
قناة تعلیم العربية للناطقین بغیرھا
June 8, 2025 at 04:00 PM
تفسیر ملا علی قاریؒ "أنوار القرآن وأسرار الفرقان" ایک جامع تحقیقی جائزہ
قرآن مجید کی تفسیر و تشریح کا سلسلہ اسلام کےدوراول سے جاری ہےجس میں ہر دور کے علماء نے اپنی فکری بصیرت اور علمی صلاحیتوں کے مطابق گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ انہی میں ایک عظیم الشان تفسیر "أنوار القرآن وأسرار الفرقان" ہے، جوعالم اسلام کے قد آور ہستی ملا علی قاریؒ (متوفی 1014ھ) کی علمی کاوش ہے۔ یہ تفسیر نہ صرف اپنے منفرد اسلوب کی وجہ سے ممتاز ہے بلکہ اس میں نقلی و عقلی دلائل فقہی و کلامی مباحث بالخصوص تصوف و سلوک کے لطائف واشارات اور لغوی و بلاغتی نکات کا ایک شاندار امتزاج پایا جاتا ہے۔
ملا علی قاریؒ حنفی مسلک سے تعلق رکھنے والے ایک جلیل القدر عالم عظیم محدث مفسرجلیل القدرمحقق فقیہ اوربلندپایہ صوفی تھے۔ آپ کی علمی خدمات میں"مرقاة المفاتيح"(شرح مشکوۃ المصابیح) رہتی دنیاتک عظیم شاہکارہے۔اس کے علاوہ"جامع الأسرار"(تصوف پر مشتمل کتاب) اور دیگر کئی اہم موضوعات اورتحقیقات پرمشتمل 150کتب شامل ہیں۔
آپ رح کی تفسیر "أنوار القرآن وأسرار الفرقان" بھی اپنے اندر گہرائی اور وسعت رکھتی ہے جو آپ کے تفسیری ذوق تحقیقی صلاحیتوں اورکامل مصفی ومجلی باطن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مقدمہ میں محقق ڈاکٹر ناجی سوید نےتفسیر کی چندامتیازی خصوصیات مختصرا زکرکیے ہیں جن کوتشریحی اندازسے پیش کیاجاتاہے
1. مسلکی تعصب سے بالاتر علمی انصاف
اگرچہ ملا علی قاریؒ حنفی فقہ سے وابستہ تھے لیکن ان کی تفسیر میں کسی خاص مسلک کی طرف جھکاؤ نظر نہیں آتا۔ وہ تمام فقہی اختلافات کو علمی دیانتداری کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور ہر رائے کو دلائل کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔
2 نقلی و عقلی دلائل کا ہم آہنگ استعمال
یہ تفسیر محض روایات پر انحصار نہیں کرتی بلکہ عقل و منطق کے اصولوں کو بھی مدنظر رکھتی ہے۔ ملا علی قاریؒ قرآنی آیات کی تشریح کرتے وقت قرائن عقلیہ لسانی نکات اور منطقی ترتیب کو بھی پیش نظر رکھتے ہیں، جس سے تفسیر کا اسلوب جامع اور متوازن ہو جاتا ہے۔
3. احادیث آثار صحابہ و تابعین کا وسیع ذخیرہ
اس تفسیر کی ایک نمایاں خوبی یہ ہے کہ اس میں احادیث نبویہ صحابہ کرام کے اقوال اور تابعین کے فتاویٰ وآراء کا بڑی عرق ریزی سے انتخاب کیا گیا ہے۔ ملا علی قاریؒ نے احادیث کی تخریج اور اسناد پر بھی توجہ دی ہےجس سے تفسیر کی علمی حیثیت مزید مستحکم ہوتی ہے۔
4اہل کتاب کے مصادر سے استفادہ۔
ملا علی قاریؒ نے تورات انجیل اور دیگر اہل کتاب کی کتب سے بھی استناد واستفادہ کیا ہےخاص طور پر انبیاء کے واقعات اور بنی اسرائیل کی تاریخ کے حوالے سے۔
5لسانی و ادبی تجزیہ
