبہ) معلوم کرنا ہے۔رقبہ معلوم کرنے کے لیے آپ سولر پینل کی لمباٸ اور چوڑاٸ کی لمباٸ(میٹر میں) معلوم کریں اور انکو آپس میں ضرب دے دیں تو آپ کے پاس اس سولر پینل کا ایریا آجاۓ گا۔اچھا مان لو کہ وہ ایریا یک مربع میٹر یعنی 1m2 آیا ہے۔اس کو 1000 کے ساتھ ضرب دینے سے ان پٹ پاور کی قیمت نکل آۓ گی جو کہ ظاہر ہے کہ وہ 1000 واٹ ہوگی۔
ایفیشنی کا فارمولا یہ ہے
Efficiency=(Output Power/Input Power)×100
ان پٹ کی قیمت(یعنی 1000 واٹ) اور آٶٹ پٹ کی قیمت(یعنی 200 واٹ) درج کرنے سے
Effiency=(200/1000)×100
Efficiency=20%
لو جی سولر پینل کی ایفیشنی آگٸ ہے جو کہ %20 ہے
اگر آپ غور کریں کہ سولر پینل کی پاور 200 واٹ ہے اور رقبہ ایک مربع میٹر ہے تو اسکی افیشنسی 20 فیصد آٸ۔اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر سولر پینل کی پاور 300 واٹ ہو اور اسکا رقبہ ایک مربع میٹر(1m2) ہو تو اسکی افیشنسی 30 فیصد آۓ گی۔مطلب یہ کہ ایک مربع میٹر پر جو سورج کی پاور 1000 واٹ پڑ رہی ہے،اسکا 30 فیصد پاور ہی سولر پینل کو ملے گی جبکہ باقی 70 فیصد ضاٸع ہوجاۓ گی۔
Reference:https://www.exploratorium.edu/snacks/output-solar-cell
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت سے لوگوں کو شاید یہ لگتا ہوگا کہ سورج کی گرمی جتنی زیادہ ہوگی میں اتنا ہی اچھے سے کام کروں گی یعنی اتنا ہی زیادہ کرنٹ پیدا کروں گی۔اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ تو غلط سوچتے ہیں۔اصل میں میری efficiency گرمی کی شدت بڑھنے سے کم ہوتی ہے۔جب درجہ حرارت 25 سے بڑھتا ہے تو میری efficiency یعنی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے گو کہ یہ کمی بہت کم ہوتی ہے۔ٹمچریچر کے اس اثر کو ٹمچریچر کو ایفشنٹ کہتے ہیں۔(حوالہ نمبر 6)
اس کے علاوہ اگر سورج کی روشنی کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی میری efficiency یعنی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔مطلب یہ کہ فجر یا شام کے مقابلے میں،میں دوپہر کو زیادہ کرنٹ پیدا کرتی ہوں کیونکہ اس وقت روشنی کی مقدار(intensity) زیادہ ہوتی ہے۔اس کے علاوہ مجھے کس اینگل پر رکھا جاتا ہے،اس سے بھی میری بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
ویسے تو میری کٸ اقسام ہیں مگر سب سے مشہور اقسام میں مونوکرسٹلاٸن سولر پینل،پولی کرسٹلاٸن سولر پینل اور تھن فلم(Thin-film) سولر پینل کافی مشہور ہیں۔آٸیے انکو باری باری دیکھتے ہیں:
١)مونوکرسٹلاٸن سولر پینل
یہ سولر پینل بہت اعلی کوالٹی کے ہوتے ہیں یعنی انکی ایفیشنی 15 سے 20 فیصد ہوتی ہے۔انکا رنگ عموماً کالا ہوتا ہے۔انکی ورانٹی 25 سے 30 سال تک ہوتی ہے۔اسکا مطلب یہ نہیں کہ اسکے بعد یہ کام کرنا چھوڑ دیں گی بلکہ انکی ایفیشنسی بہت کم ہوجاۓ گی۔ان سب خوبیوں کی بنا کر پر یہ بہت مہنگی ہوتے ہیں۔یہ ایسے علاقوں کے لیے بہت موزوں ہیں جہاں سردی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ یہ کم ٹمچریچر پر بھی بہت اچھے سے کام کرتے ہیں۔
٢)پولی کرسٹلاٸن سولر پینل
