Poetry By Umm E Hala 📚🦋🗝️
Poetry By Umm E Hala 📚🦋🗝️
May 13, 2025 at 09:08 PM
پارٹ ٹو / ایپی سوڈ 16 بیر اشک ہیکے ایسی ۔ "میران..." اس آواز پر وہ تین سالہ بچہ پلٹا تھا۔ یہ ایک بڑا سا بلیو اینڈ وائٹ تھیم کا کمرہ تھا۔ جہاں سب چیزیں کھلونوں کی بنی ہوئیں تھیں۔ ایک ساڑھے تین سالہ بچہ ائیر پلین شیپ بیڈ پر بیٹھا ٹیب میں کارٹون دیکھ رہا تھا۔ ساتھ ہی ایک کئیر ٹیکر بیٹھی اسکے بال بنا رہی تھی۔ بچے نے پلٹ کر دیکھا پھر اگنور کر گیا۔ ارحام کرابے دروازے کی چوکھٹ پر کھڑا ٹھٹکا تھا۔ ڈارک بلیو سوٹ پینٹ پر لائٹ بلیو شرٹ پہنے ، بازو پر نیلا کوٹ ڈالے وہ اپنے بیٹے کی بے رخی پر حیران ہوا تھا۔ قدم قدم اٹھاتا وہ کمرے میں داخل ہوا ۔ کئیر ٹیکر کو اس نے باہر جانے کا اشارہ کیا تھا۔ وہ سر ہلاتی اٹھی پھر ارحام کو اشارہ کیا۔ "ایکسکیوزمی سر..." ارحام اسکے ساتھ کمرے سے باہر آیا۔ "بولیں۔۔۔" ارحام نظریں جھکائے اسکے سامنے کھڑا ہو کر بولا۔ "سر میران میم کو مس کر رہا ہے، میں نے کہا کہ سودہ میم کچھ ٹائم کے لیے آؤٹ آف سٹی گئی ہوئی ہیں۔۔۔ تو اس نے کہا کہ اسے مس بلجیک کے پاس جانا ہے۔۔۔۔" وہ سر جھکائے ادب سے کہہ رہی تھی۔ "بلجیک استنبول میں نہیں ہے؟" اس نے سوال کیا ۔ "نو سر وہ انکرہ میں ہے۔" "بلاؤ اسے۔۔۔" "سر میں نے کال کی ہے ۔۔۔ اسکا نمبر بند جا رہا ہے." "اوکے میں پتا لگاتا ہوں۔۔۔ تم جاؤ مجھے میران کے ساتھ وقت گزارنا ہے ۔۔۔" "اوکے سر"۔۔۔ وہ سر ہلاتی وہاں سے چلی گئی ۔ "میرا بیٹا کیا کر رہا ہے؟" ارحام اسکے برابر بیڈ پر آ بیٹھا تھا۔ وہ بلکل خاموش رہا۔ "آر یو اینگری؟" ارحام نے اسے بازوؤں میں اٹھا کر اوپر کیا اور خود بیڈ پر لیٹ گیا۔ میران کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے ۔ "میران ۔۔۔۔۔ واٹ ہیپنڈ مائے لائف!" اس نے اسے سینے پر لٹاتے ہوئے اسکے گرد بانہوں کا حصار بنایا ۔ "Where you were baba." (آپ کہاں تھے بابا) ۔ اسکی آواز ارحام کرابے کے کانوں میں پڑی۔ ارحام کے دل میں ٹیسیں اٹھیں تھیں۔ وہ پورے دس دن بعد اپنے بیٹے سے ملنے آیا تھا۔ "آئی ایم سوری میران ۔۔۔۔ آئی ایم سوری ۔۔۔۔ پلیز ۔۔۔" وہ اسے سینے میں بھینچ رہا تھا ۔ "وئیر از ماما؟" (ماما کہاں ہیں) اس نے سوال کیا اور ارحام نے لب سی لیے ۔ وہ کچھ نہیں بولا۔ "بابا ۔۔۔۔ وئیر از یور اینجل؟" وہ اب تھوڑا اونچا بولا تھا اور ارحام کو لگا تھا اسکا بیٹا اس پر طنز کر رہا ہے۔ پوچھ رہا ہے کہاں گئی تمہاری اینجل؟ آخر کیوں نہیں ہے وہ اب ہمارے درمیان؟. "Your mother isn't here right now, Miran, she'll be back soon." ارحام نے لب اسکے سر پر رکھتے ہوئے کہا تھا۔ "When baba? When?" ایک اور ننھا سوال آیا تھا۔ جس کا جواب ارحام کرابے کے پاس بھی نہیں تھا۔ "I've brought something for you, Miran..." اس نے سیدھے ہو کر بیٹھتے ہوئے اسے گود میں بٹھایا۔ اور اس سے ادھر اُدھر کی باتیں کرنے لگا۔ بالآخر وہ اسے کچھ دیر بعد باتوں میں الجھانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ وہ اسے بھلا پھسلا سکتا تھا، اسے باتوں میں لا سکتا تھا پر خود کا کچھ نہیں کر سکتا تھا۔ خود کو بہلانا اسکے بس میں نہیں تھا۔ ✓✓✓ "ملازمہ جب کھانا دے کر گئی تھی تو کھانے میں کیا موت پڑ رہی تھی؟ صبح سے بھوکی کیوں بیٹھی ہوئی ہو؟" اسکے بازوؤں کو جکڑتے ہوئے اسے اپنے سامنے کھڑا کیا ۔ "مم۔۔۔ مجھے۔۔۔ بھوک ۔۔۔ نہیں ہے..." وہ اسکی نظروں کی تپش کو محسوس کرتے ہوئے کپکپائی تھی۔ "کیوں؟ بھوک کیوں مر گئی ہے میری پری کی؟" سفیر نے اسکے چہرے کو ہاتھوں میں تھاما۔ "سس۔۔۔ سفیر ۔۔۔۔" وہ ڈر کر پیچھے ہوتی دیوار سے جا لگی۔ "بولو سفیر کی جان!!!" وہ مسکرا کر بولا تھا ۔ "مم۔۔۔ مج۔۔۔ مجھے۔۔۔ میرے گھر۔۔۔ جانا۔۔۔ ہے۔۔۔ مومی ۔۔۔ ڈیڈی۔۔۔ سے مل ۔۔۔ کر آ ۔۔۔ جاؤں ۔۔۔ گی." وہ ڈرتے ڈرتے بولی تھی۔ "مل لینا مومی ڈیڈی سے ۔۔۔ کچھ گھنٹے صبر کرو آٹھ بجے آئیں گے وہ میرج ہال میں۔۔۔ یو نو آج ہمارا ولیمہ ہے؟" سفیر اسکی چہرے پر آتی لٹوں کو کھینچ کھینچ کر پیچھے کرتے ہوئے اسکی سسکیاں نکلوا رہا تھا۔ "سسس۔۔۔سسی ۔۔۔وو۔۔۔ ولی۔۔۔ ولیمہ؟؟" وہ حیران ہوئی تھی۔ "ہاں ولیمہ ۔۔۔ جلدی سے کھانا کھاؤ پھر میں میک اپ آرٹسٹ کو اندر بھیجتا ہوں ۔۔۔۔ پھر وہ میری پری کے منہ سے سارے نشان مٹا دے گی۔۔۔۔ کسی کو پتا نہیں چلے گا پری کی ویڈنگ نائٹ پر اسکے ساتھ کیا ہوا؟ ہاں؟؟؟ جلدی کرو میری جان۔۔۔" سفیر یہ کہتا کھانے کی ٹرے اسکے سامنے رکھ گیا۔ وہ پلیٹ سے چمچ اٹھائے اسکے ڈر سے کھانے لگی ۔ سفیر اس پر ایک نظر ڈالتا باہر نکل گیا۔ پریشے کے چہرے کو آنسوؤں بھگونے لگے تھے۔ اس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اسکے ساتھ زندگی میں یہ سب ہوگا۔۔۔۔ "میں کسی کو کچھ کہنے کے قابل نہیں رہی، میں نے اپنے لیے خود جہنم چن لی۔" وہ سسک کر خود سے بولی تھی۔ "میں ڈیڈی کو سب بتاؤں گی۔۔۔۔ آئیں گے ناں ڈیڈی ابھی ۔۔۔۔۔" اس نے اپنے آنسوؤں صاف کرتے ہوئے سوچا۔ ایک امید کا سرا ہاتھ آیا تھا۔ ✓✓
❤️ 🆕 👍 🇵🇸 ♥️ 🌹 🔙 😮 40

Comments