
آل انڈیا نیوز اردو
June 3, 2025 at 02:34 AM
میں چونتیس سال کا ہوں۔
میں نے اپنی زندگی کا ہر دن
تمہارے جھوٹوں میں گزارا ہے…
بچپن میں، میں ٹی وی پر افریقہ دیکھا کرتا تھا،
ہمیشہ ایک جیسی تصویریں:
مکھیوں سے گھرے ہوئے بچے، خشک زمینیں،
ہتھیار، موت، بھوک، مایوسی…
یہی ہے افریقہ!
تم نے ہمیں بتایا۔
افریقہ ایسا ہی ہوتا ہے،
اور ہم نے مان لیا…
ہمیں اپنے آپ پر شرم آنے لگی…
ہمیں اپنی سرزمین سے، اپنے لوگوں سے شرم آنے لگی…
لیکن پھر میں بڑا ہوا…
میں نے پڑھا، تحقیق کی، سوالات کیے…
اور مجھے یہ سمجھ آیا
کہ جو افریقہ تم نے ہمیں دکھایا
وہ حقیقی نہیں تھا…
جو کہانی تم نے ہمیں سنائی،
وہ ایک جھوٹ تھا…
جو تقدیر تم نے ہمارے لیے لکھی،
وہ ایک سکرپٹ تھی…
جو تم نے کئی سال پہلے تحریر کر لی تھی…
تم نے افریقہ کو کیسے دکھایا؟
کیسے بیچا؟
یوں جیسے ہم انسان ہی نہ ہوں،
جیسے ہم کسی جنگل کے جانور ہوں،
جیسے ہم تمہارے رحم و کرم پر بے بس پڑے ہوں…
ہر دن، ہر لمحہ، ہر گھنٹہ
تمہاری اسکرین پر ایک ہی کہانی:
بھوک، جنگ، بیماری، بدعنوانی، دہشت، انتشار…
جب کوئی "افریقہ" کہتا ہے
تو تمہارے لغت میں کوئی اور لفظ نہیں ہوتا…
نہ امید، نہ کامیابی، نہ ترقی،
نہ مزاحمت، نہ عزت، نہ فخر، نہ فتح…
تو میں تم سے سوال کرتا ہوں —
New York Times, Washington Post,
The Guardian, Le Monde...
کیا کبھی تم نے افریقہ کی کامیابی کو اپنی سرخی بنایا؟
کتنی بار تم نے روانڈا کی
ٹیکنالوجی انقلاب پر لکھا؟
کتنی بار تم نے ایتھوپیا کے
پائیدار ترقیاتی منصوبوں کو دکھایا؟
کتنی بار تم نے بوٹسوانا کی کامیابی کی تعریف کی؟
کتنی بار تم نے کینیا کے کاروباری نوجوانوں کی کہانی سنائی؟
نہیں،
کیونکہ یہ سب تمہاری سکرپٹ میں فٹ نہیں بیٹھتا…
تمہاری افریقہ کی کہانی میں
افریقہ کامیاب ہو ہی نہیں سکتا…
اگر افریقہ کو مدد کی ضرورت نہیں،
تو تم دخل اندازی کیسے کرو گے؟
اگر ہم پسماندہ نہیں،
تو تم ہمیں نیچا کیسے دکھاؤ گے؟
کیا تمہارے کسی ایڈیٹر،
کسی رپورٹر نے کبھی یہ سوچا:
دنیا کی سب سے امیر زمینوں پر بسنے والے
لوگ غریب کیوں ہیں؟
تو لیجیے،
اصل اعداد و شمار…
دنیا کا 70 فیصد کوبالٹ افریقہ کے پاس ہے،
تمہارے موبائل، لیپ ٹاپ، الیکٹرک کاریں
اس کے بغیر نہیں چل سکتیں…
یہ کوبالٹ آتا ہے کانگو سے،
لیکن وہاں کے لوگ موبائل نہیں خرید سکتے…
دنیا کا 90 فیصد پلاٹینم افریقہ کے پاس ہے…
جنوبی افریقہ سے…
لیکن وہاں کے لوگ بیروزگاری کی مار جھیل رہے ہیں…
30 فیصد سونا
مالی، برکینا فاسو، گھانا، تنزانیہ…
سونا ندیوں کی طرح بہتا ہے،
مگر لوگ غربت میں ڈوبے رہتے ہیں…
65 فیصد ہیرے
بوٹسوانا، انگولا، کانگو، سیرا لیون…
