
آل انڈیا نیوز اردو
June 3, 2025 at 09:12 AM
*دردناک خبر 😥*
حافظ منصور صاحب مرحوم کی شہادت کا سبب
مصراولیا کے محلے چگولیا کے باشندہ مولانا شہاب انور قاسمی "حلیمہ للبنات" مدرسہ چلاتے ہیں، ان کے پاس کئی گاڑیاں، شاندار مکان، کافی زمین اور جائداد ہے۔ یہ ساری چیزیں یا تو پشتینی ہیں یا مدرسے کی کمائی۔ مولانا صاحب شادی شدہ ہیں اور ممکنہ طور پر پانچ بچوں کے والد ہیں، ان کی عمر تقریباً 45 سے 50 سال کے درمیان ہے۔
حافظ منصور صاحب کی منجھلی صاحبزادی اسی مدرسے میں معلمہ کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ ذرائع کے مطابق، گزشتہ ایک سال سے مدرسے کے مہتمم اور اس معلمہ میں معاشقہ چل رہا تھا۔ مہتمم صاحب اس معلمہ کو اپنے ساتھ فور ویلر گاڑی میں گھومنے لے جاتے تھے۔ جب یہ معاشقہ پکا ہوگیا، تو شادی کی بات بھی ہونے لگی۔ لڑکی مہتمم کے جھانسے میں آ چکی تھی، اور وہ مدرسے کی جائداد اور ایک شاندار زندگی کے خواب دیکھ رہی تھی۔
حافظ منصور صاحب کو گزشتہ ایک سال سے چلنے والے حالات کا علم نہیں تھا۔ جب انہیں یہ بات پتہ چلی کہ ان کی بیٹی جسے انہوں نے عالمہ بنایا تھا، وہ دراصل ایک "ظالمہ" بن چکی ہے اور نہ صرف اللہ اور رسول کی تعلیمات کی توہین کر رہی ہے، بلکہ خاندان کی عزت کے ساتھ بھی کھیل رہی ہے، تو انہوں نے سختی سے منع کر دیا۔ حافظ صاحب کا کہنا تھا کہ یہ ممکن نہیں کہ وہ کسی ایسے شخص سے بیٹی کی شادی کرائیں جو شادی شدہ ہے اور جہاں ان کی بیٹی پڑھاتی ہے۔ ایک ماہ سے اس معاملے پر تکرار اور بحث جاری تھی، مگر حافظ صاحب کا موقف واضح تھا۔ وہ کہتے تھے کہ عزت حاصل کرنے میں زندگی گزر جاتی ہے اور وہ ایسا کام نہیں کر سکتے جو ان کی اور ان کے خاندان کی عزت کو داغدار کرے۔
25 مئی کو اتوار کے دن، یہ لوگ حافظ منصور صاحب سے ملاقات کرنے آئے، لیکن حافظ صاحب نے انہیں سختی سے منع کیا اور واپس بھیج دیا۔ اس دوران، حالت کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے، حافظ صاحب نے اپنی بیٹی کو گھر بلا لیا، مگر بیٹی ہی ظالمہ نکلی، اور پھر وہ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ اس نے اپنے عاشق کو اسکول جانے کا وقت اور طریقہ بتایا، اور اس معلومات کی بنیاد پر قاتلوں کو تیار کیا۔ قاتل غیر مسلم تھے اور انہیں بتایا گیا کہ وہ سائیکل پر اسکول جاتے ہیں۔ اسی دوران وہ حادثہ پیش آیا جو نہ ہونا چاہیے تھا۔ اللہ پاک مرحوم کی مغفرت فرمائے، آمین۔
جب قاتل پکڑے گئے اور ان سے تفتیش کی گئی، تو انہوں نے راز کھولے اور پولیس نے لڑکی اور اس کی والدہ سے بھی تفتیش کی۔ عاشق اور معشوق دونوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ خبروں کے مطابق عاشق نے اقرار جرم کر لیا ہے، تاہم لڑکی اور اس کی والدہ ابھی تک انکار کر رہی ہیں۔ شاید انہیں اس وجہ سے سخت سزائیں نہیں دی جا رہی ہیں کیونکہ وہ خواتین ہیں۔ لیکن خبریں یہ بھی ہیں کہ عاشق نے پوری سچائی بیان کر دی ہے، اور اب اگر مرحوم کی بیوی کو مناسب سزا ملے تو سچ سامنے آ جائے گا، کیونکہ بیٹی اپنے ماں کے ساتھ تعاون کیے بغیر ایسی حرکت نہیں کر سکتی۔
یہ واقعہ ایک افسوسناک حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ لالچ اور فریب کے نتیجے میں پانچ بچے یتیم ہوگئے، ایک بیوی بیوہ ہوگئی، اور ایک شریف انسان کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اس کم بخت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ انہیں خوف ہے کہ اس واقعے سے مدارس اور علما کی بدنامی ہوگی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسے مدرسے پر تالا لگنا چاہیے جو اس قسم کی ناپاک حرکتوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہو۔
*منقول*
https://chat.whatsapp.com/EBPnIleczXdC4QRtNHuvV3
