
📚فقہی مسائل کوئز Fiqhi Masail Quiz 📖
May 12, 2025 at 03:36 PM
السلام علیکم.
*مستحب قربانی کے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ پوری پوسٹ پڑھے گا انشاء اللہ فائدہ ہوگا.*
🔷سب سے پہلے یہ واضح کر دوں کہ فقہ جعفریہ میں غیر حاجی (مطب جو حج نہیں کر رہا) پر چاہیے صاحب استطاعت ہو پھر بھی قربانی واجب نہیں تاکیدی مستحب ہے.
🔷واجب قربانی(جو حاجی احرام کی حالت میں کرتا ہے) اور مستحب قربانی کے مسائل میں کافی فرق ہے.
جس کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں جبکہ ان کی حقیقت فقہ جعفریہ میں بالکل مختلف ہیں لہذا ہم کو اپنی فقہ کو فالو کرنا چاہیے اور جو لوگ ان غلط فہمیوں کی وجہ سے قربانی سے محروم ہو جاتے ہیں وہ بھی اس عظیم ثواب میں شامل ہو جائیں.
اب آتے ہیں ان غلط فہمیوں کی طرف:
❌❓غلط فہمی 1⃣
کٹے ہوئےکان والا، سینگ ٹوٹا وغیرہ وغیرہ کی قربانی نہیں ہو سکتی ہے؟
✅ جواب: عید الاضحی پر مستحب قربانی میں عیب دار جانور مثلاََ اندھا، لنگڑا ، کٹے ہوئے کان والا، ٹوٹی ہوئی ہڈی والا، ٹوٹے ہوئے سینگوں والا ،خصّی ، بہت بوڑھا و کمزور و لاغر بھی قربان کیا جا سکتا *البتہ افضل و بہتر یہی ہے کہ جانور صحیح و سالم اور موٹا ہو*
نر و مادہ کا بھی کوئی فرق نہیں.
http://www.sistani.org/index.php?p=297396&id=271&perpage=18
💠 بہت سے افراد جو زیادہ پیسے قربانی پر خرچ نہیں کر سکتے وہ اس طرح کے کم خرچ جانور قربان کر سکتے ہیں اسے حرام سمجھ کر بالکل ہی ثواب سے محروم نہ رہ جائیں.
❌❓ غلط فہمی 2⃣
اونٹ میں دس حصے گائے میں سات اور بکرا میں کوئی حصہ نہیں ہوتا.
✅ جواب : مستحب قربانی میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں حالانکہ ایک بکرے یا بھیڑ میں بھی تمام گھر والوں نیز دیگر افراد کا حصہ ڈال سکتے ہیں. نیز رجائے مطلوبیت کی نیت سے اپنے مرحومین کی جانب سے بھی قربانی کی جاسکتی ہے یا قربانی میں حصہ ڈالا جاسکتا ہے.
مستحب قربانی میں جائز ہے کہ انسان خود اپنی طرف سے اور اپنے گهر والوں کی طرف سے ایک جانور کو قربان کرے اور اسی طرح قربانی میں کثیر تعداد کا حصہ ڈالنا جائز ہے وہ چاہیے کوئی بهی قربانی والا جانور ( اونٹ، گائے، بھینس، بکرا، بھیڑ،بکری، دنبہ) ہو.
💠کسی بھی ايک جانور ميں سات يا سات سے كم افراد كے شريک كرنے كى كوئى قيد نہيں ہے بلكہ جتنے افراد چاہيں ان كى طرف سے ايک جانور ميں حصہ ڈالا جا سكتا ہے.
❌❓ غلط فہمی 3⃣
قربانی کے جانور میں حصہ برابر ڈالنا چاہیے، کم یا زیادہ نہ ہو.
✅ جواب : مستحب قربانی میں شرکت کے لیے لوگوں کی رقم کا برابر ہونا ضروری نہيں ہے،
مثلاً ایسا کیا جا سکتا ہے ایک بکرے یا کسی بھی جانور میں ایک آدمی 1000 ڈالتا ہے تو دوسرا 5000 ڈال سکتا ہے تو تیسرا 10,000 وغیرہ وغیرہ.
❌❓ غلط فہمی 4⃣
جتنے حصے ڈالے گئے بس اتنے شخص کی طرف سے قربانی ہو گی اور مکمل قربانی نہیں مانی جاتی.
✅ جواب: ایسا نہیں اگر آپ ایک حصہ بھی ڈالتے ہیں تو اس میں اپنے سب گھر والوں کی نیت کر لیں تو بھی سب کی طرف سے قربانی مانی جائے گی.
👈اللہ تعالٰی آپ کا خلوص دیکھنا چاہتا ہے.
❌❓غلط فہمی 5⃣
جانور دو دانت کا ہونا چاہئے.
✅جواب: دو دانت والی کوئی شرط نہیں بس عمر کو دیکھنا ہوتا ہے جیسے احتیاط واجب کی بنا پر گائے اور بھینس اور بکرا مکمل دو سال سے کم کا نہ ہو، اور بھیڑ مکمل سات ماہ سے کم کا نہ ہو اور اونٹ مکمل پانچ سال سے کم کا نہ ہو وغیرہ وغیرہ
❌❓غلط فہمی 6⃣
قربانی عید کی نماز پڑھ کر ہی کرنی چاہیے.
✅جواب: ایسا نہیں مستحب قربانی میں عید الضحیٰ پڑھنے کی کوئی شرط نہیں.
💠قربانی کا وقت طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے البتہ افضل وقت طلوع آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور طلوع آفتاب کے بعد قربانی کا افضل ترین وقت عید کے پہلے دن طلوع آفتاب سے زوال آفتاب (یعنی ظہر) تک ہے.
❌❓غلط فہمی 7⃣
کپورے مکروہ ہیں.
✅جواب : جی نہیں، کپورے حرام ہے.
❌❓ غلط فہمی 8⃣
جس نے قربانی کرنی ہیں وہ بال و ناخن نہیں کاٹ سکتا.
✅جواب : ضرورى نہيں ہے كہ جس شخص نے قربانى كرنى ہے وہ اپنے بال اور ناخن نہ كاٹے۔ جو شخص قربانى كرنا چاہتا ہے وہ شخص ناخن اور بال كاٹ سكتا ہے۔ البتہ جو شخص حج تمتع كرنا چاہتا ہے اس كے ليے مستحب ہے كہ وہ اپنے بال چھوڑ دے اور منى کے میدان ميں سر منڈوائے۔ ليكن يہ عمل كسى بھی صورت واجب نہيں ہے۔ نيز يہ عمل غير حاجيوں كے ليے نہيں ہے. یہ اہلسنت کا مسئلہ ہے جو شیعوں میں بھی مشہور ہوگیا.
♻️💠امید آپ سب اس سے استفادہ کریں گے اور وہ مومنین جو آجکل کی مہنگائی میں ان تمام شرائط کو دیکھتے ہوئے قربانی نہیں کر سکتے جو کہ فقط مستحب ہیں، ضروری نہیں، وہ بھی آپس میں کثیر تعداد میں حصہ ڈال کر اس ثواب میں شامل ہو سکے گے.
انشاء اللہ🌹
آخر پر میں دعا گوہ ہوں خداوندعالم ہمیں صحیح معنوں میں سیرت معصومین علیہم السلام پر چلتے ہوئے دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے. الہی آمین.
تحریر ✍ سید مبشر نقوی.
اصلاح و نظر ثانی از قبلہ سید تابش جاوید رضوی.
👍
❤️
3