
Poetry By Umm E Hala 📚🦋🗝️
May 17, 2025 at 06:54 AM
"𝘽𝙞𝙧 𝘼𝙨𝙠 𝙃𝙞𝙠𝙖𝙮𝙚𝙨𝙞"
𝙃𝙖𝙣𝙞𝙖 𝙉𝙤𝙤𝙧 𝘼𝙨𝙖𝙙
"بیر اشک ہیکے ایسی"
"میری محبت کی کہانی"
قسط نمبر 17.
تیسرا باب ــــ
"إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّابِرینَ"
(خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
.........۔کچھ وقت کے بعد۔ ........
سرد ہوائیں پورے استنبول کو تھرتھرانے پر مجبور کر رہی تھی۔ ایسے میں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک عمارت بڑی شان سے کھڑی ہوئی تھی۔ اس عمارت کا نام "بلیو ویل" تھا۔ یہ عمارت سفید رنگ کی تھی جبکہ اسکی کھڑکیاں آسمانی رنگ کے کانچ کی تھیں۔ اس اونچی بلند و بالا عمارت کے انیسویں فلور کے ٹیرس پر ایک لڑکی کھڑی ہوئی تھی۔ اسکے ہاتھ میں کافی کا مگ تھا اور چہرے پر مسکراہٹ رقصاں تھی۔ وہ آج خوش تھی اسے ایک نرسری میں جاب ملی تھی۔ یہ جاب کرنے کا شوق اسے کچھ دن پہلے چڑھا تھا۔ اور اسے پندرہ دن بعد آخر ایک جاب مل گئی۔ وہ اپنی لو کوالیفیکیشن کی وجہ سے کسی کمپنی یا ادارے میں جاب نہیں کر سکتی تھی۔ اسلیے اس نے شوق پورا کرنے کے لیے ایک نرسری میں جاب اسٹارٹ کی تھی۔ یہ ایک اسکول تھا جہاں اسے چھوٹے بچوں کو پڑھانا تھا۔ اسے یہ جاب کافی دلچسپ لگی تھی۔
اسکے ساتھ اسکی روم میٹ مومنہ بھی وہاں جاب کرتی تھی۔ مومنہ اسکے ساتھ تقریباً پورا دن ہی ہوتی تھی۔ مومنہ کی موجودگی میں وہ آئرہ کو مس نہیں کرتی تھی۔ مومنہ ایک اچھی لڑکی تھی۔
"کیا ہو رہا ہے عدل؟" وہ خیالوں میں گم تھی جب اسے اپنے عقب سے مومنہ کی آواز سنائی دی۔ وہ پلٹی اور مسکرائی۔
"دو ہی دن میں میں بچوں سے کتنی اٹیچ ہو گئی ہوں ۔۔۔ ہیں ناں؟ اور وہ کرابے صاحب کا بیٹا؟ وہ میرے ساتھ کتنا فرینک ہو گیا ہے ۔۔۔۔" وہ کافی کا مگ لبوں سے لگا گئی۔
"کرابے صاحب؟ وہ کون ہیں؟" مومنہ نے حیرت سے پوچھا۔
"وہ میرے بابا کے بزنس پارٹنر ۔۔۔ ارحام کرابے ۔۔۔۔ بتایا تھا نا تمہیں ۔۔۔۔ جنکی وجہ سے میں ترکی آئی ہوں۔۔۔ انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس ٹو استنبول آف گروپ کے اونر۔۔۔۔" عدل نے یاد دلایا۔
"اوہ ۔۔۔۔ تو تم کیسے جان گئی کہ وہ کیوٹ والا بچہ انکا ہے؟" وہ اب اپنا کافی کا مگ لیے اسکے ساتھ آ کھڑی ہوئی تھی۔ وہ دونوں اردو میں بات کرتی تھی۔ مومنہ ایک پٹھان گھرانے کی پاکستانی لڑکی تھی۔ مگر عدل کو اکثر گمان ہوتا کہ وہ ترکش ہے۔ لیکن وہ اکثر اپنے گھر والوں سے بات کرتی رہتی تھی۔ پشتو بھی بولتی تھی۔ خیر عدل کو کیا؟
"ارے یار اس بچے کی کتنی شکل ملتی ہے ارحام کرابے سے میں تو سر نیم دیکھتے ہی پہچان گئی تھی کہ ہو نا ہو یہ کرابے فیملی سے ہے۔۔۔۔" اس نے ہنستے ہوئے بتایا ۔
"واؤ انٹیلی جینٹ ہو تم تو کافی!!!" وہ ہنس کے بولی۔
"کوئی شک بھی نہیں ہے۔"
"ویسے میں نے ایک بات نوٹ کی ہے عدل۔۔۔۔"
"کیا بات؟؟؟"
"تم اپنے گھر پر کال کیوں نہیں کرتی؟"
"میں ۔۔۔۔ ہاں۔۔۔۔ ویسے ہی ۔۔۔"
"ویسے ہی کیا؟ تمہیں بات کرنی چاہیے۔۔۔۔ تم مس نہیں کرتی ان لوگوں کو؟"
"بلکل بھی نہیں کرتی ۔۔۔۔ انفیکٹ جب میں انکے پاس تھی تو ترکی کو مس کرتی تھی۔۔۔۔ تمہیں پتا ہے مجھے ترکی سے بہت محبت ہے۔۔۔ پاکستان سے بھی زیادہ!"
