Status Urdu Offline poetry
Status Urdu Offline poetry
May 22, 2025 at 02:58 AM
ایک گاؤں میں ایک باپردہ خاتون رہا کرتی تھیں۔ ان کی خواہش تھی کہ شادی صرف اسی سے کریں گی جو اُن کے پردے کی حفاظت کرے گا۔ ایک نوجوان اس شرط پر نکاح کے لیے آمادہ ہوا۔ شادی ہو گئی، وقت گزرتا رہا، یہاں تک کہ اللہ نے ایک بیٹے سے نوازا۔ کچھ عرصے بعد شوہر نے کہا: "میں دن بھر کھیتوں میں ہوتا ہوں، گھر آ کر کھانے میں وقت ضائع ہوتا ہے، تم کھانا کھیتوں تک پہنچا دیا کرو۔" بیوی نے رضا مندی ظاہر کی۔ وقت گزرتا گیا، دوسرا بیٹا بھی پیدا ہوا۔ اب شوہر نے کہا: "اخراجات بڑھ گئے ہیں، تمہیں میرے ساتھ کھیتوں میں ہاتھ بٹانا ہو گا۔" یوں وہ مکمل پردے سے نیم پردے میں آ گئی۔ اور جب تیسرا بیٹا ہوا تو شوہر نے اسے مکمل بے پردگی کے ماحول میں لا کھڑا کیا۔ وقت کی دھول سب کچھ ڈھانپتی رہی۔ بچے جوان ہو گئے۔ ایک دن شوہر یونہی بیٹھے بیٹھے ہنسنے لگا۔ بیوی نے وجہ پوچھی، تو وہ بولا: "یاد ہے! تم کہا کرتی تھیں کہ پردہ میری شرط ہے… کیا ملا اس پردے سے؟ زندگی تو ویسے ہی گزر رہی ہے، پردے سے یا بے پردگی سے کیا فرق پڑا؟" بیوی نے خاموشی سے کہا: "ذرا ساتھ والے کمرے میں جا کر چھپ جاؤ، میں تمہیں پردے اور بے پردگی کا فرق سمجھاتی ہوں۔" شوہر کمرے میں چلا گیا۔ عورت نے بال بکھیر لیے، رونا پیٹنا شروع کر دیا۔ پہلا بیٹا دوڑا آیا، ماں کے آنسو دیکھ کر تڑپ گیا: "امی! کیا ہوا؟" ماں بولی: "تمہارے ابا نے مارا ہے…" بیٹا سنبھل کر بولا: "امی! وہ آپ سے محبت بھی تو کرتے ہیں، خیال رکھتے ہیں، کبھی کبھار ہو جاتا ہے۔ صبر کریں۔" اور وہ چلا گیا۔ ماں نے پھر آہ و زاری کی۔ اب منجھلا بیٹا آیا۔ ماں نے اُسے بھی وہی کہا۔ وہ غصے میں آیا، مگر صرف اتنا بولا: "ابا نے اچھا نہیں کیا، لیکن آپ فکر نہ کریں، سب ٹھیک ہو جائے گا۔" اور وہ بھی چلا گیا۔ آخر میں سب سے چھوٹا بیٹا آیا۔ ماں نے اس سے بھی وہی شکایت کی۔ مگر اب… غصہ آسمان کو چھونے لگا۔ "ابھی اس ظالم کی خبر لیتا ہوں!" وہ گالیاں بکتا ہوا ڈنڈا اٹھا کر کمرے کی طرف لپکا… بیوی نے شوہر کو آواز دی: "نکل آؤ… تمہیں پردے اور بے پردگی کا فرق سمجھ آ گیا ہو گا!" پھر بولی: "پہلا بیٹا اُس وقت پیدا ہوا، جب میں مکمل باپردہ تھی… اس نے تمہاری عزت کا بھی پردہ رکھا۔ دوسرا، نیم پردگی کے دور میں آیا… اس نے بھی کچھ لاج رکھ لی۔ لیکن تیسرا… جب میں مکمل بے پردہ ہو چکی تھی… تو وہ تمہیں بھی ننگا کر کے رکھ گیا!" 📌 حاصلِ کلام: پردہ عورت کا زیور نہیں، اُس کیلئے اللّٰه کے طے کردہ فطرت یعنی قانون ہے۔ پردہ عورت پر بوجھ نہیں، بلکہ حفاظت ہے — ایک ایسا قاعدہ جو خالقِ مرد و زن نے بنایا ہے۔ اسلام کے دائرے میں رہ کر ہی ہم محفوظ ہیں… ورنہ عزتیں صرف جسم سے نہیں، نظروں سے بھی چھن جاتی ہیں۔ پردہ صرف چادر کا نام نہیں… یہ نسلوں کے مزاج کا محافظ ہوتا ہے! جس دن عورت کا پردہ اُترا… اُس دن مرد کی عزت بھی تنہا رہ گئی۔ قرآن کھول کر دیکھ لیں لکھا ہے کہ کس معاشرے میں عورت بے پردہ رہے گی وہ معاشرہ فلاح پا ہی نہیں سکتا۔۔۔ کاپیڈ
❤️ 👍 😢 👏 💎 💯 😭 103

Comments