/\/\/-\|QB/-\|_
/\/\/-\|QB/-\|_
June 6, 2025 at 12:19 AM
جسے مسلمان ناقابل گزر سمجھ بیٹھے تھے۔ چنانچہ 23 جنوری 635 عیسوی (27 ذی قعدہ 13 ہجری) کو غروب آفتاب کے تھوڑی ہی دیر بعد رومی لشکر دریائے اردن کے مغرب میں صف آرا ہوا اور یہ سوچ کر فحل کی جانب بڑھنے لگا کہ وہ مسلمانوں کو ان کے پڑاؤ میں رات کے وقت ناگہاں آ لے گا لیکن مسلمان غافل نہیں تھے۔ حضرت شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ ایک چوکنا سپہ سالار تھے اور انہوں نے مسلم پڑاؤ کو اس طرح مرتب کیا کہ اس میں جیوش کی جنگی ترتیب برقرار رہی اور ہر جیش کے ایک بڑے حصے کو رات کے وقت بھی معرکہ آرا رکھا۔ مزید براں، انہوں نے دلدل کے ساتھ ساتھ مخبروں کی ایک ایسی آڑ لگا دی تھی جو اس تمام علاقے پر نگاہ رکھے ہوئے تھے اور انہیں رومیوں کی فحل کی طرف کسی بھی حرکت سے فوراً مطلع کرے چنانچہ جب رومی فحل کے قریب پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ اسلامی فوج اپنے پڑاؤ میں نہیں، بلکہ جنگ کے لئے صف آرا کھڑی ہے۔ رومیوں اور مسلمانوں کا سامنا ہوتے ہی کچھ دیر بعد جنگ شروع ہو گئی۔ لڑائی ساری رات اور اگلے روز تمام دن جاری رہی۔ مسلم فوج نے مدافعت اختیار کر کے رومیوں کی تمام صف شکن کوششوں کو ناکام بنا دیا اور اس میں ایک کوشش کے دوران سقلار مارا گیا۔ جب پھر رات چھانے لگی تو رومیوں نے طے کیا کہ اب ان میں اور لڑنے کی سکت نہیں رہ گئی تھی۔ باوجود بھاری نقصان جھیلنے کے، وہ مسلمانوں کے محاذ میں کہیں بھی شگاف نہ ڈال پائے تھے اور یہ محاذ ایک دیوار آہن بنا، ٹس سے مس نہ ہوا تھا۔ چنانچہ رومی اندھیرے کی اوٹ میں میدان کارزار سے ہٹ آئے اور دلدل کو عبور کرتے ہوئے بیسان کی طرف پسپا ہونے لگے یہی وہ گھڑی تھی جس کا حضرت شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کو انتظار تھا۔ انہوں نے رومیوں کے خلاف ایسا رن جمایا تھا کہ وہ نڈھال ہو گئے تھے اور پھر اپنے حملوں کی مسلسل ناکامی سے دل برداشتہ ہو کر وہ بازگشت پر مجبور ہو گئے تھے۔ اب جوابی حملہ کرنے کا وقت آ گیا تھا۔ چنانچہ حضرت شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ نے پیش قدمی کا حکم دیا اور رات کی تاریکی میں عرب کے صحرا نشین پسپا رومیوں کی پشت پر جھپٹ پڑے! اس بار رومی منصوبه ضبط آمد و رفت فیل ہو گیا۔ ہزاروں رومی سپاه دلدل میں بھٹک کر رہ گئے اور جب مسلمانوں کا نعرہ زن ہجوم ان پر ٹوٹ پڑا تو وہ بالکل ہی بوکھلا گئے اور ان کا نظم اور باہمی رابطہ مفقود ہو گیا۔ مسلمانوں نے جوشیلے انداز سے اس فوج کا خاتمہ کرنا شروع کیا تو بدحواس دشمن کے پرخچے اُڑ گئے۔ جنگ فحل میں جو اسلامی تاریخ میں ذات الروغہ (کیچڑ کی جنگ) کے نام سے مشہور ہے، تقریباً 10 ہزار رومی مارے گئے۔ کچھ رومی بحفاظت بیسان پہنچ گئے مگر باقی مانده انتہائی بدنظمی کے عالم میں اپنی جان بچا کر بھاگتے ہوئے، ہر طرف کو بکھر گئے۔
👍 1

Comments