
The Knowledge Hub 📚
June 9, 2025 at 07:38 AM
*🔴 امریکہ اس وقت تقریباً ایک نئی خانہ جنگی کے دہانے پر کھڑا ہے!*
اگر آپ نے پچھلے 72 گھنٹوں کے حالات فالو نہیں کیے، تو آئیے میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اس وقت امریکہ اپنی تاریخ کے ان خطرناک ترین لمحات سے گزر رہا ہے جو شاید 11 ستمبر کے بعد کبھی نہیں دیکھے گئے۔
⚫️ تو آخر ہوا کیا ہے؟ اور حالات اس قدر شدت اختیار کیوں کر گئے ہیں؟
🔴 کہانی کچھ یوں ہے... تقریباً ایک ہفتہ پہلے، جب ہم عید کی چھٹیوں میں مشغول تھے، تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن کے وفاقی ادارے ICE (امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ) کو حکم دیا کہ وہ کیلیفورنیا کی ریاست میں واقع لاس اینجلس شہر میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کرے، اور انہیں امریکہ سے ملک بدر کرے
اور یہی ہوا۔ پورے ہفتے کے دوران پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے کپڑوں کی دکانوں، ریسٹورنٹس، اور ڈونٹس کی شاپس پر چھاپے مارے اور 118 سے زائد افراد کو گرفتار کیا۔ صرف ہفتہ کے دن ہی 44 افراد کو حراست میں لے لیا گیا
🟢 لیکن اصل مسئلہ گرفتاریاں نہیں بلکہ طریقہ کار تھا۔ تصور کریں کہ اچانک بکتر بند گاڑیاں سڑکوں پر چڑھ دوڑیں ان سے مسلح وفاقی اہلکار اترے، بغیر کسی وارننگ یا اجازت کے جگہوں پر دھاوا بولا اور لوگوں کو ان کے گھروالوں اور ساتھیوں کے سامنے اٹھا کر لے گئے
یہ منظر کسی ہالی ووڈ فلم جیسا لگتا تھا لیکن یہ امریکہ میں ہو رہا تھا اُس امریکہ میں جسے دنیا "آزادی کا علمبردار" کہتی ہے وہاں جو کچھ ہو رہا تھا وہ آپ کو ان غیر ممالک میں بھی نظر نہیں آتا جنہیں مغرب اکثر "آمرانہ ریاستیں" کہتا ہے
🔵 اصل مسئلہ یہ ہے کہ لاس اینجلس کی آبادی کا تقریباً 70 فیصد حصہ غیر امریکی نسلوں پر مشتمل ہے یعنی میکسیکن اور لاطینی امریکی نژاد۔ گویا حکومت وہاں کی نصف سے زیادہ آبادی کو گرفتار کر کے ملک بدر کرنا چاہتی ہے۔ اور یہ توقع ہے کہ لوگ خاموشی سے یہ سب برداشت کر لیں گے؟
ایسا تو ممکن نہیں تھا۔ چنانچہ عوام سڑکوں پر نکل آئے اور بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے 2020 کے
"جارج فلوئیڈ" والے مظاہروں کے بعد ایسی صورت حال پہلی بار دیکھی گئی
مظاہرے جلد ہی شدید جھڑپوں میں تبدیل ہو گئے۔ مولوتوف بم پھینکے گئے گاڑیاں جلا دی گئیں آتش بازی اور راکٹ پولیس پر برسائے گئے ہر طرف ایک جنگی کیفیت پیدا ہو گئی
🟡 ٹرمپ نے حالات دیکھ کر کیا کیا؟
حسبِ معمول، انھوں نے معاملے کو مزید بھڑکانے کا راستہ چُنا۔ انھوں نے بغیر کیلیفورنیا کے گورنر کی اجازت کے Title 10 قانون کے تحت 2000 نیشنل گارڈ فوجی لاس اینجلس بھیج دیے جو کہ وفاقی حکومت کو ایمرجنسی میں ریاست کی اجازت کے بغیر فوجی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے
یہ گویا ریاست کے اندر اندرونی قبضے کے مترادف ہے۔ اور یہ ایک خطرناک نظیر ہے خاص طور پر امریکہ جیسے ملک میں جو "ریاستہائے متحدہ" کہلاتا ہے جہاں ہر ریاست کی اپنی خودمختاری اور قوانین ہیں
🟠 مسئلہ یہاں ختم نہیں ہوا
امریکی وزیرِ دفاع "پیٹ ہیگسیث" نے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر مظاہرے شدت اختیار کرتے گئے، تو مارینز
(امریکی بحریہ کے سپاہی) کو بھی تعینات کیا جائے گا یعنی وہی مارینز جو افغانستان، عراق اور ویتنام جیسے جنگی محاذوں پر لڑ چکے ہیں
اور اب انہیں امریکی شہریوں کے خلاف ہی استعمال کیا جائے گا!
🟣 سوچیں فوج جو اصل جنگوں کے لیے تیار کی گئی ہو، اب شہریوں کے خلاف شہروں میں گشت کرے گی!
کیلیفورنیا کے گورنر "گیوین نیوزوم" نے اس اقدام کو سیاسی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا
ٹرمپ عوام کی قیمت پر سیاسی تماشہ کر رہے ہیں
جبکہ لاس اینجلس کی میئر کارین باس نے کہا
نیشنل گارڈ بھیجنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی یہ صورتحال کو مزید بگاڑ دے گا اور ممکن ہے کہ خانہ جنگی کا سبب بنے
🟢 تو آخر ٹرمپ یہ سب کیوں کر رہے ہیں؟
ٹرمپ کافی عرصے سے امیگریشن کے خلاف سخت موقف اپنائے ہوئے ہیں خاص طور پر لبرل ریاستوں جیسے کیلیفورنیا میں، جو ان کی پالیسیوں کی شدید مخالفت کرتی ہیں
ان کا مقصد ہے کہ روزانہ 3000 افراد کو گرفتار کر کے امریکہ سے نکالا جائے بغیر کسی قانونی تحفظ یا انسانی ہمدردی کے
اصل میں، ٹرمپ یہ سب جان بوجھ کر کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایک بڑا تصادم ہو، تاکہ وہ خود کو "قانون کا محافظ"
اور واحد قابلِ اعتماد لیڈر ظاہر کر سکیں، خاص طور پر معاشی بحران اور سیاسی تناؤ کے دوران۔
🟡 اور یہی چیز اس وقت امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہے
یہ صرف امیگریشن کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ امریکی ریاست کے تصور کا بحران بن چکا ہے
فوج کا استعمال شہری آزادیوں پر قدغن ریاستوں کی خودمختاری کو روندنا یہ سب مل کر ایک نئی خانہ جنگی کی بنیاد بن سکتے ہیں
🔵 سوال یہ ہے کیا امریکہ جو کبھی اپنی جمہوریت پر فخر کرتا تھا آج خود اپنے لوگوں سے ہی جنگ لڑنے جا رہا ہے؟
یا یہ صرف آغاز ہے ایک اس دور کا… جسے تاریخ امریکہ کا زوال کہہ کر یاد رکھے گی؟

❤️
😢
😮
5