Asif Mahmood
May 14, 2025 at 04:01 AM
المورد کا اصل مسئلہ کیا ہے؟ آصف محمود المورد نے جس طرح مسلمانوں کے شعور اجتماعی اور حساسیت کی توہین کی ہے اس کا حاصل ایک ہی سوال ہے کہ المورد کا اصل مسئلہ کیا ہے؟ اس نشست میں ہم امور خارجہ کے باب میں اس سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں۔ الموررد کے اہل فکر ایک بات اکثر کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی فقہ ان کے دور عروج کی فقہ ہے اور اقوام عالم کے ساتھ تعلقات کے حولے سے جتنی بھی بحث فقہ میں ملتی ہے وہ ایک فاتح قوم کی نفسیات کی عکاس ہے۔ پھر وہ بتاتے ہیں کہ اب ہم فاتح نہیں۔ اب ہمارا دور عروج نہیں۔ ساتھ ہی وہ یہ رہنمائی کرتے ہیں چونکہ اب ہمارا دور عروج نہیں تو اب ہمیں ایک نئی فقہ کی تشکیل کی ضرورت ہے جو مسلمانوں کو بتائے کہ دور زوال میں اقوام علم کے ساتھ معاملہ کرنے کے آداب کیا ہوتے ہیں۔ یہاں آکر یہ بالکل ہی شکست خوردہ فکری طفیلیے بن جاتے ہیں۔ یہ لوگوں کو غلامی کے فقہی اآداب سکھانا چاہتے ہیں اور لوگ اسے قبول نہیں کرتے تو یہ جھنجھلا جاتے ہیں۔ پھر یہ مسلمانوں پر لعن طعن شروع کر دیتے ہیں ، ہر معاملے میں یہ ان کی تضحیک کرتے ہیں۔ ان کی تکلیف یہ ہے کہ عام مسلمان ان کی غلامی کی فقہ قبول کیوں نہیں کرتا۔ پھر یہ خود کو اہل عقل اور دوسروں کو جذباتی قرار دیتے ہیں۔ اصل مسئلہ گویا یہ ہے کہ یہ دور زوال میں غلامی کی فقہ مرتب کر کے سب کو اس پر قائل کرنا چاہتے ہیں۔ لوگ جب ان کی فقہ ان کے منہ پر مارتے ہیں تو یہ مسلمانوں کو ان کا زوال یاد دلانے کے لیے مزید لعن طعن اور تضحیک پر اتر آتے ہیں۔ یہ مسلمانوں کی تاریخ کے ملامتی میوے ہیں۔ غلامی کے آداب ان کی ہڈیوں اور حتی کہ ان کے خون میں رچ بس گئے ہیں۔ یہ مسلمانوں کو سمجھاتے ہیں کہ تم تو ہو ہی ایسے۔ سارے مسائل تم میںن ہیں۔ امریکہ تو مہذب ترین فاتح ہے۔ اسرائیل تو جائز ریاست ہے۔ تمہارے جہاز تو بھارت کا رخ نہں کر سکتے۔ تم غلام ہو اور غلاموں کو صبر کرنا چاہیے یا پھر زیادہ سے زیادہ یہ کہ جمہوری جدوجہد۔ اس سے آگے کچھ نہیں ۔ یہ حیران ہیں کہ دور زوال کے مسلمان غلامی کے آداب سیکھنے کو تیار کیوں نہیں ہو رہے۔ کربلا سے شیشان تک اور میسور سے غزہ تک ، یہ صف کی دوسری سمت پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک کامل فکری واردات ہیں۔ شکست خورردہ لوگوں کا ایک ملامتی گروہ۔ خدا ان کے آزار سے امت کو محفوظ رکھے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آصف محمود
❤️ 👍 💯 🇵🇰 🤲 😢 🫀 93

Comments