اَرمُغانِ ھند 🇮🇳 Indian & Gaza Palestine Urdu اردو News WhatsApp Status Channel عزة فلسطين الجزيرة
اَرمُغانِ ھند 🇮🇳 Indian & Gaza Palestine Urdu اردو News WhatsApp Status Channel عزة فلسطين الجزيرة
June 7, 2025 at 10:55 AM
ہر گھر سے ایک ڈانسر نکلے گی!" ایک سچ، جو ہم نے مذاق سمجھا میرے ایک بزرگ دوست ہیں۔ بہت شریف النفس اور معزز خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ماشاءاللہ بڑا مذہبی خاندان ہے۔ کبھی کبھی جمعہ کے بعد کال کرکے ملاقات کیلیے بلاتے ہیں۔ آج پھر انکی کال آٸ، میری طبیعت ناساز تھی تو وہ خود ہی تشریف لے آٸے۔ بہت پریشان دکھاٸ دیے۔ میں نے انکی پسند کا آڑوکا شیک بنوایا۔ کچھ دیر خاموش بیٹھے رہے۔ میں کچھ کریدنے کی کوشش کی تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رودٸیے۔ دراصل وہ نواسی کی وجہ سے پریشان تھے۔ اس بچی نے والدین کی لاپرواہی یا آزاد خیالی کی وجہ سے ٹکٹاک پر چینل بنا لیا تھا۔ جس کی وجہ سے خاندان بھر کی بچیوں کے رشتے طے ہونے میں مشکلات آنے لگیں۔ طویل گفتگو کے بعد انکی ڈھارس بندھاٸی، معاملہ کو سلجھانے کرنے ممکنہ حل ذکر کیے یوں وہ کافی حد تک مطمٸن ہوگٸے۔ احباب گرامی! شریف اور مہذب گھرانوں کو عنقریب یہ مساٸل درپیش آٸیں گے چنانچہ بہت فکرمندی کی ضرورت ہے۔ بچپن میں جب کسی بزرگ کی زبان سے یہ جملہ سنتے تھے کہ: "وقت آئے گا جب ہر گھر سے ایک ناچنے والی نکلے گی" تو ہنسی آتی تھی، غصہ بھی۔ دل میں کہتے: "کیا فضول بات ہے! ہماری بچیاں؟ ایسا کبھی نہیں ہوگا!" تب تک ہم نے وہی پرانی فلمیں دیکھی تھیں، جن میں مخصوص، برے کرداروں کو ہی ایسے رقص کرتے دکھایا جاتا۔ ایسے کردار، جن کا نام بھی شریف گھروں میں لیتے شرم آتی۔ اور ہمیں یقین تھا کہ ایسے لوگ ہمارے محلے، ہمارے اسکول، ہمارے گھروں سے کوسوں دور ہیں۔ مگر پھر... ⏳ وقت بدلا... اور برق رفتاری سے بدلا! دوپٹہ جو عزت کی علامت تھا، سر سے اتر کر پہلے سینے، پھر کندھے، پھر الماری میں جا چھپا۔ شلوار جو ٹخنوں سے نیچے تھی، اب "فٹنگ" اور "ٹرینڈ" کے نام پر اوپر چڑھنے لگی۔ بزرگ کچھ کہیں تو ہم ہی بگڑ جاتے: "بابا جی! اب زمانہ بدل گیا ہے... یہ بس تھوڑا سا اسٹائل ہے، فیشن ہے، مت الجھیں!" ماں باپ، جو کبھی بیٹی کا لباس خود سی دیا کرتے تھے، اب کندھے اچکا کر خاموش ہو جاتے ہیں۔ پھر آیا اسمارٹ فون... ہر ہاتھ میں ایک اسٹیج آ گیا۔ کوئی کچن میں کھڑی ہو کر "لپ سنک" کرتی ہے، کوئی چھت پر گانے پر تھرکتی ہے، کوئی سیڑھیوں پر موبائل سیٹ کر کے ڈانس پریکٹس کرتی ہے، اور کوئی “پردے” میں ایسی حرکات کرتی ہے، جو پردے کا مفہوم دفن کر دیتی ہیں۔ 🎥 جب یہ سب "نارمل" ہو گیا... جب لاکھوں ویوز اور دل والے اموجیز ملنے لگے، جب "کافی پی رہے ہیں تو ناچ بھی لیں" ٹرینڈ بن گیا، جب گاؤں کی لڑکی شہر سے زیادہ کانفیڈنٹ لگنے لگی، جب کم عمر لڑکیاں لائیو آ کر کہیں: ”میں اتنے کروڑ کمالیے، بس محنت کرو، سب ممکن ہے!" تو وہ بچیاں، جو پہلے شرم سے نظریں جھکا لیتی تھیں، اب خود کو "باس لیڈی" کہلوا کر فخر محسوس کرتی ہیں۔ 💢 قصور کس کا ہے؟ اب مسئلہ یہ نہیں کہ یہ سب ہو کیوں رہا ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ سب ہمارے سامنے ہوتا رہا... اور ہم نے کچھ نہیں کیا۔ ہم نے بس کہا: "فیشن ہے، جانے دو۔" اور وہی فیشن، اب معاشرتی اصول بن چکا ہے۔ یہ صرف ناچنے کی بات نہیں رہی، یہ ڈیجیٹل شو کیسنگ ہے جس میں حیا، شرم، غیرت، سب ریٹائر ہو چکے ہیں۔ 📢 اور ہاں... وہ بزرگ ٹھیک ہی کہتے تھے: "ہر گھر سے ایک ڈانسر نکلے گی!" آج وہ محاورہ نہیں، حقیقت بن چکی ہے کیونکہ ہر گھر کا بیڈروم، ہر چھت، ہر سیڑھی... ایک اسٹیج بن چکی ہے۔ 🧭 اب بھی وقت ہے...! ✦ ہمارے ستر فیصد گھرانے ابھی بھی اس لعنت سے بچے ہوئے ہیں، مگر دہانے پر کھڑے ہیں۔ ✦ اگر ہم نے اب بھی بیٹیوں کو عزت، حیا اور وقار کا مفہوم نہ سمجھایا، تو قصور سوشل میڈیا کا نہیں ہوگا، قصور ہماری خاموش تربیت کا ہوگا۔ ✦ ابھی بھی وقت ہے... صرف لباس نہیں، نظریہ ٹھیک کیجیے۔ ورنہ آئندہ نسل کو نظریں چرانے کا ہنر سکھانا پڑے گا۔ یاد رکھیں۔۔۔۔۔ ہم نے پردہ چھوڑا، اسٹیج نے ہماری بیٹیاں لے لیں۔ جو دکھ رہا ہے، وہ صرف رقص نہیں... وہ ہماری خاموشی کا نتیجہ ہے۔ منقول
😢 👍 🇵🇸 😭 7

Comments