اربوں ڈالر کے ہیرے نکالے جاتے ہیں،
مگر مزدور دن میں ایک ڈالر کماتے ہیں…
35 فیصد یورینیم
نائجر، نامیبیا، جنوبی افریقہ…
پیرس کی روشنیاں ہمارے یورینیم سے چمکتی ہیں،
لیکن ہمارے دیہات میں اندھیرا ہے…
اور تم پوچھتے ہو افریقہ غریب کیوں ہے؟
سوال یہ ہونا چاہیے:
افریقہ اتنا امیر ہو کر بھی
غریب کیسے رکھا گیا؟
جواب ہے…
نوآبادیات (Colonialism) کبھی ختم نہیں ہوئی،
اس نے صرف شکل بدلی…
پہلے تم ہمارے ملکوں پر قبضہ کرتے تھے،
اب تم کمپنیاں کھولتے ہو…
پہلے تم زبردستی لیتے تھے،
اب "معاہدے" کرواتے ہو…
پہلے تم کوڑوں سے حکومت کرتے تھے،
اب قرض دے کر غلامی کرواتے ہو…
اب میں تمہیں تاریخ، نام، اعداد و شمار دیتا ہوں:
Glencore
سوئٹزرلینڈ کی کمپنی،
کوبالٹ نکالتی ہے کانگو سے،
2022 میں کمائی 256 ارب ڈالر،
ٹیکس دیا 500 ملین — یعنی صرف 0.2%!
کیا یہی انصاف ہے؟
Rio Tinto
برٹش-آسٹریلین کمپنی،
گنی میں باکسائٹ نکالتی ہے…
ہر سال 20 ملین ٹن!
گنی کو کیا ملا؟
آلودگی اور کینسر…
Total Energies
فرانسیسی کمپنی…
انگولا، نائجیریا، کانگو میں تیل نکالتی ہے…
2022 میں منافع 36 ارب ڈالر،
افریقہ میں چھوڑا صرف زنگ آلود پائپ لائنیں…
Anglo American
جنوبی افریقہ سے شروع ہوئی، اب لندن میں…
ہیرے، پلاٹینم، لوہا سب لے گئے…
اور پیچھے چھوڑ گئے 60 لاکھ بے روزگار مزدور…
یہ تو صرف برف کی نوک ہے…
باقی کیا؟
چھپے ہوئے سودے،
خفیہ بینک اکاؤنٹس،
ٹیکس کی چالاکیاں…
ہر سال 88 ارب ڈالر غیرقانونی طور پر
افریقہ سے باہر جاتا ہے…
تم کہتے ہو 45 ارب ڈالر کی امداد دیتے ہو،
مگر کوئی یہ نہیں لکھتا
کہ افریقہ امداد لینے والا نہیں،
بلکہ دینے والا ہے…
تم کیمرہ زوم کرتے ہو بھوکے پیٹوں پر،
جبکہ پردے کے پیچھے
روزانہ ٹنوں کے حساب سے
سونا، ہیرا، تیل، یورینیم نکلتا ہے…
یہ ہے تمہارا نظام:
بدعنوانی پھیلاؤ — لیڈروں کو رشوت دو،
ان کے اکاؤنٹ کھولو،
ان کے بچوں کو اپنی یونیورسٹیوں میں داخلہ دو۔
سودے کرو — 50 یا 99 سال کے معاہدے،
ٹیکس سے استثناء،
ماحولیاتی اور لیبر قوانین کی پامالی۔
انفرااسٹرکچر پر قبضہ —
بندرگاہیں، ہوائی اڈے، ریلوے —
صرف کان سے بندرگاہ تک۔
دیہات تک سڑک نہیں،
اسکولوں میں بجلی نہیں۔
حفاظت دو —
پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیاں،
ہتھیار دو،
احتجاج کو دہشت گرد قرار دو۔
میڈیا کو خاموش کرو —
مقامی صحافی خریدو،
اختلافی آوازیں دباؤ،
غیر ملکی میڈیا کو صرف افراتفری دکھاؤ۔
یہ نظام 100 سال سے چل رہا ہے،
اور تم اسے دیکھنا نہیں چاہتے،
کیونکہ تم خود اس کا حصہ ہو…
(ابراہیم ٹروارے کے تاریخی خطاب سے اقتباس)
#ibrahimtraoré #africa #افریقہ_کی_آواز

❤️
1