GB Testing Service
GB Testing Service
June 9, 2025 at 03:34 AM
ہر پڑھا لکھا شخص استاد نہیں ہوتا، کیونکہ تدریس صرف علم کی منتقلی کا نام نہیں بلکہ ایک فن ہے۔ استاد وہ ہوتا ہے جو مشکل ترین تصورات کو آسان الفاظ میں بیان کر سکے، اپنے شاگردوں کی نفسیات کو سمجھے، اور ان میں سیکھنے کا شوق پیدا کرے۔ محض کتابی علم رکھنے والا شخص اگر طلبہ کی ذہنی سطح تک نہ پہنچ سکے تو وہ بہترین استاد نہیں بن سکتا۔ استاد کا زیادہ پڑھا لکھا ہونا بھی ضروری نہیں، بلکہ اصل ضرورت اس کی تدریسی صلاحیت اور تجربے کی ہوتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ کئی عظیم استاد رسمی ڈگریوں سے زیادہ اپنی عملی دانش اور فہم و فراست کی بدولت جانے گئے۔ استاد کا اصل کمال اس کی رہنمائی اور شخصیت سازی میں پوشیدہ ہوتا ہے، جو صرف ڈگریوں سے ممکن نہیں بلکہ حقیقی قابلیت اور اخلاص سے جنم لیتی ہے۔ تاریخ میں کئی ایسے اساتذہ گزرے ہیں جو رسمی تعلیم میں زیادہ آگے نہیں تھے، لیکن ان کی تدریسی صلاحیتوں نے نسلوں کو متاثر کیا۔ کچھ نمایاں مثالیں درج ذیل ہیں: 1. سقراط (Socrates) – یونانی فلسفی سقراط کے پاس کوئی باقاعدہ تعلیمی ڈگری نہیں تھی، لیکن اس کی سوچنے اور سوال کرنے کی تکنیک (Socratic Method) آج بھی تدریس میں استعمال ہوتی ہے۔ وہ ایک عظیم استاد تھا، جس نے اپنے شاگردوں جیسے افلاطون کو متاثر کیا۔ 2. رابندر ناتھ ٹیگور – نوبل انعام یافتہ بنگالی شاعر اور مفکر ٹیگور نے رسمی تعلیم مکمل نہیں کی تھی، لیکن ان کی تعلیمی فکر نے "شانتی نکیتن" جیسے ادارے کو جنم دیا، جو آج بھی جدید تعلیمی نظریات کے لیے مشہور ہے۔ 3. عبدالستار ایدھی – وہ کوئی روایتی استاد نہیں تھے، لیکن ان کی عملی تربیت اور سادگی نے لاکھوں لوگوں کو خدمتِ خلق کا درس دیا۔ ان کی باتیں اور عمل دوسروں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنے۔ 4. بابا بلھے شاہ – ایک عظیم صوفی شاعر، جو رسمی تعلیم میں زیادہ آگے نہیں تھے، لیکن ان کے اشعار اور فلسفے نے لاکھوں لوگوں کو زندگی اور محبت کا درس دیا۔ 5. مولوی عبد الحق – اردو کے بڑے محسن تھے، رسمی طور پر بہت زیادہ تعلیم یافتہ نہیں تھے، لیکن ان کی تدریسی صلاحیت اور اردو کے لیے خدمات نے انہیں "بابائے اردو" بنا دیا۔ یہ مثالیں ثابت کرتی ہیں کہ تعلیم کی ڈگری سے زیادہ ضروری تدریسی صلاحیت، تجربہ، اور طلبہ کو سکھانے کا جذبہ ہے۔
❤️ 👍 39

Comments