تفسیر میں عربی زبان کے صرفی نحوی اور بلاغتی نکات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ملا علی قاریؒ نےعربی لغت علم معانی اور بیان کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آیات کی تشریح کی ہے۔
6قراءات قرآنیہ پر گہری نظر
اس تفسیر میں قراءات سبعہ و عشرہ کے اختلافات کو بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ ہر قراءت کے پیچھے موجود لغوی نحوی اور معنوی دلائل کو واضح کیا گیا ہے۔
7 سابقہ متقدمین ومتاخرین کی تفاسیر سے استفادہ اور تنقیدی جائزہ
ملا علی قاریؒ نےقاضی بیضاوی رح کی شہرہ آفاق تفسیر تفسیر بیضاوی علامہ زمحشری کی تفسیر کشاف ابو حیان اندلسی رح کی البحر المحیط امام قشیری رح کی لطائف الاشارات تفسیر سلمی تفسیر بقلی اور دیگر کئی اہم مصادر سے بھرپور استفادہ کیا ہے۔لیکن انہوں نے محض نقل پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ہر رائے کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے اپنی تحقیق بھی پیش کرتےہوےقیل کو بھی ساتھ لیا ہے۔
امام قشیری رح کاعشق ومعرفت بھرے تفسیری اقوال ونکات تقریبا ہر آیت کی تفسیر میں "وقال الاستاد" کی صورت میں ملتےہیں۔
8. تصوف و سلوک کے لطائف و اشارات
ملا علی قاریؒ کا تعلق صوفیاء کرام اور اہل نسبت وباطن سے بھی ہےاس لیے ان کی تفسیر میں بموجب" لکل آیۃ ظہر وبطن "باطنی روحانی اسرار نکات واشارات کاوسیع تر زخیرہ ملتاہےجس کی بدولت سالک وعارف کے لیے تزکیہ نفس کے انوار وفیوضات کے دریچےبھی کھلتے ہیں۔
اس ضمن میں حضرت ملا علی قاری رح نے بہت سارے نفوس قدسیہ جیسےحضرت جنید بغدادی رح حضرت شبلی رح حضرت ابن عطاء اسکندری رح حضرت سری سقطی رح قاضی عیاض مالکی رح امام ترمذی رح ابوحفص الکرمانی رح اور دیگر بےشمار مقربین ومحبین عارفین وعاشقین کے حکمت اور معرفت بھرےعلوم وفیضات سےاستفادہ کیا ہے.(متعنااللہ بعلومہم وفیوضاتہم)
یہ تفسیر نہ صرف علماءطلباء اور محققین کے لیے ایک گراں قدر علمی خزانہ ہے بلکہ معرفت وسلوک وشہود کاروشن راستہ۔ اس کی جامعیت اور توازن کی وجہ سے یہ تفسیر ہر صاحب علم وبصیرت کے مکتبہ بلکہ مطالعہ کی میز پرہونی چاہیے۔
درحقیقت یہ ایک ایسی تفسیر ہے جوعلمی گہرائی تحقیقی انصاف روحانی بصیرت اورلسانی مہارت کا حسین امتزاج پیش کرتی ہے۔ ملا علی قاریؒ نے اس تفسیر میں قرآن فہمی کے تمام پہلوؤں کو سمیٹا ہے جس کی وجہ سے یہ تفسیر ہر طبقہ فکر کے لیے مفیداورعلماءوصوفیاء کرام کے لیے انتہائی ضروری بلکہ مشعل راہ سے کم نہیں ۔
اسے پڑھنے والا نہ صرف قرآن کے ظاہری معانی سے آگاہ ہوتا ہے بلکہ اس کے باطنی اسرار سے بھی روشناس ہوجاتاہے اور نورولایت اخلاص وتقوی اورقرب وعشق الہی کی دولت سے بھی مالا مال ہوجاتاہے۔
میں ہر عالم وطالبعلم بلکہ ہردینی مدرسے کتب خانے اور علمی ادارے کو پرزور سفارش کرتاہوں کہ کہ وہ اس تفسیر کو اپنے ہاں جگہ
دیں اور اس کا یکسوئی سے پرذوق مطالعہ کیجیے
عبدالحلیم عفی اللہ عنہ 12 ذی الحجہ ۔
👍
2