دارالافتاء بھاٹاباڑی
دارالافتاء بھاٹاباڑی
May 30, 2025 at 11:42 PM
▒▓█ دارالافتاء بھاٹاباری گروپ █▓▒ 📖 #کتاب_النکاح 📖 📚سوال نمبر: ( *14451667* )📚 عنوان:- *انڈیا میں لڑکا اور امریکہ میں لڑکی ہو تو نکاح کیسے کریں؟* س✺✺═════••✦✿✦••═════✺✺     سوال :      حضرت مولانا مفتی محمد منور حسین صاحب! ایک مسئلہ درپیش ہے کہ ہندوستان کا کوئی لڑکا امریکہ میں رہتا ہے اور امریکہ کی لڑکی سے نکاح کرنا چاہے تو فون پے کیسے نکاح ہوگا(یعنی لڑکا ہندوستان میں اور لڑکی امریکہ میں ہو) جبکہ مجلس بھی ایک ہونا شرط ہے، لڑکا لڑکی کی طرف سے ایک ایک گواہ بھی ہونا ضروری ہے تو کس شکل میں وہاں یہ نکاح ہوگا.؟ مفصل و مدلل انداز میں مکمل مسئلہ بیان کریں. فقط والسلام ج✺✺═════••✦✿✦••═════✺✺     *اَلْجَوَابُ حَامِدًاوَّمُصَلِّیًاوَّمُسَلِّمًا:* واضح رہے کہ اسلام میں نکاح کی بڑی اہمیت ہے۔ اسلام نے نکاح کے تعلق سے جو فکرِ اعتدال اور نظریہٴ توازن پیش کیا ہے وہ نہایت جامع اور بے نظیر ہے۔ اسلام کی نظر میں نکاح محض انسانی خواہشات کی تکمیل اور فطری جذبات کی تسکین کا نام نہیں ہے۔ انسان کی جس طرح بہت ساری فطری ضروریات ہیں بس اسی طرح نکاح بھی انسان کی ایک اہم فطری ضرورت ہے۔ اس لیے اسلام میں انسان کو اپنی اس فطری ضرورت کو جائزاور مہذب طریقے کے ساتھ پوراکرنے کی اجازت ہے اوراسلام نے نکاح کو انسانی بقا وتحفظ کے لیے ضروری بتایا ہے اسلام نے تو نکاح کو احساسِ بندگی اور شعورِ زندگی کے لیے عبادت سے تعبیر فرمایا ہے... مشكاة المصابيح (2/ 930) میں ہے کہ «إذا تزوج العبد فقد استكمل نصف الدين، فليتق الله في النصف الباقي»'' یعنی جس بندہ نے نکاح کرلیا اس نے اپنا آدھا دین مکمل کرلیا، اب اسے چاہیے کہ باقی آدھے کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے" خلاصہ: نکاح آدھا دین کے برابر ہے ۔ لہٰذا اتنی بڑی چیز کی انجام دہی کے لیے موبائل وغیرہ والے نکاح کو چھوڑ کر انسان کو اپنی زندگی کا کچھ وقت نکال کر روبرو نکاح کرنا چاہیے. یہ بھی واضح رہے کہ شرعاً نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہونا اور مجلسِ نکاح میں جانبین (لڑکا اور لڑکی) میں سے دونوں کا خود موجود ہونا یا ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے، نیز مجلسِ نکاح میں دو گواہوں کا ایک ساتھ موجود ہونا اور دونوں گواہوں کا اسی مجلس میں نکاح کے ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا بھی شرط ہے۔ اور یہ شرطیں ، ٹیلی فون یا موبائل کے ذریعہ براہِ راست نکاح کرنے میں نہیں پائی جاتیں ، اس لیے ٹیلی فون یا موبائل پر نکاح درست نہیں اس لیے صورت مسئولہ میں نکاح درست نہیں ہوگا۔ البتہ موبائل-فون کے ذریعہ نکاح کا وکیل بنایا جاسکتا ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ عاقدین میں سے لڑکا ہندوستان میں ہے تو وہ موبائل-فون کے ذریعہ امریکہ میں کسی کو اپنے نکاح کا وکیل بنادے اور وکیل دو گواہوں کے سامنے اپنے موٴکل کی طرف سے ایجاب کرے اور دوسرا فریق اسی مجلس میں اسے قبول کرلے تو اس طرح نکاح منعقد ہوجائے گا۔ کیوں کہ اس صورت میں ایجاب و قبول ایک ہی مجلس میں پایا گیا۔ ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدین حرین عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين، الخ. الهداية، كتاب النكاح ٣٠٦/٢، شركة علمية (ملتان) فی " الشامیۃ" (3/ 21): "(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معاً) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب، بحر" و فی "الخانیۃ علی ھامش الھندیۃ" (۳۲۶/۱):ولو أرسل الرجل وسولاً إليها أو كتب إليها كتاباً أني تزوجتك على كذا فقبلت بحضرة الشاهدين إن سمعا كلام الرسول أو قرأ الكتاب عليهما فقبلت جاز۔ وفی" الھندیۃ" (۲۶۸/۱):رجل بعث أقواما لخطبة امرأة إلى والدها فقال الأب زوجت وقبل عن الزوج واحد من القوم لا يصح النكاح وقيل يصح النكاح وهو الصحيح وعليه الفتوى كذا في محيط السرخسي۔ ( مستفاد از نجم الفتاوی جلد ٥/ ١٤٦ یاسین القرآن نارتھ کراچی ،فتاوی دارالعلوم دیوبند رقم الفتوی : ١٤٧٥٠٢ + ٦٤٩٧ ؛ فتاوی بنوریہ رقم الفتوی : ١٤٤٠٠٧٢٠٠٥٣٤) فقط واللہ اعلم وعلمہ اتم ۔ ✍️  *کَتَبَہُ الْعَبْدُمُنَوَّرٌبْنُ مُصْلِح الدِّیْنْ شیخ بھاٹاباری* 14/جمادی الأولی 1445ھ مطابق 29/ نومبر 2023ء ۔ *الجواب صحیح : ابو محمد منور صوفی* 14/جمادی الأولی 1445ھ مطابق 29/ نومبر 2023ء ۔ 🔎𝒟𝒶𝓇𝓊𝓁𝒾𝒻𝓉𝒶 ℬ𝒽𝒶𝓉𝒶𝒷𝒶𝓇𝒾 𝒢𝓇ℴ𝓊𝓅🔍   ضروری سوال پوچھنے کے لیے کلک کریں 📎. https://masailemmb.blogspot.com/2023/07/blog-post.html?m=1 📎

Comments