"ہممم۔۔۔۔ آئی نو۔۔۔۔ عدل تمہاری زندگی ایڈونچر فل ہے۔۔۔۔",
"ٹریجڈی ۔۔۔۔ ہاہاہاہا ۔۔۔۔ لیکن مجھے یہ پسند ہے ۔۔۔۔" وہ دھیرے سے مسکرا دی۔
ہوا چلی تھی اور اسکے بال اڑ کر چہرے پر بکھرے تھے۔ مومنہ نے بغور اسے دیکھا تھا۔ بلاشبہ وہ بہت ہی خوبصورت تھی۔ اسکا چہرہ ہنستا اور آنکھیں زندگی سے بھرپور تھیں۔
"تم ایسے کیوں دیکھ رہی ہو؟"
"ویسے ہی۔۔۔۔ سوچ رہی ہوں۔۔۔ جب میں پاکستان سے آئی تھی۔۔۔ تب میرے لیے سب کچھ ارینج کرنا کس قدر مشکل ہوا تھا ۔۔۔ لیکن تم ہر فکر سے آزاد ہو ۔۔۔۔"
"میرے لیے رستے خود ہی نکل آتے ہیں مومنہ۔۔۔۔ مجھے نہیں پتا کیسے سب ہو جاتا ہے ۔۔۔۔ میں کئیں سالوں سے ترکی آنے کے لیے بے چین تھی، ہر ممکن کوشش کر دیکھی پر بے سود۔۔پھر ایک دن میں نے انتہائی بے دلی سے ڈیڈ کے ایک بزنس پارٹنر کو کال کی ، اور اگلے ہی ہفتے میں آزاد تھی۔۔۔۔ یہاں پہنچ کر بھی سب کچھ انہیں نے مینج کر لیا اسٹڈیز۔۔۔۔ اپارٹمنٹ ۔۔۔۔ یوٹیلیٹیز۔۔۔۔ فیسیلیٹیز۔۔۔ سب کچھ۔۔۔۔ "وہ خوش ہو کر بتا رہی تھی۔
"تمہاری قسمت اچھی ہے بہت!!!" مومنہ نظریں چرا کر بولی تھی۔
"ایسا بھی نہیں اب۔۔۔ بہت سے معاملات میں میں بھی بہت ان لکی ہوں۔۔۔۔ مجھے محبت اور دوستی میں میرے اپنوں سے دھوکا ملا ۔۔۔۔ مجھے ساری زندگی عدم کیا جاتا رہا۔۔۔۔ میری بڑی بہن نے مجھ سمیت میرے سب گھر والوں سے سارے تعلق توڑ ڈالے۔۔۔۔ میں نے ارمانوں کی بہت سی کرچیاں نکال کر پھینکی ہیں اپنی آنکھوں سے۔۔۔۔" وہ گہری سانس لے کر رہ گئی۔
"تم ان کے لیے دل برا مت کرو۔۔۔۔ وہ لوگ سزا بھگتیں گے ۔۔" مومنہ نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔
"ایسا نہیں ہے۔میں کسی کو یاد ہی نہیں رکھتی۔۔۔ عدل منفرد ہے۔۔۔ سب سے الگ سب سے منفرد!"
