
ZUBI NOVEL'S ZONE
June 5, 2025 at 10:49 AM
“The Dark Side of Novels How Online Predators Use Novels to Manipulate Girls Writer and Reader Both”
*HASNAIN BHATTI*
جب سے اردو ناول نگاری نے آن لائن پلیٹ فارمز پر اپنی جگہ بنائی ہے، تب سے پاکستان کی لاکھوں نوجوان لڑکیاں اور خواتین اپنی دل کی باتوں کو، اپنے خوابوں کو، اور اپنی سوچوں کو لفظوں کا جامہ پہنا رہی ہیں۔
یہ صرف کہانیاں نہیں ہوتیں، یہ اُن کے خوابوں کا عکس، اُن کی خواہشوں کی بازگشت، اور اُن کے دل کی دھڑکن ہوتی ہیں۔
کہیں ایک سادہ سی لڑکی اپنی تنہائی کو کرداروں میں ڈھالتی ہے، کہیں کوئی عورت اپنے دکھوں کو ایک مضبوط ہیروئن کی صورت بیان کرتی ہے۔
ان کی انگلیوں سے نکلا ہر حرف، ایک دنیا بساتا ہے، ایک ایسا مقدس عمل جس میں جذبہ بھی ہوتا ہے اور درد بھی۔
لیکن اس خواب کی دنیا میں کچھ حقیقتیں ایسی ہیں جو کسی بھی روشن خیال کو لرزا دینے کے لیے کافی ہیں۔
جب یہ خواب، یہ الفاظ، اور یہ جذبے دوسروں کے لیے تفریح یا دلچسپی کا ذریعہ بن جاتے ہیں
اور کچھ لوگ، جنہیں ہم دوست، استاد، یا رہنما سمجھتے ہیں،
وہی ان پاکیزہ جذبوں کو ذاتی مفاد، شہوت، یا سازش کا شکار بنا لیتے ہیں۔
تو یہ تحریریں چیخنے لگتی ہیں، کردار سہم جاتے ہیں، اور رائٹر اندر سے ٹوٹنے لگتی ہے۔
یہ صرف ایک دو لوگوں کی بات نہیں، یہ ایک خاموش وبا ہے جو ہمارے آن لائن ادبی حلقوں میں پنپ رہی ہے،
جہاں معصوم لفظوں کے پیچھے، جھوٹے وعدے، دھوکہ دہی، اور جذباتی استحصال کی پرچھائیاں رقص کرتی ہیں۔
جہاں “تعریف” کے پیچھے نیت کچھ اور ہوتی ہے، اور “رہنمائی” کا مطلب صرف شکار ڈھونڈنا ہوتا ہے۔
یہ تحریر اُن تمام لڑکیوں کی آواز ہے، جو اپنے اندر ایک سچی لکھاری، ایک مضبوط عورت، اور ایک خواب دیکھنے والی ہستی کو بچانا چاہتی ہیں۔
یہ ان تمام سچائیوں کی داستان ہے جنہیں بہت دیر تک دبایا گیا، اور اب وقت آ گیا ہے کہ انہیں لفظوں میں ڈھالا جائے۔
مگر جہاں یہ آن لائن دنیا ان کے خوابوں کو اڑان دیتی ہے، وہیں اس کی چمک کے پیچھے کچھ سائے بھی چھپے ہوتے ہیں۔ صرف لکھاری ہی نہیں، بلکہ وہ لڑکیاں بھی جو صرف ناول پڑھنے کی شوقین ہوتی ہیں، بعض اوقات دھوکے، جذباتی استحصال، اور بلیک میلنگ کا شکار بن جاتی ہیں۔ کچھ لوگ ان کی معصوم دلچسپی اور جذباتی وابستگی کو استعمال کرتے ہوئے ان کے اعتماد کو توڑتے ہیں، ان سے دوستی کے بہانے قریب آتے ہیں، اور پھر کسی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر انہیں ذہنی اذیت دیتے ہیں۔ یہ ایک خاموش مگر خطرناک حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
حصہ 1: خواب اور حقیقت کے درمیان
ایک عام پاکستانی لڑکی جب رائٹر بننے کا خواب دیکھتی ہے، تو اس کے دل میں صرف عزت، شہرت، اور فن کی بے پناہ لگن ہوتی ہے۔
وہ چاہتی ہے کہ اس کے الفاظ میں زندگی کی خوشبو ہو، اس کی کہانیوں میں محبت، درد، اور امید کے رنگ بسے ہوں۔