یہ سولر پینل عموماً نیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔انکی عموماً ایفیشنسی 10 سے 15 فیصد ہوتی ہے۔یہ سولر پینل پولی کرسٹلاٸن کی نسبت سستے ہوتے ہیں۔تاہم اگر آپ مونوکرسٹلاٸن اور پولی کرسٹلاٸن دونوں پینلز کا موازنہ کریں تو برابر ساٸز کی دونوں پینلز میں سے مونوکرسٹلاٸن پینل زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے۔انکی زندگی کا دورانیہ عموماً مونوکرسٹلاٸن سے کم ہوتا ہے۔
٣)تھن فلم سولر پینل(Thin-film Solar Panels)
ان سولر پینلز کی کوالٹی،مونو کرسٹلاٸن اور پولی کرسٹلاٸن سولر پینلز کی نسبت کم ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ دونوں کے مقابلے میں بہت سستے ہوتے ہیں۔یہ ایسے علاقوں میں استعمال کرنے کے لیے بہت مناسب ہیں جہاں گرمی بہت زیادہ ہو۔کیونکہ یہ زیادہ درجہ حرارت پر بھی بہت اچھے سے کام کرتے ہیں۔ان سولر پینل کو مونوکرسٹلاٸن جتنا کرنٹ پیدا کرنے کے لیے انکا ساٸز چار گنا زیادہ ہونا چاہیے۔(حوالہ نمبر 2)
اب میں آپ کو بتاٶں گی کہ میں کام کیسے کرتی ہوں اور مجھے بنانے کے لیے کونسا را میٹریل درکار ہوتا ہے؟
آپ اگر میرے ڈھانچے پر غور کریں تو اس میں کٸ چھوٹے چھوٹے ڈبے موجود ہوتے ہیں(شکل میں دیکھا جاسکتا ہے)۔ان ڈبوں کا ایریا انسانی ہاتھ کے برابر ہوتا ہے۔ان ڈبوں کا نام سولر سیلز ہے۔ایک سولر سیل عموماً 0.5 وولٹ کا ہوتا ہے۔یہ اتنا کم وولٹیج ہوتا ہے کہ اس سے ایک بلب بھی روشن نہیں کیا جاسکتا۔ان سولر سیلز کو آپس میں جوڑ کر(سیریز میں)وولٹیج بڑھایا جاتا ہے۔ایک سولر پینل میں عموماً 30 سے 40 سولر سیلز موجود ہوتے ہیں۔
زیادہ تر سولر پینلز(90 فیصد) میں جو میٹریل روشنی کو بجلی میں تبدیل کرتا ہے،وہ سلیکان ہے۔سلیکان ایک ایسا میٹریل(Element) ہے جو زمین پر(آکسیجن کے بعد)سب سے زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ہمارے پیروں تلے موجود ریت میں یہ میٹریل پایا جاتا ہے۔یہ ریت(Sand)میں خالص حالت میں نہیں پایا جاتا(بلکہ کمپاٶنڈ حالت میں پایا جاتا ہے)۔خالص بنانے کے لیے اسے گرم بھٹی میں 2000 ڈگری سیلسیس کے ٹمچریچر پر کاربن(کوٸلہ) کے ساتھ پگھلایا جاتا ہے۔ایسا کرنے سے اس میں موجود غلاظت دور ہوجاتی ہے۔اس طرح بننے والا سلیکان 98 فیصد خالص ہوتا ہے۔سلیکان ہلکا کالا اور چمکدار میٹریل ہے۔یہی وہ میٹیریل ہے جو سولر سیلز کی جان ہے یعنی روشنی کو بجلی میں تبدیل کرنے کا کام یہی کرتا ہے۔
عام حالات میں سلیکان بجلی کا اچھا کنڈکٹر نہیں ہوتا یعنی اس میں سے بجلی نہیں گزرسکتی۔اسکی الیکٹریکل کنڈکٹیویٹی بڑھانے کے لیے اس میں بہت کم مقدار میں دوسرے میٹیریلز(Elements) کی ملاوٹ کی جاتی ہے۔اس عمل کو ڈوپنگ کہتے ہیں۔اگر سلیکان میں فاسفورس(اٹامک نمبر 15)کی ملاوٹ کی جاۓ تو بننے والے سلیکان کو n-type سلیکان کہتے ہیں۔اگر سلیکان میں بورون(اٹامک نمبر 5)کی ملاوٹ کی جاۓ تو اسے p-type سلیکان کہتے ہیں۔n-type اور p-type سلیکان کی لیٸرز کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا دیا(Fuse) جاتا ہے۔یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے سے ملادیں۔سولر سیل کے سامنے والی جو لیٸر(تہہ یا شیٹ) ہوتی ہے وہ n-type ہوتی ہے جبکہ پیچھے والی لیٸر p-type ہوتی ہے۔
