Tahaffuz-e-Islam Media Service
Tahaffuz-e-Islam Media Service
June 11, 2025 at 07:26 AM
*مدارس کے تحفظ کے لیے جمعیۃ علماء ہند کی سوشل میڈیا ٹیم کی کامیاب ٹیوٹر مہم* *جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی ہر سطح پر مدارس کی حفاظت کے لیے سرگرم* *نئی دہلی، 10؍ جون (محمد فرقان):* مدارس اسلامیہ صرف تعلیمی ادارے نہیں، بلکہ برصغیر کے مسلمانوں کی دینی، تہذیبی اور انقلابی شناخت کے مضبوط قلعے ہیں۔ ان کا وجود نہ صرف دین اسلام کے بقا و تحفظ کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ادارے تحریک آزادی میں بھی نمایاں کردار ادا کرچکے ہیں۔ اسی حقیقت کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند نے مدارس کے خلاف حالیہ حکومتی کارروائیوں کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی اور ہر محاذ پر اپنی موجودگی کا مؤثر ثبوت دیا۔ ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کا ایک نیا، مؤثر اور ہمہ گیر طریقہ حالیہ دنوں میں سامنے آیا جب جمعیۃ علماء ہند کی سوشل میڈیا ٹیم نے ٹیوٹر (ایکس) پر ایک منظم، مربوط اور زبردست مہم کا آغاز کیا۔ یہ مہم ان ریاستی حکومتوں کے فیصلوں کے خلاف تھی جنہوں نے مختلف بہانوں سے مدارس اسلامیہ کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف آئین ہند کے آرٹیکل 25، 26، 29 اور 30 کی صریح خلاف ورزی ہیں بلکہ سپریم کورٹ کے ان عبوری احکامات کی بھی توہین ہیں جن کے تحت بعض ریاستوں میں مدارس کے خلاف کارروائیوں پر پابندی لگائی گئی تھی۔ جمعیۃ علماء ہند کی سوشل میڈیا ٹیم کی طرف سے چلائی گئی اس مہم نے ٹیوٹر پر #savemadrasas #stopmadrasashutdown اور دیگر ہیش ٹیگز کے تحت چند ہی گھنٹوں میں قومی سطح پر ٹرینڈ حاصل کرلیا۔ ہندوستان کے ٹاپ ٹرینڈنگ چارٹس میں یہ کئی گھنٹوں تک موجود رہا۔ لاکھوں افراد نے اس میں شرکت کی، ٹویٹس، ری ٹویٹس اور تبصروں کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا، اور دنیا بھر سے اس پر ردعمل موصول ہوا اور اس مہم کی حمایت میں آواز بلند کی۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اس مہم میں خود بھی حصہ لیا اور ایک پرزور پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ”مدارس کو بند کرنے کی مہم مسلمانوں کے دستوری، مذہبی آزادی اور آئینی حقوق پر ایک سنگین حملہ ہے۔ مدارس مسلمانوں کی شہ رگ ہیں، اب ہماری اسی شہ رگ کو کاٹنے کی سازش ہو رہی ہے۔ ہم جمہوریت، آئین کی بالادستی اور مدارس کے تحفظ کے لیے قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔“ ان کا یہ بیان لاکھوں لوگوں تک پہنچا، جسے عوام اور ذرائع ابلاغ نے خوب سراہا۔ سوشل میڈیا کی یہ مہم اس وقت چلائی گئی جب جمعیۃ علماء ہند نے اعظم گڑھ، اترپردیش میں ایک عظیم الشان ”تحفظ مدارس کانفرنس“ بھی منعقد کیا، جس میں ملک بھر سے علماء کرام، دینی مدارس کے نمائندگان، دانشور حضرات اور ہزاروں عوام شریک ہوئے۔ مولانا ارشد مدنی نے صدارت فرمائی اور واضح پیغام دیا کہ مدارس ہمارا دین ہے دنیا نہیں، اس کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر بھرپور جدوجہد کی جائے گی۔ اس مہم کی کامیابی کا ایک اہم پہلو یہ بھی تھا کہ جہاں قومی میڈیا مدارس کے خلاف ہو رہی کارروائیوں پر خاموش تماشائی بنا ہوا تھا، وہیں جمعیۃ کی منظم سوشل میڈیا تحریک نے انہیں مجبور کیا کہ وہ اس مسئلے کو کوریج دیں۔ کئی بڑے میڈیا ہاؤسز نے مولانا مدنی کے بیانات اور مدارس کی آئینی حیثیت کو اپنے پلیٹ فارم پر نہ صرف جگہ دی بلکہ اعظم گڑھ میں منعقد تحفظ مدارس کانفرنس کو قومی میڈیا نے براہ راست نشر کیا، جس کو ملک بھر میں کروڑوں لوگوں نے دیکھا۔ بین الاقوامی سطح پر بھی یہ مسئلہ نمایاں ہوا، اور کئی عالمی میڈیا اداروں نے اسے اپنے چینل پر نشر کیا نیز اخباروں اور نیوز پورٹلز پر شائع کیا۔ جمعیۃ علماء ہند کی سوشل میڈیا ٹیم نے اس کامیاب مہم پر قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا یہ مہم اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ملت اب بیدار ہے، اور جب بھی دین و دستور پر ضرب پڑے گی، ہم عدالت سے لے کر ایوان تک اور سوشل میڈیا سے میدان تک ہر جگہ حاضر رہیں گے۔ سوشل میڈیا صارفین، دانشوروں، طلبہ، نوجوان، اور عوام الناس نے اس مہم کو خوب سراہا اور جمعیۃ علماء ہند سے امید ظاہر کی کہ ایسی مؤثر مہمات کو بار بار دہرایا جائے تاکہ مدارس کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو بروقت بے نقاب کیا جا سکے۔ بہت سے معروف صحافیوں، اساتذہ، ماہرین قانون اور سماجی رہنماؤں نے بھی اس مہم کو جمہوریت اور آئین کی حفاظت کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا۔ یہ سوشل میڈیا مہم اس بات کا ثبوت ہے کہ مدارس کی حمایت صرف ایک فرقے یا طبقے کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ آئینی و جمہوری اقدار کے تحفظ کی اجتماعی آواز ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی اس کامیاب مہم نے نہ صرف قوم میں بیداری پیدا کی بلکہ ایک مؤثر احتجاج کے نئے دَر بھی کھول دیے۔ اب یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایسی کوششیں مستقل بنیادوں پر جاری رکھی جائیں تاکہ نہ صرف مدارس بلکہ آئینی و مذہبی آزادی کے تمام ادارے محفوظ رہیں۔ https://markaztahaffuzeislamhind.blogspot.com/2025/06/blog-post_11.html #savemadrasas | #stopmadrasashutdown | #madrasa | #islam | #muslim | #madrasaboard | #mtih | #tims

Comments