
The Knowledge Hub 📚
June 7, 2025 at 04:20 AM
پہلے یہ ویڈیو غور سے دیکھیں۔
ایک چھوٹا بچہ جو اپنے گھر کے دروازے پر کھڑا ہے، شاید محلے کا ہی ایک بڑا بچہ آکر اسے مارتا ہے اور ایک بار نہیں بلکہ چھوٹے بچے کو اٹھا کر پھینکتا ہے۔
اب آپ اسے کیا کہیں گے؟
یہی کہ اس بچے نے اس بچی پر تشدد کیا، اسے مارا ہراساں کیا۔
کیا یہ بچہ محض اس لیے مار کر بھاگ گیا کیوں کہ یہ ایک لڑکا ہے؟ یا اس لیے مار کر بھاگ گیا کہ ایک مسلمان بچہ ہے؟
یا پھر اس لیے کہ یقینا اس کی تربیت میں یہ سب کچھ شامل ہوگا؟
کوئی بھی زی شعور انسان ہوگا تو وہ یہی کہے گا کہ بچے کی تربیت میں شدید گڑ بڑ ہے۔ یہ سب اس کی تربیت کا نتیجہ ہے۔ یا تو خود گھر میں ایسے ہی پٹتا ہوگا یا گھر والوں کو آپس میں جھگڑتے ہوئے دیکھتا ہوگا یا پھر لاڈ پیار میں یہ سب سیکھ گیا ہوگا اور بھی اس کے پیچھے کئی نفسیاتی وجوہات ہوسکتی ہیں۔
لیکن کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ پورے پاکستانی معاشرے کے بچے انتہائی متشدد ہیں، چھوٹے بچوں کو کوٹ ڈالتے ہیں جب دل چاہے؟
نہیں آپ ایسا نہیں کہہ سکتے۔ ایسا کہنا ان تمام بچوں کے ساتھ زیادتی ہوگی جو دوسروں بچوں کے ساتھ محبت و احترام سے پیش آتے ہیں۔
ایک تو ہوا یہ نقطہ۔
دوسرا اہم نقطہ یہ ہے کہ کوئی بھی انسان بالغ ہوتے ہی اچانک سے بدمعاش نہیں بنتا، یہ دادا گیری ایک دم سے نہیں آجاتی، سالوں پنپتے ہیں وہ منفی جذبات جو اس نے اپنے گھر، ارد گرد کے ماحول سے سیکھے ہوتے ہیں۔
ایک بچی آئی جو شاید کھیلنے آئی تھی اس بچے سے، اس کے پیچھے ایک اور بچہ آیا جس نے اس چھوٹے بچے کو مارا، پھر ایک اور بچہ آیا جس نے پٹنے والے بچے کی مدد تو نہیں کی مگر اپنے بھائی یا دوست کو وہاں سے ہٹا دیا یا لے کر فرار ہوگیا۔
آپ کو کیا لگتا ہے یہ تینوں چھوٹے چھوٹے وارداتیے، بڑے ہو کر کیا کریں گے؟
پوت کے پاوں تو پالنے میں ہی نظر آجاتے ہیں۔
ایسے بہت سارے گھرانے اس معاشرے میں موجود ہیں جہاں بچوں کی تربیت نہیں کی جا رہی ہے، جب یہ بچے بڑے ہو کر معاشرے میں دندناتے ہیں تو ان کے لیے کسی کو جان سے مار دینا کوئی بڑی بات نہیں ہوتی، کسی کے جرم میں آلہ کار بننا یا جرم ہوتا دیکھ کر خاموش ہو جانا اور مظلوم کو اکیلا چھوڑ دینا، یہ سب کچھ کرنے میں انہیں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی۔
اور ایسا صرف پاکستانی معاشرے میں نہیں ہے بلکہ دنیا میں ہر جگہ کچھ کمی بیشی کے ساتھ یہ سب کچھ ہورہا یے۔
لیکن یہ صرف پاکستان کا خاصہ ہے کہ جو کچھ بھی ہو جائے اس کا سہرا ڈھول بجا کر مولوی انکل کے سر پر باندھا جاتا یے، پورے پاکستان کے مردوں کے منہ پر سیاہی پوتی جاتی یے کہ دنیا کے تمام مرد اللہ کے برگزیدہ ولی ہیں مگر پاکستان میں سب ابن ابلیس ہیں۔ پاکستان کی ساری عورتیں کنفرم جنتی ہیں۔
تو بھائی ایسا کچھ نہیں ہے۔ پوری دنیا میں وارداتیں ہوتی ہیں، کچھ جگہوں پر قانون بہت ایکشن میں رہتا ہے تو یا تو وارداتوں کا ریشو کم ہے یا پھر مجرم کی پھینٹی صحیح لگتی ہے۔ مگر!
پوری دنیا میں، پاکستان سمیت جو ہم سب فیس کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ جرائم جن اسباب کی بنا پر ہو رہے ہیں، ان جڑوں کو کاٹنے کا کوئی انتظام نہیں کیا جا رہا یے بلکہ انفرادی آزادی کے نام پر مزید جرائم کے دروازے کھولے جا رہے ہیں۔
تزکیہ و تربیت کرنے ہر فوکس نہیں ہے بلکہ زیادہ سے زیادہ کوشش اس بات کی یے کہ آخر کس طرح یہ معاشرہ مادر پدر آزاد ہو سکتا ہے؟
ایک طرف آزادی کے نعرے، بےحیائی عروج پر دوسری جانب تربیت کا قحط۔
بس یہی اصل وجہ یے اس طرح کے واقعات کی۔
جہاں ہمیں تربیت پر اس وقت مکمل فوکس کی ضرورت ہے وہاں ہمیں ان مسائل کی جڑوں کو کاٹنے کی ضرورت بھی یے۔ جہاں سے یہ جڑیں سیراب ہو رہی ہیں اس ٹیوب ویل کا پانی بند کرنے کی ضرورت بھی یے۔
اس لیے کسی خاص طبقے کے نعروں سے متاثر نہ ہوں، اللہ کا بندہ بن کر ان مسائل کو سمجھیں اور پھر حل پر توجہ دیں یعنی تربیت اولاد۔۔۔۔۔
فیض عالم
#highlightseveryonefollowers
#sanayousaf #liberals #feministvoices #reality #genderbased #awarenessmatters #tarbiyah
😢
👍
❤️
6