اس کی نظر میں رائٹر بننا صرف پیشہ نہیں، بلکہ ایک مشن ہے — اپنے جذبات کو الفاظ میں قید کر کے دوسروں کے دلوں کو چھونا۔
وہ اپنی محنت اور خلوص سے ایک نئی دنیا بنانا چاہتی ہے، جہاں اس کی پہچان صرف اس کی تحریر سے ہو۔
لیکن اس سفر کی راہ میں صرف قارئین نہیں، کئی نامعلوم “شکاری” بھی چپکے سے قدم جما رہے ہوتے ہیں۔
وہ لوگ جو خلوص کا فائدہ اٹھا کر، محبت کے پردے کے پیچھے اپنے مفادات اور سازشوں کو چھپاتے ہیں۔
یہ شکاریاں اس کی معصومیت، اس کے خوابوں، اور اس کی جذباتی کمزوریوں کو آسانی سے نوچ کر لے جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا نے رائٹر کے اس خواب کو حقیقت کے بہت قریب کر دیا ہے۔
اب کوئی پبلشر کا در کھٹکھٹانے کی ضرورت نہیں، نہ کسی بڑے ادارے کی اجازت کی جستجو۔
بس ایک گروپ، ایک صفحہ، یا ایک واٹس ایپ کمیونٹی اور آپ کی کہانی دنیا کے سامنے ہے۔
یہ سہولت یقیناً نعمت ہے، لیکن ساتھ ہی یہ ایک بے حد نازک اور خطرناک مقام بھی ہے، جہاں ہر لفظ کے پیچھے ایک دھوکہ بھی چھپا ہو سکتا ہے۔
حصہ 2: جھوٹی حوصلہ افزائی
کسی نو آموز لکھاری کو سب سے پہلا پیغام جو ملتا ہے، وہ ہوتا ہے:
"آپ میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے، آپ ایک دن ضرور مشہور ہوں گی!"
یہ الفاظ سننے میں خوشگوار اور حوصلہ افزا لگتے ہیں،
لیکن اکثر یہ محض ایک ایسا جال ہوتا ہے جو چالاکی سے بُنا جاتا ہے۔
شروع میں تو ہر تحریر پر بے حد تعریف کی جاتی ہے، ہر پیغام کا فوراً جواب دیا جاتا ہے،
ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پوری دنیا اسی ایک رائٹر کے گرد گھوم رہی ہو۔
اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ رویہ ایک نفسیاتی حربہ ہوتا ہے، جسے "Love Bombing" کہا جاتا ہے۔
اس تکنیک میں نشانہ بننے والے شخص کو اتنی اہمیت دی جاتی ہے کہ وہ جذباتی طور پر اس رشتے میں بندھ جائے،
اور جب وہ وابستہ ہو جاتا ہے، تو پھر کھیل کا اصل رخ سامنے آتا ہے۔
حصہ 3: جذباتی وابستگی
جب کوئی آپ کی تحریر کو محض کہانی نہیں بلکہ آپ کے دل کی آواز سمجھے،
جب کوئی آپ کے لفظوں میں چھپے زخموں کو محسوس کرے،
تو ایک حساس دل کیسے خاموش رہ سکتا ہے؟
لکھاری اکثر نرم دل اور گہرے جذبات رکھنے والے ہوتے ہیں۔
ایسے میں جب کوئی شخص ہر بات میں دلچسپی لے،
ذاتی حالات پوچھے، بچپن کی یادوں کو سنے،
اور ہر لمحہ یہ احساس دلائے کہ آپ بہت خاص ہیں،
تو دل ایک انجانے بندھن میں بندھنے لگتا ہے۔
یہی وہ وقت ہوتا ہے جب انسان اپنے دل کے راز کھولتا ہے،
اپنی تصاویر، اپنی کمزوریاں، اور زندگی کی ادھوری کہانیاں سونپ دیتا ہے۔
اور پھر یہی سچائیاں، یہی جذبات،
کبھی ہتھیار بن کر سامنے آ سکتے ہیں۔
اعتماد کا رشتہ جب مطلب کی دیوار سے ٹکرا جائے،
تو الفاظ زخم بن جاتے ہیں،
اور وہی محبت، جو دل کو سہارا دیتی تھی،
دھوکہ بن کر روح کو توڑنے لگتی ہے۔
حصہ 4: جھوٹے خواب
"میں تمہیں پبلش کروا دوں گا"
"تمہارا ناول میرے چینل پر فیچر ہوگا"