سلیکان چونکہ ایک چمکدار میٹریل ہوتا ہے اس لیے یہ روشنی کے تقریباً 35 فیصد حصہ کو ریفلیکٹ کردیتا ہے۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ روشنی جذب کرسکے یا کم سے کم روشنی ریفلیکٹ ہو تو اس کے لیے اس پر ایک میٹریل کی کوٹنگ کی جاتی ہے۔اس میٹریل کو اینٹی ریفلیکٹو میٹریل کہتے ہیں ٹاٸٹینم ڈاٸ آکساٸڈ وغیرہ کو بطور اینٹی رفلیکٹو میٹریل استعمال کیا جاتا ہے۔مزید یہ کہ سولر پینل کو محفوظ کرنے کے لیے اس پر شیشہ(Glass)چڑھایا جاتا ہے۔
روشنی چھوٹے چھوٹے ذرات سے بنی ہوتی ہے جنہیں فوٹانز کہتے ہیں۔یہ فوٹانز بہت بہت بہت چھوٹے ہوتے(مطلب یہ عام آنکھ سے نظر نہیں آتے) اور انکا ماس نہیں ہوتا۔یوں سمجھ لیجیے کہ روشنی کھربوں کھربوں فوٹانز سے بنی ہوتی ہے۔سورج کی روشنی(یا جسے ہم فوٹانز بھی کہہ سکتے ہیں)کو زمین تک پہنچنے میں 8 منٹ کا وقت لگتا ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ فوٹانز کو سورج سے زمین تک پہنچنے میں 8 منٹ کا وقت لگتا ہے۔
زمین جو سورج سے 15 کروڑ کلومیٹر دور ہے،ان فوٹانز کو محض 8 منٹ کا وقت لگتا ہے مگر ان فوٹانز کو سورج کی کور(مرکز) میں سے اسکی سطح تک پہنچے میں دس لاکھ سال لگتے ہیں۔
یاد رہے کہ سورج کی روشنی یا فوٹانز جن سے وہ بنی ہے،انکی انرجی ایک جییس نہیں ہوتی۔مختلف فوٹانز کی مختلف انرجی ہوتی ہے۔جیسے سورج کی روشنی سات رنگوں پر مشتمل ہوتی ہے لہذ ہر رنگ کے فوٹانز کی انرجی مختلف ہوتی ہے۔سب سے کم انرجی سرخ رنگ کے فوٹونز کی ہوتی ہے۔جب فوٹانز سولر سیل کی سطح پر پڑتے ہیں تو ان میں سے کچھ فوٹانز اس میں موجود الیکٹرونز کو اپنی انرجی انکو منتقل کردیتے ہیں۔تمام فوٹانز کے پاس اتنی انرجی نہیں ہوتی کہ جسے جذب کر کے الیکٹرونز حرکت کرسکیں۔اب جیسے ہی الیکٹرونز مخصوص فوٹانز کی انرجی کو جذب کرتے ہیں تو یہ ایک مخصوص سمت میں حرکت کرتے ہیں تو انکی حرکت کی وجہ سے سرکٹ میں کرنٹ(ڈی سی کرنٹ)پیدا ہوتا ہے۔چونکہ روشنی کے تمام فوٹانز کے پاس اتنی انرجی نہیں ہوتی کہ وہ الیکٹرونز کو نکال سکیں لہذا یہی وجہ ہے کہ سو فیصد سولر انرجی یعنی روشنی کو بجلی میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا بلکہ بہت سی روشنی ضاٸع ہوجاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کوٸ بھی سولر پینل 100 تو کیا 50 فیصد ایفیشنیٹ نہیں ہوتا۔(حوالہ نمبر 5)
کچھ سولر پینلز ایسی بھی ہیں جن میں سلیکان میٹریل استعمال نہیں ہوتا ہے۔جیسے کیڈمیم ٹیلوراٸیڈ(CdTe) اور کاپر انڈیم گیلیم سیلیناٸیڈ(CIGS) سولر پینلز وغیرہ۔ہاں یہ ضرور ہے کہ زیادہ تر سولر پینلز میں استعمال ہونے والا میٹریل سلیکان ہے۔
تحریر:#محمد_شاہ_رخ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
References:
1)https://web.archive.org/web/20150315004750/https://www.ecotricity.co.uk/our-green-energy/our-green-electricity/the-sun/sun-parks-gallery/lodge-farm-somerset
2)https://www.greenmatch.co.uk/solar-energy/solar-panels
3)https://science.nasa.gov/science-news/science-at-nasa/2002/solarcells
4)https://en.wikipedia.org/wiki/Electricity_sector_in_Pakistan
5)https://www.explainthatstuff.com/solarcells.html
6)https://aurorasolar.com/blog/solar-panel-types-guide/
7)https://www.energy.gov/articles/top-6-things-you-didnt-know-about-solar-energy

❤️
😮
2