🔍قادیانی اور قادیانیت🔎
🔍قادیانی اور قادیانیت🔎
June 3, 2025 at 08:12 AM
https://whatsapp.com/channel/0029VaeyhkyD38CRtfGtEr10 *🔹 سلسلہ : مرزا قادیانی کی شخصیت و کردار 2️⃣* *فتنہ قادیانیت کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کا ابتدائی تعارف و حالات* جس طرح یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ مذہب کی بنیاد بانی مذہب کے عقائد و نظریات پر ہوتی ہے ایسے ہی یہ بھی ایک واضح حقیقت ہے کہ ہر مذہب کا بانی اپنے مذہب کے لیے بطور آئینہ ہوتا ہے اس لیے قادیانیت کو سمجھنے کے لیے *"مرزاغلام احمد قادیانی"* کی شخصیت کا تعارف اس کے حالات زندگی اور خاندانی پس منظر سے واقفیت انتہائی ضروری ہے تاکہ اندازہ ہو سکے کہ امت مرزائیہ جس شخص کو نبی اور رسول مانتی ہے وہ اور اس کا خاندان کس معیار کے ہیں چنانچہ مرزا قادیانی کے حالات زندگی اور خاندانی پس منظر مختصراً ذکر کیا جاتا ہے۔ 🔹 *نام و نسب:* مرزا قادیانی کا نام غلام احمد تھا لیکن اپنے نام کے شروع میں مغل ہونے کی وجہ سے مرزا اور آخر میں قادیان کا باشندہ ہونے کی وجہ سے اس کی طرف نسبت کر کے قادیانی لکھتا تھا، چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی خود اپنا تعارف کرواتے ہوئے لکھتا ہے : "اب میرے سوانح اس طرح پر ہیں کہ میرا نام غلام احمد ، میرے والد صاحب کا نام غلام مرتضٰی اور دادا کا نام عطاء محمد تھا۔۔۔ہماری قوم مغل برلاس ہے ۔ ( کتاب البریہ خزائن جلد 13 صفحہ 162) مرزا قادیانی کی ماں کا نام چراغ بی بی تھا مرزا قادیانی کالڑ کا مرزا بشیر احمد ایم ۔اے لکھتا ہے: "ہماری دادی صاحبہ کا نام چراغ بی بی تھا اور وہ دادا صاحب کی زندگی میں ہی فوت ہو گئی تھیں۔" ( سیرت المہدی ، جلد اوّل صفحہ 8 روایت نمبر 10 نیا ایڈیشن) مرزا قادیانی کا ابتدائی نام دسوندی تھا لیکن سندھی کے نام سے بھی مخاطب کیا جاتا تھا۔ (سیرت المہدی حصہ اول صفحہ 40 ، روایت نمبر 51 نیا ایڈیشن) *🔹علاقه و تاریخ پیدائش :* مرزا قادیانی کا آبائی وطن قصبہ قادیان تحصیل بٹالہ ضلع گورداس پور مشرقی پنجاب ہے اور اپنی تاریخ پیدائش کے بارے میں اس نے خود وضاحت کی ہے، چنانچہ لکھتا ہے: "میری پیدائش ۱۸۳۹ ء یا ۱۸۴۰ ء سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی اور میں ۱۸۵۷ء میں سولہویں یا سترھویں برس میں تھا اور ابھی ریش و برودت کا آغاز نہیں تھا۔" (كتاب البريہ:خزائن جلد 13 ، صفحہ 177) *🔹پیدائش کی کیفیت :* مرزا قادیانی انتہائی حیا سوز انداز میں اپنی پیدائش کی کیفیت بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے: "میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا اور میرے بعد میرے والدین کے گھر اور کوئی لڑکی یا لڑکا نہیں ہوا اور میں ان کے لیے خاتم الاولاد تھا۔ " (تریاق القلوب : خزائن جلد 15 صفحہ 479) مرزا قادیانی کا دعویٰ تھا وہ سلطان القلم ہے لیکن مرزا قادیانی کے الفاظ پر غور فرمائیں کہ کیسے گھٹیا الفاظ کے ساتھ اپنی ولادت کو بیان کر رہا ہے کیا تہذیب و اخلاق کا مظاہر ہے؟ اور مزید بے حیائی کو دیکھئے کہ کس انداز میں پیدائش کی کیفیت کو بیان کر رہا ہے۔ مشہور صوفی بزرگ ابن عربی رحمہ اللہ کی ایک پیشگوئی کو اپنے اوپر چسپاں کرتے ہوئے لکھتا ہے : "اس کے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہو گی جو اس سے پہلے نکلے گی اور وہ اس کے بعد نکلے گا اس کا سر اس دختر کے پیروں سے ملا ہوا ہو گا یعنی دختر معمولی طریق سے پیدا ہو گی کہ پہلے سر نکلے گا اور پھر پیر اور اس کے پیروں کے بعد بلا توقف اس کا سر نکلے گا۔ جیسا کہ میری ولادت اور میری توام ہمشیرہ کی اسی طرح ظہور میں آئی۔ (تریاق القلوب : خزائن جلد 15 صفحہ 482 ، 483) *🔹مرزا قادیانی کی تعلیم:* مرزا قادیانی نے قادیان میں چند اساتذہ سے کچھ ابتدائی تعلیم بھی حاصل کی تھی جس کی قدرے تفصیل مرزا قادیانی نے خود لکھی مرزا قادیانی لکھتا ہے : "بچپن کے زمانے میں میری تعلیم اس طرح پر ہوئی کہ جب میں چھ سات سال کا تھا تو ایک فارسی خواں معلّم میرے لئے نوکر رکھا گیا۔ جنہوں نے قرآن شریف اور چند فارسی کتابیں مجھے پڑھائیں اور اس بزرگ کا نام فضل الٰہی تھا۔ اور جب میری عمر تقریباً دس برس کی ہوئی تو ایک عربی خواں معلّم میری تربیت کیلئے کیے گئے جن کا نام فضل احمد تھا۔ میں خیال کرتا ہوں کہ چونکہ میری تعلیم خدا تعالیٰ کے فضل کی ایک ابتدائی تخم ریزی تھی اس لئے ان استادوں کے نام کا پہلا لفظ بھی فضل ہی تھا۔ مولوی صاحب موصوف جو ایک دیندار اور بزرگوار آدمی تھے وہ بہت توجہ اور محنت سے پڑھاتے رہے اور میں نے "صَرف" کی بعض کتابیں اور کچھ قواعد "نحو" ان سے پڑھے بعد اس کے جب میں سترہ یا اٹھارہ سال کا ہوا تو ایک اور مولوی صاحب سے چند سال پڑھنے کا اتفاق ہوا ان کا نام گل علی شاہ تھا۔ ان کو بھی میرے والد نے نوکر رکھ کر قادیان میں پڑھانے کیلئے مقرر کیا تھا اور ان آخر الذکر مولوی صاحب سے نحو اور منطق اور حکمت وغیرہ علوم مروجہ جہاں تک خدا تعالیٰ نے چاہا حاصل کیا اور بعض طبابت کی کتابیں میں نے اپنے والد صاحب سے پڑھیں اور فن طبابت میں بڑے حاذق طبیب تھے ۔۔۔" (کتاب البریہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 179 تا 181 حاشیہ) اور پھر مرزا قادیانی نے اپنے استاد گل علی شاہ کا تعارف ایک جگہ یوں کروایا ہے: " ہمارے ایک استاد شیعہ تھے۔ گل علی شاہ ان کا نام تھا، کبھی نماز نہ پڑھا کرتے تھے، منہ تک نہ دھوتے تھے۔ (الملفوظات جلد 1 صفحہ 583) محترم قارئین! مرزا قادیانی نے یہاں لکھا کہ "قرآن شریف اور چند فارسی کتابیں فضل الٰہی نامی استاد سے پڑھیں۔۔ لیکن دوسری جگہ مرزا قادیانی نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ: میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میرا حال یہی حال ہے کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن یا حدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہے " (ایام الصلح ، روحانی خزائن 14 صفحہ 394) *اب یہ بات تو مرزا قادیانی کے امتی ہی بتا سکتے ہیں کہ فضل الٰہی نامی بزرگ انسان تھے یا کچھ اور ؟ جب خود مرزا لکھ چکا کہ اس نے ان بزرگ سے قرآن شریف پڑھا تھا تو پھر یہ قسم یقیناً جھوٹی ہے کہ میں نے کسی انسان سے قرآن کا ایک سبق بھی نہیں پڑھا۔* جماعت مرزائیہ یہاں یہ شوشہ چھوڑتی ہے کہ مرزا کی مراد ان الفاظ سے یہ ہے کہ میں نے قرآن کی تفسیر و تشریح کا ایک سبق بھی کسی انسان سے نہیں پڑھا، یہ تاویل باطل ہے کیونکہ مرزا قادیانی نے یہاں الفاظ لکھتے ہیں: "کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن یا حدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہے" یہاں تین چیزیں الگ الگ مذکور ہیں، قرآن، حدیث اور تفسیر اور ان کے درمیان حرف "یا" لا کر انہیں جدا کیا گیا ہے، لہٰذا یہاں قرآن سے مراد قرآن کی تلاوت ہی ہے تفسیر نہیں کیونکہ اس کا ذکر بعد میں الگ سے ہے، بہر حال ہمارا موضوع یہاں مرزا قادیانی کے تضادات پر بحث کرنا نہیں یہ تو ایک ضمنی بات تھی جو ہم نے جملہ معترضہ کے طور پر بیان کر دی ۔ (جاری ہے ۔۔۔۔)
👍 8

Comments