"میرے ساتھ collaborative ناول لکھو، تمہیں ہزاروں لوگ جانیں گے"
یہ سب ایسے خواب ہوتے ہیں جو حقیقت سے کوسوں دور ہوتے ہیں۔
یہ وعدے، بظاہر حوصلہ افزا، دراصل جذبات کو قابو میں رکھنے کے ہتھیار ہوتے ہیں۔
اکثر یہ جملے اتنے بار دہرائے جاتے ہیں کہ ایک نوآموز رائٹر ان پر یقین کرنے لگتی ہے۔
وہ اپنی محنت، امید اور خواب سب اس شخص کے نام کر دیتی ہے جس نے اعتماد کا لبادہ اوڑھ رکھا ہوتا ہے۔
لیکن جب وہ پوری طرح ذہنی اور جذباتی گرفت میں آ جاتی ہے،
تب نہ کوئی پبلشنگ ہوتی ہے، نہ کوئی چینل پر فیچر،
بلکہ سامنے آتا ہے خاموش دھوکہ، ان پڑھے پیغامات، اور ایک ایسا سناٹا
جو دل کی زمین پر ویرانی اگا دیتا ہے۔
حصہ 5: Love-Bombing عارضی محبت کا دھوکہ
Love-bombing کا مقصد تیزی سے ایک گہرا جذباتی تعلق قائم کرنا ہوتا ہے۔
روزانہ میسجز، لمبی لمبی کالز، ہر بات پر غیر معمولی تعریف،
"تم جیسی رائٹر آج تک نہیں دیکھی" جیسے دل خوش کن جملے،
اور پھر اچانک خاموشی، جیسے سب کچھ ایک خواب تھا۔
یہ ایک نفسیاتی کھیل ہوتا ہے،
جس میں لکھاری خود کو ہی موردِ الزام ٹھہرانے لگتی ہے۔
کیا میں نے کچھ غلط کہا؟
کیا میں بورنگ ہو گئی؟
یہ سوالات نیند، سکون اور خوداعتمادی چھین لیتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے جیسے لفظوں کا ہنر ہی بے معنی ہو گیا ہو۔
اور تب وہی رائٹر جو کبھی لفظوں سے دنیا کو قائل کرتی تھی،
اپنے اندر خاموش ہو جاتی ہے.
حصہ 6: Gaslighting ذہنی الجھن کا جال
Gaslighting ایک خاموش ذہنی حملہ ہے،
جس میں رائٹر کو اس کی سوچ، احساسات اور یادداشت پر شک کروایا جاتا ہے۔
"تم حد سے زیادہ سوچتی ہو"
"یہ تمہارے ذہن کا وہم ہے"
"میں نے ایسا مطلب نہیں لیا، تم نے خود سے بنا لیا"
یہ جملے بار بار سننے سے
ایک حساس لکھاری آہستہ آہستہ اپنی سچائی پر شک کرنے لگتی ہے۔
وہ ہر بار اپنے جذبے، اپنے سوال، اپنے دکھ کو جھوٹ سمجھنے لگتی ہے
اور اسی انسان پر یقین کرنے لگتی ہے
جو اصل میں اس کے اعتماد کو مٹی میں ملا رہا ہوتا ہے۔
حصہ 7: خاموش دباؤ
سوشل میڈیا پر "online but ignoring"
واٹس ایپ پر indirect status
typing indicators دیکھنا مگر کوئی پیغام نہ آنا
یہ سب نئے دور کے خاموش تشدد کے طریقے بن چکے ہیں۔
رائٹر کے دل میں ایک مسلسل بے چینی جنم لیتی ہے
"اس نے میسج دیکھا کیوں نہیں؟"
"مجھے avoid کیوں کیا جا رہا ہے؟"
"کیا میں نے کچھ غلط کہا؟"
یہ خاموش دباؤ بظاہر نظر نہیں آتا
مگر اندر سے لکھاری کو آہستہ آہستہ توڑ دیتا ہے
جیسے کسی نے لفظوں سے نہیں، خاموشی سے چوٹ دی ہو۔
---
حصہ 8: راز اور تصاویر کا استعمال
اعتماد کی ابتدا میں،
رائٹر اکثر دل کی باتیں کر بیٹھتی ہے
بچپن کی محرومیاں، گھر کے حالات،
اور کبھی کبھار اپنی تصویر بھی شیئر کر دیتی ہے
بس اس لیے کہ سامنے والا سمجھتا ہے، سنتا ہے،
اور... "خاص" ہے۔
مگر وقت گزرنے کے ساتھ
یہی باتیں ہتھیار بن جاتی ہیں۔
“تم نے خود بتایا تھا کہ تمہارے گھر والے سخت ہیں اب چپ رہو”
