
Poetry By Umm E Hala 📚🦋🗝️
May 18, 2025 at 07:17 PM
"Bir ask Hekayesi"
Hania Noor Asad
"بیر اشک ہیکے ایسی"
میری محبت کی کہانی
قسط نمبر 19.
"تیسرا باب ۔
"ان اللّٰہ ۔۔۔۔۔ الصابرین"
(خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے).
ــــــــــــــــــــــــــــــ
"مجھے پاکستان سے باہر جانا ہے ۔۔۔" بیٹھے بیٹھے وہ اچانک بولی تھی۔ وہ دونوں ٹی وی لاونج میں آمنے سامنے بیٹھے ہوئے تھے۔ روشان ابھی ڈیوٹی سے واپس آیا تھا ۔
"میری طرف سے اجازت ہے، تم دنیا سے بھی باہر جا سکتی ہو!" روشان نے موبائل میں لگے لگے مصروف سے انداز میں کہا۔
"تم سے اجازت کس نے مانگی ہے؟"
"تو اور کیا کہا ہے تم نے ڈھکے چھپے الفاظ میں ؟"
"روشان بیچ میں بولا مت کرو پوری بات سنا کرو!"
"نہیں سنوں گا۔۔۔ کیا کر لوگی!"
روشان نے کہا اور کیپ اٹھا کر اٹھ کھڑا ہوا ۔
"روشااان۔۔۔۔"وہ اٹھی اور اسکا گریبان پکڑ کر غصے سے بولی۔
"رحام ہاتھوں کو کنٹرول میں رکھو." روشان نے اس کے ہاتھ اپنے گریبان سے ہٹائے۔
"میں ملک سے باہر جا رہی ہوں ایک ہفتے کے لیے اور میں چاہتی ہوں جب میں واپس آؤں تو ہمارے روم کا انٹیریئر چینج ہو." وہ بنا رکے بولی ۔
"اتنی جلدی ہے تو کروا کر چلی جاؤ." روشان نے کہا۔
"میں کیوں کرواؤں یہ تمہارا گھر ہے!"
"مجھے میرا گھر ایسے ہی پسند ہے جیسا ہے۔"
"مجھے نہیں پسند اب یہ."
"جسے نہیں پسند وہی کرے۔۔۔ میرا دماغ نا گھماؤ ۔۔۔ پندرہ دن کے بعد گھر آیا ہوں ۔۔۔ کچھ دیر سکون دے دو!" روشان کو یک دم اس پر غصہ چڑھا تھا ۔ اسے روشان کی کوئی فکر ہی نہیں تھی۔
"میں نے کیا کیا ہے؟؟؟ مجھ پر کیوں غصہ کر رہے ہو؟" وہ آنکھیں پھاڑ کر اسے گھورنے لگی ۔
"رحام ۔۔۔۔ جہنم میں جاؤ ۔۔۔" وہ اسکی طرف جھک کر بولتا چلا گیا۔
"چیپسٹر...." رحام چلائی تھی اور وہ اگنور کرتا چلا گیا۔
✓✓✓
"تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے آئرہ؟ براک کیوں پروفیسر بنے گا؟" عدل اس وقت کیفے ٹیریا میں بیٹھی ہوئی تھی ۔ یہ کیفے سمندر کے کنارے پر تھا۔ بہت پرسکون ماحول میں بس پانی کا ہی شور سنائی دیتا تھا ۔
دوسری طرف آئرہ یونیورسٹی سے آئی آئرہ اپنے گھر پر موجود تھی۔ گھر کے کام سے فارغ ہوکر وہ ابھی فون لے کر بیٹھی تھی۔
"ہاں یار میں بھی کافی حیران ہوئی ہوں."
"اسے کیا ضرورت آن پڑی ہے جاب کی؟ اور آنے کا پاکستان سے جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیا؟"
"تمہاری نانو نہیں جانے دے رہیں انہیں..."
"نانو کو کیا بوڑھی بیٹی پر پیار آیا ہوا ہے؟ عجیب۔۔۔ کبھی ممی سے تو ایسے پیار نہیں کیا۔
"وہ ہی تو ۔۔۔۔۔ اور براک ہر وقت تلوار کی طرح میرے سر پر لٹکا رہتا ہے۔"
"براک کا سمجھ نہیں آتا ۔۔۔۔ اسکا کیا سین ہے؟"
"عجیب ہے۔۔۔۔ پتا نہیں کیوں ہر جگہ پہنچ جاتا ہے."
"اچھا تم بے فکر رہو!.... میں ہوں ناں۔۔۔"
"ہاں ہاں تم ہو ناں.... "آئرہ نے طنزیہ لہجے میں کہا ۔
"تمہیں۔ پتا ہے مجھے لگا تھا میں یہاں بہت انجوائے کروں گی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ابھی تک."
"عدل اداس مت ہو۔۔۔ شکر کرو تم چلی تو گئی ہو میں تو آ بھی نہیں پائی۔"
"بیوقوف ہو تم ۔۔۔۔ خود ہی نہیں آئی ۔۔۔۔ تم ساتھ دیتی تو آج ہم ساتھ ہوتے."
"یہ بحث چھوڑو۔۔۔ یہ بتاؤ وہ بچا کیسا ہے؟ ملی اس سے آج؟"
"ہممم۔۔۔ میران۔۔۔ اس سے روز ملتی ہوں۔۔۔ یار وہ بہت کیوٹ ہے ۔۔۔۔ اور اردو بولتے ہوئے تو اتنا پیارا لگتا ہے کہ کیا بتاؤں ۔۔۔"
"مجھے بھی دیکھنا ہے اسے۔۔۔ تم نے اسکی پکچرز لی۔ "
"نہیں وہ کہتا ہے اسکے بابا کو پکچرز لینا پسند نہیں وہ اسکی بھی نہیں لیتے نا کسی کو لینے دیتے ہیں۔۔۔۔"
"یہ کیا بات ہوئی۔۔۔" آئرہ بول ہی رہی تھی جب سامنے سے عدل کو یمان نوریز آتا دکھائی دیا۔
"وہ آ گیا ہم بعد میں بات کرتے ہیں بائے!" عدل نے یہ کہتے فون بند کر دیا اور سیدھی ہو کر بیٹھ گئی ۔
✓✓✓
❤️
👍
🫀
9