"اچھا جی؟ اگر کوئی پوچھے کے عدل منفرد کیوں ہے تو؟"
"پوچھا جائے کے عدل منفرد کیوں ہے؟ تو کہنا وہ دل میں کھوٹ نہیں رکھتی ۔۔۔۔" وہ ہنس کر بولی تھی۔
"منفرد کا تو پتا نہیں پر عدل کیوٹ بہت ہے۔۔۔۔ آؤ چل کر ڈنر بنائیں۔۔۔ دیر ہو رہی ہے ۔۔۔" شام کے سائے دور دور پھیلنے لگے تھے وہ دونوں مسکراتی ہوئی اندر کی جانب بڑھ گئیں۔
✓✓✓
یہ منظر ایک کلاس روم کا تھا، جہاں ایک پروفیسر کھڑا پڑھا رہا تھا۔ پروفیسر ہر اسٹوڈنٹ کو بغور دیکھ رہا تھا اور اس پر نظر رکھے ہوا تھا۔ وہ ایک نوجوان پروفیسر تھا ۔ لاپرواہ سا خوبصورت اور ہینڈسم ۔
آخری قطار میں ایک لڑکی سر جھکائے بیٹھی پورے وثوق سے رجسٹر پر کچھ کر رہی تھی ۔ دور سے دیکھنے پر یہی لگتا تھا کہ وہ پڑھ رہی ہے لیکن وہ رجسٹر پر لکیریں مارتے ہوئے اپنا وقت برباد کر رہی تھی۔
"کچھ اسٹوڈنٹس یہاں پڑھنے آتے ہیں اور کچھ یہاں آ کر وقت برباد کرتے ہیں ۔۔۔ جیسا کے پچھلی سیٹ پر بیٹھے کچھ لوگ!!!" پروفیسر نے نظریں اٹھا کر سامنے دیکھا وہ اسی کو دیکھ رہا تھا۔
لڑکی نے رجسٹر سے نظریں اٹھا کر سامنے دیکھا اور گڑبڑائی۔
"یی۔ یس پروفیسر۔۔" وہ مارے عجلت کے اٹھ کھڑی ہوئی ۔ کلاس کے کچھ بچے اسکی اس حرکت پر ہنسے تھے۔
"کیوں ہنس رہے ہو ؟" پروفیسر نے ایک لڑکے کو گھورا۔
"سر آئرہ جنید سمجھ گئیں کہ آپکا اشارہ انکی جانب ہے۔" وہ جھنپ کر کنپٹی مسلتے ہوئے بولا۔
"لیکن میرا اشارہ تو پچھلی ڈیکس پر بیٹھی رابعہ کی جانب تھا۔۔۔۔" پروفیسر نے ماتھے پر بکھرے بھورے بال پیچھے سیٹ کرتے ہوئے کہا۔
آئرہ اسی طرح سر جھکائے کھڑی ہوئی تھی۔ لائٹ گرین کلر کے قمیص شلوار پر سفید دوپٹہ کاندھوں پر پھیلائے بالوں کی ڈھیلی سی چٹیا بنائے وہ بہت معصوم اور پیاری لگ رہی تھی ۔ وہ پہلے بہت اچھے سے تیار ہو کر آیا کرتی تھی مگر اب وہ کئیں بار ایک ڈریس ریپیٹ کرتی تھی۔ کیونکہ اب وہ ماموں کے نہیں اپنے ایک کمرے کے گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ رہتی تھی۔ اسکی والدہ ایک اسکول ٹیچر تھیں۔ گزارا مشکل سے ہو پاتا تھا۔ ماموں جو شہر کے بلین ائیر تھے وہ انکو ایک پیسہ بھی نہیں دیتا تھا۔ روشان نے کئیں بار خدیجہ بیگم کی مدد کرنے کی کوشش کی مگر وہ انکار کر گئیں وہ اب مزید کسی کا احسان نہیں لینا چاہتیں تھیں ۔
"مس آئرہ آپ بیٹھ جائیے۔۔۔" پروفیسر نے مسکرا کر کہا۔ آئرہ چپ چاپ بیٹھ گئی۔ وہ اسی طرح گم سم بیٹھی رہی اور وقت گزر گیا۔۔۔۔ کسی خیال میں کھوئے وہ کئیں دور نکلی ہوئی تھی جب اسکے سامنے کسی نے ڈیکس بجائی۔
"مس آئرہ۔۔۔۔۔" وہ اس اچانک افتاد پر بوکھلائی تھی اور ڈر کر سیدھی ہوئی۔
"جج۔۔۔۔ جی۔۔۔ جی پروفیسر براک۔۔۔۔" سامنے بیٹھا نوجوان پروفیسر کھکھلا کر ہنسا تھا۔
✓✓✓
❤️
👍
4⃣
❤
🇵🇰
😗
🥹
🫀
🫶
27