/\/\/-\|QB/-\|_
June 10, 2025 at 05:07 PM
پارٹ: 192
اس محاصرے کو بلا وقفے دو مہینے ہو گئے۔ روزانہ دونوں طرف سے تیروں کی بوچھاڑ ہوتی مگر کوئی ایسا بڑا حملہ نہ ہوا جو کسی ایک کے حق میں فیصلہ کن ثابت ہوتا۔ رومیوں نے مسلمانوں کی ظاہری حالت سے خوش ہو کر یقین کر لیا کہ موسم سرما ہی ان صحرا نشینوں کو تباہ کرنے کو یا اس جگہ سے کسی گرم علاقے کی طرف دھکیل لے جانے کو کافی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ مسلمانوں کو سردی سے کافی تکلیف پہنچی مگر ایسی بھی نہیں جس سے رومیوں کی توقعات پوری ہوتیں۔ نہ ان کی دفاعی کارروائی پر کوئی اثر پڑا اور نہ ان کے اس ارادے پر کہ ان کو بہرحال حمص پر قبضہ کرنا ہے، چاہے ان کو اس کے لئے کتنی ہی دیر تک انتظار کیوں نہ کرنا پڑے۔
فروری 636 عیسوی کے وسط (محرم 15 ہجری کا آغاز) میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حکمنامہ بھیجا کہ جیش عراق کو واپس عراق بھیج دیا جائے۔ جنگ قادسیہ عنقریب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور ایرانی رستم کے درمیان لڑی جانے والی تھی اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ مسلمانوں کو اُن ایرانیوں کے مقابلے میں کمک پہنچانا چاہتے تھے جو تعداد میں مسلمانوں سے بہت زیادہ تھے۔ لہٰذا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے حکم کے مطابق
👇