
دارالافتاء بھاٹاباڑی
May 24, 2025 at 01:37 AM
▒▓█ دارالافتاء بھاٹاباری گروپ █▓▒
📖 #کتاب_الجنائز ؛ #باب_الصلوۃ 📖
📚سوال نمبر: (14451613)📚
عنوان:- *نماز جنازہ میں پانچ تکبیرات کا حکم :*
س✺✺═════••✦✿✦••═════✺✺
سوال : مفتی صاحب ہم مغرب بعد ایک جنازہ میں شریک تھے کہ جنازہ پڑھانے والا میت کا بیٹا تھا نمازِ جنازہ میں بجائے چار تکبیر کے پانچ تکبیریں کہہ دی تو نمازِ جنازہ ہوئی یا نہیں؟ وہاں کئی سارے علماء کرام بھی تھے جنہوں نے کہا کہ نماز جنازہ ہوگئی بعض ایسے لوگ بھی تھے جو کہہ رہے تھے نماز جنازہ نہیں ہوئی... خیر دوبارہ جنازہ پڑھائے بغیر تدفین کردی گئی..
سوال یہ ہے کہ نماز جنازہ ہوئی یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیا دوبارہ قبر پر نمازِ جنازہ پڑھی جائے.... ؟ 30/ ستمبر 2023 ء
ج✺✺═════••✦✿✦••═════✺✺
*اَلْجَوَابُ حَامِدًاوَّمُصَلِّیًاوَّمُسَلِّمًا:*
واضح رہے کہ نمازِ جنازہ میں چار تکبیرات فرض ہیں، لہٰذا صورت مسئولہ میں امام اور مقتدی دونوں کی نمازِ جنازہ ہوگئی ہے اور پانچویں تکبیر منسوخ ہوگئی ہے یہ الگ بات ہے کہ چار سے زیادہ تکبیرات کہنا درست نہیں ہے اور پانچویں تکبیر میں اتباع نہ کی جائے ۔ اور جن علماء کرام نے نمازِ جنازہ درست ہونے کی بات کہی ہے وہ بالکل درست ہے اس لیے اب دوبارہ نمازِ جنازہ پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں..
عن ابن جریج، قال: أخبرنی الحارث بن عبد الرحمن بن أبي ذباب أنہم لم یختلفوا أن النبیﷺ صلی علی النجاشی ، ببقیع المصلی ، قال عبد الرزاق ، وکان الثوری إذا کبر علی الجنازۃ أربعا سلم ولم ینتظر الخامسۃ، وأنا علی ذلک ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب التکبیر علی الجنائز ، المجلس العلمی۳/۴۸۳، رقم: ۶۴۰۸)
فی "الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 214): "ولو كبر إمامه خمسًا لم يتبع)؛ لأنه منسوخ (فيمكث المؤتم حتى يسلًم معه إذا سلًم) به يفتى، هذا إذا سمع من الإمام، ولو من المبلغ تابعه.
(قوله: لأنه منسوخ) لأنّ الآثار اختلفت في فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ فروي الخمس والسبع والتسع وأكثر من ذلك إلا «أن آخر فعله عليه الصلاة والسلام كان أربع تكبيرات» فكان ناسخًا لما قبله، ح عن الإمداد. وفي الزيلعي «أنه صلى الله عليه وسلم حين صلى على النجاشي كبر أربع تكبيرات، وثبت عليها إلى أن توفي» فنسخت ما قبلها ط (قوله: فيمكث المؤتم إلخ) لما كان قولهم لم يتبع صادقًا بالقطع وبالانتظار أردفه ببيان المراد منه ط (قوله: به يفتى) رجحه في فتح القدير بأن البقاء في حرمة الصلاة بعد فراغها ليس بخطأ مطلقًا إنما الخطأ في المتابعة في الخامسة، بحر. وروي عن الإمام أنه يسلم للحال ولاينتظر تحقيقًا للمخالفة ط (قوله: هذا) أي عدم المتابعة ط". مستفاد از احسن الفتاوی جلد ٤/ ٢٤٣ ایم ایچ سعید کراچی، محمودیہ:۸/۵۵۴،ط، ڈابھیل ؛ فتاوی قاسمیہ جلد ١٠/ ٥٩ اشرفیہ دیوبند ، فتاوی دارالعلوم دیوبند رقم الفتوی 159365 و ، فتاوی بنوریہ رقم الفتوی : 144110201352)
فقط واللہ اعلم وعلمہ اتم ۔
✍️ *کَتَبَہُ الْعَبْدُمُنَوَّرٌبْنُ مُصْلِح الدِّیْنْ شیخ بھاٹاباری*
16 /ربیع الاول 1445ھ 03/ستمبر 2023ء
*الجواب صحیح : ابو محمد منور صوفی کشگنجوی*
16 /ربیع الاول 1445ھ 03/ستمبر 2023ء
*الجواب صحیح : محمد حیدر مظاہری*
17 /ربیع الاول 1445ھ 04/ستمبر 2023ء
ضروری سوال پوچھنے کے لیے کلک کریں
📎. https://masailemmb.blogspot.com/2023/07/blog-post.html?m=1 📎
📎. https://www.facebook.com/groups/Daruleftabhatabari/?ref=share 📎
📎 https://t.me/daruleftabhatabari 📎