𝑴𝒖𝒈𝒉𝒏𝒊 𝑮𝒖𝒊𝒅𝒂𝒏𝒄𝒆
𝑴𝒖𝒈𝒉𝒏𝒊 𝑮𝒖𝒊𝒅𝒂𝒏𝒄𝒆
May 15, 2025 at 05:00 PM
👈 *استاذ، پھول اور میٹھا شہد __!!!* ایک طالبِ علم نے اپنے استاذ صاحب سے عرض کیا: استاذ محترم! آپ کے پیریڈ میں ہم بات اچھی طرح سمجھ جاتے ہیں، آپ کی باتوں کا لطف بھی اٹھاتے ہیں اور اس لیے آپ کے پیریڈ کا انتظار بھی رہتا ہے۔ لیکن جب ہم کتاب پڑھتے ہیں تو ہمیں وہ لطف حاصل نہیں ہوتا جو آپ کے پیریڈ میں حاصل ہوتا ہے۔ استاذ صاحب نے فرمایا: شہد کی مکھی شہد کیسے بناتی ہے؟ ایک طالب علم نے جواب دیا: پھولوں کے رس سے۔۔۔ استاذ صاحب نے پوچھا: اگر تم پھولوں کو یونہی کھا لو تو ان کا ذائقہ کیسا ہوگا؟ طالب علم نے جواب دیا: کڑوا ہوگا! استاذ صاحب نے فرمایا: اے میرے بیٹے! درس وتدریس کا شعبہ بھی شہد کے مکھی کے کام کی طرح ہے۔ استاذ شہد کی مکھی کی طرح لاکھوں پھولوں (کتب، تجربات، مشاہدات) کا دورہ کرتا ہے اور پھر اپنے طلبہ کے سامنے ان پھولوں کے رس کا نچوڑ میٹھے شہد (خلاصے) کی صورت میں لاکر رکھتا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ ہر اس شخص کی حفاظت فرمائے جو انبیاء کے اس کام سے تعلق رکھتا ہے۔ ہمارے ہر استاذ اور استانی کے لیے سلامتی ہو۔ اس حکایت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اگر کسی استاذ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ میرے درس میں شہد کے جیسی چاشنی نہیں، یعنی طلبہ دلچسپی نہیں لیتے تو دو وجوہات ہوسکتی ہیں؛ پہلی وجہ یہ کہ اس استاذ نے شہد کی مکھی کی طرح پھول پھول کا دورہ نہیں کیا۔ یعنی تیاری کے لیے صرف ایک کتاب پر تکیہ کر لیا۔ دوسرا یہ کہ شہد کی مکھی کی طرح اس استاذ نے پھولوں کا رس نکال کر شہد بنانے کے بجائے طلبہ کے سامنے کڑوے پھول لا کر رکھ دیے۔ یعنی جیسا کتاب میں پڑھا تھا ویسا کا ویسا طلبہ کو سنا دیا۔ اگر اس میں طلبہ کے ذہنوں کے مطابق مثالیں شامل ہوتی، تختہ سیاہ یا دیگر تعلیمی آلات سے مدد لی جاتی، مناسب سرگرمیوں کا انتخاب کیا جاتا تو اس محنت کا نتیجہ میٹھے شہد کی صورت میں نکلتا۔ استاذ کا کام شہد کی مکھی کے کام کی طرح سخت اور تھکا دینے والا ہے۔ لیکن اس کا نتیجہ بھی شہد جیسا لذیذ و شیریں ہے۔ اللہ پاک سبھی اساتذہ کرام پر اپنے فضل وکرم کا معاملہ فرمائے آمین ❤️
❤️ 🤲 7

Comments