“یہ تصویر میرے پاس ہے ہوشیار رہو”
یہ جملے
کسی بھی حساس رائٹر کے دل میں
خوف، شرمندگی، اور خاموشی بھر دیتے ہیں۔
اور یوں،
اظہار کا خواب ایک قید بن جاتا ہے۔
حصہ ۹: نقصان، خاموشی اور مایوسی
ایسی صورتحال سے گزرنے کے بعد اکثر رائٹرز:
لکھنا چھوڑ دیتی ہیں، وہ الفاظ جو کبھی دل کی آواز تھے، اب خاموش ہو جاتے ہیں۔
خود پر اعتماد کھو دیتی ہیں، اپنی صلاحیتوں پر شک کرنے لگتی ہیں، اور خود کو نااہل محسوس کرنے لگتی ہیں۔
تنہائی کا شکار ہو جاتی ہیں، جذبات کا بوجھ اٹھاتے ہوئے اپنی دنیا میں گم ہو جاتی ہیں۔
دوسروں پر شک کرنے لگتی ہیں، ہر نیا رشتہ ایک نیا سوال بن جاتا ہے، اور دل کی دیواریں مزید اونچی ہو جاتی ہیں۔
یہ صرف ایک رائٹر کا زوال نہیں، بلکہ ایک ذہنی، تخلیقی اور جذباتی قتل ہے، جس سے صحت مند خیالات، جذبے اور خواب مر جاتے ہیں۔
یہ داستان ایک صدمے کی ہے جو اکثر خاموشی میں چلتی ہے، مگر دل کے اندر گہرائیوں تک اثر کرتی ہے۔
حصہ ۱۰: حل، رہنمائی اور احتیاط
1. اپنی حدود طے کریں – ذاتی معلومات، تصاویر، اور احساسات ہمیشہ سوچ سمجھ کر شیئر کریں۔ فوراً اعتماد نہ کریں، خاص طور پر آن لائن تعلقات میں۔
2. سوشل میڈیا تعلقات میں احتیاط – ورچوئل تعریف یا محبت کو حقیقی دوستی یا محبت نہ سمجھیں۔ ہر آن لائن تعلق محفوظ نہیں ہوتا۔
3. Mentorship اور حمایت میں فرق سمجھیں – جو شخص آپ کو جذباتی طور پر قابو پانے یا manipulate کرنے کی کوشش کرے، وہ کبھی حقیقی mentor یا guide نہیں ہو سکتا۔
4. Supportive گروپس اور کمیونٹیز کا حصہ بنیں – ایسی جگہوں پر جائیں جہاں خواتین ایک دوسرے کی رہنمائی کرتی ہیں، تجربات بانٹتی ہیں، اور محفوظ ماحول فراہم کرتی ہیں۔
5. Screenshots اور ریکارڈز محفوظ رکھیں – کسی بھی مشکوک یا غیر مناسب رویے کی صورت میں یہ آپ کے دفاع کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
6. اپنے جذباتی ردعمل پر دھیان دیں – جانچیں کہ کیا آپ کسی کی توجہ یا تعریف کے عادی تو نہیں ہو رہے؟ اپنی self-worth کو ہمیشہ اپنے اندر تلاش کریں، کسی اور کی رائے پر منحصر نہ بنائیں۔
یاد رکھیں، ہر خواب کی حفاظت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ احتیاط اور خود شناسی آپ کو ان دھوکے بازیوں سے بچا سکتی ہے اور آپ کو اپنے تخلیقی سفر پر اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع دیتی ہے۔
نتیجہ:
ہر نئی لکھاری، ہر نیا لفظ، اور ہر کہانی بے حد قیمتی ہے۔ ہمارا مقصد ایک ایسا معاشرہ بنانا ہے جہاں رائٹرز صرف اپنی تحریر کی وجہ سے پہچانے جائیں، نہ کہ ان کی جذباتی کمزوریوں یا استحصال کی وجہ سے۔
اگر ہم نے خاموشی توڑی، اپنی کہانیوں کو سچائی کے ساتھ بیان کیا، تو شاید کوئی اور لڑکی ایسے دھوکہ یا جذباتی استحصال سے بچ جائے۔ یہی تحریر کا اصل مقصد اور پیغام ہے حفاظت، آگاہی، اور ایک محفوظ تخلیقی سفر کی ضمانت۔
خود پر یقین رکھیں، اپنے خوابوں کی حفاظت کریں، اور ہمیشہ آگے بڑھتے رہیں۔
❤️
👍
😢
😮
🙏
47